اشاعتیں

جنوری 12, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

15 دنوں کا کیجریوال اینڈ سنز کا لیکھا جوکھا!

حالانکہ 15-20 دن کسی بھی حکومت کے لئے بہت کم وقت ہوتا ہے کچھ کر دکھانے اور اپنے ارادوں کو سامنے رکھنے کیلئے ۔ لیکن عام آدمی پارٹی سے جنتا کو ان 15 دنوں میں تھوڑی مایوسی ضرور ہورہی ہے۔ ایک کے بعد ایک تنازعے میں پھنستی جارہی ہے اروند کیجریوال کی سرکار سے افسر شاہ ہی نہیں بلکہ عام آدمی میں بھی الجھن کی حالت بنی ہوئی ہے۔ حال یہ ہے کہ سرکار کسی بھی کام کے لئے پہلے قدم بڑھاتی ہے اور پھر اپنے قدم واپس لے لیتی ہے اس لئے چند دنوں میں کیجریوال سرکار اپنے فیصلے کو پلٹ چکی ہے۔ فیصلے بدلنے کا یہ سلسلہ سرکار بننے کے پہلے دن سے ہی دکھائی دے رہا ہے۔ کچھ مثالیں ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرنے کا وعدہ، وزرا نے لیں گاڑیاں، سچیوالیہ میں میڈیا کے داخلے پرپابندی، دو گھنٹے میں واپس کیجریوال نے کہا فلیٹ میں رہوں گا پھر ڈپلیکس مکان قبول کیا۔ جنتا کے دباؤ میں اسے چھوڑا۔ نئے گھر کی تلاش ابھی جاری ہے۔666 لیٹرپانی مفت دینے کا اعلان، لیکن قیمت10 فیصدی بڑھا دی۔سڑک پر جنتا دربار لگایا ،اب کوئی دربار نہیں لگے گا۔ پہلے بولا سرکار عام آدمی کے بیچ جائے گی، اب کال سینٹر بنائیں گے۔بجلی کے دام آدھے کرنے کا اعلان، لیک

نہرو گاندھی کنبہ پرستی کے خاتمے کیلئے آئے امیٹھی: کمار وشواس

1998ء کے چناؤ کو چھوڑ کر تقریباً تین دہائی سے کانگریس کی آندھی دیکھتی آئی امیٹھی نے ایتوار کو ہوا کا رخ بدلتا دیکھا۔ جس امیٹھی کی طرف بڑے بڑے سرکردہ لوگوں نے دیکھنے تک سے گریز کیا وہیں سال بھر پرانی عام آدمی پارٹی چناؤ نتیجوں سے بے پرواہ اپنی جڑیں جمانے کی جدوجہد میں لگتی دکھائی دی۔ آپ کے بڑے نیتاؤں کو لیکر ورکروں تک اس بات کا احساس کرانے میں کچھ حدتک کامیاب رہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہووہ رکنے والا نہیں۔ 1977ء میں سنجے گاندھی کے چناؤ میدان میں اترنے کے بعد امیٹھی کو قومی پہچان ملی تھی۔ اس چناؤ میں ہار ملنے کے باوجود سنجے گاندھی نے علاقہ نہیں بدلا اور امیٹھی کی جنتا نے انہیں 1980ء میں بھاری ووٹ سے جتادیا۔ اس کے ساتھ شروع ہوا کانگریس کی فتح کا سلسلہ اور جنتادل پردھان شرد یادو ، مینکا گاندھی، بسپا کے بانی کانشی رام، مہاتما گاندھی کے پوتے راج موہن گاندھی تک کو امیٹھی میں ہار کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ ایتوار کو اپنے پہلے دورہ میں ہی بھاری احتجاج کے درمیان عام آدمی پارٹی کے نیتا کمار وشواس راہل گاندھی کے گڑھ میں سیندھ لگانے امیٹھی پہنچے۔ وشواس نے ’جینا یہاں مرنا یہاں کی با ت کہہ کر صاف کردیا کہ وہ

سابق داخلہ سکریٹری آر ۔کے سنگھ کے وزیر داخلہ شندے پر سنگین الزام!

سابق داخلہ سکریٹری آر۔ کے سنگھ نے مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شندے پر کافی سنگین الزام لگائے ہیں۔ پچھلے مہینے بھاجپا میں شامل ہونے کے بعد آر۔ کے سنگھ نے سشیل کمار شندے پرسنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ انہوں نے دہلی پولیس کو انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے قریبی مانے جانے والے ممبئی کے صنعت کار سے پوچھ تاچھ کرنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے وزیر داخلہ پر نہ صرف جھوٹ بولنے کا الزام لگایا بلکہ یہ بھی کہا کہ شندے نے مافیہ ڈان داؤد ابراہیم کے قریبی ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے کے ملزم شاہد عثمان بلوا سے پوچھ تاچھ کے لئے سکیورٹی و جانچ ایجنسیوں کو روکا تھا۔ کچھ چینلوں کو دئے گئے انٹرویو میں آر ۔ کے سنگھ نے کہا کہ دہلی پولیس آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے میں ممبئی کے صنعت کار شاہد عثمان بلوا سے داؤد کے رشتوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنا چاہتی تھی لیکن شندے نے دہلی پولیس کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ راجکمار سنگھ کے مطابق بلوا کو لیکر انٹیلی جنس بیورو نے داؤد سے تعلق ہونے کا اندیشہ جتایا تھا۔ بلوا پہلے ہی ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کا ملزم ہے اور سی بی آئی اسے گرفتار بھی کر چکی ہے۔ دہلی پولیس نے اپنی چارج شیٹ

شندے کا ’ٹرائل بیلون‘: پوار فار پی ایم

ہمیں تعجب نہیں ہوا جب مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا کہ وہ نیشنل کانگریس پارٹی چیف شردپوار کو وزیر اعظم بنتا دیکھ خوش ہوں گے۔ انہوں نے مراٹھی اخبار کے مدیروں کے ساتھ بات چیت میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ کہا کہ ان کے سبب سیاست میں آیا ہوں انہوں نے مراٹھا لیڈر کو اپنا سیاسی گورو مانتے ہوئے کہا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے ۔ وہ1992 سے ہی کوشش کررہے ہیں ہمیں تعجب اس لئے نہیں ہوا کے کانگریس پارٹی کے اندر لوک سبھا چناؤ 2014 ء کو لیکر اتھل پتھل جاری ہے۔ راہل گاندھی کی لیڈر شپ کو لیکر بہت سے سینئر کانگریسی لیڈر الجھن میں ہیں۔حالت ایسی بنتی جارہی ہے کے نہ تو راہل کو نگلتے بات بن رہی ہے اور نہ ہی اگلتے۔ کانگریس میں صرف سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی میں سے کسی ایک کی لیڈر شپ قابل قبول ہے۔ ایسے میں زیادہ تر مانیں یا نہ مانیں اپنے آپ کو اقتدار کی دوڑ سے باہر مان رہے ہیں اس لئے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے یہ ’ٹرائل بیلون ‘ چھوڑا ہے۔ یہ بھی پکا ہے کہ وہ اس سے پلٹ جائیں گے اور ہوا بھی ایسا ہی۔ بیان سے مچے واویلے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد وزیر موصوف نے پلٹی کھائی اور انہوں نے صفائی دیتے

عشرت آتنکی تھی یا نہیں؟ سی بی آئی اور آئی بی آمنے سامنے

گجرات میں فرضی مڈبھیڑ میں ماری گئی 26 سالہ عشرت جہاں کی اصلی پہچان حکومت نے اتنے برسوں بعد بھی واضح نہیں کی ہے۔ 15 جون2004ء کو جاوید ، امجد علی اور ذیشان گوہر نام کے تین مبینہ آتنک وادیوں کے ساتھ عشرت جہاں کی فرضی مڈبھیڑ میں ہتیا کردی گئی تھی۔ اس مڈ بھیڑ کو انجام دینے والی گجرات پولیس کے مطابق نریندر مودی کے قتل کے مقصد سے یہ تینوں آئے تھے لیکن معاملے کی جانچ میں پتہ چلا کہ پولیس نے خفیہ ایجنسیوں اور آئی بی کی گجرات برانچ کی مدد سے چاروں کو مہینے بھر پہلے اغوا کر رکھا تھا اور انہیں آتنک وادی ثابت کرنے کے لئے ان کی لاشوں کے پاس اے کے 56 جیسے خطرناک ہتھیار رکھ دئے گئے تھے۔ سی بی آئی کی پہلی چارج شیٹ کے مطابق ہتھیار آئی بی نے مہیا کرایا تھا۔ پورے واقعہ میں تین لڑکوں کے آتنکی ہونے پر کوئی سوال کھڑا نہیں ہوالیکن سی بی آئی کے ساتھ تمام ایجنسیاں اس نتیجے پر نہیں پہنچ پائیں ہیں کے عشرت جہاں آتنکی تھی یا نہیں؟ اب تک کی جانچ کے مطابق عشرت جہاں جاوید کے ساتھ کام کیا کرتی تھی اور کام کے سلسلے میں وہ جاوید کے ساتھ ممبئی سے باہر جایا کرتی تھی۔ آئی بی کا خیال ہے کہ اگر عشرت کو ان تینوں کے ساتھ نہ

کیا کیجریوال ۔مودی فار پی ایم+ 272 کی اسکیم کو روک سکیں گے؟

2014 لوک سبھا چناؤ میں بمشکل تین مہینے بچے ہیں ایسے میں بھاجپا، کانگریس اور آپ نے اپنی اپنی تیاریاں تیز کردی ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں اصل لڑائی بھاجپا بنام دیگر ہوتی جارہی ہے۔باقی پارٹیوں میں خاص طور سے آپ اور کانگریس کو شامل کرتا ہوں۔ میں علاقائی پارٹیوں کی بات نہیں کررہا ہوں۔ قومی سطح پر بھاجپا اور آپ میں مقابلہ ہوسکتا ہے۔ فی الحال اس دوڑ میں میں کانگریس کو ریس سے باہر مان رہا ہوں۔کل کو یہ حالت بدل بھی سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں مجھے نہیں لگتا کہ کانگریس 2014ء لوک سبھا چناؤ میں ایک بڑی کھلاڑی ہے۔ سب سے اہم سوال ہے کہ کیا آپ پارٹی اور اروند کیجریوال نرینادر مودی اور بھاجپا کو اقتدار میں آنے سے روک سکتے ہیں؟ پچھلے دنوں انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا نے ایک سروے شائع کیا تھا اس کے مطابق58 فیصدی لوگوں کی بطور اگلے وزیر اعظم کے طور پر نریندر مودی پسند یدہ ہیں۔ اروند کیجریوال 25 فیصدی لوگوں کی پسند ہیں، راہل گاندھی 14 فیصدی لوگوں کی پسند تھے۔ سبھی کا خیال تھا کہ آپ پارٹی کو کانگریس کی اینٹی کمبینسی ووٹ کا سیدھا فائدہ ملے گا اور یہ نقصان بھاجپا کو ہوگا یعنی کانگریس کے خلاف جو ووٹ پڑے گا

آخرکار:مرکزی سرکار نے مانا کوئلہ الاٹمنٹ میں گڑبڑی ہوئی!

کوئلہ بلاک الاٹمنٹ گھوٹالے میں تقریباً چار سال سے الزامات سے انکارکرتی آرہی مرکزی سرکار نے آخر کار یہ مان لیا ہے کہ اس سے کہیں نہ کہیں کول بلاک الاٹمنٹ میں چوک ہوئی ہے۔سرکار نے یہ قبول نامہ کہیں اور نہیں بلکہ ملک کی اعلی عدالت سپریم کورٹ کے سامنے کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل نے یہ بھی قبول کیا کہ الاٹمنٹ کا عمل مکمل طور سے ٹھیک نہیں تھا۔ اس سے زیادہ بہتر طریقے سے کام کیا جاسکتا تھا جبکہ پہلے سرکار کا کہنا تھا کہ الاٹمنٹ تومحض ارادے کا خط ہے اس سے قدرتی ذرائع پر کمپنیوں کو کوئی اختیار نہیں حاصل ہوتا۔ مگر الاٹمنٹ میں محدود کردار نبھانے والی 7 ریاستوں کے جواب کے بعد مرکز کا سر بدل گیا۔ جسٹس آر ۔ایم ۔لودھا کی صدارت والی تین ممبری بنچ کے سامنے مرکز کی جانب سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل غلام ای واہنوتی نے کوئلہ کھدانوں کے الاٹمنٹ میں سرکار کی غلطی مانتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ کچھ غلط ہوا ہے۔واہنوتی نے یہ ردعمل اس وقت ظاہر کیا جب جسٹس موصوف نے کہا کہ یہ قواعد کہیں زیادہ بہتر طریقے سے کی جاسکتی تھیں۔اس معاملے میں مرکزی سرکار سچ بولنے اور اپنی غلطی قبول کرنے سے بچ نہیں سکتی ہے۔ صرف سچ قبول

مظفر نگر دنگا متاثرین میں لشکر طیبہ کا پھیلتا جال!

دہشت گردی کا خونی سایہ دیش پر کس قدر منڈرا رہا ہے کہ لشکر طیبہ کے مبینہ دہشت گردوں کی حالیہ گرفتاری سے پتہ چلا ہے کہ کچھ وقت پہلے کانگریس کے نائب صدر کے بیان سے سیاسی بھونچال سا آگیا تھا جب انہوں نے سنسنی خیز بیان دیا تھا کہ مظفر نگر کے کچھ فساد متاثرین نوجوان پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے رابطے میں ہیں۔ ان کی بات سچ ثابت ہوتی نظر آرہی ہے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ہتے چڑھے دو مشکوک دہشت گردمحمدشاہد اور محمد راشد سے پوچھ تاچھ کے دوران یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ دہلی میں آتنک کا خون کھیل کھیلنے کی سازش 6 دسمبر کو رچی گئی۔ یہ خوش قسمتی ہے کہ سازش کی پول کھل گئی اور دہشت گردوں کی سازش ناکام ہوگئی۔ان سے یہ بھی خلاصہ ہوا ہے کہ مظفر نگر کے کچھ فساد متاثر نوجوان آئی ایس آئی کے رابطے میں ہیں حالانکہ ابھی تک وزارت داخلہ نے ایسا کوئی ثبوت ملنے سے انکار کیا ہے لیکن اتنا طے ہے کہ آئی ایس آئی کے گرگے فساد متاثر مظفر نگر تک نا صرف پہنچ گئے ہیں بلکہ فساد کی آڑ میں مقامی نوجوانوں کو دہشت گرد بنانے کی سازش بھی رچ رہے ہیں۔مظفر نگر اور شاملی کے فساد متاثرین راحت کیمپوں کا کنکشن لشکر طیبہ سے ہ