اشاعتیں

اپریل 16, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

وزیر اعظم نریندر مودی کے دونوں ہاتھوں میں لڈو

بابری مسجد مسماری معاملہ میں سی بی آئی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عزت مآب سپریم کورٹ نے اب بھاجپا کے سینئر لیڈروں شری لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت دوسرے کئی بھاجپا نیتاؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کا جو حکم دیا ہے وہ ایک بڑا فیصلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ اس کے نفع نقصانات بھی وسیع ہیں۔ عدالت نے مانا ہے کہ کیس میں پہلے ہی کافی دیر ہوچکی ہے اس لئے اب روز سماعت کرکے اسے دو سال کے اندر نپٹانا ہوگا۔ معاملہ کورائے بریلی سے لکھنؤ اسپیشل کورٹ منتقل کردیا گیا ہے۔ بڑی عدالت اب تک ہوئی تاخیر پر کتنی سنجیدہ ہے یہ اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سماعت پوری نہ ہونے تک اس سے وابستہ کسی بھی جج کا نہ تو تبادلہ ہوگا اور نہ ہی بغیر کسی ٹھوس وجہ کے سماعت نہ ٹالے جانے جیسے انتظامات بھی ساتھ ساتھ کردئے ہیں۔ 13 ملزمان میں سے 3 کا دیہانت ہوچکا ہے اس لئے مقدمہ 10 کے خلاف ہی چلے گا ان میں سے بھی ایک یوپی کے اس وقت کے وزیر اعلی ابھی راجستھان کے گورنر ہیں اس لئے ان کے خلاف فی الحال مقدمہ ان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ہی چلایا جائے گا۔ سپریم کورٹ اس معاملہ کو لیکر کافی سنجیدہ ہے۔ خیال رہے 6 دسمبر 1992ء کو ہ

مالیہ کے خلاف برطانیہ میں قانونی کارروائی شروع

بینکوں کا 9 ہزار کروڑ روپیہ کا قرض نہ چکانے و جعلسازی کے الزام میں گھرے بھگوڑے ہندوستانی کاروباری وجے مالیہ کو لندن میں گرفتار کرلیا گیاساتھ ہی ضمانت بھی مل گئی۔ حکومت ہند کی حوالگی کی درخواست پر لندن پولیس یعنی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے منگلوار کو گرفتار کر ویسٹ مسٹر کی عدالت میں پیش کیا لیکن تین گھنٹے بعد ہی انہیں ضمانت مل گئی۔ عدالت میں ان کی حوالگی کے معاملی کی سماعت ہوگی۔ ہندوستانی بینکوں کے9 ہزار کروڑ روپیہ سے زیادہ کی دینداری کاسامنا کررہے مالیہ بھارت میں مطلوب مجرم قرار دے دئے گئے ہیں اور پچھلے دو ماہ سے لندن میں رہ رہے ہیں۔ وجے مالیہ کو سخت شرطوں پر ضمانت ملی ہے۔ عدالت نے انہیں تقریباً 5.36 کروڑ روپے کی ضمانت پر رہا کیا ہے۔ معاملہ کی اگلی سماعت17 مئی کو ہونی ہے اور تب تک مالیہ کو برطانیہ کی حوالگی قواعد کی سختی سی تعمیل کرنی ہوگی۔ اس طرح انہیں اس وقت تک موجودہ پتہ پر ہی رہنا ہوگا جسے انہوں نے عدالت میں درج کرایا ہے۔ لندن میں مالیہ کے خلاف کارروائی بھارت کے ذریعے ڈپلومیٹک دباؤ کا نتیجہ ہے۔ وجے مالیہ کی حوالگی کے معاملہ میں برطانوی حکومت نے اپنے وعدے پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔ دراصل

کیا صرف جینیرک دواؤں سے ہی ہیلتھ سیکٹر سدھرجائے گا

وزیر اعظم نریندر مودی کے سورت میں دئے گئے اس بیان کا خیر مقدم ہے کہ جنتا کو سستی دوا دستیاب ہو اور اس کے لئے ان کی حکومت کام کررہی ہے۔ آج کے وقت میں جن کے پاس زیادہ پیسہ نہیں ہے اس خاندان میں کوئی بیماری آجائے تو وہ علاج کے بوجھ کے تلے دب جاتا ہے۔ دوائیوں اور دیگر میڈیکل سازو سامان جن میں ہسپتال بھی شامل ہے،کے دام اتنے زیادہ ہیں کہ مریضوں کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔ دیش میں سستی دوائیں دستیاب ہیں لیکن مریضوں تک ان کی پہنچ نہیں ہے۔ دوا کمپنیاں اور زیادہ تر ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے سستی جنیرک دواؤں پر برانڈڈ دوائیں حاوی ہورہی ہیں۔ نجی کمپنیاں جنیرک اور برانڈڈ دونوں ہی طرح کی دوائیں بناتی ہیں مگر جینیرک دواؤں کی مارکنگ نہیں ہوتی اور منظم طریقے سے اسے مریضوں تک پہنچانے سے روک دیا جاتا ہے۔ اگر حکومت اس سلسلے میں قانون بناتی ہے تو یقینی طور سے عام جنتا کو اس کا فائدہ ملے گا۔دوا دکانوں پر سستی جینیرک دوائیں ملتی ہیں نہیں، ان کی دلیل ہے کہ مریض خریدتا ہی نہیں۔ مریض اس لئے نہیں خریدتا کیونکہ ڈاکٹر لکھتے ہی نہیں۔ جب ڈاکٹر لکھیں گے ہی نہیں تو کیمسٹ کے پاس ڈیمانڈ نہیں آتی۔ جینیرک وہ دوا ہے جسے اس کی بنیاد

کلائمکس پر پہنچتا دہلی میونسپل چناؤ

دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں مشکل سے تین دن باقی بچے ہیں۔ ایتواریعنی 23 اپریل کو ووٹ پڑیں گے۔ دہلی میں ہونے والے میونسپل چناؤ میں 1.10لاکھ سے زائد رائے دہندگان پہلی مرتبہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔اس لحاظ سے اس بار میونسپل چناؤ میں نوجوان ووٹروں کی سانجھے داری کافی اہم مانی جارہی ہے۔ بلدیاتی اداروں کے لئے حال ہی میں کی گئی حد بندی کے بعد یہ پہلا ایم سی ڈی چناؤ ہے۔110639 ووٹروں میں سے جو پہلی بار اپنی رائے دہی کا استعمال کریں گے میں سے24825 ایسے ووٹر ہیں جو ابھی ابھی 18 سال کے ہوئے ہیں۔میونسپل چناؤ کے آخری دنوں میں پارٹی کے اسٹار کمپینروں کی طاقت بھی دکھائی دینے لگی ہے۔ اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی سمیت کئی بڑے نیتا اپنی اپنی پارٹیوں کے لئے راجدھانی آنے والے ہیں۔ ایتوار کو بھی سبھی پارٹیوں نے چھٹی کے دن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی بڑی ریلیاں اور جلسوں کا اہتمام کیا۔ دہلی کانگریس صدر اجے ماکن ،سابق وزیر جے رام رمیش سمیت کئی دیگر کانگریسی ہستیوں نے الگ الگ علاقوں میں ریلیوں سے خطاب کیا۔ وہیں دہلی بھاجپا پردھان منوج تیواری نے صوفی گلوکار ہنسراج ہنس اور ہیما مالن

اپوزیشن پارٹیوں کی ایکتا بنی ای وی ایم مشین

ای وی ایم تو اپوزیشن اتحاد کا اشو بن گیا ہے۔ ای وی ایم مشین کے ذریعے مبینہ طور پر غلط ووٹ پڑنے پر حریف پارٹیاں پارلیمنٹ سے لیکر سڑکوں تک ایک ساتھ نظر آئیں۔ الیکشن کمیشن اور صدر کے یہاں جاکر بھی اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندہ وفد نے اتحاد دکھایا۔ ای وی ایم کے خلاف بولنے کی شروعات کرنے والی مایاوتی نے اشو کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جس پر جم کر ہنگامہ ہوا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال تو آئے دن اس مسئلے کو اٹھاتے رہتے ہی ہیں اب تو مایاوتی کی حریف رہی سماجوادی پارٹی کے نیتا اکھلیش یادو نے بھی اپنی آواز اٹھادی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میں اس کا ذکر بھی کیا۔بھوبنیشور میں پارٹی کی قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ای وی ایم سمیت ایوارڈ واپسی کے اشو پر بھی حریف پارٹیوں کو جم کر تردید کا نشانہ بنایا۔ حریف پارٹیوں کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اپوزیشن پارٹیوں کی فیکٹری کی اپج ہے جو ٹھہر نہیں سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف سرکار بدلنا نہیں بلکہ سماج کو بدلنا ہے۔ای وی ایم سمیت ایوارڈ واپسی کے اشو پر انہوں نے کہا کہ کچھ اشو

راجیہ رانی ایکسپریس حادثہ آتنکی سازش تو نہیں

میرٹھ ۔لکھنؤ راجیہ رانی ایکسپریس سنیچر کی صبح قریب 8 بجے رامپور سے دو کلو میٹر پہلے ہی کوسی ندی پل کے پاس تیز دھماکے سے پٹری سے اتر گئی۔ حادثہ میں ٹرین کے 12 ڈبے پٹری سے اتر گئے اس میں سے ایک کوچ پلٹ کر یکدم الٹا ہوگیا۔ اس سے مسافروں میں کہرام مچ گیا۔ حادثہ میں 65 مسافر زخمی ہوگئے۔ غنیمت رہا کہ ٹرین کی سپیڈ کم تھی ورنہ کئی جانیں جا سکتی تھیں۔ابتدائی جانچ میں پٹری ٹوٹنے کی بات سامنے آرہی ہے۔ حادثہ اتنا زبردست تھا کہ تقریباً 280 کلو میٹر ریلوے ٹریک تباہ ہوگئی۔ اس سے قریب 260 میٹر کے دائرے میں ریل ٹریک کے سلیپر بھی پوری طرح سے ڈیمیج ہوگئے۔ حادثہ کی وجہ تو جانچ کے بعد ہی پتہ لگ سکے گی لیکن حادثہ میں ایک بار پھر سوال کھڑا کردیا ہے کہ کہیں یہ کوئی آتنکی سازش تو نہیں ہے۔ رامپور کا ریلوے اسٹیشن ہو یا پھر سی آر پی ایف سینٹر، آتنک وادیوں کے نشانے پر ہیں۔ کئی بار اس کو لیکر انٹیلی جنس بیورو الرٹ جاری کرچکی ہے۔ 31 دسمبر 2007 ء کو بھی سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر بھی آتنکی حملہ ہوچکا ہے۔ اس کے ملزم یہاں کورٹ میں پیشی پر آتے ہیں۔ لہٰذا کہیں نہ کہیں رامپور دہشت گردوں کے نشانے پر ہے وہیں ماضی گزشتہ می

اڈیشہ کی جنتا نے مودی کو سرآنکھوں پر بٹھایا

مشن اڈیشہ کو لیکر بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایگزیکٹیو میٹنگ اڈیشہ سمیت کور منڈل زون میں پارٹی کے اثر کو بڑھانے کے خاکہ پر تبادلہ خیال ہوا۔ قابل ذکر ہے کہ پارٹی ابتدائی طور پر اڈیشہ میں جانی جاتی تھی لیکن اس بار فضا بدل گئی تھی پانچ ریاستوں میں پارٹی کی اہم ترین جیت کا اثر صاف نظرآیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا بھوبنیشور میں جو روڈ شو ہوا اس میں وارانسی کے روڈ شو کی بھی یاد دلا دی تھی۔ لوگوں کا سیلاب امڑ پڑا اور وزیر اعظم کی پوری گاڑی پھولوں سے بھر گئی۔ لو گ مودی زندہ باد، مودی زندہ باد کے آسمان چھوٹے نعرے لگا رہے تھے۔ اس روڈ شو کو بھاجپا کی بڑھتی طاقت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے اور بھوبنیشور نے اس کی کامیابی میں نہ صرف نوین پٹنائک حکومت کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ پورے دیش کے اپوزیشن ایک بار پھر سے بیک فٹ پر آگئی ہے۔ روڈ شو میں بھاجپا کے تئیں یہ جوش پچھلے دنوں کی یوپی لہر کو ظاہر کررہا ہے۔ ادھر قومی ایگزیکٹیو کی میٹنگ اس وقت ہوئی جب بھاجپا نے اترپردیش۔ اتراکھنڈ میں زبردست جیت درج کی ہے ساتھ ہی گووا اور منی پور میں سرکار بنانے میں کامیاب رہی ہے۔پارٹی کی حکمت عملی صاف ہے اڈیشہ میں پٹنائک مخالف لہر

لات،گھونسے برستے رہے، نہیں چھوڑاصبر کا دامن

کشمیر وادی میں سی آر پی ایف جوانوں کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کے تین ویڈیو وائل ہونے کے بعد دیش بھر میں عام لوگوں میں غصے کی لہر دوڑنا فطری ہے۔ پہلے ویڈیو میں ایک کشمیری نوجوان کے سر پر زبردست حملہ کرتے ہوئے دکھایاگیا ہے تو دوسرے میں ایک لڑکا جوان کے ذریعے ہاتھ میں پکڑے ہیلمٹ کو پیر مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے، تیسرے ویڈیو میں کچھ لڑکوں کے ذریعے جوانوں کو الٹے سیدھے لفظ کہتے اور ان کا مذاق اڑاتے اور انہیں لات گھونسوں سے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تینوں ویڈیو میں حملہ آور ’بھارت واپس جاؤ ‘ کے نعرے لگا کر بدسلوکی کررہے ہیں لیکن جوان ہاتھوں میں رائفلیں ہونے کے باوجودکوئی جوابی کارروائی کئے بغیر انہیں خاموش کراتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ویڈیو میں نہ صرف جہاں یہ دکھایا گیا کہ گمراہ کشمیری نوجوانوں کے کس حد تک حوصلے بڑھ چکے ہیں، وہیں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہمارے جوان بے عزتی کا گھونٹ پیتے ہوئے کن مشکل حالات کا سامنا کررہے ہیں۔بدقسمتی یہ ہے اس سب کے باوجود عدالتوں سے لیکر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے انہیں ہی صبر سے کام لینے کی نصیحت دینے سے باز نہیں آتیں۔باقی باتیں چھوڑ بھی دیں تو خود حفاظت کا حق

ڈونلڈ ٹرمپ، براک اوبامہ نہیں ہیں

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ جمعرات کو افغانستان کے اتھن ضلع میں جو بڑا بم گرایا گیا تھا اس کی گونج افغانستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں سنائی پڑی۔ ٹرمپ نے آئی ایس کے ٹھکانوں پر جو بم گرایا اس سے ساری دنیا کو یہ پیغام بھی دے دیا گیا کہ براک اوبامہ عہد کے کم سے کم مداخلت کی پالیسی اب ختم کردی گئی ہے۔ ٹرمپ نے اوبامہ انتظامیہ کی کچھ پالیسیوں میں تبدیلی کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ مثلاً انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو ایک بار پھر دہشت گرد گروپوں کے خلاف ڈرون حملوں کا اختیار دے دیا ہے۔ اس سے پہلے یہ اختیار امریکہ کے ڈیفنس محکمے کے پاس تھا اور سی آئی اے صرف خفیہ جانکاریاں اکٹھا کرنے کے لئے ڈرون کا استعمال کرتی تھی۔ اب سی آئی اے پینٹاگان یا وائٹ ہاؤس کی اجازت کے بغیر بھی ڈرون حملہ کرسکتی ہے ۔قابل غور ہے کہ اوبامہ انتظامیہ کے آخری 8 مہینوں میں ڈرون حملے بند تھے۔ امریکہ اب پھر سے خارجہ پالیسی کو جارحانہ انداز میں واپس لے آیا ہے۔ افغانستان کی سطح پر دیکھیں تو یہ پیغام ساری دنیا میں پہنچ ہی گیا ہوگا کہ ناظرین تک جنگ سے لڑتے رہے اس سندیش کو امریکہ نے اپنے حال پر نہیں