اشاعتیں

فروری 9, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لوک سبھا کی تاریخ میں سب سے شرمناک واقعہ، ساکھ تار تار ہوئی!

جمعرات کو لوک سبھا میں جو کچھ ہوا اس نے پورے دیش کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ اگر اسے لوک سبھا کی تاریخ میں سیاح دن کہیں تو غلط نہ ہوگا ۔کیونکہ لوک سبھا میں ایسا بدنما داغ پہلے کبھی نہیں لگا۔ اسپیکر نے اس واقعے کو شرمناک اور دھبہ بتاتے ہوئے آندھرا پردیش کے 18 ممبران کو پانچ دن کے لئے معطل کردیا۔ ہوا یوں کہ صبح11 بجے ہی تلنگانہ بل کے احتجاج میں ایوان کی کارراوئی ٹالنی پڑی تھی۔ 12:09 پر وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے بل پیش کرنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حالات بگڑ گئے اور تیلگودیشم کے ایم پی وینو گوپال ریڈی لوک سبھا سکریٹری جنرل کی کرسی پر چڑھ کر اسپیکر کی میز پررکھے کاغذات چھیننے لگے۔پیپر ویڈ اٹھا کر سکریٹری جنرل کی میز پر رکھا شیشہ توڑ دیا۔ الزام تو یہ بھی ہے کہ وینو گوپال نے چاقو لہرایا لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا۔ کہا کہ ان کے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا مائک تھا جو چاقو جیسا لگا ہوگا۔ کانگریس سے حال میں نکالے گئے ایم پی ایل۔ راج گوپال نے پھر چونکاتے ہوئے کالی مرچ اسپرے چاروں طرف چھڑکااور ایوان اور سامعین گیلری میں بیٹھے لوگوں کو کھانسی ہونے لگی۔ دم گھٹنے، آنکھوں میں جلن کی شکایت پر ڈاکٹروں کو بلانا پ

آئی پی ایل میں سٹے بازی فکسنگ کے تار حوالہ اور آتنکیوں سے جڑے ہیں!

کھیل کی دنیا سے اچھی خبر آئی ہے۔ داغی حکام کے سبب اولمپک مہم سے باہر ہوئے بھارت سے 14 مہینے کی فضیحت کے بعد بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے منگل کو پابندی ہٹا دی۔ اس کے سبب روس کے سوچی میں چل رہے سرمائی اولمپک گیمس میں ہندوستانی کھلاڑیوں کو ترنگے کی جگہ آئی او سی کے جھنڈے تلے مارچ پاس کرنا پڑا تھا جس سے بھارت کی کافی فضیحت ہوئی تھی۔ آئی او سی کے اس فیصلے کے بعد سوچی اولمپک کی اختتامی تقریب میں ہندوستانی کھلاڑی ترنگے کو لیکر فخر سے چل سکیں گے۔ ایتوار کو بھارتیہ اولمپک فیڈریشن کے نئے سرے سے چناؤ ہونے کے دو دن بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ آئی او اے نے ان چناؤ کے سبب انٹر نیشنل اولمپک ایسوسی ایشن نے بھارت کو اولمپک سے باہر کردیا تھا۔ اب بات کرتے ہیں بری خبر کی۔ بی سی سی آئی کے چیئرمین این۔ سرینواسن کے داماد گوروناتھ میپن آئی پی ایل میچوں میں سٹے بازی میں ملوث پائے گئے ہیں اور یہ ثابت ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر جسٹس مدگل کمیٹی نے پیر کو عدالت کو سونپی اپنی جانچ رپورٹ میں کہا ہے کہ میپن بندو دارا سنگھ کے ذریعے سٹے بازی میں شامل رہے۔ یہ ہی نہیں وہ ٹیم کی جانکاریوں کو بھی افشاں کرتے تھے۔ اس

سیاسی نوسکھیا ہیں یا سیاسی ناعاقبت اروند کیجریوال؟

اروند کیجریوال کیا سیاست میں نو سکھیا ہیں یا پھر سیاسی ناعاقبت ہیں؟ یہ کہنا مشکل لگتا ہے کیونکہ جس طرح وہ چل رہے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ وہ سیاست سے ناواقف ہیں، سیاست میں منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں یا پھر پردے کے پیچھے سے کوئی اور انہیں گائڈ کررہا ہے۔ ایک کے بعد ایک ایسا اشو اٹھاتے چلے جارہے ہیں جس سے سیاسی ٹکڑاؤ بڑھے۔ اب آپ تازہ اشو ہی لے لیجئے۔ آپ نے ریلائنس انڈسٹریز کے خلاف ہی مورچہ کھول دیا ہے۔ ایک اور نیا انکشاف کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ یکم اپریل سے ریلائنس انڈسٹری سرکار کے ساتھ مل کر ایک ڈالر کی گیس کو 8 ڈالر میں بیچنے کی تیاری کررہی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھے گی۔کیجریوال نے بتایا مرلی دیوڑا، ویرپا موئلی، وی ۔ کے سبل، مکیش انبانی، ریلائنس انڈسٹری اور دیگر کے خلاف اینٹی کرپشن بیورو کو ایف آئی آردرج کرنے کے احکامات دئے گئے ہیں۔ کیجریوال نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ معاملہ مرکزی سرکار سے وابستہ ہے اس میں دہلی سرکار کا کوئی رول نہیں پھر بھی آخر کیوں ایسا قدم اٹھایا ہے؟ ایسا لگتا ہے مانو کسی طے ایجنڈے کے تحت وہ ایسا اشو اٹھا رہے ہیں۔ یہ ایجنڈا کوئی اور تو طے نہیں کررہا ہے؟ بھار

خاتون کی برہنہ تصویر کو فحش نہیں مانا جاسکتا، سپریم کورٹ

مشہور جرمن ٹینس کھلاڑی بورس بیکر کی اپنی منگیتر کے ساتھ برہنہ تصویر کے اشاعت کے خلاف مجرمانہ معاملے کی سماعت میں سپریم کورٹ نے ایک متنازعہ فیصلہ دیا ہے۔ یہ تصویر سب سے پہلے جرمن میگزین ’اسٹرن‘ میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے بعد1993ء میں یہ اسپورٹس ورلڈ اور آنند بازار پرتریکا میں شائع ہوئی تھی۔ کولکاتہ کے ایک وکیل نے اخبار کے مدیر اور پرنٹر پبلشر کے ساتھ ہی اسپورٹس ورلڈ کے مدیر بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان منصور علی خاں پٹوڈی کے خلاف مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت کی تھی۔ اخبار اور دیگر پہلے کولکاتہ ہائی کورٹ گئے وہاں راحت نہ ملنے پر انہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ بڑی عدالت نے نچلی عدالت میں التوا کارروائی کو منسوخ کرتے ہوئے کہا یہ تصویر فحش نہیں ہے اور اسے اس پس منظر میں دیکھنا چاہئے جس کے لئے یہ دکھائی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مجسٹریٹ کو اس حقیقت پر غور کرنا چاہئے تھا کہ عریاں یا نیم عریاں خاتون کے دوست کو فحش نہیں کہا جاسکتا جب تک اس کا منظر جنسی ذہن کو بڑھانے یا جنسی خواہش کا اظہارکرنے والا نہ ہو۔ عدالت نے اس تبصرے کے ساتھ ٹینس کھلاڑی بورس بیکر کی اپنی منگیتر کے ساتھ عریاں تصوی

ریلیوں کی گہما گہمی کا ایتوار!

گذشتہ ایتوار کا دن ریلیوں کے نام رہا۔ جیسے جیسے عام چناؤ قریب آتے جارہے ہیں مختلف سیاسی پارٹیوں کی عوامی تحریک تیزی پکڑتی جارہی ہے۔ ایتوار کو چار ریلیاں ہوئیں۔ ان میں سب سے بڑی ریلی بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کی کیرل کے شہر کوچی میں ہوئی۔ وہیں لیفٹ پارٹیوں کا گڑھ مانے جانے والے مغربی بنگال کے بعد کیرل میں نریندر مودی کی ریلی خاص اہمیت رکھتی ہے۔ بھاجپا کا جنوبی ہندوستان میں زیادہ اثر نہیں ہے اس لئے اس ریلی میں زیادہ بھیڑ آنے کی امید نہیں تھی لیکن اتنے لوگوں کے آنے سے خود بھاجپا لیڈر بھی حیران رہ گئے۔ یہ تابڑ توڑ ریلیاں کررہے نریندر مودی نے اس مرتبہ دلت کارڈ کھیلا ہے۔ مودی نے ایتوار کو کوچی میں کہا کہ وہ اب بھی سیاسی چھوا چھوت کے شکار ہیں۔ کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے مودی نے ان پر دلتوں کوملے حقوق چھیننے کی سازش رچنے کا الزام لگا دیا۔ نریندر مودی ایتوار کو کیرل کے دلت فرقے کی بڑی تنظیم کیرل پلیار مہا سبھا کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام میں پہنچے تھے۔ مودی نے دعوی کیا کہ 100 دن کے اندر مرکز میں اقتدار میں تبدیلی ہوگی۔ اس کے بعد کانگریس کی سب غلط پالیسیاں ختم کردی جائیں گی۔ آنے

منی پور کی طالبہ سے آبروریزی پھر ہوئی دہلی شرمسار!

اروناچل پردیش کے طالبعلم نیڈو نیوتم کی موت کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہو پایا تھا کہ نارتھ ایسٹ کے ایک اور راجیہ منی پور کی باشندہ ایک نابالغ طالبہ کے ساتھ بدفعلی کئے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ لاجپت نگر میں اروناچل پردیش کے طالبعلم نیڈو کی پٹائی سے ہوئی موت اور کوٹلہ مبارک پور میں منی پور کی دو طالبہ سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ منیرکا میں منی پور کی ہی 14 سالہ طالبہ سے آبروریزی کے بعد شمال مشرق کے لوگوں کا غصہ بھڑکنا فطری ہے۔ پولیس حکام کے مطابق 14 سالہ لڑکی بسنت وہار علاقے میں ٹریول ایجنسی میں کام کرنے والی اپنی خالہ کے پاس رہتی ہے۔ لڑکی ایتوار کی رات قریب10:30 بجے برتن دھونے کا صابن لینے گھر سے نکلی، اسی دوران اس کے مالک مکان کے بیٹے آشیش(نام تبدیل) نے اسے گھر میں کھینچ لیا۔ ملزم نے لڑکی کے ساتھ آبروریزی کی اور احتجاج کرنے پر تھپڑ اور گھونسے مارے۔ واردات کے بعد لڑکی روتے ہوئے اپنے گھر کے راستے میں پڑی جوس کی دوکان چلانے والے ایک لڑکے کے پاس پہنچے مگر زبان نہ سمجھ پانے سے وہاں موجود لوگ متاثرہ لڑکی کی بات سمجھ نہیں پائے۔ اس دوران نارتھ ایسٹ کے دو لڑکے وہاں پ

اسیما نند کا مبینہ بیان اور عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑ!

گذشتہ ہفتے دو ایسی خبریںآئیں جو بہت بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔دونوں ہی بھاجپا اور آر ایس ایس سے ایک طرح سے وابستہ ہیں۔ پہلا واقعہ سمجھوتہ ایکسپریس سمیت کچھ دیکر دھماکوں کے ملزم سوامی اسیمانند کا مبینہ انٹرویو، دوسرا عشرت جہاں فرضی مڈ بھیڑ سے متعلق ہے۔ پہلے سوامی اسیما نند کے مبینہ انٹرویو کی بات کرتے ہیں۔ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں سمیت کچھ دیگر معاملوں کے ملزم سوامی اسیما نند انبالہ جیل میں بند ہیں۔ ایک میگزین’’کارواں‘‘ نے جیل کے اندر بند سوامی جی کا انٹرویو لینے کا دعوی کیا ہے۔ ایک بڑے انگریزی اخبار نے اس انٹرویو کی خبر مفصل سے شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے سوامی اسیما نند کو ان دھماکوں کے لئے نصیحت دی تھی۔ اور کہا تھا کہ مسلم سماج کو ان دھماکوں سے سوامی جی کوئی سخت سندیش دے سکتے ہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا۔ اس سنسنی خیز خلاصے سے سیاست گرما گئی ہے۔ کانگریس ۔ بی ایس پی۔ سپا نے جمعرات کو آر ایس ایس پر زوردار حملہ بولا۔ ’’کارواں‘‘ میگزین نے مالیگاؤں اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ملزم سوامی اسیما نند کی مبینہ بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ

بہت جلدی میں کیجریوال تبھی تو ترکش کے سبھی تیر چلا رہے ہیں!

لگتا ہے کہ دہلی کے مکھیہ منتری اروند کیجریوال لوک سبھا چناؤ2014ء کے نشانے کو سادھنے کیلئے اپنے ترکش کے سبھی تیر چلانا چاہتے ہیں۔ حلف لینے کے 48 گھنٹے میں ہی وہ یہ مان کر چلنے لگے کے ان کی سرکار زیادہ دن تک نہیں چل سکتی اور اب لگتا ہے کہ وہ 13 سے16 فروری تک ہی سرکار مان کر کام کررہے ہیں۔ ایسے میں ہر طبقے کو ٹارگیٹ کرکے فیصلے کررہے ہیں یا پھر ایسے مدعے اٹھا رہے ہیں جس سے ان کا وزارت داخلہ اور حکومت ہند سے ٹکراؤ ہو۔دراصل وہ یہ ٹکراؤ چاہتے ہیں تبھی تو جانتے ہوئے بھی ایسے مدعے اٹھا رہے ہیں جن کے بارے میں انہیں معلوم ہے کہ یہ دہلی سرکار کے تحت نہیں ہیں، یا تو انہیں لیفٹنٹ گورنر پاس کرے گا یا پھر مرکزی وزارت داخلہ۔ بھارتی کے خلاف کارروائی کو لیکر ملی بھگت کا الزام ہٹانے کے لئے کیجریوال نے اب ان مدعوں پر توجہ مرکوز کی ہے جو بھرشٹاچار سے متعلق ہیں۔کیجریوال اب اپنی معاون پارٹی کانگریس کے لئے نئی مصیبت کھڑی کرنے جارہے ہیں۔ کامن ویلتھ کھیلوں میں تمام گھوٹالے ہوئے۔ اس کی چرچا سالوں سے ہورہی ہے۔ اب کیجریوال اینڈ کمپنی نے ان گھوٹالوں کے معاملے میں اس وقت کی وزیر اعلی شیلا دیکشت کو گھیرنے کی تیا