اشاعتیں

جنوری 9, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عام آدمی پارٹی کو چار ریاستوں سے بڑی امید!

دیش میں پانچ ریاستوں میں ہونے والے چنا و¿کی تاریخوں کے اعلان کے بعد عام آدمی پارٹی نے بھی اپنی چنا وی کمپین تیز کر دی ہے ۔ ان ریاستوں میں پارٹی اپنے دہلی ویکاس ماڈل کے سہارے آگے بڑھ رہی ہے ۔دیگر ریاستوں میں پارٹی مفت سہولیات دینے کو ہی جیت کیلئے اپنا اہم ہتھیا ر بنا رہی ہے۔ اب پارٹی جلد ہی چار ریا ستوں کیلئے رضا کار تیار کرے گی ۔ جو پنجاب ،گو ا ،اتراکھنڈ و اتر پردیش میںمسلسل 30دن تک اپنی سیوائیں دیں گے۔ اس مرتبہ چنا و¿ کمیشن نے بھی صا ف کیا کہ چنا و¿ کمپین کی اہم کڑی سوشل میڈیا ہوگا ۔ اس فیصلے کے بعد عآپ نے یہ نئی پہل شروع کی ہے۔ پارٹی کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے جنتا کو دہلی کے ماڈل سے جوڑا جائے گا۔ اور اسی طرز پر چنا و¿ میں عام آدمی سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی جائے گی۔ 14فروری کو ہونے والی پولنگ کوپہلے ہی پارٹی نے سوشل میڈیا کے ذریعے سے اپنی مہم سے جوڑ دیا ہے اسے پارٹی کیلئے فائدے کا سودا بتایا جا رہا ہے کیوں کہ اس دن ہی عام آدمی پارٹی بنی تھی ۔ چنا و¿ والی ریاستوں میںعآپ پارٹی نے چار محاذوں کو اپنا ہتھیا ر بنا یا ہے۔ ان میں بچوں کو اچھی تعلیم،روزگار کیلئے اچھے موقعے ،اور اچھے اسپت

چناو ¿ کمیشن نے شروع کی دہلی میونسپل چنا و ¿ کی تیاری!

دہلی اسٹیٹ چنا و¿ کمیشن نے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے چناو¿ کرانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔اس سلسلے میں کمیشن نے تینوں کارپوریشنوں میں وارڈ ریزرو کرنے کے سلسلے میں سیا سی پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے اس دوران بھاجپا ،عآپ پارٹی اور کانگریس کے لیڈروں نے جلد سے جلد وارڈ ریزرو کرنے کی مانگ کی ۔اس پر کمیشن نے اس بارے ضروری کاروائی پوری کرنے کا یقین دلایا میٹنگ میں الیکشن کمشنر ایس کے سریواستو کے علاوہ کئی افسر اور عام آدمی پارٹی کی ممبر اسمبلی آتشی اور کانگریس لیڈر وجئے کانت سابق کانسلر کرشنا مولاری جاٹو و بھا جپا کے سابق کاو¿نسلر سبھاس آریہ وغیرہ شامل ہوئے ۔میٹنگ میں حکام نے بتایا کہ تینوں میونسپل کارپوریشنوں میں نئے فیصلے تحت سیٹ ریزر و کئے جائیں گے۔ان میں درج فہرست جاتوں اور عورتو ں کیلئے ریزرو ہونے والے وارڈ بدلے جائیں گے کیوں کہ پچھلی مر تبہ اس فارمولے پر اعتراض جتا یا تھا اور کہا تھا کہ اس مرتبہ کسی بھی حلقے کے سھبی وارڈ درج فہر ست برادری کیلئے محفوظ نہیں کئے جانے چاہیے ۔اس مرتبہ زیادہ آبادی کے معاملے میں نمبر دووالے وارڈوں کو درج فہرست ذا ت کیلئے محفوظ کیا جائے ۔اس کا ف

فرنٹ لائن ورکرس میں بڑھتا اومیکرون کا قہر!

دہلی میں پھیلے کورونا کے اومیکرون ویریئنٹ سے فرنٹ لائن ورکر بھی بچ نہیں پا رہے ہیں چاہے وہ ہیلتھ ورکر ہوں یا دہلی پولیس کے ملازم ہوں ۔ایک اندازے کے مطابق 2000سے 2500ہیلتھ ورکر اب تک اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہو چکے ہیں ۔ 1200سے 6500ڈاکٹر 700سے 800نر سنگ اسٹا ف 400سے 500پیرا میڈیکل اسٹاف بھی انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں ۔دیش کے سب سے بڑے اسپتال دہلی میں ایمس 500اسٹا ف ممبر انفیکشن میں مبتلا ءہیں جن میں سینئر ڈاکٹرس ،ریزیڈنٹ ڈاکٹر س اور نر س ،نان میڈیکل اسٹا ف شامل ہیں ۔ایمس میں ڈائریکٹر آفس میں بھی 7سے 8اسٹاف کورونا سے متاثر ہیں ان ڈرائیور بھی شامل ہے یہی حالت آر ایم ایل اسپتال میں بھی ہے جہاں کئی ڈاکٹر و اسٹاف انفیکشن کا شکار ہیں ۔ایک ریزیڈنٹ ڈاکٹر نے بتا یا کہ تقریبا ً 35فیصدی سینئر و جونیئر ڈاکٹر س وائرس کا شکار ہیں ۔اسپتال کے اسٹاف میں بڑھتے کو رونا کی وجہ سے انتظامیہ اس کو لیکر ایس او پی جاری کیا ہے اس میں انتظا میہ اثرات ملنے پر ہی ہیلتھ ملازمین کو خو د کو الگ تھلگ ہونے کی صلاح دیتی ہے ۔ پانچ دن تک اثرات پر نگاہ رکھیں اور جانچ کرائیں ۔ ادھر راجدھا نی میں تیزی سے بڑھتے معاملوں کے بیچ د

اتراکھنڈ میں سرکاریں ادلا بدلی کی تاریخ رہی ہے !

اتراکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے ۔اب تک صوبہ میں اقتدار باری باری بھاجپا اور کانگریس میں منتقل ہوتا رہا ہے ۔اب ایک بار پھر یہ دونوں پارٹیاں چناوی میدان میں آمنے سامنے ہیں ۔اتراکھنڈ کی چناوی تاریخ بتاتی ہے کہ ریاست کی جنتا اقتدار کی روٹی توے میں الٹتی پلٹتی رہی ہے کہ روٹی جل نہ جائے ۔صوبہ کی چناوی تاریخ بتاتی ہے کہ ریاست میں اقتدار مخالف لہر ہی سیاسی حریفوں کو اقتدار کے سیڑھی پر کھڑا کردیتی ہے اور اتار دیتی ہے ۔2002 سے پہلے اور 2017 اسمبلی چناو¿ کو چھوڑنے تو بھاجپا اور کانگریس کو کبھی مکمل اکثریت نہیں ملی دونوں پارٹیوں نے جوڑ توڑ سے ہی سرکاریں بنائیں ۔2007 میں بھاجپا نے آزاد ممبران اور کچھ علاقائی ممبروں سے مل کر 2012 میں کانگریس نے وسپا اور آزاد کی مدد سے سرکار بنائی ۔اور 2022 میں ابھی صوبہ میں زبردست اکثریت کی بھاجپا سرکار قائم ہے ۔اور وہ اتراکھنڈ میں ہر پانچ سال میں تبدیل اقتدار میں لگی رہی ۔اور اس مرتبہ بھی وہ ساٹھ کے پار کا نعرہ دے رہی ہے تو ہیں کانگریس اقتدار مخالف لہر کے گھوڑے پر سوار ہو کر اقتدار میں واپسی کی امید لگائے ہوئے ہے ۔صوبہ میں ارکندر و بسپا نے بھی اقتد

سوامی پرساد موریہ کا چھوڑنا کتنا بڑا جھٹکا؟

دہلی میں چناوی حکمت عملی بنا رہی بھاجپا کو منگلوار کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب یوپی کیبنیٹ وزیر سوامی پرساد موریہ نے بھاجپا سرکار دلتوں پسماندہ طبقوں ، کسانوں اور بے روزگاروں وچھوٹی صنعتوں کی زبردست نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کیب نیٹ سے استعفیٰ دے دیا ۔موریہ نے اپنے تین حمایتی ممبران اسمبلی برجیش پرجاپتی ،بھگوتی ساگر ،روشن لال ورما کے ساتھ بھاجپا کو چھوڑ دیا ۔انہوں نے سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سے ملاقات کی اور چودہ جنوری کو یہ سبھی سپا کی ممبر شپ حاصل کریں گے ۔اس کے علاوہ دارسنگھ اور جمعرات کے روز سینی نے وزیر کے طور پر کیب نیٹ سے استعفیٰ دے دیا اس کے ساتھ ہی اب تک پارٹی چھوڑنے والے ممبران اسمبلی کی تعداد 12تک پہونچ چکی ہے ۔تذکرہ چل رہا ہے کہ وہ بھی سائیکل پر سوار ہونے جا رہے ہیں یوگی سرکار میں وزیر محنت و سروس وزیر سوامی پرساد موریہ نے منگل کو سوشل میڈیا پر استعفیٰ کا اعلان کیااور پھر پارٹی لیڈر شپ کو استعفیٰ بھیج دیا اس کے بعد 12:15بجے انہوں نے تینوں ممبران اسمبلی کے ساتھ جنیشور مشر ٹرسٹ میں اکھلیش یادو سے ملاقات کی ۔گھنٹے بھر چلی ملاقات کے بعد وہاں سے وہ باہر نکلے ۔مو

شراب کھولنے کا کام رکا !

کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان دہلی میں شراب کی دوکانیں کھولنے کاسلسلہ اب رک گیا ہے ۔راجدھانی میں ابھی تک 515شراب کی دوکانیں چالو ہو گئی ہیں ۔باقی قریب 100دوکانوں کی ویری فکیشن کا کام بڑھتے کورونا کے سبب رک گیا ہے ۔بتایا جا رہا ہے کہ محکمہ لیکر (شراب ) کی ٹیم کورونا پروٹوکال کا ضلعوں کا انتظامیہ بھی کورونا پروٹوکول کی تعمیل کرنے میں لگے ہیں جس کے چلتے نئی دوکانوں کی ویر ی فکیشن کا کام نہیں ہو پا رہا ہے ۔دہلی میں ابھی قریب 650 لائسنس جاری ہوئے ہیں لیکن ان میں سے قریب 125دوکانیں شخصی ویری فکیشن نہ ہونے ودوکان کھولنے کو لیکر جاری تنازعہ کی وجہ سے لٹکی ہوئی ہیں ۔دسمبر کے آخیر تک دہلی سرکار نے ضلع انتطامیہ کو ھدایت دی تھی کہ اب محکمہ شراب کے ساتھ مل کر دوکانیں کھولنے میں آرہی پریشانیوں اور شخصی ویری فکیشن کے کام کوترجیح کے ساتھ کرائیں ۔اس کے بعد دہلی میں تیزی سے دوکانیں کھلنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔جس کے بعدقریب 150دوکانیں کھل پائی ہیں لیکن کورونا نے پھر سے پریشانی بڑھا دی ہے ۔نئی لیکر پالیسی کے تحت دہلی میں 17 نومبر 2021 کو راجدھانی کے 272 واڈوں میں 849دوکانیں کھلی تھیں جن میں ہر ایک و

پی ایم سیکورٹی میں چوک کی جانچ مختار کمیٹی کرے گی !

پنجاب میں وزیر اعظم کی سیکورٹی میں چوک کے معاملے میں دیش کی سپریم کورٹ کارول اہم ہوگیا ہے ۔عدالت نے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو منصفانہ جانچ کے لئے بڑی عدالت نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی مختار کمیٹی بنائے گی ۔اس میں چنڈی گڑھ پولیس کے ڈائرکٹر جنرل قومی تفتیشی ایجنسی کے آئی جی ،پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل اور پنجاب کے اپر ڈائرکٹر جنرل(سیکورٹی ) کو شامل کیا جا سکتا ہے ۔حالانکہ چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس شوریہ کانت و جسٹس ہماکوہلی پر مشتمل بنچ نے پیر کو اس کا ذکر نہیں کیا ۔عدالت البتہ یہی کہا کہ اس معاملے میں جلد حکم جاری کر دیاجائے گا ۔بنچ نے مرکز اور پنجاب دونوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے پینل کے ذریعے کی جا رہی جانچ پر روک لگائیں ۔کیوں کہ عدالت سرکار کی کاروائی پر مطمئن نہیں ہے ۔سماعت کے دوران جج صاحبان نے مرکزی سرکار کی پیروی کررہے سرکار ی وکیل تشار مہتا پوچھا کہ اگر مرکزی سرکار وجہ بتاو¿ نوٹس سے پہلے ہی سب کچھ نتیجہ نکال رہی ہے تو عدالت میں آنے کا کیا مطلب ہے ۔بنچ نے کہا کہ جب آپ نے نوٹس جاری کیا تو یہ ہمارے حکم سے پہلے تھا اس کے بعد ہم نے ا

مختلف پرسنل لاءملک کے اتحا د کی توہین !

مر کزی سرکار نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے متعلق شہریوں کی وراثت اور شادی سے متعلق علیحدہ علیحدہ قوانین کی تعمیل کر نا دیش کے اتحا دکی توہین ہے۔اور یونیورسل سول کوڈ سے بھار ت کا اتحاد ہو گا یکساں شہر ی قانون نافذ کئے جانے کی درخواست کرنے والی عرضی کے جواب میں مرکزی سرکار نے کہاکہ وہ آئینی کمیشن کی رپورٹ ملنے کے بعد قانون بنانے کے معاملے پر متعلقین کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے اس کی تفتیش کرے گا ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بہت اہم اور حسا س ہے اور اس کے لئے دیش کے مختلف فرقوں کے پرسنل لاءکا گہرا مطالعہ کئے جانے ضرورت ہے مرکز نے اپنے وکیل اجے دکپال کے ذریعے داخل حلف نامے میں شہریوں کیلئے یونیورسل سول کوڈ پر آئین کی سیکشن 44مذہب کو سماجی رشتوں اور پرسنل لاءسے الگ کر تا ہے الگ الگ مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے شہری اثاثے اور شادی سے متعلق قوانین کی تعمیل کرتے ہیں جو دیش کے اتحاد کی توہین ہے اس نے جانکا ری دی کہ یو سی سی سے متعلق مختلف معاملوں کا جائزہ لینے اور اس کے بعد سفارش کرنے کی اس کی درخواست کی بنیا دپر 21ویں آئین کمیشن نے وسیع غو ر وخوض کیلئے اپنی وی

2024سے پہلے اقتدار کا سیمی فائنل !

دیش کی سب سے بڑی ریا ست اتر پر دیش سمیت پانچ ریا ستوں میں اسمبلی انتخا بات کا بگل بج چکا ہے ۔کو رونا وبا کی چنوتیوں کے درمیان ہورہے یہ چنا و¿ کئی معنوں میں اہم ترین ثابت ہوں گے۔ 10مارچ کو پتا چل جائے گا کہ 2024سے پہلے اقتدار کے سیمی فائنل کے بعد دیش کی سیا ست کس سمت میں مڑتی دکھائی دے رہی ہے ۔ اتنا طے ہے کہ ان پانچ ریا ستوں کے چناو¿کے اثر کا بنیا دی سے لیکر دور رس اثر ہوں گے ۔ دیش کی سیا ست پر بھی یہ اثر دیکھنے کو ملے گا۔اس چنا و¿ میں حکمراں اور اپوزیشن فریق کی ساکھ داو¿ پر رہے گی دیش کی سیا ست کو چنا و¿ نتیجے ان پانچ مورچوں پر فوری طور پر متاثر کر سکتے ہیں ۔ چنا و¿ نتیجوں کا سب سے پہلے اثر اس سال جولائی میں ہونے والے صدارتی چنا و¿ پر بھی پڑے گا ۔اگر پانچ ریا ستوں کے نتیجے پچھلی مر تبہ کی طرح آئے تو حکمراں بی جے پی اپنی پسند کا صدر جمہوریہ آسانی سے چن لے گی لیکن اگر رد وبدل ہوئی یا قریبی معاملے چلتے رہے تو بھاجپا کو اس مرتبہ دقت آ سکتی ہے کیوں کہ پچھلے کچھ برسوں سے بی جے پی کا تمام اسمبلی انتخابات میں پر فارمنس توقع سے کمزور رہی ہے ۔ کئی بڑی ریا ستوں میں بی جے پی کے پاس ممبران ا

ہم ڈورنڈ لائن پر باڑ ھ بندی کی اجا ز ت نہیں دیںگے !

افغا نستا ن کی طالبان حکومت نے کہا ہے کہ وہ ڈورنڈ لائن پر پاکستان کو کسی بھی طرح کی گڑ بڑی کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔ سرحد پر باڑھ لگا نے کے مسئلے کو لیکر دونوں پڑوسی ملکوں میں بڑھ رہی کشید گی کے درمیان افغا نستا نے پاکستان کو سخت وارننگ دے دی ہے ۔ اطلا عات کے مطا بق طالبان کمانڈر مولوی ثنا ءاللہ نے افغا نستا ن کے تولبے نیوز میں بدھ وار کو کہا کہ ہم (طالبان )پاکستان کو اپنی سرحد میں کسی بھی طریقے سے باڑھ بندی کی اجا زت نہیں دیں گے ۔پاکستا ن نے پہلے جو کیا وہ کر لیا اب ہم آگے کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی گڑبڑی ہونے دیں گے۔ کمانڈر کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ معاملے کو سفارتی اور پر امن طریقے سے سلجھا لیا جائے گا۔ قریشی نے جمعہ کو اسلام آباد نے اخبار نویسوں سے کہا تھا کہ شرپسند عنا صر ان مسئلوں کو بلا وجہ اچھا ل رہے ہیں لیکن ہم اس پر غور کر رہے ہیں ۔ ہم افغا نستا ن سر کار کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ غور طلب ہے کہ ڈورنڈ لائن افغا نستا ن اور پاکستا ن کے درمیان 2670کلومیٹر لمبی بین الاقوامی سرحد ہے دونوں دیشو ں کی فوجو

پبلک چھٹی کااخلاقی حق نہیں ہے !

چھٹیوں کی سہولیت اس لئے رکھی گئی تھی کہ لوگ روز مر ہ کی بھاگ دوڑ سے چھٹکا را پاکر اپنے ڈھنگ سے زندگی گزار سکیں اور اپنے تیو ہاروں پر خوشی منا سکیں ۔ مگر دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمار ے دیش میں چھٹی کو بہت سے لوگوں نے اپنا قانونی حق مان لیا ہے ۔تو کئی لوگ اسے لیکر سیا سی روٹیا ں بھی سینکنے کی کوشش کرتے دیکھے جاتے ہیں ۔ کئی ریا ستوں میں بہت ساری چھٹیا ں اس لئے غیر ضروری طور سے فہر ست میں شامل ہوتی گئی ہیں جنہیں سیا سی پارٹیوں نے ہی مختلف طبقات کو اپنے حق میں کر نے کی غرض سے لاگو کرایا ۔ بمبے ہائی کورٹ نے کہا کہ سرکار ی چھٹی کا اخلا قی حق نہیں ہے ۔ ویسے بھی ہما رے دیش میں کافی عام چھٹیا ں ہیں ممکنہ طور پر ان چھٹیوں کی تعدا د بڑھا نے کے بجائے ان کو کم کر نے کا وقت آگیا ہے ۔ کسی دن کو پبلک چھٹی ڈکلیئر کرنا یا اسے آر ایچ بنا نا سرکا ر کی پالیسی کا معاملہ ہے ایسے میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کسی دن کو پبلک چھٹی کرنے سے کسی کے اخلاقی حق کی عدولی ہوتی ہے ۔ جسٹس گوتم پٹیل و جسٹس مادھو مجمدار کی ڈیویزن بنچ نے یہ بات لبا سہ کے باشندے کشن مائی پھٹیا کی طرف سے دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے جمعرات کو کہ

وزیر اعظم کی سیکورٹی بہت سخت اور کئی گھیروں والی ہوتی ہے!

بھار ت کے وزیر اعظم کی حفاظت کو لیکر آج کل سیا سی جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔پنجاب سرکار کٹگھرے میں کھڑی ہے بتادیں کہ وزیر اعظم کی حفاظت بہت سخت اور کئی سیکورٹی گھیروں والی ہوتی ہے اس کا اہم دار ومدار ایس پی جی پر ہوتا ہے ۔ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی ملتی ہے اس میں این ایس جی کمانڈو، پولیس ،پیر املیٹری فورس کی ٹکڑی اور فوج مر کز اور ریا ستی خفیہ ایجنسیوں کو بھی شامل کیا جا تا ہے ۔وزیر اعظم کے قافلے میں دو بختر بند بی ایم ڈبیلیو7-اور چھ بی ایم ڈبلیو x5اور ایک مرسڈیز گاڑیا ں ایمبو لنس کے ساتھ ایک درجن سے زیا دہ گاڑیاں شامل ہوتی ہیں ۔ ان سب کے علاوہ ،ایک ٹا ٹا سفاری جیمر بھی قافلے کے ساتھ چلتا ہے ۔ وزیر اعظم کے قافلے کے ٹھیک آگے اور پیچھے پولیس کے سیکورٹی جوانوں کی گاڑیا ں ہوتی ہیں ۔ بائیں اور دائیں طرف دو گاڑیا ں ہو تی ہیں اور بیچ میں وزیر اعظم کی بلٹ پروف کا ر ہوتی ہے ۔ روٹ کا پروٹوکا ل بھی طے ہے ۔ ہمیشہ کم سے کم دو روٹ طے ہوتے ہیں کسی کو روٹ کی پہلے سے جانکاری نہیں ہوتی ۔ آخری لمحے پر ایس پی جی روٹ طے کر تی ہے ۔ کسی بھی وقت ایس پی جی روٹ بدل سکتی ہے ۔ ایس پی جی اور ریا ستی پولیس میں تال میل رہت

بلی بائی ایپ کا ماسٹر مائنڈ آسام کا بی ٹیک کا طالب علم !

بلی بائی ایپ کا ماسٹر مائنڈ اور نیرج بشنوئی کو آسام کے زورہاٹ علاقہ سے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے گرفتار کیا اور وہ اسے دہلی لے آئی ۔اکیس سالہ انجینئرنگ کے طالب علم نے ایپ بنانے میںاپنے رول کا اعتراف کر لیا ہے ۔ممبئی پولیس نے بھی اس معاملے میں اہم ملزم اتراکھنڈ کی سویتا سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے ۔ممبئی پولیس کا دعویٰ ہے سویتا نے بلی بائی نام سے ٹوئیٹر پیج بنایا بلی بائی ایپ میں سینکڑوں مسلم عورتوں کی تصویریں نیلامی کے لئے لگائی گئیں ۔نیرج کوبھی ویلور انسٹی ٹیوٹ سے بھی نکال دیاگیا ہے ۔بھوپال کے ویلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طالب علم نیرج نے بلی ایپ بنایا تھا ۔دہلی پولیس کی انٹیلی جینس یونٹ اوراسٹریجک آپریشنس برانچ نے آسام پولیس کے ساتھ 12گھنٹے چلی کاروائی میں نیرج کو زوہارٹ سے گرفتار کیااور اس کا لیپ ٹاپ بھی ضبط کر لیا ہے ۔اسے پرموٹ کرنے کے لئے ٹوئیٹر پر بلی بائی انڈر اسکور نام سے ٹوئیٹر اکاو¿نٹ بنایا ۔پھر اسے سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شیئر کیا ۔پکڑے جانے کے بعد پوچھ تاچھ میں اس نے بتایاکہ ایپ بنانے کے بعد اسے سوشل میڈیا پر پرموٹ کرنے کے لئے پروپیگیٹرس کو دیا جس کے بعد سوش

وزیراعلیٰ کو شکریہ کہنا ، میں زندہ لوٹ پایا!

بھٹنڈہ -پنجاب میں وزیراعظم نریند ر مودی کا قافلہ میں سیکورٹی نے بڑی چوک ہونے کے سبب 20منٹ تک کچھ لوگ مظاہرہ اور کسانوں کے جام میں پھنسا رہا ۔قافلہ کو بیچ میں روک کر بھٹنڈہ ایئر پورٹ لوٹنا پڑا، وہاں پہونچنے پر وزیراعظم نے افسران سے کہا ،کہ اپنے سی ایم کو شکریہ کہنا کہ میں زندہ لوٹ پایا ہوں ۔وزارت داخلہ نے اسے بڑی وسنگین چوک بتاتے ہوئے پنجاب سرکار سے رپورٹ مانگی وزیراعظم نریندر مودی کی سیکورٹی میں ہوئی چوک سے پورا دیش حیران رہ گیا ۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا اپنے ہی دیش میں وزیراعظم کے ساتھ ایسا ناگزیں واقعہ رو نما ہو سکتا ہے کہ ان کے قافلے کو کسی فلائی اوور پر بیس منٹ کے لئے رکنا پڑے ۔اگر یہ کسی طرح کی قتل کرنے کی کوشش تھی تو اس کی سبھی کو تشویش ہونی چاہیے ۔میں کسی ایک واقعہ کے جواب میں دوسرے وواقعہ کو یاد کرکے جواب دینے کاحمایتی نہیں ہوں مگر جمہوریت میں جب احتجاج کو جب سازش اورخطرہ کہا جانے لگے تو کچھ باتیں تاریخ کے اوراق سے نکالناچاہیے ۔بات 26اپریل 2009کی ہے جب دیش کے اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ گجرات کے احمد آباد میں تھے جہاں ا ن پر جوتا پھینکا گیا تھا یہ بھی پی ایم کی سیکورٹ