اشاعتیں

جولائی 3, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری کی گرفتاری کا سوال

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار سمیت 5 لوگوں کو سی بی آئی نے پیر تک اپنے ریمانڈ میں لے لیا ہے۔ ان پر 50 کروڑ سے زیادہ کے سرکاری ٹھیکوں میں رشوت لینے اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ منگل کو انہیں سی بی آئی کی اسپیشل عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے سبھی کو پانچ دنوں کے لئے سی بی آئی حراست میں بھیج دیا۔ ایجنسی نے عدالت نے میں کہا کہ آئی ایس افسر گواہوں کو دھمکی دے رہے ہیں۔ اسپیشل سی بی آئی جج اروند کمار کی عدالت میں سی بی آئی نے دعوی کیا کہ راجندر کمار ایک بااثر شخص ہیں اور انہیں گرفتار کئے بغیر منصفانہ جانچ ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ گواہوں کو دھمکی دے رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا گواہوں کو دھمکی دینے کا واقعہ سامنے آیا ہے؟ اس کے جواب میں ایجنسی کے افسر نے کہا کہ ہاں ہم نے ایسے گواہوں کے بیان درج کئے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے راجندر کمار 50 کروڑ روپے کے اس مبینہ گھوٹالہ کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر سامنے آئے ہیں جو سال2006 ء میں شروع ہوا۔ انہوں نے الگ الگ محکموں میں رہتے ہوئے اپنے لوگوں کے نام بنائی گئی کئی فرضی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا۔ ایڈورس سسٹم نام کی کمپن

رمضان کے مہینے میں سب سے مقدس دیش میں دھماکے

مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی مقام سعودی عرب کے تین شہروں میں فدائی حملوں نے چونکا دیا ہے۔ بغداد اور ڈھاکہ کے خوفناک آتنکی حملوں کے فوراً بعد ہوئے ان حملوں سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی جیسا دیش بھی اب محفوظ نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے ساری دنیا میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والا سعودی عرب اب خود اپنے ذریعے کی گئی پیش بندی میں خود ہی پھنستا جارہا ہے۔ مقدس ماہ رمضان میں ہوئے ان دھماکوں میں کم سے کم 9 لوگوں کے مرنے کی خبر ہے اور بہت سے زخمی ہوئے ہیں۔ حملہ آوروں نے اسلام کی سرزمین کے دوسرے سب سے مقدس شہر مدینہ میں واقع پیغمبر حضرت ؐ کی مسجد نبوی کے سامنے سکیورٹی ہیڈ کوارٹر امریکی سفارتکاروں اور شیعوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب کچھ دن پہلے ہی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے ایک کے بعد ایک ترکی، ڈھاکہ اور بغداد میں بڑی تعداد میں لوگوں کا قتل عام کیا۔ مانا جارہا ہے عید الفطر کے تہوار سے عین پہلے حملے کئے گئے۔ مسجد کے پاس ہوئے فدائی حملہ میں حملہ آور کے علاوہ چار سکیورٹی جوان اور دو شہریوں کی موت ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ حالانکہ سعودی حکومت کے سرکاری ٹیلی ویژن العربیہ نے مدینہ

وزیر ہو تو سشما جیسا

ہمیں اس سے خوشی ہے کہ ہمارے وزارت خارجہ کا ایک ایسا چہرہ ہے جو سنجیدہ ہے اور سماج کے ایسے طبقے کا زیادہ خیال رکھتا ہے جس کے بارے میں عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ان کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔ ہماری وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج نے کئی بار ایسی مثالیں پیش کیں جس سے صاف لگتا ہے کہ انہیں ہندوستانیوں کی فکر رہتی ہے۔تازہ مثال بھارت سے اغوا بچے سونو کو بنگلہ دیش سے واپس لانے کی ہے۔ سونو کو 6 برس کی عمر میں دہلی سے اغوا کیا گیا تھا۔ پاکستان سے گیتا کو لانے کے بعد یہ دوسرا معاملہ ہے جسے کامیابی کے ساتھ ایک ہندوستانی کو وطن واپس لایاگیا ہے۔ سونو کو گزشتہ جمعہ کو ڈھاکہ سے دوپہر دہلی لایاگیاتو اس کے کنبے کے ساتھ محترمہ سشما سوراج بھی انتظار کررہی تھیں لیکن ڈھاکہ کے ایک یتیم خانے میں رہ رہے سونو کا کام اتنا آسان بھی نہیں تھا۔ اس پورے کام کو انجام دینے کے لئے وزارت خارجہ کی ایک ٹیم کام کررہی تھی۔ ان حکام کی کوشش کی وجہ سے ہی سونو کی پہچان ہونے کے بعدصرف 30 دن کے اندر اس کے والدین کے ساتھ ڈی این اے ٹیسٹ کرکے اس کے بھارت آنے کا راستہ صاف کیا گیا۔ خیال رہے کہ گیتا کے معاملہ میں اسے بھارت لاکر ڈی این اے ٹ

کیا ریو اولمپک میں بھارت 20 میڈل لا سکتا ہے

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب دیش کے وزیر اعظم نے برازیل کے شہر کے ریو ڈی جنیریو میں ہونے والے آنے والے اولمپک کھیلوں میں بھارت کی نمائندگی کررہے کھلاڑیوں سے ملاقات کی ہے۔ انہیں نیک خواہشات پیش کی ہیں۔ میں بتا رہا ہوں وزیر اعظم نریندر مودی مانک شاہ سینٹر پر مودی نے کھلاڑیوں سے شخصی طور پر بات چیت کی اور 5 سے21 اگست تک ہونے والے کھیلوں کے لئے انہیں شبھ کامنائیں دی ہیں۔5 اگست سے دنیا کا واحد کھیل مہاکنبھ اولمپک ریو ڈی جنیرو میں شروع ہونے والا ہے۔ یہاں جانے کے لئے بھارت کی طرف سے (اب تک سب سے زیادہ) 103 کھلاڑیوں کو چن لیا گیا ہے۔ ان پر دیش کی توقعات کا بوجھ ہے۔ اس درمیان وزارت کھیل کے مشن اولمپک سیل کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ مشن اولمپک سیل نے پیشگوئی کی ہے کہ ریو میں بھارت کو صرف20 ہی میڈل مل سکتے ہیں۔ مشن اولمپک سیل کی اس پیشگوئی نے ہندوستانی اولمپک ایسوسی ایشن کو نئی مشکلوں میں ڈال دیا ہے۔ ایک بار دبی زبان سے اولمپک ایسوسی ایشن نے سیل کی رپورٹ عام کردی ہے۔  وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ نے جانے والے کھلاڑیوں کو مایوس کردیا ہے۔ رپورٹ میں پہلی بار اولمپک کا سفر طے کرنے والوں پر میڈل جیتنے کا

اسلامی کٹر پسندوں کی زد میں بنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں ہندو شہریوں سمیت اقلیتوں پر حملہ مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ راجدھانی ڈھاکہ میں گلشن ڈپلومیٹک زون میں واقع ہولی آرٹیشن بیکری ریستوراں میں 8سے10 مسلح حملہ آوروں نے حملہ کردیا اور 20 سے زائد غیر ملکیوں و کئی سفارتکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ ڈھاکہ کے جس ڈپلومیٹک علاقے میں یہ حملہ ہوا وہ کافی محفوظ مانا جاتا ہے۔ اس گلشن۔2 علاقہ میں 34 ملکوں کے سفارتخانے قائم ہیں۔ چشم دید گواہوں کے مطابق قریب پونے نو بجے کئی ہتھیار لئے لوگ ’اللہ اکبر‘ بولتے ہوئے گھسے اور کئی بیٹھے گراہکوں و ملازمین کو یرغمال بنا لیا۔ اس حملہ کے دوران جان بچا کر بھاگے ہولی آرٹیشن بیکری کے ملازم سمون راجہ نے میڈیا کو بتایا کہ جب حملہ ہواتھا تو ریستوراں میں زیادہ تر لوگ اٹلی اور ارجنٹینا کے شہری موجود تھے۔ ریستوراں پر قبضے کے بعد حملہ آوروں نے اندھا دھند گولہ باری شروع کردی۔ اس دوران ٹی وی چینلوں نے واقعہ کا سیدھا ٹیلی کاسٹ شروع کردیا لیکن بعد میں افسروں کی درخواست پر اسے روک دیا گیا۔ حملے میں ایک غیر ملکی کے مارے جانے کی خبر ہے اور کم سے کم60 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گرد تنظیم آئی ایس نے اس حملہ کی ذمہ داری لی ہے۔ آتنک

سوتے لوگوں پرٹوٹتی آفت، بادل پھٹا

یہ صحیح ہے کہ قدرتی آفات کو روکا تو نہیں جاسکتالیکن پرانے حادثات سے سبق لے کر قدرتی آفات سے ہونے والے نقصان کو تو ختم کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے دیش کے کئی حصوں میں کم بارش ہونے سے ہائے توبہ مچی ہوئی ہے تو کئی ریاستوں میں بادل پھٹنے ،تیز بارش سے تباہی مچی ہوئی ہے۔ اتراکھنڈ کے پتھوڑا گڑھ ، چمولی میں جمعہ کو بادل پھٹنے سے بھاری تباہی ہوئی ہے۔ ان اضلاع میں 17 لوگوں کی جان گئی ہے 18 افراد لاپتہ ہیں۔ مقامی لوگوں کے ساتھ تیرتھ یاتری بھی جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں ۔فوج اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں مورچہ سنبھال کر انہیں محفوظ مقامات پر پہنچا رہی ہیں۔ چٹانیں کھسکنے اور بھاری بارش کے سبب آئے سیلاب کی وجہ سے پتھوڑا گڑھ کے گاؤں بستڑی نولڑا گاؤں کا نام و نشان مٹ گیا ہے۔ یہاں دو گھنٹے میں 100 ملی میٹر بارش کے سبب50 مربع کلو میٹر کے علاقہ میں وسیع تباہی ہوئی ہے۔ چمولی میں بھی یہ ہی حال ہے ۔ کئی جگہ ہائی وے بند ہیں اور کئی جگہ ہزاروں مسافر راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کیدارناتھ میں پیدل یاترا تو جاری ہے لیکن ہیلی کاپٹر سروس بند ہے۔ گنگوتری ،یمنوتری یاترا جاری ہے۔10 ندیا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ ان میں ال

رابرٹ واڈرا۔ڈی ایل ایف ڈیل اور ڈھینگڑا کمیشن

ہریانہ میں سونیاگاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا۔ ڈی ایل ایف لینڈ ڈیل کی جانچ کرنے کے لئے جسٹس ایس ۔ ایم۔ ڈھینگڑا کمیشن کا قیام 7 مئی 2015 ء کو ہوا تھا۔ کمیشن نے اپنا کام جون 2015 کے آخر میں شروع کیا ۔ ابھی تک آیوگ کی میعاد تین بار بڑھ چکی ہے یہ چوتھی بار ہے جب کمیشن نے وقت بڑھانے کی مانگ کی ہے۔ ہریانہ حکومت نے شروع میں گوڑ گاؤں کے سیکٹر83 میں کمرشل کالونیوں کے ڈیولپمنٹ کے لئے جاری لائسنس کی جانچ کے لئے کمیشن بنایا تھا بعد میں کمیشن کو گوڑ گاؤں کے چار گاؤں سٹی، شکوہ پور کھیڑی، دولا اور سکندر پور بڑا میں سبھی طرح کی کالونیوں کے لئے جاری لائسنس کی جانچ بھی سونپ دی ہے۔ کمیشن نے 250 فائلوں کی اب تک جانچ کی ہے۔ یہ فائلیں زمین کے کمرشل لائسنس کی منظوری سے منسلک ہیں۔ 26 سرکاری افسران سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے۔ کمیشن نے جانچ کے دوران تو رابرٹ واڈرا اور نہ ہی ان کی فرم اسکائی لائٹ کے کسی نمائندے کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا۔ ہریانہ سرکار نے ڈھینگڑا کمیشن کو چوتھی بار توسیع دیتے ہوئے رپورٹ داخل کرنے کے لئے 31 اگست 2016 تک کا وقت دیا ہے۔ سرکار کو لکھے خط میں جسٹس ڈھینگڑا نے کہا کہ انہیں معاملے سے وابستہ ک

جب جج ہی ہڑتال پر چلے جائیں

ہمارے دیش میں آئے دن کچھ عجب ہوتا رہتا ہے۔ دیش میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جج ہی ہڑتال پر چلے گئے۔ دو سال پہلے بنے ریاست تلنگانہ کے 200 جج صرف اس لئے 15 دن کی چھٹی پر چلے گئے کیونکہ عدم رواداری کے الزام میں حیدر آباد ہائی کورٹ نے 11 ججوں کو معطل کردیا۔ دراصل تازہ تنازعہ آندھرا پردیش میں پیدا ہوئے 130 ججوں کو تلنگانہ میں مقرر کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پچھلے دنوں دو ججوں کو معطل کیا تھا۔ اب تک 11 ججوں کو معطل کیا جاچکا ہے۔ تلنگانہ جج ایسوسی ایشن کے بینر تلے گذشتہ دنوں 100 سے زیادہ جج صاحبان نے جلوس نکالا اور گورنر کو آندھرا کے ججوں کی تلنگانہ میں تقرری کے خلاف میمورنڈم بھی سونپا۔مظاہرین ریاست بھر میں احتجاج کررہے ہیں،بنگال میں تو مظاہرین نے کورٹ ہال اور فرنیچرکو بھی نقصان پہنچایا وہیں ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ ججوں کے مظاہرے میں شامل ہونے اور ضابطے کی خلاف ورزی کے معاملے قطعی برداشت نہیں کرے گا۔ نچلی عدالت کے جج آندھراپردیش اور تلنگانہ کے درمیان ججوں کے بٹوارے کی کارروائی سے ناخوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آندھرا پردیش سے کئی ججوں کو تلنگانہ بھیجنے سے ان کے پرموشن پر اثر پڑے گا۔ دونوں ریاستوں میں