اشاعتیں

مارچ 10, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اوراب کرکٹ کی آڑ میں فدائی حملہ

تین سال بعد ایک بار پھر کشمیر آتنک وادیوں کے نشانے پر آگیا۔ بدھوار کو گھٹتے ڈر اور سکیورٹی فورس بڑھتے دباؤ سے مایوس سری نگر کے باہری علاقے میں بیمینہ میں واقع پولیس پبلک اسکول میدان میں کرکٹ کھیلنے کے بہانے داخل ہوئے آتنکیوں نے حملہ کردیا۔ کرکٹ کٹ میں چھپا کر لائے ہتھیاروں سے کئے گئے حملے میں سی آر پی ایف کے پانچ جوان مارے گئے جبکہ اتنے ہی جوان اور مقامی شہری زخمی ہوگئے۔ زخمی 10 جوانوں کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ سکیورٹی فورس نے جوابی کارروائی میں دونوں حملہ آوروں کو مار گرایا۔ واقعہ کی ذمہ داری حزب المجاہدین نے لی ہے۔ جس علاقے میں حملہ ہوا وزیر اعلی عمر عبداللہ وہاں سے مسلح فورسز ،اسپیشل پاور ایکٹ ہٹانے کی سفارش کرچکے ہیں۔ واقعے کے بعد بھی عمر عبداللہ کے والد ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے کہا کہ قانون ہٹانا ہی ہوگا۔ اس کی ضرورت صرف سرحدی علاقوں میں ہے جس جگہ حملہ ہوا وہاں سرکاری دفتر اور اسکول ہیں۔ حریت کے بند کی اپیل کے سبب لوگوں کی موجودگی کم تھی۔ کھلاڑیوں کے بھیس میں چار آتنکی کرکٹ کٹ میں اے ۔کے 47 اور دستی بم لیکر گراؤنڈ میں داخل ہوئے۔ لوگوں نے کوئی چیکنگ بھی نہیں کی۔اگر ان کی جانچ ہوتی

اٹلی سے آر پار کرنا ہوگا داؤ پر ہے بھارت کی عالمی ساکھ

قتل کے ملزم اپنے دونوں فوجیوں کو بھارت واپس بھیجنے سے انکار کرکے اٹلی حکومت نے صاف طور پر حکومت ہند اور سپریم کورٹ کی توہین کی ہے۔ اٹلی نے حکومت سے دھوکہ کیا ہے۔ ہندوستانی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق یا تو وہ 22 مارچ کو طے شدہ تاریخ تک دونوں مرین کو بھارت کے سپرد کردے یا پھر ڈپلومیسی سے لیکر تجارت اور سرمایہ کاری تک بھارت اپنے راستے الگ اپنائے۔اٹلی کے فیصلے سے بھارت کی عزت داؤ پر لگی ہے، اس بار آر یا پار۔ بیچ کا راستہ تلاش کرنا ہے تو اٹلی والے تلاش کریں۔ بھارت میں اس کا کوئی رول نہیں ہے۔اٹلی حکومت نے پہلے تو یہ دلیل دی کہ اس واردات کو لیکر کسی ہندوستانی عدالت میں مقدمہ چلایا نہیں جاسکتا کیونکہ موقعہ واردات بھارت کی سمندری سرحد میں نہیں ہوئی تھی۔پچھلے سال ایک اطالوی جہاز پر تعینات دو اطالوی مرین گارڈوں نے آبی سرحد کے اندر مچھلی پکڑ رہے کیرل کے دو مچھیروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ وقت پر اطلاع دئے جانے سے ہندوستانی بحریہ نے اطالوی جہاز کی گھیرا بندی کرلی ونہ قاتل صاف نکل جاتے۔ مغربی ملک اپنے مشترکہ دباؤ سے کسی کو ان کے کندھوں پر ہاتھ نہیں رکھنے دیتے۔ عدالت نے انہیں پہلے کرسمس کے

یوپی اے سرکار اور کانگریس کو دوہرا جھٹکا

کرپشن کے اشو پر یوپی اے سرکار کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں کانگریس قیادت والی سرکار کو دوہرے جھٹکے لگے ہیں۔ ایک طرف تو سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کر بتایا کوئلہ کھدائی الاٹمنٹ میں گڑبڑیاں ہوئی ہیں۔ وہیں کانگریس صدر سونیا گاندھی کے دامادرابرٹ واڈرا کے ذریعے زمین سودے پر بھاجپا نے پارلیمنٹ میں سیدھا نشانہ بنایا۔ سی بی آئی نے یوپی اے سرکار کے ذریعے کوئلہ کان الاٹمنٹ میں قاعدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ اس اشو کو لیکر سی بی آئی اور مرکزی سرکار آپس میں ہی الجھ گئی ہیں۔ سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2006 ء سے9 کے دوران کمپنیوں کے بیک گراؤنڈ کی جانچ پڑتال کے بغیر کوئلہ الاٹمنٹ کئے گئے جبکہ ان کمپنیوں کی جانب سے اپنے بارے میں مبینہ طور سے غلط حقائق پیش کئے گئے۔ عدالت تو پہلے ہی کوئلہ الاٹمنٹ کے اختیار پر سوال اٹھا چکی ہے۔ 24 جنوری کو کورٹ نے سرکار سے کہا تھا کہ اس الاٹمنٹ میں مفصل قانونی صفائی پیش کرنی ہوگی کیونکہ موجودہ قانون محض ریاستوں کو اس الاٹمنٹ کا اختیار دیتا ہے۔ جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی والی تین نفری ڈویژن بنچ نے ک

سرکاری افسروں کا ڈرگس اسمگلنگ معاملے میں شامل ہونا خطرناک ہے

اولمپئن مکے باز ویجندر سنگھ کے ڈرگس دھندے میں شامل ہونے کے مبینہ الزامات نے ایک بار پھر دیش کی توجہ اس بڑھتے جرائم کی طرف مرکوز کرادی ہے۔ اس پھلتے پھولتے دھندے میں ایک تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس میں سرکاری افسر چاہے وہ منشیات کنٹرول بیورو کا ہو یا پھر فوج کا سینئر افسر ہو،شامل ہے۔ حال ہی میں ہمارے سامنے دو ایسے معاملے آئے ہیں جن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔ پہلا معاملہ منی پور کا ہے۔ منی پور کے چندیل ضلع میں پولیس نے فوج کے کرنل سطح کے پی آر او اور دیگر پانچ لوگوں کو مبینہ طور سے 15 کروڑ روپے کی ممنوع نشیلی اشیاء لے جاتے ہوئے گرفتار کیا ہے۔ اس کی اسمگلنگ میانمار کو کی جانی تھی۔ پولیس نے بتایا فوج کے پی آر او کرنل اجے چودھری اورا ن کے معاون آر کے ببلو اور دیگر افراد کے حراست میں لیا ہے۔ فوج کے ترجمان جگدیپ دہایا نے دہلی میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کرنل اجے چودھری کو منی پورپولیس نے پانچ دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ انہیں یہ یقین دلایا گیا ہے کہ کچھ منشیات برآمد کی گئی ہیں۔ فوج نے وعدہ کیا کہ اگر کوئی بھی ملازم معاملے میں ملوث پایا جاتا ہے ا س کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ اجے چودھری ن

وزیر داخلہ شندے اور شیلا دیکشت کے مابین محض سیاسی نورہ کشتی ہے

مرکزی وزارت داخلہ اور دہلی حکومت کے درمیان جاری سرد جنگ اور کھینچ تان پیر کے روز کھل کر سامنے آگئی ہے۔ حالانکہ میری نظروں میں تو یہ ایک سیاسی نورہ کشتی ہے اس کا مقصد عوام کو بیوقوف بنانا ہے ،وہ کیسے آگے چل کر بتاؤں گا۔ پہلے خبر پر آتے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ شیل کمار شندے نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی حکومت دہلی پولیس کو دہلی سرکارکے ماتحت کرنے کے لئے تیار ہے ، شرط صرف اتنی ہے اس کے لئے وزیر اعلی شیلا دیکشت تحریری طور پر مانگ کریں۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے مطابق وہ تحریری طور پر مانگ ہونے کی صورت میں انہیں ایسا کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ شندے کے اس بیان سے یہ تو صاف ہوتا ہے کہ وہ آئے دن شیلا دیکشت کی جانب سے دہلی پولیس اور اس کے طریقہ کارپر اٹھائے جانے والے سوالیہ نشانات سے خوش نہیں ہے اور آخر کار تنگ آکر انہوں نے شیلا جی کے بلف کو چنوتی دے ڈالی۔ اصل میں دہلی گینگ ریپ یا بابا رام دیو کے حماتیوں پر لاٹھی چارج کا معاملہ رہا ہو یا پھر ان کے بعد راج پتھ پر پرامن مظاہرہ کررہے طلبا پر لاٹھی چارج ہو، دہلی کی وزیراعلی مسلسل گھوم پھر کر مرکزی وزارت داخلہ، لیفٹیننٹ گورنر پر دہلی پولی

دہلی میں فرضی ووٹروں کی بڑھتی تعداد کا کیا کریں گے؟

جیسے جیسے اسمبلی انتخابات قریب آتے جارہے ہیں فرضی ووٹروں کا کھیل شروع ہوچکا ہے۔ دہلی میں15 لاکھ سے زیادہ فرضی ووٹر ہونے کا اندازہ ہے جن کی چھٹنی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ اگلے ماہ 15 اپریل تک چناؤ کمیشن کے سامنے پوزیشن آجائے گی۔ اس کے لئے پچھلے 15 برسوں کا ریکارڈ دیکھا جارہا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں فرضی ووٹر یا شناختی کارڈ ملیں گے انہیں بنانے والے حکام کے خلاف چناؤ کمیشن کے ذریعے طے ڈسپلن کے تحت کارروائی ہوگی۔ دہلی کے چیف الیکشن افسر وجے کمار دیو نے بتایا کہ فرضی ووٹروں کی پہچان کی مہم میں ایک شخص کے کئی ووٹ ہونے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ دیو کا کہنا ہے محکمے کی جانب سے بھی غلطی یہ ہوئی ہے کہ ایک ہی شخص کو ایک ہی ووٹر شناختی کارڈ جاری کرنا چاہئے تھا لیکن اس شخص نے جتنی بار بھی درخواست دی اسے ہر بار نیا شناختی کارڈ دے دیا گیا۔ چاہے اس نے اپنے شناختی کارڈ میں گھر کا پتہ ہی کیوں نہ بدلوایا ہو۔ فرضی شناختی کارڈ یا ووٹ بنوانے میں سب سے بڑا ہاتھ ہمارے نیتاؤں کا ہے۔ نیتا افسروں پر دباؤ ڈال کر اپنے علاقوں میں ووٹروں کی بھاری فوج کھڑی کرا لیتے ہیں تاکہ چناؤ کے وقت یہ ان کے کام آسک

جمنا صرف ایک ندی نہیںلاکھوں لوگوں کی عقیدت کا مرکز ہے

دیش میں عوام سے وابستہ مسئلوں پر مہم اور مظاہرے اکثر ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے انہیں جب تک نظر انداز کردیا جاتا ہے جب تک ان کی آواز دہلی میں سنائی نہ پڑے۔ جمنا مکتی پدیاترا پر شروع میں توجہ نہ دینے کی ہی وجہ ہے کہ آج لاکھوں لوگ جمنا کی صفائی کے اشو کو لے کر دہلی آئے ہوئے ہیں ان میں سے کچھ ساؤھو سنت ہے کچھ کسان اور کچھ سمجھ دار و سماجی کارکن بھی ہے جنہیں ایک ندی کی عقیدت یا کھینچ لائی ہے ان مظاہرین کو بے شک کچھ مخالف سیاست دانوں کی بھی حمایت ملی ہو لیکن اس سے تحریک کی اہمیت ذرا بھی کم نہیں ہوتی۔ دہلی میں جمنا کی صفائی کے لئے 1995 سے 1912تک 2072 کروڑ روپے سرکار کی طرف سے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ اب تک تقریباً 12ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود جمنا ندی ایک نالہ بنی ہوئی ہے۔ 4 دسمبر 2012کو سپریم کورٹ نے کہا یہ مایوس کن ہے جسٹس سوتنتر کمار اور جسٹس مدن وی لوکور کی بنچ نے ریمارکس دیئے کہ دہلی میں جمناندی میں پانی نہیں گندگی بہتی ہے برسوں سے کہاجارہا ہے کہ ہریانہ ہتھنی کند بہراچ سے نجات دلانے اور دہلی کی گندگی جمنا میں نہ ڈالنے سے تصویر بدل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ جمنا پردلی کی پیاس م

اولمپئن مکے باز ویجندرسنگھ اور ڈرگس

130 کروڑ روپے کی ہیروئن پکڑے جانے کے معاملے میں اولمپین باکسر ویجند سنگھ گھرتا جارہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پنجاب پولیس نے3مارچ کو چیلو اور ان کے ایک ساتھی کو فتح گڑھ صاحب کے پاس گرفتار کیا تھا۔ اس سے پوچھ تاچھ کی بنیاد پر جمعرات کی رات جیرکپور کی شیوالک وہا ر کالونی میں واقع گھر سے 26 کلو ہیروئن برآمد کی گئی۔ مکے باز ویجندر کی بیوی کی کار اسی مکان کے پاس کھڑی ملی اور اسی کے بعد سے ویجندر کا نام اس معاملے سے جڑ گیا۔ ویجندر نے کار اپنے ساتھی مکے باز رام سنگھ کو دینا قبول کرلیا۔ کہلو نے پولیس کو بتایا کہ اس دھندے کا سرغنہ سابق کشتی کھلاڑی جگدیش بھولا ہے۔ بھولا ابھی فرار ہے۔ ارجن ایوارڈ اور رستم ہند ایوارڈ سے اعزاز یافتہ بھولا 1993ء میں بھٹنڈہ میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔ ویجندر کے دوست رام سنگھ نے سنیچر کو ایک ٹی وی چینل سے کہا کہ میں نے اور ویجندر نے جنوری اور فروری میں چارمرتبہ ڈرگس لی تھی۔ آخری بار 26 فروری کو اس کا استعمال کیا تھا۔ اسکے علاوہ پولیس کے مطابق گرفتار انوپ نے کہا ہے کہ ویجندر اور اس کا دوست رام سنگھ اس کے گراہک تھے۔ اس سنسنی پھیلانے والے مکے باز انوپ سنگھ کہلو نے جمعہ کو

وسنت وہار گینگ ریپ کے واقعہ کے بعد کچھ بھی نہیں بدلہ

16 دسمبر کو ونست وہار گینگ ریپ کے واقعہ کے بعد ہمیں امیدتھی کہ اب تو عورتوں کی سلامتی میں تھوڑا فرق آئے گا۔ لیکن انتہائی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ عورتوں میں عدم و سلامتی کے احساس میں کوئی کمی نہیں دکھائی دی۔ دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت جب خود یہ قبول کرلیں کے میری بیٹی بھی اس شہر میں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہے،تو دیگر عورتوں میں عدم سلامتی کا احساس اس سے بہتراور کون بتا سکتا ہے۔ عورتوں کے خلاف جرائم کے اعدادو شمار چونکانے والے ہیں۔ دہلی میں عورتوں پر ظلم تیزی سے بڑھے ہیں1 جنوری سے لیکر15فروری تک بدفعلی کے 181 واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس طرح راجدھانی میں اوسطاً روزانہ 4 عورتیںآبروریزی کا شکار ہورہی ہیں۔ جبکہ 2012 ء میں یہ فیصد 2 تھا۔ 2012ء میں پورے سال میں آبروریزی کے کل واقعات706 تھے اس میں اضافہ کے پیچھے حالانکہ کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے ۔چوطرفہ سختی کے باوجود اب سارے آبروریزی کے واقعات درج ہورہے ہیں۔ پہلے آدھے واقعات درج نہیں ہوا کرتے تھے یا پھر پولیس ان کی طرف توجہ نہیں دیتی تھی۔ پولیس کے انتظام آج بھی پختہ نہیں ہیں۔ پہلے سے زیادہ ڈر عورتوں میں بڑھا ہے اور اپنی بات لوگوں تک پہن

جنسی رشتوں کی عمر 18 سے گھٹاکر16 کرنے کا سوال

مرکزی وزارت داخلہ نے رضامندی سے جنسی تعلق بنانے کی عمر کم کرنے کی تجویز مرکزی کیبنٹ کو منظوری کے لئے بھیجی ہے۔ رضامندی کی عمر18 سال سے گھٹا کر16 سال کرنے کی تجویز پر سماج میں طرح طرح کی رائے سامنے آرہی ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے یہ قدم اگر بچوں کو وقت سے پہلے جوان ہوجانے کی تشریح کو ذہن میں رکھ کر اٹھایا گیا ہے تو کیا آنے والے دنوں میں یہ عمر حد اور گھٹاکر 10 سال کے بچوں کو رضامندی سے جنسی تعلق قائم کرنے کا قانونی اختیار دے دیا جائے گا؟ مرکزی حکومت اس بل پر اگر کیبنٹ میں رائے بن جاتی ہے تو اسے22 مارچ سے پہلے پارلیمنٹ میں پاس کرانا چاہتی ہے۔ مگر رضامندی سے جنسی تعلق کی عمر 18 سال سے گھٹا کر 16 سال کرنے کی اس تجویز پر تنازعہ چھڑ گیا ہے۔ دہلی کے وسنت وہار میں گینگ ریپ کے واقعہ کے بعد پچھلے مہینے حکومت کو آبروریزی سے متعلق قانون کو سخت بنانے کے لئے آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ اس قانون میں ترمیم کے عمل پہلے ہی سے جاری ہے اور پارلیمانی کمیٹی اس کا جائزہ لے رہی تھی۔ کچھ دن پہلے کمیٹی نے بھی اپنی سفارشیں حکومت کو سونپ دیں۔ ان سفارشوں اور آرڈیننس کے تقاضوں کو شامل کرتے ہوئے سرکار کو پارلیمنٹ میں نیا

شاہویز ایک چھوٹے ملک کے بڑے لیڈر تھے

دو سال تک جدوجہد کرنے کے بعد وینوزویلا کے صدر ہوچنگو شاہویز آخر کار کینسر سے اپنی جنگ ہار گئے۔ سیاسی تعطل کے درمیان شاہویز وینوزویلا کو اکیلا چھوڑ گئے۔ منگلوار کو ہندوستانی وقت صبح میں 58 سالہ شاہویز نے اپنی آخری سانس لی۔ ان کے انتقال سے تیل سے مالا مال لاطینی امریکی دیش وینوزویلا نے اپنا مقبولہ کرشمائی لیڈر کھودیا اور دیش ایک بار پھر غیر یقینی کے بھنور میں پھنس گیا ہے۔ ہوچنگو شاہویز کا انتقال پورے جنوبی امریکہ کے لئے غم پہنچانے والا ہے۔ دنیا بھر میں ان لوگوں کے لئے حیرت میں بھی ڈالنے والا ہے جو امریکی سامراج واد کے خلاف ان کی لڑائی کو تعجب کی نظر سے دیکھ رہے تھے۔ نظریاتی عہد کا سب سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ کینسر کے علاج کے لئے انہوں نے ترقی پذیر ملکوں کی بجائے کیوبا کے ہسپتال کو چنا۔شاہویز یقینی طور پر تقریباً3 کروڑ کی آبادی والے ملک کے ایسے بڑے نیتا تھے ۔ ان کی قیادت میں وینوزویلا نے دنیا کو دکھایا کہ متبادل کا مطلب اپنی صلاحیتوں کی ایجاد اور ہمت کے ساتھ ان کی تکمیل کرنا ہے۔ شاہویز کی سیاسی وراثت متنازعہ رہی لیکن اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان کے عہد میں غریبوں کی حالت بہتر ہوئ