اشاعتیں

اگست 6, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چھوٹی گڑبڑیوں پر اب جیل نہیں ہوگی!

کاروبار میں چھوٹی موٹی گڑبڑیوں کیلئے اب جیل کی سزا نہیں ملے گی۔ لوک سبھا میں کاروبار کی فوقیت بڑھانے کیلئے 42ویں آئینی شقات میں ترمیم کر ایسے معاملوں میں جیل کی جگہ جرمانے کی سہولت والے جن وشواس پراو¿دھان ترمیم بل پر مہر لگا دی ہے ۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان لوک سبھا میں 65بوسیدہ قوانین کو منسوخ کرنے والے بے اثر و ترمیمی بل بھی پاس ہو گیا ۔ اس کے علاوہ اسی دن معدنیات لون ڈیولپمنٹ ایکٹ ترمیم بل پیش کیا گیا ۔پبلک اعتماد بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا کہ سرکار کاروبار میں آسانی لانا چاہتی ہے ۔ اعتماد بحالی کیلئے 42ویں قوانین کی 183تقاضوںمیں ترمیم کر سرکار اعتماد کا ماحول بنانا چاہتی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ بل میں سرکار نے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی تجاویز کو بھی شامل کیا ہے ۔مودی سرکار نے اپنی 9سالہ میعاد میں اب تک 486ایسے قوانین کو منسوخ کیا ہے ۔جن کا چلن ہی نہیں تھا۔اسی سمت میں ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے سرکار نے 65ایسے غیر رائج قانون کو منسوخ کرنے سے متعلق شقات والامنسوخی اور ترمیم بل لوک سبھا میں پاس کرادیا۔ جس بل پر راجیہ سبھا میں مہر لگتے ہی مودی سرکار کے عہد

کیا ڈونلڈ ٹرمپ جیل جا سکتے ہیں؟

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 6 جنوری 2021کو ہوئے کیپٹل ہل تشدد معاملے میں مقدمہ چل رہا ہے۔ریپبلیکن پارٹی کے نیتا نے کسی بھی طرح کے غلط کام میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے ۔ اور اس کیس کو بے وقوفی پر مبنی بتایا ہے ۔ ٹرمپ پہلے سے ہی ضروری سرکاری خفیہ فائلوں کو غلط طریقے سے رکھنے اور ایک پورن اسٹار سے چپ چاپ طریقے سے پیسے کی ادائیگی کرنے جیسے دو معاملوںمیں ان پر مقدمے چل رہے ہیں۔ ٹرمپ پر الزام کیا ہے؟ ٹرمپ2020کا صدارتی چناو¿ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نیتا جو بائیڈن ہار گئے تھے ۔ان پر اپنی ہار کے نتیجو کو پلٹنے کی سازش انجا م دینے کا الزام ہے ۔ان پر چار غلط کام کرنے کے الزام ہیں۔ امریکہ کو دھوکہ دینے کی سازش ،سرکاری کام کاج کو روکنے کی سازش ،کسی سرکاری کاروائی میں رکاوٹ ڈالنا اور شہریوں کے حقوق کے خلاف سازش رچنا ۔ یہ چاروں الزام یعنی 3نومبر 2020کے چناو¿ کے بعد سے 20جنوری 2021یعنی وہائٹ ہاو¿س چھوڑنے کے دن تک تقریباً دو مہینے کی میعاد میں ٹرمپ کے کام سے جڑے ہیں۔ پہلا الزام ووٹوں کو جمع کرنے کنتی اور اس کو جانچنے کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی مبینہ کوششوں کولیکر ہے۔دوسرا اور تیسرا الزام الیکٹرول ک

پاکستان کے سابق حکمرانوں کا یہی انجام !

پاکستان اپنے سابق وزرائے اعظم کو جیل بھیجنے کیلئے خطرناک رہا ہے۔جبکہ یہ دیش بار بار آئین کی خلاف ورزی کرنے والے فوجی تانا شاہوں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے میں کتراتا نظر آیا ہے ۔ عمران خان جیل جانے والے پہلے سابق وزیر اعظم نہیں ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں منتخب لیڈروں کے ساتھ اپنائے گئے برتاو¿ کے کئی مثالیں ہیں۔فہرست میں پہلے مقام پر حسین شاہد شہر وردی ہےں جو اس وقت کے مشرقی پاکستان کے ایک بنگالی سیاستداں تھے جنہوںنے پانچویں وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ سہر وردی کو جنوری 1962میں گرفتار کرکے ملک مخالف سرگرمیوں کے فرضی الزام میں جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہیں فوجی حکمراں جنرل ایوب خاں کی حمایت کرنے سے انکار کا نتیجہ بھگتنا پڑا تھا۔نویے وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کرنے والے ذولفقار علی بھٹو کو 1974میں سیاسی حریف کے قتل کی سازش کے الزا م گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور 4اپریل 1979کو پھانسی دے دی گئی۔ بنظیر بھٹو 1988سے 1990تک اور پھر 1993سے 1996تک دومرتبہ وزیر اعظم رہیں۔ دیش کی واحد خاتون وزیر اعظم کو کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا ۔ پہلی بار1985میں انہیں 90دن کیلئے گھر م

پاک پارلیمنٹ 9اگست کو بھنگ ہوگی!

پاکستا نے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نچلے ایوان کی میعاد ختم ہونے سے تین دن پہلے ہی سینیٹ (پارلیمنٹ) کو 9اگست کو ہی بھنگ کر دیا جائے گا۔ اس قدم سے دیش میں نوے دنوں کے اندر عام چناو¿ کرانا ہوگا۔ انگریزی اخبار ڈو¿ن کے مطابق شہباز شریف نے جمعرات کے روز پی ایم ہاو¿ س میں حکمراں اتحادی ساتھیوں کے ساتھ عشائیہ تقریب میں یہ بات کہی ۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کی پانچ سالہ میعا د12اگست کو پوری ہونے جا رہی ہے۔ ایس میں حکمراں اتحادی حکومت چناو¿ کی تیار کر رہی ہے ۔ آئین کے تقاضے کے تحت پارلیمنٹ کی میعاد پوری ہونے پر 60دن میں عام چناو¿ کرانے ہوتے ہیں اس لئے پارلیمنٹ کو میعاد پوری ہونے سے پہلے ہی بھنگ کر دی جاتی ہے تو میعاد نوے دنوںتک بڑھائی سکتی ہے۔ ایک دوسرے اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزیر اعظم نو اگست کو پارلیمنٹ بھنگ کرنے کیلئے صدر آصف علوی کو فرمان بھیجیںگے ۔ اور ان کے دستخط ہوتے ہی پارلیمنٹ بھنگ ہو جائےگی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگر کسی وجہ سے صدر دستخط نہیں کرتے ہیں تو وزیر اعظم کے نوٹیفیکشن ملنے پر اسمبلی خود بھنگ ہو جائے گی۔ عشاعشہ تقریب میں ساتھ پارٹیوں کے نتیاو¿ں کو بتایا

پارلیمنٹ میں ایک بار پھر دہاڑے گا شیر !

راہل گاندھی کو ایم پی ہونے کا درجہ پھر مل گیا ہے ،اور پیر کے روز لوک سبھا میں پہنچے ۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو مودی کے سر نیم پر تبصرہ کرنے پر دائر ہتک عزت معاملے میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ۔ کانگریس نے کہا کہ کوئی بھی طاقت لوگوں کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی ہے۔ یہ نفرت پر پیار کی جیت ہے۔ ستیہ مے جیتے -جے ہند ۔راہل گاندھی نے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے بگوان بدھ کی ایک قول کو بیان کیا کہا کہ ”تین چیزیں لمبے عرصے تک چھپی نہیں رہ سکتی ،سورج ،چاند اور سچائی -گوتم بدھ “ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں ایک بار پھر دہاڑے گا شیر ۔سپریم کورٹ کے جسٹس وی آر گوئی جنہوںنے مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں راہل کی سز اپر روک لگانے والی بنچ کی رہنمائی کی انہیں سماعت کے دوران کہا کہ انہیں حا ل میں گجرات کی عدالتوں کے فیصلے دلچست دیکھنے کو ملے ۔ اسی طرح ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کا 125پیج کا فیصلہ ہے جس میں ہائی کورٹ نے عرضی گزار (راہل ) کی سزا پر روک لگانے سے انکار کردیا ۔ اور ایم پی کے طور پر ان کے برتاو¿ کے بارے میں کافی نصیحتیں بھی دیں ۔لیکن زیادہ سزا دینے کیلئے بھی و