اشاعتیں

ستمبر 15, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سی بی آئی کی عجیب و غریب دلیل:افسرشاہی سے آزاد کرو؟

گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والی ہماری سب سے پرانی تفتیش رساں ایجنسی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے اب عجیب وغریب اپیل سپریم کورٹ میں کی ہے۔ یہ ہماری سمجھ سے تو باہر ہے۔کوئلہ گھوٹالہ الاٹمنٹ کے معاملے کی سماعت کے دوران سی بی آئی نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے افسر شاہی کے چنگل سے آزاد کیا جائے۔ سی بی آئی کے مطابق اس کی وجہ سے اسے کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس آر این لودھا کے سربراہی والی بنچ نے پوچھا کہ سی بی آئی افسر شاہی کی اتنی مخالفت کیوں کررہی ہے؟ اس پر سی بی آئی کے وکیل امریندر شرن نے بتایا کے وہ جو بھی تجویز بھیجتے ہیں اسے واپس کردیا جاتا ہے۔ ہر تجویز ہیڈ کلرک سطح سے ہوکر گزرتی ہے کیا یہ پہیلی نہیں کے دیش کی بڑی جانچ ایجنسی افسر شاہی سے آزا د ہونا چاہتی ہے لیکن اسے سرکار کی نگرانی میں کام کرنے اور یہاں تک اس کا حصہ بنے رہنے میں کوئی پریشانی نہیں ؟ سی بی آئی سرکار کے ماتحت رہتے ہوئے کچھ مخصوص اختیارات کیوں مانگ رہی ہے؟ سی بی آئی جس طرح سے حکمراں پارٹی سے الگ نہیں رہنا چاہتی لیکن اس کی افسر شاہی سے خود کو دور رکھنا چاہتی ہے اس سے تو کئی سوال کھڑے ہوں گے اور

پہلے سے ہی مہنگائی کی مار سے پریشان عوام اور پسے گی!

اگر یوپی اے سرکار کو لگتا ہے کہ لاکھوں مزدور، نوکری پیشہ روزانہ کمانے والے لوگوں کی کوئی پریشانی نہیں ہے تو وہ دو وقت کی روزی روٹی کیسے جٹا پارہا ہے اس کا شاید انہیں نہ تو کوئی احساس ہے اور نہ ہی پرواہ۔ پیاز، سبزیوں ،ایندھن، پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ سب کچھ مہنگا ہوتا جارہا ہے۔ پہلے سے ہی مہنگائی سے پریشان حال جنتا کے لئے یہ خبر اور ڈرانے والی ہے کہ افراط زر شرح 6 ماہ میں سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے اور غذائی اجناس کی مہنگائی 18 فیصدی کو پار کرگئی ہے۔پچھلے اگست میں کھانے پینے کی اشیاء تین سال میں سب سے زیادہ18.18 فیصدی بڑھی ہے۔تھوک انڈیکس پر مبنی مہنگائی شرح بڑھ کر 6.10 فیصدی پہنچ گئی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے اس سال اگست میں پیاز 245فیصدی تقریباً ڈھائی گنا مہنگی ہوئی جبکہ سبزیوں کے دام78فیصدی بڑھ گئے ہیں۔ ڈیزل پر 27 فیصدی ، ایل پی جی پر قریب8 فیصدی مہنگائی بڑھی ہے۔ وزارت کامرس کی جانب سے جاری اعدادو شمار کے مطابق کارخانوں میں بننے والے سامان کی مہنگائی گذشتہ اگست میں صرف1.9 فیصد بڑھی لیکن تھوک مہنگائی پر قریب14 فیصدی اہمیت رکھنے والی کھانے پینے کی چیزوں کی مہنگائی18فیصدی بڑھنے سے پچھلے

مظفر نگر فسادات کی اصلیت کو ’آج تک‘ نے کیا بے نقاب!

ہم نے جیسا کے اس کالم میں لکھا تھا اور دور درشن ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا بھی تھا کہ اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت نے مظفر نگر فسادات کو بھڑکایا اور جان بوجھ کر بروقت کارروائی نہیں کی۔ وہ آہستہ آہستہ ثابت ہونے لگا ہے۔ ان فسادات کو لیکر اکھلیش حکومت کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ ایک طرف عدالتی ڈنڈا دوسری طرف انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ اور رہی سہی کثر پرائیویٹ نیوز چینل ’آج تک‘ کے اسٹنگ آپریشن نے پوری کردی۔ منگل کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے سپا حکومت کے دوران ہوئے سبھی فسادات پر سرکار سے جواب طلب کیا ہے اور دنگا متاثرین کو راحت کو لیکر سپریم کورٹ پہلے سے ہی سماعت کررہا ہے۔ ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس امتیاز مرتضیٰ اور جسٹس اروند کمار ترپاٹھی کی بنچ نے سماجی کارکن نوتن ٹھاکر کی عرضی پر سپا حکومت میں ہوئے سبھی فسادات پر دو ہفتے میں جواب مانگا ہے۔ ریاست کے اپر سالیسیٹر جنرل کو سپریم کورٹ اور الہ آباد بنچ نے دنگوں کے سلسلے میں دائر مقدمات کی پوزیشن سے بھی باآور کرانے کوکہا گیا ہے۔ عرضی میں موجودہ حکومت اور اس کے حکام پر ایک فرقے کے تئیں جھکاؤ اور ملزمان کے خلاف کارروائی میں لاپ

ہندوؤں کی آستھا کی علامت رام سیتو کو توڑنے پر تلی یہ حکومت

لاکھوں کروڑوں ہندوستانیوں کے جذبات اور اختلاف کو درکنار کرتے ہوئے راون ونشی ڈی ایم کے پارٹی اوراس ہندو مخالف یوپی اے سرکار نے ایک بار پھر متنازعہ سیتو سمندرم پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کی خواہش ظاہرکی ہے۔ بتاتے چلیں کے یہ حکومت وہ سیتو توڑنا چاہتی ہے جو بھگوان رام کی سینا کو لنکا تک پہنچانے کیلئے ہنومان جی نے بنایا تھا۔ مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ سے یہ کہہ کر کے 25 ہزار کروڑ روپے کے لاگت والے سیتو سمندرم پروجیکٹ کے سلسلے میں تاملناڈو حکومت کے اعتراضات کو درکنار کردیا ہے اور اس کے پروجیکٹ پر آگے بڑھانے کا ارادہ ہے کیونکہ آر کے پچوری کی سربراہی والی ماہرین کمیٹی نے دلیلوں اور آئینی جواز کے ساتھ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ تاملناڈو سرکار کا سپریم کورٹ میں موقف تھا کے متنازعہ پروجیکٹ کو منسوخ کردیا جائے اور مرکز کو کمیٹی کی رپورٹ قبول کرلینا چاہئے جس میں پایا ہے کہ پورا پروجیکٹ اقتصادی اور حالات کے دونوں مورچوں کے حساب سے ٹھیک نہیں ہے۔ پروجیکٹ سے سمندری ماحولیاتی اثرات اور مرکز کو رام سیتو کو قومی یاد گار اعلان کرنے کا حکم دئے جانے کی ریاستی حکومت کی دلیل کے جواب میں مرکز نے کہا اس سلسلے میں ماحولیات

اگنی5- کے کامیاب تجربے سے چین سمیت آدھی دنیا زد میں!

سرحد پر پڑوسی ملکوں کی جارحیت اور اوچھی حرکتوں سے پھیلی مایوسی کو اگنی۔5 کے دوسرے کامیاب تجربے نے ختم کرنے میں مدد ضرور کی ہے نہیں تو آئے دن چین اور پاکستان کچھ نہ کچھ الٹی سیدھی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ بڑے جہازوں کے بعد اب ملکی تکنیک سے تیار5 ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والی بیلسٹک میزائل آئی سی بی این انٹر کاؤنٹینینٹل بیلسٹک میزائل ،اگنی5- کو اڑیسہ کے وہیلر جزیرے سے کامیاب تجربے سے چھوڑا گیا اور اس میں ہماری فوجی طاقت بڑھنے کا مظاہرہ ہے بلکہ ایک بڑا کارنامہ بھی ہے۔ہماری فوج کے گرتے حوصلے کو روکنے میں یہ میزائل مرحم کا کام کرے گی۔ اس میزائل کی مار صلاحیت اچھی ہے جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اس سے پورے چین میں کہیں بھی اور یوروپ میں نشانوں کے بارے میں اب ہم ٹہو لے سکتے ہیں۔ آئی بی سی این بنانے کی صلاحیت ابھی صرف اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے پانچ ممبروں کے پاس تھی۔ یہ ہیں چین ، فرانس، روس، امریکہ اور برطانیہ۔ اب ہم اس میں شامل ہونے والے چھٹا ملک ہیں۔ اگنی5- کی صلاحیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک ہی بار میں کئی نیوکلیائی اسلحوں کو داغا جاسکتا ہے۔یہ ایم آئی آر وی تکنیک سے آراستہ ہے۔ ایم آئی آر وی

17 دن بعد6 گھنٹوں کیلئے اکھلیشکا فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ!

تشدد سے متاثرہ لوگوں کے زخم پر مرحم لگانے دنگوں کے 17 دن بعد آخر کار ایتوار کو اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو مظفر نگر پہنچے۔ انہیں فساد متاثرین کی طرف سے بھاری احتجاج جھیلنا پڑا۔ ناراض بھیڑ نے جہاں اکھلیش کے خلاف جم کر نعرے بازی کی وہیں کیبنٹ وزیر اعظم خاں زندہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔10:50 منٹ پر ایتوار کو اکھلیش یادو کا ہیلی کاپٹر کوال گاؤں پہنچا۔ یہاں انہیں کالے جھنڈے دکھائے گئے اور نعرے بازی ہوئی۔ ہیلی پیڈ سے سیدھے متوفی شاہنواز کے گھر پہنچے اور اس کے والد سے ملے۔ والد سلیم قریشی نے پولیس کے رویئے کے خلاف شکایت کی۔ اس دوران کچھ لوگوں نے فساد کے لئے سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ اس کے بعد وزیر اعلی ملک پور گاؤں پہنچے اور سچن ،گورو کے رشتے داروں سے ملے۔ گورو کے والد رویندر نے بتایا کے ان کے بچوں کو بے رحمی سے مار ڈالا گیا اور انہیں بھی فرضی طور پر فساد کے لئے نامزد کیاگیا ہے۔ اس کے بعد وزیر اعلی کاندلا ہوتے ہوئے بسی کلا گاؤں کے راحت کیمپوں میں پہنچے۔ اس کے بعد 3:47 منٹ پر وزیر اعلی کا ہیلی کاپٹر پولیس لائن میں لینڈ ہوا۔ وزیراعلی جرنلسٹ راجیش شرما کے گھر بھی گئے اور پانچ بجے کے

اے بی وی پی نے دیا نریندر مودی کو پہلا تحفہ!

دہلی اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ذریعے نریندر مودی کو اپنا پی ایم امیدوار اعلان کرنے کا کتنا نفع نقصان ہوگا اس کا فیصلہ تو بھلے ہی اگلے برس2014ء میں لوک سبھا چناؤ نتائج کے بعد ہی سامنے آئے گا ۔ فی الحال تو دہلی یونیورسٹی اسٹوڈینٹ یونین میں اکھل بھارتیہ ودھارتی پریشد (اے بی وی پی ) نے صدر سمیت تین عہدوں پر قبضہ کرلیا۔جمعہ کوہی پردھان منتری کے عہدے کے لئے امیدوار نریندر مودی کو پہلا شاندار تحفہ دیا ہے۔ دہلی کی سیاست کی نرسری مانے جانے والے ڈوسو چناؤ میں اے بی وی پی کی اس دھماکے دار جیت نے نوجوانوں کے رجحان کو بھی ظاہر کردیا ہے۔ کیونکہ پچھلے کچھ عرصے سے اے بی وی پی دھیمی پڑتی جارہی تھی۔ 2011ء سے اے بی وی پی سے صدر کا عہدہ چھنا ہوا تھا اور2012ء میں تو اسے صرف جوائنٹ سکریٹری کا عہدہ ہی مل پایا تھا۔ اے بی وی پی کا صاف کہنا ہے اس بار ڈوسو چناؤ میں نریندر مودی فیکٹر نے بڑا کام کیا ہے۔ اس نے اپنے سبھی امیدواروں کے نام اور سیریل میں مودی کی تصویر استعمال کی تھی۔ چناؤ مہم کے دوران پوسٹر میں بھی نریندر مودی کا چہرہ اہمیت کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔اے بی وی پی کے ترجمان ساکیت بہوگ

ایڈیشنل سیشن جج یوگیش کھنہ کا ہی فیصلہ نہیں سارے دیش کی یہی مانگ تھی!

وسنت وہار گینگ ریپ معاملے میں قصورواروں کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کا فیصلہ کئی معنوں میں تاریخی ہے۔ جہاں ساکیت کی اسپیشل فاسٹ ٹریک عدالت نے پہلی بار کسی معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی وہیں یہ ایڈیشنل سیشن جج یوگیش کھنہ کے عہد میں ان کے ذریعے سنائی گئی پہلی پھانسی کی سزا ہے۔ ساکیت عدالت کے ذریعے بھی کسی معاملے میں سنائی گئی یہ پھانسی کی ممکنہ پہلی سزا مانی جائے گی۔ فیصلہ وہی آیا جو دیش چاہتا تھا۔ چاروں درندوں پون گپتا، مکیش سنگھ، ونے کمار اور اکشے سنگھ کو سزائے موت جمعہ کو ڈھائی بجے جج یوگیش کھنہ نے جیسے ہی کہا ’Death to all(سب کوسزائے موت) تو کورٹ روم میں تالیاں بج گئیں۔ پورا دیش ان درندوں کے لئے موت مانگ رہا ہے۔ اس لئے اس سزا سے اس کو انصاف مل گیا۔ جس وقت کورٹ میں فیصلہ سنایا جارہا تھا تو عدالت کے باہر جمع سینکڑوں لوگ قصورواروں کو پھانسی کی سزا کی مانگ کررہے تھے۔ جب خبر باہر آئی تو لوگ خوشی میں جھوم اٹھے۔ اس کے بعد قصورواروں کو فوراً بھاری سکیورٹی انتظام کے درمیان عدالت سے باہر لایاگیا۔ ملزم کی عدالت میں پیشی، سزا سنانے اور واپس جیل بھیجنے کی پوری کارروائی میں محض20 منٹ لگے۔ فیص

جے کیداراودارشنکر بھو بھنکر دکھ ہرم: کیدار دھام میں شروع ہوئی پوجا

86 دن بعد ہر ہر مہادیوسے گونج اٹھا کیدارناتھ دھام۔ 16-17 جون کی آبی قیامت کے بعد کیدارناتھ دھام ایک بار پھر ہر ہر مہادیو کے شلوکوں سے گونج اٹھا۔ بابا کے بھکتوں کے لئے وہاں جانے کا راستہ بھلے ہی ابھی نہیں بن پایا ہو لیکن ہیلی کاپٹر سے پہنچائے گئے تقریباً 900 لوگوں کی موجودگی میں بدھوار کو پوجا شروع ہوگئی۔ 86 دن بعد بھیا دوج کے دن تک کپاٹ بند ہونے تک جاری رہے گی۔ بدھوار کو کیداروادی میں صبح سے ہی ہلکی بارش ہوتی رہی اس کی وجہ سے وزیر اعلی بہوگناپوجا کے موقعے پر دھام نہیں پہنچ سکے۔ مندر کے راول بھیم شنکر لنگ منگلوار کو ہی کیدارناتھ پہنچ گئے تھے۔ پوجا کاعمل صبح 7 بجے شروع ہوا۔ ایک گھنٹے تک بھگوان شنکر کا جل و منتروں نے ابھیشیک اور شدھی کرن یگیہ کیا گیا۔ اس کے بعد صبح ساڑھے آٹھ بجے مندر کے کپاٹ کھلے۔ اس کے بعد تیرتھ پروہتوں اور شاستریوں نے ہون کیا۔ اس دویہ شلاکا بھی پوجن کیا گیا جس نے آبی قہر کے دوران مندر کو بچایا تھا۔ پوجا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک چلی۔ سیلاب کے بعد یہ مندر 86 دن بند رہا۔ اب بھی عام شردھالوؤں کے لئے یہ نہیں کھولا گیا ہے۔ قدرتی آفات پر انسان کا کوئی بس نہیں ہوتا اور ا

ہفتے میں ایک دن شراب کی دوکانیں بند کیوں نہیں کرتے؟

کچھ دن پہلے میرے دفتر میں اندرپرستھ سنجیونی این جی او کی قیادت میں شری سنجیو اروڑہ اور ان کے ساتھی ملنے آئے تھے۔ انہوں نے ایک ضروری سماجی موضوع اٹھایا۔ سنجیو جی اور ان کے ساتھیوں نے ایک مہم چلا رکھی ہے جب بینکوں ، سرکاری دفتروں اور بازاروں میں ہفتے میں ایک دن چھٹی ہوتی ہے تو کیوں نہیں دہلی کے شراب ٹھیکوں اور دوکانوں کو ہفتے میں ایک دن بند کرایا جائے۔ شراب بھارتیہ سماج میں اس طرح سے محبوب مشروب ہوتی جارہی ہے اس کا استعمال جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس پر روک لگانی چاہئے۔ اس کے مضر اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ مہاتما گاندھی بھی شراب کے خلاف تھے۔ آزادی کے بعد جیسے جیسے شراب کی کھپت بڑھتی گئی ویسے ویسے اس کے مضر اثرات بھی سامنے آنے لگے۔ سڑک پرہڑدنگ ،آبروریزی اور خواتین سے بڑھتی چھیڑ خانی، گھریلو جھگڑوں میں اضافہ ان سب کے پیچھے کہیں نہ کہیں چھوٹے یا بڑی شکل میں شراب کی ہی دین ہے۔ پچھلے دنوں گوڑ گاؤں کے ایک بار میں تقریباً 100 نابالغ بچے شراب کی پارٹی کرتے پکڑے گئے تھے۔ شراب ہماری نوجوان پیڑھی کو تباہ کررہی ہے۔ بھاونا کے اسکول میں فیئر ویل پارٹی تھی۔سبھی بچے بن سنور کر آئے تھے۔ کلچرل پروگرامو