اشاعتیں

اگست 3, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار ووٹر لسٹ پر ٹکراو!

بہار ووٹر لسٹ جانچ یعنی ایس آئی آر کا معاملہ پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک فطری طور پر گرمایاہوا ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ میں ایس آئی آر کو لے کر پارلیمنٹ میں اسے ووٹوں کی چوری قرار دیا ہے ۔اور کہا کہ اس موضوع پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کرانا ملک کے مفاد کے لئے ہے۔اور اگر سرکار ایس آئی آر پر بحث کرانے کے لئے تیارنہیں ہوتی تو سمجھا جائے گا کہ وہ جمہوریت اور آئین میں یقین نہیں رکھتی ۔وہیں وزیرپارلیمانی امور کرن رجیجو نے کہا کہ بہار میں ووٹرلسٹوں کے خاص طریقہ پر جانچ (ایس آئی آر) کا اشو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لوک سبھا کے کام چلانے اور کاروائیوں کے قواعد و اس کی حکمت عملی کے تحت اس مسئلے پر بحث نہیں ہوسکتی ۔ادھر سپریم کورٹ نے خود ووٹر لسٹ کی جانچ کے اشارے دیے ہیں ۔بہار میں نئی ووٹر لسٹ میں قریب 65 لاکھ لوگوں کے نام ہٹا دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ لوگوں کے نام صحیح ڈھنگ سے کٹے ہیں یا نہیں ؟ بتادیں کہ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی جانب سے دائر عرضی میں ووٹر نظر ثانی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔اسی عرضی کے تحت سماعت کرت...

بچھنے لگی سیاسی بساط!

نائب صدر جمہوریہ کے چناو¿ کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی گہما گہمی شروع ہو گئی ہے۔پارلیمنٹ کے حالانکہ دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے پارٹی وائز تجزیہ میں حکمراں این ڈی اے کے پاس اپنے امیدوار کو جتانے کے لئے درکار نمبر تو ہے لیکن پھر بھی لگتا ہے اس بار یہ چناو¿ آسان نہیں ہوگا ۔اپوزیشن چیلنج دینے کی تیار میں لگی ہوئی ہے ۔بیشک اپوزیشن چیلنج تو دے سکتی ہے لیکن بغیر بڑی سیندھ کے الٹ پھیر کرنے کی پوزیشن میں نہیں لگتی لیکن سیاسی بے یقینیوں کا کھیل ہے ۔کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ نائب صدر کے چناو¿ میں پارٹی لائن پر کوئی وہپ جاری نہیں ہوگا۔ممبران پارلیمنٹ کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کا حق ہوتا ہے اس لئے ایسے چناو¿ میں کراس ووٹنگ کا بڑا خطرہ بنا رہتا ہے ۔پہلے بات کرتے ہیں حکمراں فریق کی ۔بھاجپا اور اس کی ساتھی پارٹیوں کی بھاجپا چاہے گی کہ نائب صدر کے عہدے کے لئے ایسا امیدوار چنا جائے جو ان کا حمایتی ہو ۔اور سرکار کی لائن پر چلے۔یہ کام جگدیپ دھنکھڑ نے شروع شروع میں بخوبی میں کیا تھا۔یہ بات اور ہے ان کا عہد کا خاتمہ اچھا نہیں ہوا ۔ادھر آر ایس ایس چاہتی ہے...

ایک اور فرنٹ کھلتا نظر آرہا ہے!

امریکہ اور روس کے درمیان ٹکراو¿ بڑھتا جارہا ہے ۔لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب روس کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کی ٹھان لی ہے ۔پچھلے کئی دنوں سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف ٹرمپ زہر اگل رہے ہیں اور یوکرین کے ساتھ جنگ کو ختم کرنے کیلئے دباو¿ ڈال رہے ہیں ۔لیکن پوتن ان کی ایک نہیں سن رہے ہیں ۔ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر سابق روسی صدر میداف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے پوتن اور روس کو دھمکایا ہے ۔ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سابق روسی صدر دمیتری میداف کی جانب سے بے حد اکسانے والے تبصرون کے بعد وہ نیوکلیائی آبدوزوں کو صحیح جگہ پر تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔بتادیں کہ میداف نے حال ہی میں امریکہ کے خلاف رائے زنی کی تھی یہ ٹرمپ کے اس الٹی میٹم کا جواب تھا جس میں انہوں نے روس سے یوکرین میں جنگ بندی کی مانگ کی تھی ۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس نے ایسا نہیں کیا تو اسے اور سخت پابندیاں جھیلنی ہوں گی۔ٹرمپ نے کہا میں نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے کیوں کہ ہوسکتا ہے میداف کے تبصرے بیوقوفی بھرے اور بھڑکاو¿ بیان صرف باتیں بھر نہ ہوں الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے ۔اور کئی مرتبہ ان کے انجام ان چاہے ہوسکتے ہیں ۔میں امید ک...