اشاعتیں

مئی 20, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

راجیہ سبھا و لوک سبھا میں بدلتا پارٹی حساب کتاب

ضمنی چناؤ کے سبب دونوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پارٹیوں کی پوزیشن بدلتی رہتی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں لوک سبھا کی۔ اس میں پارٹی وائز حساب کتاب مسلسل بدل رہا ہے۔ کرناٹک کے بھاجپا نیتا یدی یرپا اور بی شراملو کے علاوہ جے ڈی ایس کے سی ایس پتا راجو کے استعفیٰ منظور ہوجانے کے بعد بھاجپا کو موجودہ تعداد 272 پہنچ گئی ہے۔ دراصل کیرانا سمیت4 لوک سبھا سیٹوں پر چناؤ ہورہا ہے اس کے بعد کرناٹک کی 3 لوک سبھا سیٹوں کو ملا کر کل 7 سیٹیں خالی رہیں گی۔ اس لحاظ سے ایوان کے موجودہ نمبری طاقت میں بھاجپا کی پوزیشن تھوڑی سی مشکل والی بنی رہے گی لیکن اپوزیشن اخلاقی طور سے دباؤ کے لئے اپنے بڑی نمبروں کی طاقت کو بنیاد بنانے کی کوشش ضرور کرے گی۔ اس ضمنی چناؤ کی ہار کے باوجود بھاجپا کی رہنمائی میں این ڈی اے کی طاقت حریف پارٹیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ اس کے پاس 306 کے آس پاس سیٹیں ہیں جبکہ کانگریس کے ساتھ کھڑی پارٹیوں کے علاوہ غیر جانبدار مانی جارہی انا ڈی ایم کے ، ٹی آرا یس، بی جے ڈی اور سیاسی پارٹیوں کو بھی ملا لیں تو لوک سبھا میں اس کی تعداد 230 کے آس پاس ہے۔ بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنی بنیادی تع

اتراکھنڈ میں دہک رہے ہیں جنگل آدمی اور جانور سبھی ہلکان

نارتھ انڈیا میں گرمی اپنے شباب پر ہے اور ابھی سے کئی شہروں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس پہنچ گیا ہے۔ پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، راجستھان، مہاراشٹر کا ودربھ علاقہ راجدھانی دہلی گرمی سے زیادہ متاثر ہے۔ اتراکھنڈ کے جنگلوں میں گرمی کے سبب آگ لگی ہوئی ہے۔ دہلی میں منگلوار کو اس سیزن کا سب سے گرم دن درج کیا گیا جہاں درجہ حرارت عام سے 4 ڈگری سیلسیس زیادہ رہا۔ صفدرجنگ میں 44 ڈگری درج ہوا۔ محکمہ موسمیات صفدرجنگ اسٹیشن میں درج درجہ حرارت کو دہلی کا اوسطاً مانا جاتا ہے۔ وہیں پالم میں 46 ڈگری سیلسیس درج ہوا۔6 نیشنل پارک ،4 کنزرویشن ریزرو والا اتراکھنڈ جنگلوں کی آگ سے ہلکان ہے۔ 71 فیصد جنگل والی ریاست میں جنگل آگ سے جھلس رہے ہیں۔ ا س سے جنگلی وراثت کو تو خاصہ نقصان پہنچ ہی رہا ہے بے زبان بھی جان بچانے کو ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔ یہی نہیں جنگلی جانوروں کے آبادی کے نزدیک آنے سے انسان اور اس کے درمیان جدوجہد تیز ہونے کااندیشہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے میں جنگل کی دہلیز پار کرتے ہوئے ان کے شکار کا بھی اندیشہ ہے۔ حالانکہ دعوی ہے کہ ریاست بھر میں دیہات شہروں سے لگی جنگلوں کی سرحد پر چوکسی بڑھا دی

جموں وکشمیر کے سرحدی گاؤں میں چھایا سناٹا،ہزاروں زندگیاں داؤں پر

سنسان گلیاں،خاموشی اس قدر کے تنکا بھی گرے تو آواز سنائی دے۔ جموں و کشمیر کے سرحدی گاؤں میں ماحول اب بدسے بدتر ہوتا جارہا ہے۔ 6 کلو میٹر کی دوری پر واقع دیہاتی محفوظ نہیں ہیں ایسے میں اب ہزاروں کنبوں کی زندگی داؤ پر لگی ہے۔ جموں و کشمیر سے ہمارے نامہ نگار انل ساکشی کی یہ رپورٹ چونکانے والی رپورٹ پیش ہے۔ آج ہی جموں و کشمیر کی سرحدی دیہات میں پاکستانی فوج نے زبردست بمباری کرکے جنگ جیسے حالات بنائے ہوئے ہیں جو تباہی اس کے چلتے پانچ اور شہریوں کی موت ہوچکی ہے۔ گولہ باری سے 70 سے زائد لوگ زخمی ہیں،400 سے زیادہ جانور مارے جاچکے ہیں۔ 250 گھروں کو مالی نقصان پہنچا ہے۔ 50 ہزار سے زیادہ لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور یہ سب سیز فائر کے چلتے ہورہا ہے۔ پاک فوج نے جموں خط کی بین الاقوامی سرحد کے ساتھ لگی محاذی چوکیوں اور دیہاتوں کو نشانہ بنا کر مورٹار کے گولے داغے۔ اس دوران گولہ باری میں 70 سالہ ایک عورت سمیت آدھا درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ سینکڑوں دیہاتیوں نے اپنا گھر چھوڑ کر یا تو دور دراز علاقوں میں اپنے رشتے داروں کے یہاں یا سرکار کے ذریعے بنائے گئے راحت کیمپوں میں پناہ لی ہے۔ اس پور

سونا ۔چاندی کا 60 ارب ڈالر کا ذخیرہ

اب سمجھ میں آیا کہ چین آخر اروناچل پردیش پر اپنا حق کیوں جمانا چاہ رہا ہے۔ تازہ رپورٹوں کے مطابق اروناچل سرحد کے پاس بڑے پیمانے پر سونا۔ چاندی کے ذخیرے پائے گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے یہا ں سونا۔چاندی اور دیگر بیش قیمتی مادنیات کا کوئی 60 ارب ڈالر کا ذخیرہ پایا گیا ہے۔ چین کے سرکاری اخبار ’ساؤتھ چائنا مارنگ پوسٹ‘ کے مطابق کان پروجیکٹ بھارت کی سرحد سے لگے چینی خطے میں پڑنے والے لنڈے جے کاؤنٹی میں چلایا جارہا ہے۔ اخبار نے مقامی حکام اورچینی اراضی ماہرین اور حکمت عملی سازوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر یہ دعوی کیا ہے۔ بیجنگ میں واقع چین کی اراضی سائنس یونیورسٹی کے پروفیسر یونگ ینگے کے مطابق نئے پائے گئے اس بیش قیمت ہمالیہ خطے میں چین اور بھارت کے درمیان توازن بگاڑ سکتے ہیں۔ ایسے میں سرحد سے لگے اس علاقہ میں چین پی پروجیکٹ سے ڈوکلام کے بعد ایک بار پھر دونوں ملکوں میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ ایسے وقت ہورہا ہے جب ایک ماہ پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان ڈوکلام جیسے ڈیڈلاک کو ٹالنے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق کھدائی کی کام کو چین کے ذریعے ارون

کمار سوامی کی حلف برداری میں اپوزیشن اتحاد کا پیغام

کرناٹک میں ایچ ڈی کمار سوامی کی حلف برداری تقریب میں اپوزیشن اتحاد دکھانے کا ایک موقعہ مل گیا ہے۔ بنگلورو میں بدھوار کی شام ہوئی حلف برداری میں سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے نیتا شامل ہوئے ۔ کانگریس صدر راہل گاندھی ، یوپی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی، بسپا صدر مایاوتی قابل ذکر ہیں۔ دراصل کرناٹک کی کشتی میں بھاجپا کوملی مات معاملہ سے ترنمول کانگریس کی چیف ممتا بنرجی ، مایاوتی، اکھلیش یادو، چندرابابو نائیڈو اور تلنگانہ کے نیتاؤں کی بانچھیں کھلنے لگی ہیں۔ کرناٹک کے سیاسی واقعات سے ایک بات تو صاف ہوگئی ہے کہ بھاجپا کے سامنے متحد ہوکر چناؤ لڑنے سے ہی اقتدار حاصل ہوگا ساتھ ہی این ڈی اے کے کچھ اتحادی پارٹی بھی تیسرے مورچے میں شامل ہوسکتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شری کمار سوامی کی حلف برداری تقریب کو لوک سبھا کے نظریئے سے دیکھا جائے تو تقریب میں جن پارٹیوں کودعوت دی گئی ہے وہ لوک سبھا کی 270 سے زیادہ سیٹوں پر مضبوط دعویداری رکھتی ہیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے دورہ پر مدیروں سے بات چیت میں پوچھے جانے پر کہ کیا وہ 2019 میں مودی کے خلاف جیت حاصل کر پائیں گے؟ راہل گاندھی نے جواب دیا اپو

اور اب چمگادڑسے پھیلنے والا نیپاہ وائرس

آج کل ہم عجیب و غریب وائرس کے بارے میں سن رہے ہیں۔ میں نے توکم سے کم ایسے وائرس کے بارے میں سنا ہی نہیں۔ دیش میں پہلی بار آئے ملیشیائی وائرس نیپاہ نے کیرل میں 9 لوگوں کی جان لے لی۔ کیرل کے کوچی کوڑ ضلع میں سردرد ، تیز بخار کے بعد ایک ہی خاندان کے تین لوگوں کی موت ہوگئی۔ ان کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کی بھی صبح میں موت ہوگئی۔ ملاپورم ضلع میں بھی انہی اثرات کے ساتھ پانچ لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔ جانور سے پھیلنے والا یہ وائرس چمگادڑ کے ذریعے پھیلا ہے۔ فرڈ بیٹ کہے جانے والے چمگادڑ خاص طور سے پھل یا پھل کے رس کا استعمال کرتا ہے۔ نیپا وائرس جانوروں سے آدمیوں میں پھیلنے والا ایک وائرس ہے۔ یہ انسانوں اور جانوروں کو سنگین طور سے بیمار کردیتا ہے۔ کوزی کوٹ جس خاندان میں اس وائرس سے تین لوگوں کی موت ہوئی ہے اور کچھ دیگر کاعلاج چل رہا ہے، ان کے گھر کے کنویں میں یہ فروٹ بیٹ ملا ہے۔ وزیر صحت کے کے شیلاجا نے بتایا کہ اب یہ کنویں میں بند کردیا گیا ہے۔ اس وائرس کی سب سے پہلے پہچان 1998 میں ملیشیا میں ہوئی تھی۔ اس وقت یہ خنزیروں میں پھیلا تھا۔ یہ وائرس چمگادڑ کے ذریعے کھائے گئے پھل کھانے سے پھیلتا ہے۔

جموں سرحد پر بسے ہندوؤں کی دردشا

آئے دن ہمیں بتایا جاتا ہے کہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی فوج کے زبردست منہ توڑ جواب سے پاکستان میں ہائے توبہ مچ گئی ہے اور پاکستانی رینجرس بی ایس ایف حکام سے بین الاقوامی سرحد پر امن قائم کرنے کے لئے گڑ گڑا رہے ہیں۔ بیشک یہ صحیح بھی ہو لیکن پھر اسی دن رات کو پاک کی طرف سے پھر فائرنگ شروع ہوجاتی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ اس سال پاکستان نے ابھی تک جموں و کشمیر میں واقع بین الاقوامی سرحد اور کنٹرول لائن پر 700 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس سے سکیورٹی فورس کے 18 جوانوں سمیت 38 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں۔ جموں و خط میں تو پاکستانی گولہ باری سے اتنی تباہی ہورہی ہے جس کا کوئی حساب نہیں۔ جموں وکشمیر میں بی جے پی کی محبوبہ مفتی کی ٹی ڈی پی کے ساتھ حکومت ہے۔ پاکستانی فوجیوں نے کل یعنی پیر کو جموں ضلع میں سرحدی گاؤں کو مور ٹار و گولوں و چھوٹے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے 8 مہینے کے ایک بچے کی موت ہوگئی اور ایک اسپیشل افسر سمیت 6 لوگ زخمی ہوگئے۔ میں نے کل ہی ایک ویڈیو کلپ دیکھا جس میں جموں و کشمیر کے سرحدی گاؤں میں بمباری کے سبب ایک نوجوان ک

کرناٹک فارمولہ پر 5 ریاستوں میں سرکار بنانے کا موقعہ

کرناٹک میں اکثریتی کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کے بجائے 104 ممبران اسمبلی والی بھاجپا کو سرکار بنانے کے لئے دعوت دیکر گورنر وجوبھائی والا نے ایک نیا مسئلہ کھڑا کردیا ہے۔ ان کے اس فیصلہ کا اثر دیگر ریاستوں میں بھی پڑنا شروع ہوگیا ہے۔ جمعہ کو کانگریس نے گوا، منی پور و میگھالیہ، آر جے ڈی نے بہار اور این سی پی نے ناگالینڈ میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطہ سرکار بنانے کا موقعہ دینے کی مانگ کرڈالی ہے۔ کاناٹک میں سرکار بنانے کے فیصلے و دعوت دینے کے پورے واقعہ کا سیدھا اثر دیش کی ان پانچ ریاستوں پر پڑا ہے۔ بہار میں آر جے ڈی نیتا اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو ،کانگریس اور مالے کے لیڈر کے ساتھ راج بھون پہنچے۔ انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک کے سامنے بہار میں سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ گورنر نے نمائندہ وفد کو معاملہ پرغور کرنے کی یقینی دہانی کرائی۔ تیجسوی نے بتایا کہ انہوں نے بصداحترام گورنر صاحب سے ملاقات کر ممبران اسمبلی کی حمایت کا خط سونپا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ آر جے ڈی، کانگریس ، ہم اور مالے کے 111 ممبر ہیں۔ اس کے علاوہ جے ڈی یو کے کئی ممبر ان کے رابطہ میں ہیں۔ پر زور ٹیسٹ کا موقعہ ملنے پ

کانگریس کی قلعہ بندی نے مودی۔شاہ کی حکمت عملی پر پانی پھیر دیا

کرناٹک معاملہ میں کانگریس صدر راہل گاندھی کی سیاسی گگلی نے سیاست کے چانکیہ مانے جانے والے وزیر اعظم نریندر مودی اور بھاجپاپردھان امت شاہ کے کئے دھرے پر پانی پھیردیا۔ ان کی حکمت عملی کو بخوبی انجام دیا ان کے دو سینئر سپہ سالاروں غلام نبی آزاد اور اشوک گہلوت نے۔ ریاست میں بھاجپا کو اقتدار پانے سے روکنے کے راہل گاندھی کے پلان پر دو واضح اشارہ دئے ہیں۔ پہلا کہ بھاجپا کو ہرایا جاسکتا ہے اور دوسرا اگر اپوزیشن ایک ہوجائے تو وہ اقتدار کی بازی جیت سکتی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق لیتے ہوئے اس بار چناؤ نتیجے سے پہلے کی پوری تیاری کر لی گئی تھی اور سبھی کواس کے مطابق ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ کانگریس کے خراب مینجمنٹ کے سبب حالیہ دنوں میں کئی بار اقتدار کے قریب پہنچنے کے بعد بھی سرکار بنانے میں ناکام رہی ہے۔ اس بار وہ یہ نہیں دوہرانا چاہتی تھی اس لئے پہلے سے ہی پوری تیاری کرلی گئی۔ آخرکار سنیچر کو جب کانگریس کو اپنی حکمت عملی میں کامیابی ملی تب پارٹی نیتاؤں نے راحت کی سانس لی۔ پارٹی نے نتائج سے پہلے ہی تمام امکانات کے پیش نظر تیاری کے بعد پیر کو دیر رات اچانک اشوک گہلوت اور غلام نبی آزاد کوبنگلورو

گورنر کے ضمیرکے حق کا جائزہ ضروری ہے

بصد احترام سپریم کورٹ نے کرناٹک سماعت کے دوران بیباک تبصرہ کیا کہ گورنر کے ضمیر کے حق کا عدالتی جائزہ لیا جانا چاہئے اور بیشک وہ آئین کا سب سے بڑا ادارہ ہے لیکن ان کی کارروائی کو دیکھا جائے گا کہ قانونی طور سے جائز ہے یا نہیں؟ جسٹس اے کے سیکری کی سربراہی والی تین ججوں کی خصوصی بنچ نے کہا کہ یہ حساس اشو ہے اور اس کی سماعت 10 ہفتے بعد ہوگی۔ بنچ نے یہ ریمارکس سینئر وکیل اور ایم پی رام جیٹھ ملانی کی عرضی پر دئے۔ عرضی میں جیٹھ ملانی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو اس معاملہ میں فیصلہ دینا چاہئے کیونکہ گورنر نے ایسے طریقے سے کام کیا ہے جو انہیں نہیں کرنا چاہئے تھا۔ بنچ نے صاف کیا تھا کہ گورنر نے بھاجپا کو سرکار بنانے کے لئے بلانے کے معاملہ میں کسی دیگر کو فریق بننے کی اجازت نہیں دی تھی لیکن بنچ جیٹھ ملانی کو سننے کے لئے تیار ہوگئی۔ بنچ کے دیگر دو ججوں جسٹس بھوشن اور بی ڈے سومی سے بھی اجازت مانگی اور اس کے بعد کہا کہ گورنر کا حکم آئینی اختیارات کا زبردست بیجا استعمال ہے۔ اس سے آئین سازیہ بدنام ہوئی ہے اور بھاجپا نے جو کہا انہوں نے وہ ہی بیوقوفی پر مبنی کارروائی کردی۔ گورنر کا حکم کرپشن کو کھل