اشاعتیں

مارچ 1, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مفتی یہ دکھانے کی کوشش میں ہیں کہ ’’میں دہلی کا ایجنٹ نہیں‘‘

جموں و کشمیر کے وزیر اعلی اور پی ڈی پی کے صدر مفتی محمد سعید کے عہدہ سنبھالتے ہی متنازعہ بیانات کا کیا مطلب نکالا جائے؟ پاکستان اور حریت کانفرنس کو جموں و کشمیر میں بنا رکاوٹ کے چناؤ کا سہرہ دینا، افضل گورو کی لاش کو اس کے خاندان والوں کو لوٹا وغیرہ بیان کو ہمیں زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے۔مفتی دراصل یہ جتانا چاہ رہے ہیں کہ بیشک انہوں نے بھاجپا کے ساتھ گٹھ بندھن سرکار بنائی ہے پر وہ آج بھی اس اسٹینڈ پر قائم ہیں جو انہوں نے چناؤ مہم کے دوران لیا تھا۔یعنی وہ اپنے ووٹروں کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ دہلی کے ایجنٹ نہیں ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ ایک وزیر اعلی کے طور سے ایسے بیان دینا انہیں زیب نہیں دیتا۔یہ بہتر ہے کہ پردھان منتری نے یہ صاف کردیا ہے کہ انہوں نے پی ڈی پی سے کامن منیمم پروگرام کے تحت سرکار بنائی ہے۔کوئی شخص اپنی ذاتی حیثیت میں کیا کرتا ہے اس کا جواب وہ نہیں دے سکتے۔ جب تک سرکار کوئی ایسا قدم نہیں اٹھاتی جو طے ایجنڈے سے الگ ہو تب تک بھاجپا اس پر رد عمل ظاہر نہیں کرے گی۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ وہی مفتی محمد سعید ہیں جنہیں 1989 میں بھاجپا نے الگاؤ وادی تک کہہ

ریاستوں میں حصے داری بڑھا کر مودی نے مثبت قدم اٹھایا

وزیر اعظم نریندر مودی نے یقینی دہانی کے مطابق ہے 14 ویں فائننس کمیشن کی سفارشیں منظور کرتے ہوئے مرکزی ٹیکسوں میں راجیوں کی حصے داری 10 فیصدی بڑھا کر42 فیصدی کرکے مرکزی سرکار نے تعاون کی جانب ایک اور قدم بڑھایا ہے۔ یہ اس لئے ممکن ہوسکا کیونکہ وزیر اعظم خود گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر مرکز کی اس معاملے میں نا انصافی برداشت کرتے رہے ہیں۔جب وہ گجرات کے وزیر اعلی تھے تو اکثر مرکزی سرکار کے ذریعے راجیوں کو دباؤ میں لانے کے لئے ان کو مرکزی ٹیکسوں میں حصے داری صحیح سے نہیں دیتی تھی۔ یوپی اے سرکار نے راجیوں کی سرکاروں کو ایک طرح سے بلیک میلنگ کا اسے ہتھیار بنایا ہوا تھا۔ ذرائع کے ٹرانسفر کے نئے انتظام میں راجیوں کو مالی سال2015-16 میں 1.78 لاکھ کروڑ روپے زائد ملیں گے۔ مودی سرکار کا یہ قدم سابق سرکاروں کی سوچ اور طریق�ۂ کار سے ایک دم مختلف دکھ رہا ہے۔ جس کا پورا زور ذرائع پر کنڈلی مار کر بیٹھے رہنا اور پھر برسر اقتدار پارٹی اور پارٹیوں کی سیاسی سہولتوں کے مطابق چن چن کر ریوڑیاں بانٹنا رہتا تھا۔ اس سے راجیوں میں نہ صرف ناراضگی بڑھتی تھی بلکہ کچھ حد تک راجیوں کی ترقی بھی متاثر ہوتی تھی۔ ترقی

Historical Government with Various Challenges

After a long wait, Jammu and Kashmir finally got a PDP-BJP government. It can also be termed as a historical initiative. With the formation of this coalition government political uncertainty and conjectures, continuing from last two months, ended completely. PDP Patron Mufti Mohammad Sayeed was sworn in as the state Chief Minister on Sunday. He is heading PDP-BJP coalition government.  Former separatist leader-turned-mainstream politician Sajad Loan took oath being inducted into state cabinet as a BJP nominee. After Sayeed, BJP leader Nirmal Singh took oath as Deputy Chief Minister of J&K. This the first time that BJP became a part of any government in Jammu and Kashmir. It can be said that coalition government in the state is merging of two opposite poles.  Quoting former Prime Minister VP Singh, Mufti Mohammad Sayeed said politics is an art to turn impossible into possible even in a paradoxical situation. Prior to it, Sayeed had dubbed possibility of alliance of

کیجریوال کے خلاف ’آپ‘ پارٹی میں بغاوت تیز

میں نے دیکھا ہے کہ چناؤ میں اگر کسی پارٹی کی بھاری جیت ہوتی ہے یا بھاری ہار ہوتی ہے تو اس کے کچھ اثرات بھی ہوتے ہیں۔ہم کراری ہار کی وجہ سے کانگریس میں اندرونی خلفشار کو آج کل دیکھ رہے ہیں۔ بھاری فرق سے جیتنے والی عام آدمی پارٹی میں بھی زبردست خلفشار کی خبریں آرہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی میں بھی کانگریس کی طرح اندرونی خلفشار شروع ہوگیا ہے۔ عام آدمی پارٹی میں اروند کیجریوال کے خلاف بغاوتی آواز اٹھنے لگی ہیں۔ آپ کے اندرونی لوکپال ایڈمرل رامداس نے پارٹی میں اندرونی جمہوریت کی کمی و کیجریوال کے کام کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے ہیں۔انہوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال اور پی اے سی کے ممبران کو خط لکھا ہے۔رامداس کا کہنا ہے کہ پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اس میں اور دوسری پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ پارٹی میں گٹ بازی بہت ہے۔ اعلی لیڈر شپ دو گٹوں میں بٹ گئی ہے۔ سرکار میں ایک بھی خاتون کو جگہ نہیں ملی ہے۔ ادھر پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی (پی اے سی) سے یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کی چھٹی طے مانی جارہی ہے۔ دونوں نیتاؤں نے اس کی پیشکش کرڈالی ہے کہ انہیں اس کمیٹی سے ہٹا دیا جائے۔ ان دو

ESSAR نے کئی نیتاؤں اخبار نویسوں کو فائدہ پہنچایا

کچھ لوگ ہمیشہ تنازعات میں گھیرے رہتے ہیں ان میں سے ایک ہیں مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری۔ ایسار گروپ کے مبینہ اندرونی ای میل لیک ہونے سے پتہ چلا ہے کہ دیش کے کئی بڑے لیڈر ، افسران اور اخبار نویسوں کو کمپنی نے کئی طرح سے فائدے پہنچائے ہیں۔ لسٹ میں سب سے زیادہ تنازعہ مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کا نام سامنے آنے سے ہوا ہے۔الزام ہے کہ انہوں نے جولائی 2013 ء میں فرنچ ریویرا میں ایسار کمپنی کی ایک جدید ترین کشتی پر دو راتوں کیلئے (7 جولائی سے9 جولائی) پورے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منائی تھیں۔سپریم کورٹ میں شکروار کو دائرایک مفاد عامہ کی عرضی میں مرکزی وزیر پر کمپنی سے فائدہ لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔ایسے ہی تنازعے میں ایک بار بھاجپا صدر کا عہدہ چھوڑ چکے گڈکری نے فرانس میں کشتی میں سفر کی بات قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت وزیر، ممبر پارلیمنٹ یا ممبر اسمبلی کچھ بھی نہیں تھے۔ انہوں نے اس کا خرچ خود اپنے گھریلو کھاتے سے برداشت کیا تھا۔ بہرحال مفاد عامہ کی اپیل میں کمپنی کے جن خط و کتابت کا معاملہ ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح نتن گڈکری ، ان کی پتنی، دو لڑکوں، بیٹی نے ایسار کی شاہی کش

تاریخی سرکار لیکن چنوتیاں کم نہیں

جموں و کشمیر میں لمبے انتظار کے بعد آخر کار پی ڈی پی اور بھاجپا گٹھ بندھن کی سرکار بن گئی ہے۔ اسے تاریخی پہل بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس گٹھ بندھن سرکار کے بننے سے دو مہینے سے جاری سیاسی غیر یقینی صورتحال اور اٹکل بازیوں پرروک لگ گئی۔ پی ڈی پی کے سرپرست مفتی محمد سعید کو ایتوار کو جموں وکشمیر کے وزیر اعلی عہدے کا حلف دلایا گیا۔ وہ بھاجپا کے ساتھ مل کر بنائی گئی گٹھ بندھن سرکار کی رہنمائی کررہے ہیں۔ الگاؤ وادیوں سے سرگرم سیاست میں آئے سجاد لون نے بھاجپا کوٹے سے کیبنٹ وزیر کے طور پر حلف لیا۔سعید کے بعد بھاجپا کے نرمل سنگھ نے حلف لیا۔ وہ ریاست کے ڈپٹی وزیر اعلی ہوں گے۔ یہ پہلی بار ہے جب بھاجپا جموں و کشمیر میں کسی سرکار کا حصہ بنی ہے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جموں و کشمیر میں دو مختلف خیال پارٹیوں کی سرکار بنی ہے۔ مفتی محمد سعید نے سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب اختلافات ہوں تو بھی انسان کو صبر سے کام لینے کی کلا کو سیاست کہتے ہیں۔اس سے پہلے دونوں پارٹیوں کے درمیان گٹھ بندھن کے امکانات پر سعید نے قطب شمالی و قطب جنوبی کا ملنا قراردیاتھایہ ایسی دو سیاسی پارٹیوں کا ملن ہے جن ک

وزیر اعظم کا کرارا جواب:اپوزیشن کی بولتی بند

لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پورے شباب پر تھے۔ مودی نے اگر میں یہ کہوں کہ اپوزیشن کی بولتی بند کردی تو شاید غلط نہ ہوگا۔ مودی نے فرقہ پرستی پر پہلی بار سنسد میں بولتے ہوئے کہا کہ میری سرکار کا ایک ہی دھرم ہے۔ بھارت اور ایک ہی مذہبی کتاب ہے۔بھارت کا آئین۔ ایک ہی بھکتی ہے۔ بھارت، ایک ہی پوجا ہے۔ سوا سو کروڑ دیش واسیوں کی بہبود۔ وزیراعظم نے دو ٹوک کہا کہ کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر کسی سے نا برابری کرنے یا قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔ یہ میری ذمہ داری ہے کہ سرکار کیسے چلے۔ نریندر مودی نے اپنی سرکار کی حصولیابیاں گنائیں اور اپوزیشن پر چن چن کر حملہ بولا۔ مودی نے اب تک کہ سبھی الزامات کا سلسلہ وار جواب دیتے ہوئے کہ کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر بھید بھاؤ کرنے یا قانون کواپنے ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے اور دیش آئین کے دائرے میں ہی چلے گا۔ مودی نے اپنی سرکار کی حصولیابیاں گناتے ہوئے منریگا، بلیک منی،سوچھ بھارت مشن اور فرقہ پرستی جیسے سبھی مدعوں پر کھل کر چرچہ کی۔ لوک سبھا میں اپنی75 منٹ کی تقریر میں مودی کبھی نرم تو کبھی گرم نظ

اس بار کیجریوال کی کتھنی اور کرنی میں کوئی فرق نہیں ہے!

ہماری جمہوریت میں ایک نیا باب لکھنے والی اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نے اپنا سب سے بڑا چناوی وعدہ پورا کردیا ہے۔ اروند کیجریوال کی سرکار نے اپنی پہلے دور حکومت کی طرح ہی بجلی ،پانی سے متعلق چناوی وعدہ پورا کردیا ہے۔ عہدہ سنبھالتے ہی ’آپ‘ سرکار نے مہینے میں 400 یونٹ تک بجلی کھپت کا بل آدھا اور 20 ہزار لیٹر تک پانی کا بل معاف کردیا ۔ 49 دن کے اپنے پہلے دور حکومت میں کیجریوال سرکار نے 400 یونٹ تک بجلی کھپت کرنے پر سبھی صارفین کو 50 فیصدی کی چھوٹ دی تھی لیکن اس بار یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے۔ اب 401 یونٹ ہوتے ہی پورا بل بھرنا ہوگا۔ اس سے درمیانہ طبقے کے کنبوں کا بجٹ بڑھ سکتا ہے۔ پیک آور میں کھپت کو کنٹرول کرنا صارفین کیلئے چیلنج ہوگا۔ مفت پانی کا فائدہ اس بار گروپ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو بھی ملے گا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ ان دو سہولیات سے دہلی کے غریب اور نچلے دبے طبقے کو راحت ملے گی۔ اس سے جہاں یہ ثابت ہوتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی کتھنی اور کرنی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہیں جنتا یہ بھی کہنے سے نہیں کترا رہی کہ مرکز میں مودی سرکار کو آئے 9 مہینے ہوگئے ہیں اور اب تک کوئی بھی وعدہ

بہت گہری ہیں جاسوسی کی جڑیں!

جس انہونی کا اندیشہ تھا وہ صحیح نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔ مرکزی وزارتوں سے حساس ترین معلومات کی چوری جتنی چونکانے والی ہے اس سے بھی زیادہ چونکانے والی معلومات یہ ہے کہ جاسوسوں کے گروہ صرف وزارت توانائی کے دفتر سے خبریں نہیں چرا رہے تھے بلکہ دیش کی وزارت دفاع تک یہ زہریلے ہاتھ پہنچنے لگے ہیں۔تیل، کوئلہ، بجلی وزارت یہاں تک کہ وزارت مالیات تک ان کی پہنچ رہی ہے۔ ان کے پاس وزیر مالیات کی بجٹ تقریر میں شامل ہونے والے کچھ معاملات سے وابستہ ان پٹ تک پائے گئے ہیں۔ خفیہ سرکاری دستاویزات کی چوری اور جاسوسی نئی بات بیشک نہ ہو، لیکن وزیر اعظم کے دفتر، کیبنٹ وزیر، سیکریٹری اور جوائنٹ سکریٹریوں کے مابین ہونے والی خط و کتابت کی زیروکس کاپیاں وزارت کے چھوٹے ملازمین کے ذریعے کنسلٹینسی کمپنیوں اور وہاں سے بڑی کمپنیوں کے حکام تک مسلسل پہنچنے کا تصور بھی حیران کردینے والا ہے۔ تیل، کوئلہ اور بجلی وزارت پر منڈراتے جاسوسوں کے کالے سائے اگر کارپوریٹ گھرانوں کی منافع خوری کی ہوس کا قصہ کھول رہے تھے تب اس عمارت میں ہوئی گھس پیٹھ کی کہانی کیا ہوگی جہاں دیش کو دشمنوں سے بچائے رکھنے کی حکمت عملی بنا کرتی ہے۔ وزار