اشاعتیں

جون 9, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دلتوں کے نگینہ بنے چندر شیکھر!

نگینہ سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ بنے چندر شیکھر دلتوں کے لئے نگینہ بن گئے ہیں کیا؟ لوک سبھا چناو¿ میں دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد سے اتر پردیش کے شہر نگینہ (ریزرو) سیٹ پر بھاجپا کے اوم کمار کو ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ ووٹ سے ہرا کر جیت حاصل کی ہے ۔اس سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار سریندر پال سنگھ چوتھے نمبر پر رہے ۔جنہیں محض 13 ہزار ووٹ ملے ۔یہ اہم ہے کیوں کہ سال 2019 میں بسپا امیدوار گریش چندر نے اس سیٹ پر جیت درج کی تھی تب سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے درمیان اتحاد تھا ۔مغربی اترپردیش کے چھتیس سالہ چندر شیکھر کی اس جیت کے کئی معنی ہیں خاص طور پر بہوجن سماج پارٹی کی سیاست کے لئے جو اس چناو¿ میں کھاتا تک نہیں کھول پائی ۔ایک بہن جی کے خیر خواہ کا کہنا تھا کہ مایاوتی قومی س یاست میں آہستہ آہستہ الگ تھلگ ہو رہی ہیں اور چندر شیکھر کی جیت نے انہیں یہ موقع دے دیا کہ پورے بھارت میں اپنی تنظیم مضبوط کریں ۔گوتم نگر کے بادل پور میں مایاوتی کے سیاسی بحران میں یہ سب سے برا دور ہے پارٹی کی کمان سنبھالنے سے لیکر اب تک یہ پہلا موقع ہے جب پارٹی کا ووٹ فیصد درکار نمبر تک نہیں پہونچ سکا ۔پردیش میں

موہن بھاگوت کی نصیحت!

کیابھاجپا اور اس کی آئیڈیا لوجی تنظیم آر ایس ایس کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے ۔آر ایس ایس چیف نے ناگپور میں منعقدہ ورکر وکاس ورگ دویم اعزاز تقریب میں کئی باتوں کا ذکر کیا ۔پہلے بات کرتے ہیں آر ایس ایس چیف نے کیا کیا کہا ؟ منی پور میں ایک سال بعد بھی امن قائم نہ ہونے پر بھاگوت نے پیر کو اپنی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ لڑائی متاثرہ نارتھ ایسٹ ریاست کے حالات پر تجزیاتی طور پر غور کیا جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ منی پور پچھلے ایک سال سے قیام امن کاانتظار کررہا ہے ۔دس سال پہلے منی پور میں امن تھا ایسا لگتا ہے کہ وہاں بندوق کلچر ختم ہوگیا ہے ۔لیکن ریاست میں اچانک تشدد بڑھ گیا ہے ۔آر ایس ایس چیف نے کہا سورش پیدا ہوئی ہے تو یا بھڑکائی گئی لیکن منی پور جل رہا ہے لوگ اس کی تپش کا سامنا کررہے ہیں ۔حال ہی میں ہوئے لوک سبھا چناو¿ کے بارے میں بھاگوت نے کہا کہ نتیجے آچکے ہیں اور سرکار بن چکی ہے اس لئے کیا اور کیسے ہوا وغیرہ پر ضروری بحث سے بچا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سنگھ کیسے کیا ہوا جیسی بحث میں شامل نہیں ہوتا ۔تنظیم صرف پولنگ کے بعد کی ضروریات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا اپنا فرض نب

اسمرتی ایرانی کے ہارنے کی وجہ !

لوک سبھا چناو¿ کو لیکر سب سے چونکانے والے نتیجے اتر پردیش کے رہے ہیں ۔انڈیا گٹھ بندھن نے سارے اندازوں اور ایگزٹ پول کو غلط ثابت کر دیا ہے اور بی جے پی کے اکیلے مکمل اکثریت حاصل کرنے کی راہ میں روڈا اٹکا دیا ہے ۔ویسے تو اترپردیش کی کئی سیٹوں پر این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے امیدوار کے بیچ کئی دلچسپ چناو¿ دیکھنے کو ملے لیکن اس بار ریاست میں ایک سیٹ ایسی تھی جس پر چناو¿ شروع ہونے سے لیکر آنے والے نتیجہ پر سبھی کی نظریں لگی تھیں ۔یہ سیٹ تھی امیٹھی جہاں کانگریس کے پرانے ورکر اور لیڈر کشوری لال شرما نے بی جے پی سرکار کی بڑبولی ،مغرور وزیر اسمرتی ایرانی کو 1 لاکھ 66 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا ۔انڈیا گٹھ بندھن خاص کر پرینکا گاندھی نے کشوری لال شرما کو چناو¿ جتانے کے لئے پوری طاقت لگا دی تھی ۔پرینکا نے نا صرف رائے بریلی میں اپنے بڑے بھائی راہل گاندھی کے لئے پوری محنت کی بلکہ امیٹھی میں کشوری لال شرما کے لئے بھی اتنی محنت سے کام کیا ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسمرتی ایرانی نے 2019 میں جب راہل گاندھی کو ہرایاتھا تو اس کے بعد راہل نے امیٹھی آنا بند کر دیا تھا ایسے میں سیاسی مبصرین کے درمیان ا

لوک سبھا کو10 سال بعد ملے گا اپوزیشن لیڈر!

2024 کے لوک سبھا چناو¿ میں جہاں مودی جی واپس این ڈی اے کے ساتھ اقتدار میں تیسری بار آئے وہیں کانگریس کے اور تمام اپوزیشن کی طرف سے شاندار رہی ۔ایک مضبوط جمہوریت کے لئے یہ ضروری ہے کہ اپوزیشن بھی مضبوط ہے ۔اس بار کے چناو¿ میں سب سے اچھی بات یہ ہوئی کہ اپوزیشن بھی اچھی تعداد میں آئی ہے ۔ان کا اچھی تعداد میں آنا اس لئے بھی ضروری تھا چونکہ حکمراں فریق کا چال چلن بدلنے والا دکھائی نہیں دیتا۔بیشک وہ بیساکھیوں پر ٹکی ہوئی ہے لیکن نئی کیبنیٹ کی تشکیل سے کچھ بدلنے والا نہیں ہے ۔جیسے بی جے پی سرکار پچھلے دس سالوں سے چل رہی تھی ویسے ہی اگلے دس سالوں میں چلنے کا امکان ہے ۔دہشت کا راز یعنی ای ڈی ،سی بی آئی ،انکم ٹیکس کے چھانپے سب کچھ ویسے ہی رہے گا ۔ان حالات میں اپوزیشن کا رول بہت اہم ہوجاتا ہے ۔کانگریس چناو¿ میں اچھی پرفارمنس پیش کی ہے انہوں نے اپنی سیٹیں بڑھا کر 99 کر لی ہیں ۔وہ کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ اس چناو¿ میں سب سے بڑی جیت کانگریس کے آسام کے ڈبری لوک سبھا حلقہ سے رقیب الحسن نے درج کی ہے ۔وہ دس لاکھ ووٹ سے زیادہ سے جیتے ہیں ۔انہوں نے اپنے قریبی حلیف آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سر

خصوصی ریاست کا درجہ کیوں چاہتے ہیں؟

18 ویں لوک سبھا کے چناﺅ کے بعد اب بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے اتحادی سرکاری بن گئی ہے لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا نے 240 سیٹیں جیتی ہیں لیکن اپنے بل پر اکثریت نہ پانے پر اسے جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کی مدد سے سرکار بنالی۔آندھرا پردیش میں لوک سبھا کے چناﺅ کے ساتھ اسمبلی کےلئے بھی چناﺅ ہوئے چندر بابو نائڈو کی ٹی ڈی پی نے ریاست میں 135سیٹیں جیتیں ہیں اب یہاں چندر بابو نائیڈو ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ بنے گے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی مانگ ایک دھائی سے زیادہ عرسے کی جا رہی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کانگریس کے چناﺅ منشور میں بھی آندھرا کو خصوصی درجہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اب جب بھاجپا کو نائیڈو اور تیلگو دیشم پارٹی کی ضرورت ہے تو امید ہے کے اس خصوصی درجہ دینے کی چندر بابو نائیڈو مانگ کریں گے ۔اس کے ساتھ ہی نتیش کمار بھی ریاست کو خصوصی درجہ دئے جانے کی مانگ کریں گے مانا جا رہا ہے کے نتیش کمار اس مانگ کو بھاجپا کے سامنے رکھ سکتیں ہیں ایسے میں سوال پوچھا جا سکتا ہے کے کسی ریاست کو دیا جانے والا اسپیشل اسٹیٹس آخر ہے کیا اور اس سے ریاست کا درجہ پانے والے راجیہ کا کیا حالات بدل جاتے ہیں

30 لاکھ روپے کا مبینہ گھوٹالہ !

مینڈیٹ 2024کا ایک بہت اچھا نتیجہ آیا ۔2024 کی لوک سبھا میں اپوزیشن بہت بڑی تعداد میں ہے ۔اور ایک آزاد اور صحت مند جمہوریت کےلئے جہاں ایک پائدار حکمرا فریق ضروری ہوتا ہے ،وہیں ایک مضبوط اپوزیشن ہوتی ہے ۔وہ اس لئے ضروری ہے کی تاکہ حکمراں فریق کو منمانی کرنے سے روک سکے۔اور آئینی طور تریقوں سے چلے اپوزیشن سوال اٹھانے ابھی سے شروع کر دئے ہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو الزام لگایا کے وزیر اعظم ،وزیر داخلہ کے ذریعہ دی گئی شیئر خریدنے کی صلاح اور پھر چناﺅ کے بعد اگزٹ پول کے جھوٹے نتیجہ سابقہ سروے کے سبب بازار میں سب سے بڑا گھوٹالہ ہوا ہے ۔اس میں سرمایہ داروں کے 30 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے انہوںنے کہا اس عمل میں وزیراعظم ،وزیر داخلہ اور نتیجہ سروے کرنے والوں کا رول کی جانچ کے لئے جے پی سی بنائی جائے ۔وہیں رایل گاندھی کے سوالوں کے بعد بھاجپا نے پلٹ جواب دیا ہے ۔بھاجپا لیدر پیوش گوئل نے کہا راہل گاندھی ابھی بھی لوک سبھا چناﺅ میں پارٹی کو ملی ہار سے نکل نہیں پائے اوراب وہ بازار کے سرمایہ داروں کو گمراہ کرنے کی سازش میں لگے ہیں ۔اور گھریلوں سرمایہ داروں نے حقیقت میں پاسہ بنایا جبکہ