اشاعتیں

اپریل 28, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

29 سال بعد بھی84 ء کے فساد متاثرین کو انصاف کا انتظار

کانگریس پارٹی کے لیڈرسجن کمار کو 1984ء کے سکھ دنگوں کے معاملوں میں بری کئے جانے کے خلاف ناراضگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔بدھوار کو مظاہرین نے دہلی کی لائف لائن میٹرو کے پہئے جام کردئے۔ ناراض لوگوں نے سڑک پر اتر کر زور دار مظاہرے کئے۔ مظاہرین کا سلسلہ اکیلے دہلی میں نہیں دیکھنے کو مل رہا ہے بلکہ یہ دیش کے کئی حصوں میں جاری ہے۔ جمعرات کو بڑی تعداد میں لوگوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کی رہائش گاہ 10 جن پتھ کے باہر مظاہرہ کیا۔دہلی گورودوار سکھ پربندھک کمیٹی کے پردھان منجیت سنگھ جی کے نے کہا کہ انصاف کیلئے یہ لڑائی جاری رہے گی۔ کورٹ سڑک اور کوئی پارلیمنٹ ہر جگہ مظاہرہ ہوگا۔ ہم اپنے سکھ بھائیوں کا درد سمجھ سکتے ہیں۔ انہیں 29 سال کے بعد بھی انصاف نہیں ملا۔ 84 ء کے فساد میں مرنے والوں کی صحیح تعداد شاید ہی پتہ چلے۔ پارلیمنٹ میں اٹل بہاری واجپئی نے بتایا تھا کہ ان کی واقفیت کے مطابق2733 سکھ فساد کا شکار ہوئے۔ اس پر حکومت نے کوئی تردید نہیں کی۔حقیقی تعداد 5033 ہے۔ پولیس نے ہزاروں لوگوں کو لاپتہ دکھا کر خانہ پوری کردی۔ تب سے اب تک یہ ہی خانہ پوری جاری ہے ۔ بہرحال بڑا سوال یہ ہے کہ عام طور پر عد

سیاست میں لوٹنے کی حسرت لئے مشرف کی امیدوں پر پھرا پانی

سیاست میں واپسی کی حسرت لئے پاکستان لوٹے تاناشاہ پرویز مشرف کی مصیبتیں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ کبھی کبھی تو وہ یہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ کاش میں پاکستان واپس ہی نہ لوٹا، لندن میں ہیں صحیح تھا۔ منگل کو مشرف کی مصیبتوں کی لسٹ میں ایک اور اضافہ ہوگیا۔ پشاور ہائی کورٹ نے مشرف کے چناؤ لڑنے پر تاحیات پابندی لگادی۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی والی چار نفری ججوں کی بنچ نے کہا صدر رہتے ہوئے مشرف کے ذریعے آئین کو منسوخ کرنے اور ججوں کو حراست میں رکھنے کے معاملے میں یہ پابندی لگائی گئی۔ساتھ ہی عدالت نے نامزدگی منسوخ کرنے والے فیصلے کو چنوتی دینے والی مشرف کی عرضی بھی خارج کردی۔ پاکستان لوٹنے کے بعد مشرف کے لئے عدالت کا یہ حکم سب سے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ وہیں انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں مشرف کو 14 دن جوڈیشیل ریمانڈ میں دیا۔ سابق تاناشاہ چناؤ کے دن11 مئی کو بھی جیل میں ہوں گے۔ معاملے کی سماعت 14 مئی رکھی گئی ہے۔ بنچ نے کہا مشرف نے دو بار آئین پر حملہ کیا۔ انہوں نے دیش پر ناجائز طریقے سے ایمرجنسی لگائی اور عدلیہ نظام کو نشانہ بنایا

سربجیت معاملے میں ایک بار پھر پاک بے نقاب ہوا

آخر وہ ہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ لاہور کے جناح ہسپتال میں زندگی اور موت کے درمیان لڑ رہے ہندوستانی شہری سربجیت نے بدھوار کی دیر رات دم توڑدیا۔ میڈیکل بورڈ کے چیف محمود شوکت نے سربجیت کی موت کی تصدیق کی۔سربجیت کی موت ایسے وقت ہوئی جب ان کا پریوار ان کے بہتر علاج کی مانگ کو لیکر صبح ہی ہندوستان لوٹ آیا تھا۔ ایک بے قصور آدمی دونوں دیشوں کی سیاست کا شکار ہوگیا۔ 22 سال کم نہیں ہوتے وہ بھی اس گناہ کے لئے جو کیا ہی نہ گیا ہو۔ غلط پہچان کی بنیاد پر کسی انسان کو جیل میں رکھنا اور پہچان بتانے والے ثبوتوں کو درکنار کردینا، حیرانی کی بات ہے۔ یہ ہے اس بدقسمت سربجیت کی کہانی۔ 49 سالہ سربجیت کو1990 میں پاکستانی پنجاب صوبے میں ہوئے بم دھماکوں میں شامل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دھماکوں میں 14 لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔ سربجیت کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ بھارت اسے غلط پہچان بتاتا رہا ہے۔ سربجیت پنجاب کے ترنتارن ضلع کے سکھونڈ گاؤں کا رہنے والا تھا۔اویس شیخ پاکستان میں سربجیت کے وکیل تھے ، کا کہنا ہے جن دفعات میں سربجیت پر مقدمہ چلایا گیا تھا ان میں سربجیت کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ہے۔

گڑ کھا کر اب گلگلے سے پرہیز ہے ترنمول کانگریس کو؟

آئندہ 20 مئی کو ممتا بنرجی کی حکومت کو دو سال پورے ہوجائیں گے ان دو برسوں میں اس سرکار کو خار دار راستے سے گزرنا پڑا ہے۔ ان دو برسوں میں ممتا سرکار کی کچھ کامیابی ضرور ہیں جیسے جنگل محل اور دارجلنگ میں امن قائم کیا۔ لیکن تنازعوں سے اس سرکار کو کبھی چھٹکارا نہیں ملا۔ فی الحال کچھ دنوں سے شاردا گروپ کے چٹ فنڈ گھوٹالے کی بحث زوروں پر ہے۔ ایک پرانی کہاوت ضرور فٹ بیٹھتی ہے’’ گڑ کھائیں گلگلے سے پرہیز‘‘شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کے سامنے آنے کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی رہنمائی والی ترنمول کانگریس پر یہ کہاوت بالکل کھری اترتی ہے۔ پچھلے تین برسوں میں خاص کر سدیپ سین کی رہنمائی والے شاردا گروپ کے میڈیا میں قدم رکھنے کے بعد ترنمول کانگریس کے ایم پی ، نیتاؤں اور وزرا نے اس کی ٹی آر پی کے سبب گڑ تو جم کر کھایا لیکن اب ہزاروں کروڑ روپے کے چٹ فنڈ گھوٹالے کے سامنے آنے کے بعد سدیپ اور شاردا نام کے گلگلے سے پرہیز کررہے ہیں۔ پارٹی نیتاؤں کی شاردا گروپ کے گھوٹالے کے خلاصے کے بعد آنے والے پنچائتی چناؤ سے پہلے ممتا بنرجی اور ان کی پارٹی کو سکتے میں ضرور ڈال دیا ہے۔ اب تک ایک ایجنٹ اور دو سرم

کرناٹک اسمبلی چناؤ میں کانگریس کا پلڑا بھاری

بھاجپا پردھان راجناتھ سنگھ اور ان کی نئی ٹیم کے لئے پہلا امتحان کرناٹک اسمبلی چناؤ جیتنا ہوں گے، جو 5 مئی کو ہونے جارہ ہیں۔224 سیٹوں والی کرناٹک اسمبلی چناؤ کے بارے میں ایک پری پول سروے کے مطابق کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرتی دکھائی دے رہی ہے۔ سروے بتاتا ہے کانگریس کو117 سے 129 سیٹیں ملنے کا امکان ہے جبکہ بھاجپا 39-49 سیٹوں تک سمٹ جائے گی۔ جے ڈی ایس 33-44 اور دیگر14 سے 22 سیٹیں پا سکتی ہے۔ سروے کے مطابق ایچ ڈی کمار سوامی کو 1890 ووٹر وزیر اعلی کے طور پر پسند کرتے ہیں جبکہ وی ایس یدی یروپا کو10 فیصد ، سدھو رمیا کو 9 فیصد اور ایس ایم کرشنا کو 7-8 فیصد،جگدیش شٹار کو6 فیصدلوگ پسند کرتے ہیں۔ IBN-7 اور CSDS کا پری پول سروے بتا رہا ہے کہ کرناٹک میں سرکار اور اپنی ساکھ بچانے کی جدوجہد میں لگی بھاجپا کو امید ہے کہ نریندر مودی کی طوفانی تقاریر اور دورے کے بعد پارٹی کی پوزیشن میں بہتری آئے گی۔ سا بق ومیر اعلی وی ایس یدی یروپا کی نئی پارٹی کے جی پی کے میدان میں اترنے سے بھاجپا کو تو نقصان ہوہی رہا ہے لیکن اتنا نہیں جتنا اندیشہ تھا۔ پارٹی کو لگتا ہے کہ اگر اس کی سرکار نہیں بن پائی تو وہ ن

آروشی اور ہیمراج کا قتل ڈاکٹر راجیش اور نپر تلوار نے ہی کیا تھا

سرخیوں میں چھائے آروشی قتل کانڈ کیس میں قتل کیسے ہوئے اس کی پوری داستان سالیسٹر جنرل اے ایس پی اے جی ایل کول نے عدالت میں بیاں کردی۔ آروشی ہیمراج دوہرے قتل کانڈ میں اہم جانچ افسر رہے اے جی ایل کول نے ڈفینس کی چوتھی جریح کے دوران کورٹ میں کہا کہ15-16 مئی 2008 کی آدھی رات کو راجیش تلوار اپنے کمرے میں جاگے ہوئے تھے۔ اسی درمیان انہوں نے ایک آواز سنی، وہ ہمیراج کے کمرے میں گئے وہاں ہیمراج نہیں تھا۔ ڈاکٹر راجیش تلوار نے کہا وہاں رکھی دو گولف اسٹک میں سے ایک کو اٹھایا اور آروشی کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔ آروشی کے کمرے کا دروازہ اندر سے لاک نہیں تھا۔ انہوں نے دروازہ کھولا تو پایا کے آروشی ہیمراج قابل اعتراض حالات میں تھے۔ اس سے بوکھلائے راجیش نے ہیمراج کے سر پر گولف اسٹک سے حملہ کیا اور دوسرا حملہ کرنے پر گولف اسٹک آروشی کے ماتھے پرجالگی۔ راجیش نے ایک کے بعد ایک کئی حملے کئے۔اس آواز سے جاگی نپر تلوار بھی آروشی کے کمرے میں پہنچ گئی۔ تب تک سر میں لگی چوٹ سے ہیمراج بیڈ سے نیچے گر گیا تھا۔ حملہ آور جوڑے نے آروشی کی نبض دیکھی تو اسے مردہ پایا اور انہوں نے وہیں پر پلان کیا کے ہیمراج کا قتل کرکے اس

سربجیت کی جان کو خطرہ ہمیشہ تھا،حکومت ہند سوتی رہی

پنجاب کے سکھی ونڈ باشندے سربجیت سنگھ نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں اپنی جان کو سنگین خطرے کے بارے میں پہلے سے ہی بتادیا تھا۔ کچھ ماہ پہلے لاہور سے اپنے وکیل کی معرفت بہن دلبیر کور کو بھیجے خط میں اس نے لکھا تھا کہ جیل میں میری جان کو ہر وقت خطرہ بنا ہوا ہے۔ مجھے شک ہے ’سلوپوائزن‘ دیکر یا حملہ کرکے پاکستانی مجھے جیل میں مار دیں گے۔ سربجیت کا اندیشہ صحیح ثابت ہوتا لگ رہا ہے۔ جمعہ کو لاہور کی سینٹرل جیل میں سربجیت سنگھ پر پانچ پاکستانی قیدیوں کے ذریعے اینٹ اور لوہے کی پلیٹ سے حملہ کیا گیا، جس میں وہ شدید زخمی ہوگیا اور وہ نزع میں ہے اور اسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے ایتوار کو بتایا کہ سربجیت 49 سال کی حالت زیادہ نازک ہونے کی وجہ سے اس کا آپریشن نہیں کرپائیں گے۔پاکستانی ہائی کمیشن نے سربجیت کے خاندان کے چار افراد کو ویزا جاری کیاتھا تاکہ وہ لاہور کے ایک ہسپتال میں بھرتی سربجیت سے مل سکیں۔سربجیت کی بیوی سکھ پریت کور، بیٹیاں پونم اور سوپن دیپ اور بہن دلبیر کور ایتوار کو لاہور گئیں۔ انہیں 15 دن کا ویزا ملا ہے۔ سربجیت کی بہن دلبیر کور نے بتایا کے ان کے بھائی سربجیت پر اس قاتلان

اعظم خاں کی بوسٹن ہوائی اڈے پر بے عزتی کا معاملہ

امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالارینس کی پالیسی کے خلاف امریکی ہوائی اڈوں پر بڑے سے بڑے شخص چاہے وہ ایک ڈپلومیٹ ہو یا ایک وزیر ہو، ان کی گہری جانچ پڑتال ہوتی ہے۔ امریکہ کے ہوائی اڈوں پر ہندوستانی کے سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام، فلم اداکار شاہ رخ خان، عامر خان سمیت کئی اہم ہندوستانی لوگوں کو سکیورٹی کے نام پر روکا جاچکا ہے۔ تازہ معاملہ اترپردیش کے وزیر شہری ترقی اعظم خاں سے وابستہ ہے۔ ان کو بوسٹن ہوائی اڈے پر روکنے اور ان سے پوچھ تاچھ کرنے کے واقعے سے ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے کے مسلم نام والے اشخاص سے ہی خاص طور سے پوچھ تاچھ کی جاتی ہے؟ کیا امریکی حکام یہ سمجھتے ہیں کے بھارت سرکار یا بھارت کی کسی ریاست کا ایک ذمہ دار وزیر کسی بھی طرح کی دہشت گردانہ سرگرمی میں شامل ہوسکتا ہے؟ اداکار کمل ہاسن بھی اس کا شکارہوئے ، ان کا نام مسلم معلوم ہوتا ہے حالانکہ وہ مسلمان نہیں۔ یہ ہی نہیں جس شخص کا رنگ و شکل و نسل گوری نہ ہو وہ ان کی زد میںآسکتا ہے خاص طور پر اگر وہ مشرقی وسطیٰ یا مشرقی ایشیا کا دکھائی پڑتا ہو۔ ویسے بوسٹن ان دنوں اس لئے بھی زیادہ سرگرم مانا جائے گا کیونکہ کچھ ہی

لوٹ کھسوٹ کی اسکیم بنتی منریگا! کسان وہیں کا وہیں رہ گیا

اپنے دیش میں بہت کچھ بدل گیا لیکن ایک چیز نہیں بدلی وہ ہے سرکاری اسکیموں اور وسائل کے لوٹ کھسوٹ کے طریقے۔ تازہ مثال مہاتما گاندھی قومی روزگار گارنٹی (منریگا) کی ہے۔ بھارت کے کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جو بتاتی ہے کہ کیسے منریگا کے تحت غریبی دور کرنے کے لئے شروع کی گئی اسکیم کو کھلے عام کرپشن کا اکھاڑا بنا دیا گیا۔ طریقہ وہی فرضی نوکری کارڈ بنوائے گئے، کاغذوں میں کام دکھایا گیا۔ نتیجہ بھی وہی جو پیسہ غریبوں میں بانٹنا چاہئے تھا، غریبوں کا پیٹ بھرنے کے لئے الاٹمنٹ کیا گیا تھا، وہ کرپٹ لوگوں کی تجوریوں میں پہنچ گیا۔ غورطلب ہے کہ منریگا کی اسکیم میں ایک مالی سال میں ایک خاندان کو 100 دن کا روزگار پانے کا حق ہے یعنی کسی خاندان میں بالغ 10 ممبر ہیں ان میں سے جو روزگار کی مانگ کرتے ہیں اپنے ہر ایک شخص کو نہیں بلکہ سب کو جوڑ کر100 دن کا روزگار دینے کی سہولت ہے۔ مرکزی دیہی ترقی وزارت نے 20 نئے کام جوڑ کر منریگا ۔2 کا نام دے دیا۔ یہاں منریگا کے بے روزگاری بھتے نے گاؤں والوں کی نیت خراب کردی۔ اسکیم آتے ہی یہ بات زوروں سے پھیلائی گئی کے منریگا میں جنہیں روزگار نہیں مل

آخر چین چاہتا کیا ہے؟ ان حرکتوں کے معنی کیا ہیں

کشمیر کے لداخ میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی پی ایل اے کی ایک پلٹون15 اپریل کی رات ڈی بی او سیکٹر میں واقع ہندوستانی سرحد کے10 کلو میٹر اندر آنے اور وہاں ٹینٹ لگانے سے تقریباً کارگل جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ جیسے کارگل میں سرحدی چوکیوں کو خالی چھوڑنا مہنگا پڑا تھا لداخ فرنٹیئر میں بھی چین سے ملحق سرحدی چوکیوں پر فوجیوں کوکبھی بھی تعینات نہیں کیا گیا اور اب ہندوستانی فوج لداخ میں واقع اپنی کور کے پورے جوانوں کو اس میں جھونکنے پر مجبور ہوگئی ہے۔خبر یہ بھی ہے کہ ہندوستانی سرحد میں دراندازی کرنے والے چینی فوجیوں کے ذریعے لداخ کے دولت بیگ اولڈی سیکٹر میں اپنی قبضائی جگہ سے ہلنے سے بھی انکار کردیا ہے۔ دو چینی ہیلی کاپٹروں نے لداخ سے کئی سو کلو میٹر جنوب مشرق میں واقع چمار کے ہندوستانی ایئربیس خطے کی خلاف ورزی کی جس کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔ حالانکہ مرکزی سرکار اور بھارتیہ فوج اس سے انکار کرتی گئی۔ چین کے ذریعے کوئی گھس پیٹھ کی جارہی ہے لیکن ملنے والی خبریں کہتی ہیں کہ لداخ سیکٹر میں چینی سرحد پر دونوں فوجوں کے درمیان کشیدگی کا ماحول جاری ہے جس کے نتیجے میں سرحد سے ملحق کئی گاؤں پہلے ہی خالی