اشاعتیں

ستمبر 2, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کوئلہ الاٹمنٹ منسوخی میں کانگریس کی مشکلیں

کوئلہ بلاک الاٹمنٹ میں بھاری گھوٹالے بازی آہستہ آہستہ سامنے آتی جارہی ہے۔ خود حکومت ہند کے کوئلہ وزارت کے اندازے ہیں کہ ٹنڈر منگائے بغیر الاٹ شدہ60 کوئلہ کھدانوں کی الاٹیوں کو 1.97 لاکھ کروڑ کا فائدہ پہنچا ہے۔ کوئلہ وزارت نے یہ بات ایسے وقت کہی ہے جب حکومت ان کوئلہ کھدان الاٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے پر غور کررہی ہے جہاں اب تک پیداوار شروع کرنے کے معاملے میں کافی کم کام ہوا ہے۔ سال1998 سے 2009 تک کے درمیان نجی اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو بغیر بولی کے 60 کوئلہ بلاک الاٹ کردئے گئے۔ ان بلاکوں میں سے 60 کا الاٹمنٹ1998 سے2004 کے درمیان بھاجپا این ڈی اے سرکارکے وقت ہوا تھا۔ بھاجپا کا کہنا تھا سی بی آئی کے ذریعے کئی مقاموں پر جاری چھاپہ ماری سے صاف ہوگیا ہے کوئلہ الاٹمنٹ میں دھاندلی ہوئی ہے جس کے لئے یوپی اے سرکار اور وزیر اعظم منموہن سنگھ براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ادھر وزیر اعظم منموہن سنگھ نے صاف کہہ دیا ہے کہ کوئلہ الاٹمنٹ منسوخ نہیں ہوگا۔ بھاجپا۔ لیفٹ پارٹیاں مانگ کررہی ہیں کہ اتنا کچھ ظاہر ہونے پر بھی سرکار الاٹمنٹ کو کیوں نہیں منسوخ کررہی ہے؟ سی بی آئی نے کچھ جگہوں پر چھاپے مارے ہیں اس

موبائل ٹاوروں سے نکلتے ریڈی ایشن کی بڑھتی پریشانی

دہلی کے درگا پوری ایکسٹینشن میں ایک کنبے کی اس شکایت میں بھلے ہی سو فیصدی سچائی نہ ہو کہ موبائل ٹاور کی وجہ سے گھر کے افراد کو کینسر ہوگیا ہے لیکن اس معاملے نے ایک بڑا سوال ضرور کھڑا کردیا ہے اور وہ یہ ہے کہ صحت کے پیمانوں و تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ان ٹاوروں کو لگانے کا ہے۔ موبائل ہینڈ سیٹ اور ٹیلی کام ٹاوروں سے قریبی آپ کی زندگی کو مشکلوں میں ڈال سکتی ہے۔ دیش و بیرونی ممالک میں ہوئے ایک مطالع میں یہ نتیجے سامنے آئے ہیں۔ ممبئی میں موبائل ٹاور کے ریڈی ایشن سے ایک اپارٹمنٹ کے فلیٹوں میں رہنے والے افراد کو کینسر ہونے کے معاملے درج کئے گئے ہیں وہیں 10 ملکوں کے پانچ ہزار لوگوں پر ہوئے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ روز آدھے گھنٹے سے زیادہ10 برسوں تک موبائل پر بات کرتے ہیں ان میں برین ٹیومر ہونے کاخطرہ 300 گنا بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ ٹاوروں کے ٹھیک نیچے رہنے والوں کو خطرہ کم ہوتا ہے۔ ٹاوروں سے نکلنے والے ریڈی ایشن کا اثر اس کے تقریباً 300 میٹر میں رہنے والوں پر ہوتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے موبائل ٹاور لگانے کے لئے کچھ پیمانے طے کئے ہیں جس میں ٹاور کی اونچائی آبادی سے اس کی دوری

کوئلہ گھوٹالے سے توجہ ہٹانے کی کانگریس کی نئی چال

کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالہ معاملے میں بری طرح گھری یوپی اے سرکار نے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے اب ایس ٹی۔ ایس سی کی ترقی کا ریزرویشن کارڈ چل دیا ہے۔ منگلوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے منموہن سنگھ سرکار کی مخصوص کیبنٹ کی میٹنگ میں ان طبقات کو سرکاری ملازمتوں میں ترقی کے ریزرویشن دینے سے متعلق بل پر بحث کے لئے یہ کیبنٹ کی میٹنگ بلائی تھی۔ محض15 منٹ میں کیبنٹ کی میٹنگ بل کو منظوری دینے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز ہنگامے کی تقریباً بھینٹ چڑھ چکے موجودہ پارلیمنٹ کے سیشن میں ایس ٹی۔ ایس سی کارڈ کو ترپ کے پتے کی طرح استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ بسپا کے دباؤ میں سرکار بل کو راجیہ سبھا میں پیش تو کررہی ہے لیکن اسے پاس کروانے کے تئیں وہ زیادہ سنجیدہ نہیں ہے۔ پھر بھی وہ ایوان بالا میں بل لے کر آرہی ہے۔دلیل دی گئی ہے کہ بل سیشن کے ختم ہونے پر بھی وجود میں رہے گا۔ دراصل سرکار گیند اپوزیشن کے پالے میں ڈالنا چاہتی ہے۔ راجیہ سبھا میں بہت حد تک دارومدار بڑی اپوزیشن جماعت بھاجپا پر ٹکا ہے۔ بھاجپا کے دلت ممبران نے اس کی حمایت تو کی لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کانگریس کی نیت صحیح نہیں ہے اس لئے اس تج

بین الاقوامی میڈیا میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی گرتی ساکھ

کسی زمانے میں امریکہ کے سب سے چہیتوں میں وزیر اعظم منموہن سنگھ ہوا کرتے تھے۔ امریکی میڈیامنموہن سنگھ کی تعریف کرتا نہیں تھکتا تھا۔ آج وہی امریکی میڈیا وزیر اعظم منموہن سنگھ کو کرپٹ حکومت کا بے اثر سربراہ بتا رہا ہے۔ امریکہ کے نامور اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ڈاکٹر سنگھ پر زبردست تنقید کی ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ بیحد کرپٹ حکومت کے سربراہ ہیں۔ اس دور میں اقتصادی اصلاحات کا کام ٹھپ پڑا ہے۔ اس سے دیش میں مسلسل ترقی شرح میں گراوٹ آرہی ہے۔ ایسے میں بھارت کبھی سپر پاور بننے کا خواب نہیں دیکھ سکتا۔ حیرانی کی بات ہے کہ امریکی پالیسیوں کی پیروی کرنے والے منموہن سنگھ کے خلاف امریکی میڈیا نے ایک دم یو ٹرن لے لیا ہے۔ جبکہ امریکہ کے میڈیا ماہرین منموہن سنگھ کو بھارت کو لگاتارکمزوری کی طرف لیجاتا ہوا بتا رہے ہیں۔ پچھلے دنوں امریکہ کی نامور میگزین ’’ٹائم‘‘ نے اپنے کور پیج پر منموہن سنگھ کی فوٹو شائع کی تھی اور اس میگزین کی کور اسٹوری میں سرخی دی گئی تھی ’انڈر اچیور لیڈر‘‘ یعنی پھسڈی نیتا۔ ٹائم کی اس کور اسٹوری کو لیکر بھارت میں کافی ہائے توبہ مچی تھی۔ سرکار کے کئی وز

سعودی عرب سے کنٹرول آتنکی سازش کے نشانے پر دفاعی ادارے و ہندو نیتا

پچھلے کچھ دنوں سے جنوبی ہندوستان میں سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک خطرناک آتنکی سیل کا پتہ لگایا ہے۔ لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد، الجہاد اسلامی سے متعلق اس سیل میں گرفتاریاں جاری ہیں۔ جمعہ کی دیررات مہاراشٹر کے ناندیڑ سے چار اور آندھرا پر دیش کے حیدرآباد سے ایک مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ہے اس طرح اب تک16 آتنکی گرفتار ہوچکے ہیں۔ اس آتنکی نیٹ ورک کے تار اترپردیش ،گجرات سے بھی جڑے ہیں۔بنگلور پولیس نے سب سے پہلے بڑے کنڑ روزنامہ کے جنوبی کٹر پسند سمیت11 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار لوگوں میں ڈیفنس ریسرچ ڈولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کا ایک سافٹ ویئر انجینئراور مقامی انگریزی اخبار کا صحافی بھی ہے۔ بنگلور پولیس کی کرائم برانچ کو آندھرا پردیش کے خفیہ حکام سے اس بارے میں اہم سراغ ملا تھا۔ کئی ہفتوں تک مشتبہ افرادکی موبائل بات چیت پر نگرانی کے بعد 29 اگست کو بنگلور اور 5 افراد کو ہبلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان لوگوں کے پاس سے انتہائی جدید ترین ہتھیار برآمد کئے گئے۔ ان لوگوں میں ایک لڑکا رحمان صدیقی26 سال کا صحافی بھی ہے۔ وہ پچھلے تین سال سے دکن ہیرالڈ میں کام کررہا تھا۔ اعجاز محمد مر

نریندر مودی سے بہتر وزیر اعظم نتیش کمار،سشیل مودی

این ڈی اے کے ذریعے مجوزہ وزیر اعظم کے امیدوار کو لیکربھاجپا میں گھمسان مچا ہوا ہے۔ نریندر مودی بنام نتیش کمار تنازعے میں ایک نیا موڑ اس وقت آگیا جب بہار کے نائب وزیراعلی سشیل کمار مودی نے نتیش کمار کو نریندر مودی سے بہتر وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار بتا ڈالا۔وقتاً فوقتاً گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کی مخالفت کرنے والے سشیل کمار مودی کے اس بیان سے این ڈی اے میں وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری کو لیکر سیاسی پارا ایک بار پھر چڑھ چکا ہے۔ سشیل کمار نے صاف طور پر کہہ دیا ہے نتیش کمار آنے والے لوک سبھاچناؤ میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔ نتیش میں ایک بہتر وزیر اعظم بننے کی سبھی خوبیاں ہیں۔ ایک اخبار کودئے گئے انٹرویو میں انہوں نے یہ باتیں کہی ہیں۔ وہیں نتیش کمار پہلے بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ انہیں این ڈی اے کی طرف سے سیکولر ساکھ والا شخص ہی وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کی شکل میں منظو ر ہوگا ظاہر ہے انہوں نے اپنا نام لئے بنا صاف کردیا تھا کہ نریندر مودی انہیں اتحاد کی جانب سے وزیر اعظم کی امیدوار کی شکل میں منظور نہیں ہوں گے۔ اس کے بعد سے ہی سیاسی مبصرین قیاس آرائیوں میں لگے ہوئے ہ

افغانستان میں طالبان کے بڑھتے مظالم کی تازہ مثال

طالبان کے مظالم اور غیر انسانی برتاؤ کی اکثر خبریں آتی رہتی ہیں لیکن حالیہ خبر نے مہذب سماج کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ افغانستان میں پیر کے روز کافی خون خرابہ ہوا جس میں 30 لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ طالبان نے جنوبی ہندوستان کے ایک گاؤں میں باجا بجا کر جشن منا رہے 17 لوگوں کے سرقلم کردئے۔ ہیلمند صوبے کے گورنر کے ترجمان داؤد احمدی نے 17 لوگوں کے قتل کے بارے میں بتایا کہ وہ دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ طالبان کی ہی حرکت ہے۔ طالبان کے عہد کے دوران موسیقی اور پارٹیوں پر روک تھی۔ ایسا کرنے والوں کو شارے عام موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا تھا۔ دو عورتوں 15 مردوں کا سر قلم کردیا گیا۔ اس علاقے میں موسیقی بجا کر پارٹی دے رہے تھے جو طالبان کے دبدبے والا علاقہ ہے۔ صوبے کے بشیر ضلع میں ہوئے طالبانی حملے ہوتے رہے ہیں اور خاص کر فوجیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ موساکلا ضلع کے چیف نعمت اللہ خاں نے بھی واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دیہاتیوں نے موسیقی کے ساتھ پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ ایک مقامی افسر نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان کا شکار بنی عورتیں شایت اس پارٹی میں ناچ رہی تھیں۔ جنوبی ہندوستان کے اس علاقے میں ب

آئینی اداروں کا وقار،ساکھ بنائے رکھنا ضروری

یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ یوپی اے سرکار آئینی اداروں پر حملے کررہی ہے اور ان اداروں کے وقار پر چوٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کوئلہ کھدائی الاٹمنٹ پر سی اے جی کی رپورٹ کو لیکر حکمراں فریق پارٹی کی بے چینی اور ساتھ ہی اس آئینی ادارے کے نتائج سے اتفاق نہ کرنا تو تب بھی سمجھ میںآتا ہے لیکن اسے کٹہرے میں کھڑا کرنا اور یہاں تک کہ اس پر کیچڑ اچھالنایہ ایک عجیب و غریب حرکت ہے۔ یہ پورے دیش کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ سی اے جی پر پہلے خود وزیراعظم نے تنقید کی اور اس کے بعد تو کانگریس کی ٹولی سی اے جی پر ٹوٹ پڑی۔ کانگریس سکریٹری جنرل اور بڑبولے لیڈر دگوجے سنگھ نے تو ایک نیا شوشہ چھوڑدیا ہے انہوں نے اب سی اے جی چیف ونود رائے کے خلاف ایک نیا مورچہ بھی کھولنے کی کوشش کی ہے۔ دگوجے نے رائے پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی خواہشات پال رہے ہیں۔ انہوں نے رائے کا موازنہ سرکاری افسرشاہ پی این چترویدی سے کیا ہے جو کے بعد میں بھاجپا میں شامل ہوگئے تھے۔ کانگریس سکریٹری جنرل نے کہا ان کی خواہش چترویدی کی طرح ہے۔ وہ ریٹائر ہونے کے بعدبھاجپا میں شامل ہوگئے تھے۔ سنگھ نے کہا کے سی اے جی چیف ونود رائے کی ر

میور وہار کانڈ کا ذمہ دار کون ہے؟

دہلی ایک جوالا مکھی کی طرح بن گئی ہے جو کبھی بھی کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے۔ ہم نے اتوار کو دیکھا کہ کس طرح چھوٹی سی چنگاری آگ میں بدل گئی۔ ہرکسی کی زباں پر ایک ہی سوال آخر اچانک کیوں اتنی خوفناک آگ بھڑکی۔ میوروہار فیس۔III میں واقع کھوڑا چوکی کے پاس ایک سپاہی کی جانب سے موٹر سائیکل سوار کو رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن رکنے کے بجائے یہ لڑکا آگے بڑھ گیا۔ الزام یہ ہے کہ اس پولیس والے نے اس کو روک کر اس پر ڈنڈا چلا دیا جس سے نوجوان موٹر سائیکل سمیت گر پڑا اور بری طرح زخمی ہوگیا۔ لیکن واقع کی خبر اس طرح پھیلی کے لڑکے کی موت ہوگئی ہے۔ حالانکہ پولیس کے مطابق بائیک سوار فی الحال ہسپتال میں بھرتی ہے جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔ سینکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر اترکر توڑ پھوڑ، پتھراؤ اور آتشزنی کی۔ بلوائیوں پر قابو پانے کی کوشش میں پولیس نے گولی چلا دی۔ جس سے چار لوگوں کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوگئے۔ ان میں سے ایک کی لال بہادرشاستری ہسپتال میں موت ہوگئی۔ موت کی اطلاع کے بعد فسادی اور مشتعل ہوگئے۔کھوڑا پولیس چوکی جلا دی، پولیس کی دو موٹر سائیکل ، بس سمیت قریب درجن بھر گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ رات قریب گی

ملائم نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی چلی سیاسی چال

کوئلہ بلاک الاٹمنٹ سے وابستہ سی این جی رپورٹ پر پارلیمنٹ میں مچے ہنگامے میں جمعرات کے روز ایک نیا موڑ آگیا جب ملائم سنگھ نے ایک نیا شوشہ چھوڑدیا۔ملائم سنگھ یادو جو سیاست کے ماہر کھلاڑی ہیں، نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے لیفٹ فرنٹ۔تیلگودیشم کے ساتھ پارلیمنٹ میں تعطل ختم کرنے کے لئے نیا فارمولہ پیش کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ کوئلہ معاملے میں کسی کی طرف داری نہیں کررہے ہیں لیکن اتنا چاہتے ہیں کہ اس سنگین معاملے میں پارلیمنٹ کے اندر کھلی بحث ہو۔ جبکہ بھاجپا کے لوگ ضد پر آمادہ ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کردیا کہ متنازعہ کوئلہ بلاک میں جو بھی گڑ بڑی ہوئی ہے اسکی جانچ سپریم کورٹ کے ایک جسٹس سے کرا لی جائے لیکن سی اے جی رپورٹ میں پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں وسیع بحث کی ضرورت ہے۔ جہاں ملائم نے ایک طرف کانگریس کو اپنا موقف رکھنے کے لئے راہ ہموار کردی وہیں اپوزیشن کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کر کانگریس کی مدد کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔لیفٹ فرنٹ تیلگودیشم کو ساتھ لیکر وہ 2014ء کے لئے نیا مورچہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ملائم سنگھ کے اس سیاسی داؤ کو 2014ء کے لوک سبھا

سپریم کورٹ کا سہارا گروپ کو زبردست جھٹکا

سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے گروپ کی دو کمپنیوں کو سرمایہ کاروں سے اکٹھا کی گئی 17 ہزار400 کروڑ روپے کی رقم سود سمیت لوٹانے کے احکامات دئے ہیں۔ کمپنی کو 15 فیصدی سود کے ساتھ تین مہینے میں سرمایہ کاروں کو ان کا پیسہ واپس لوٹانے کو کہا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سہارا گروپ کی دونوں کمپنیوں نے 2008--09 میں بازار میں سرمایہ کاروں کے لئے ایک اسکیم لا کر یہ پیسہ اکٹھا کیا تھا۔ سیبی کے قواعد کی خلاف ورزی کی وجہ سے دونوں کمپنیوں کو پیسہ لوٹانے کوکہا تھا۔ اس حکم کے خلاف سہارا گروپ نے الہ آباد ہائی کورٹ کا دروزاہ کھٹکھٹایاہے۔ عدالت نے سیبی کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد معاملہ ماتحت عدالت میں پہنچا۔ جسٹس کے ایس رادھا کرشن و جسٹس جے ایس کھتر کی ڈویژن بنچ نے سیبی کو ہدایت دی ہے کہ اگر سہارا گروپ کی کمپنیاں سہارا انڈیا ریئل اسٹیٹ کارپوریشن ،سہارا ہاؤسنگ انوسٹمنٹ کارپوریشن سرمایہ کاروں کا پیسہ لوٹانے میں ناکام رہتی ہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیبی ان کمپنیوں کی پراپٹی ضبط کرنے اور بینک کھاتوں کو سیل بند کرنے کو کہاگیا ہے۔ مخصوص عدالت نے سیبی ک

پھانسی کی سزا تو برقرار پر عمل کب ہوگا؟

سپریم کورٹ کی جانب سے ممبئی حملے کے مجرم پاکستانی آتنکی اجمل عامر قصاب کی موت کی سزا برقرار رکھنے کا دیش کے عام شہریوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ بدھوار کو جسٹس آفتاب عالم و جسٹس سی کے پرساد کی بنچ نے قصاب کو بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے اسے موت کی سزا کے علاوہ دوسری سزا نہیں دی جاسکتی۔ قصاب معافی کے لائق نہیں ہے کیونکہ وہ بھارت اور ہندوستانیوں کے خلاف حملے میں شامل تھا اس کا مقصد دیش میں افراتفری کرکے فرقہ وارانہ بھائی چارے کو بگاڑنا تھا۔ ممبئی کے 26 نومبر2008 ء کو ہوئے آتنکی حملے میں 166 لوگ مارے گئے تھے اور 238 زخمی ہوئے جنہوں نے اس دہشت گردی کو دیکھا تھا اور جنہیں انصاف کی کارروائیوں میں تھوڑا بھی عمل تھا وہ تبھی سے مطمئن تھے کہ 9 آتنکوں میں اکیلا زندہ بچا اجمل قصاب سزائے موت سے نہیں بچ سکتا۔ پھر بھی ساری دنیا نے دیکھا ہندوستانی عدلیہ نظام نے قصاب کے معاملے کو پای�ۂ تکمیل تک پہنچانے میں ہماری عدالتوں نے کسی طرح کے شارٹ کٹ یا جانبداری کا سہارا نہیں لیا۔ قصاب کے اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتی ہوئی سپریم کورٹ کا تبصرہ بالکل واجب ہے اس سے دنیا میں ہندوستانی انصاف سسٹم

امریکی احتجاج کے باوجود تہران میں ناوابستہ کانفرنس

ناوابستہ تحریک (نیم) کی 16ویں چوٹی کانفرنس کا میزبان ایران کو بہت دنوں سے انتظار تھا شاید ایران کو اسی وقت کا انتظار تھا جب دنیا کے اسٹیج پر اپنا غصہ نکال سکے اور اپنی دلیلوں سے ناوابستہ ممالک کے نظریات بدل سکے۔ جمعرات کو ناوابستہ چوٹی کانفرنس کے افتتاح کے ساتھ ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے براہ راست حملہ ان پر کیا جو ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو روکنے کے لئے دباؤ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔ خامنہ ای جہاں ایک طرف اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی موجودگی میں سکیورٹی کونسل کی تاناشاہی کی کھلے طور پر تنقید کی وہیں دوسری طرف وہ امریکہ اور مغربی ممالک پر الزام لگانے سے نہیں کترائے کہ وہ نیوکلیائی توانائی میں استعمال پر صرف اپنا اختیار بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔ خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ اپنی طاقت کے دم پر ایران جیسے ملکوں پر نا مناسب دباؤ بناتا آیا ہے۔ افغانستان ،عراق اور افغانستان میں قتل کے لئے امریکہ ذمہ دار ہے۔ یہ الزام ایران کے صدر احمدی نژاد نے لگایا۔ انہوں نے امریکہ پر ان دیشوں میں منظم طریقے سے لوگوں کو قتل کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ناوابستہ ممالک کی چوٹی کانفرنس سے