اشاعتیں

فروری 19, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

یہ پہلا چناؤ ہے جس میں سونیاگاندھی نہیں آئیں

پانچ دہائی تک گاندھی خاندان کا مضبوط گڑھ رہے رائے بریلی میں سپا اتحاد کے باوجود کانگریس کو بھاجپا اور بسپا کی چنوتی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2 سیٹوں پر کانگریس اور سپا کے بیچ دوستانہ مقابلہ بھی ہے۔ لمبے عرصے کے بعد یہ پہلا چناؤ ہے جس میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کوئی چناوی ریلی نہیں کی ہے۔ ایک وقت تھا جب مرکز اور صوبے میں کانگریس کی حکومت ہوا کرتی تھی تو رائے بریلی کے کانگریسیوں کا جلوہ رہتا تھا۔وقت کے ساتھ لوگوں میں پارٹی کے تئیں وفاداری کا جذبہ بھی ختم ہوگیا۔ گاندھی پریوار کا یہ قلعہ اب مضبوط نہیں رہا یا یوں کہیں کہ کھسکنے لگا ہے۔لوک سبھا چناؤ میں تو ٹھیک ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں گاندھی پریوار اور جنتا کے درمیان رشتے کا بندھن کمزور ہوگیا ہے۔ سونیا مجبوری کے چلتے اس مرتبہ رائے بریلی امیٹھی نہیں جا سکیں۔ انہوں نے رائے بریلی اور امیٹھی پارلیمانی حلقے کے رائے دہندگان کو خط بھیج کر ووٹ اور حمایت مانگی ہے۔ 1999ء میں امیٹھی سے ایم پی چنے جانے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب سونیا گاندھی رائے بریلی میں کسی چناؤ ریلی میں نہیں آئیں۔ 2004ء میں وہ خود رائے بریلی سے ایم پی چنی گئی تھیں۔ 2006ء

جیل میں بند ہیں پھربھی داؤ ٹھونک رہے ہیں چناؤ میں

یوپی کی سیاست میں ہمیشہ جیلوں کا اہم رول رہا ہے۔ اسمبلی چناؤ2017ء میں بھی یوپی کی جیلوں میں بند کئی چناوی دنگل میں اپنے داؤ آزما رہے ہیں۔ کئی قیدی جہاں جیلوں میں رہ کر خود تال ٹھونک رہے ہیں تو بہت سے جیل میں بندقیدیوں کے رشتے دار چناؤ میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں ۔ یوپی کے چناؤ میں جیلوں سے چناؤ لڑنے والوں کی تاریخ لمبی ہے۔ مافیہ مختار انصاری اپنے سبھی چناؤ جیل میں رہ کر ہی لڑے ہیں۔ اس بار بھی وہ جیل میں ہیں۔ انہیں 17 فروری سے 4 مارچ تک کی پیرول ملی تھی لیکن چناؤ کمیشن کی عرضی پر تین دن کی روک لگادی گئی۔ وہ ہر وقت چناؤ کے دوران جیل سے چٹھی بھیج کر اپنے لئے ووٹ مانگتے ہیں۔ اس بار بھی وہ اپنے ساتھی بھائی سبغت اللہ اور بڑے بیٹے عباس انصاری کیلئے بھی ووٹ مانگ رہے ہیں۔ مدھو متا کانڈ سے پورے دیش میں سرخیوں میں آئے دبنگی نیتا امرمنی ترپاٹھی اور ان کی بیوی مدھو منی ترپاٹھی گورکھپور جیل میں بند ہیں ان کے بیٹے امن منی کو بھی چناؤ کے اعلان سے پہلے ہی سی بی آئی نے اس کی بیوی سارا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا۔ امن منی کو پہلے سپا نے ٹکٹ دیا اور پھر کاٹ دیا ، اب وہ والد کی وراثت مہاراج گنج کی نوتن

نتائج کا اگلے صدارتی انتخابات پر براہ راست اثر

اتر پردیش سمیت ان پانچ ریاستوں کے انتخابات کے نتائج کے دور رس اثرات ہوں گے. صرف ان ریاستوں کے لئے ہی نہیں جہاں انتخابات ہے بلکہ پورے ملک کے لئے. ان کا براہ راست اثر اگلے صدارتی انتخابات کے لئے بھی فیصلہ کن ثابت ہوں گے. اس کے علاوہ راجیہ سبھا میں بھی براہ راست اثر پڑے گا. پانچ ریاستوں کے نتائج سے منتخب کر کے آنے والے ممبر اسمبلی صدارتی انتخابات کے لئے ووٹ دیں گے. ملک کا اگلا صدر اپنے دم خم پر منتخب کرنے کے لیے بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو ابھی تقریبا 65 ہزار قیمت کے ووٹوں کی ضرورت ہے. پانچ ریاستوں کی 690 سیٹوں پر ہو رہے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے صدارتی انتخابات کے لئے ایک لاکھ تین ہزار 756 قیمت کے ووٹ تیار ہوں گے. بی جے پی اگر اتر پردیش میں اپنے طور پر اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو اسے تقریبا 32 ہزار قیمت کے ووٹوں کا فائدہ ہوگا. فی الحال لوک سبھا میں مکمل اکثریت اور ایک درجن ریاستوں میں حکومت کی بدولت بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے پاس چار لاکھ 83 ہزار 728 قیمت کے ووٹ ہیں. وہیں کانگریس، لیفٹ اور ایس پی کے پاس چار لاکھ 11 ہزار 438 قیمت کے ووٹ ہیں. ترنمول کانگریس، بی جے ڈی

بدعنوان افسروں پر کستا سی بی آئی کا پھندہ

اگر آج بھی کسی بھارتی جانچ ایجنسی پر انحصار کیا جاتا ہے تو اس کا نام مرکزی تفتیشی بیورو یعنی سی بی آئی ہے. جب بھی کسی معاملے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے تو پہلی مطالبہ ہوتی ہے کہ سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے. لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے کچھ ایسے واقعات پیش آیا ہیں جس سے اس اعلی ترین تفتیشی ایجنسی کی ساکھ پر بٹہ لگا ہے. صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ سی بی آئی کو بدعنوانی کے الزام میں گھرے اپنے ہی سابق ڈائریکٹرز کی جانچ کرنی پڑ رہی ہے. پہلے مشتبہ حوالہ کاروباری معین قریشی سے جڑے معاملے میں رنجیت سنہا کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے آرڈر بار سی بی آئی کے سابق سربراہ اے پی سنگھ کے خلاف کیس میں تعداد مارنا. یہ سب سے اوپر بیوروکریسی کے لئے شرمندگی کا سبب ہے. اے پی سنگھ پر بڑی مقدار میں فنڈز لینے اور خاموشی سے گوشت تاجر و حوالہ کاروباری کی مدد کرنے کے الزامات ہیں. ایف آئی آر بھی کسی معمولی شخص کے کہنے پر نہیں، بلکہ ئڈی کی شکایت پر درج کی گئی ہے. لگتا ہے کہ اب اونچے عہدوں پر بیٹھے افسروں کے مبینہ بدعنوانی پر بالآخر سی بی آئی نے پیچ کسن

کرکٹروں کی منڈی میں غیر ملکیوں کا بول بالا

بنگلورومیں پیر کو انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) کے 10 ویں ایڈیشن میں کرکٹ کھلاڑیوں کی منڈی لگی۔ جم کر بولیاں لگیں۔ اس بار کی نیلامی میں غیر ملکی کھلاڑی چھائے رہے۔ بولی کے لحاظ سے 1 سے8 تک غیر ملکی کھلاڑیوں نے جگہ بنائی۔ کرن شرما جو9ویں مقام پرتھے ممبئی انڈینس نے 3.2 کروڑ روپے میں خریدہ۔ ان کی بیس قیمت تھی 30 لاکھ۔ پہلے نمبر پر انگلینڈ کے آل راؤنڈ بین اسٹوکس کو سب سے مہنگے کھلاڑی کا خطاب ملا۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل کے آخری اوور میں چار چوکے کھانے والے بین اسٹوکس سب سے مہنگے 14.5 کروڑ روپے میں بکے۔ انہیں پونے سپر جوائنٹس نے خریدہ۔ اسٹوکس کو ان کی بنیادی قیمت 2 کروڑ سے سات گنا زیادہ ملی۔ وہ اب تک کے سب سے مہنگے غیر ملکی کھلاڑی ہیں۔ یہی نہیں وہ آئی پی ایل میں کھیل رہے کھلاڑیوں میں رائل چیلنجرس بنگلورو کے کپتان وراٹ کوہلی (15 کروڑ) کے بعد سب سے بڑے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ حالانکہ آئی پی ایل کی تاریخ میں سب سے مہنگے کھلاڑی کا ریکارڈ یووراج سنگھ (16 کروڑ) روپے کے نام ہے جنہیں 2015 ء میں دلی ڈیئر ڈیولس نے خریدہ تھا۔ وہیں ہندوستانیوں میں لیگ اسپینر کرن شرما سب سے مہنگے رہے۔ انہیں کنگس الیون پنجاب

آخر کار پاکستان نے بھی مان لیا حافظ سعید آتنکی ہے

آخرکار پاکستان نے پہلی بار ممبئی حملوں کے سازشی لشکر طیبہ کے سرغنہ حافظ سعید کو دہشت گرد مان لیا ہے۔پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نیوز میں شائع رپورٹ میں ایک پولیس افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جماعت الدعوی کے چیف کو آتنک واد انسداد قانون کی فہرست میں ڈال دیاگیا ہے۔ خودپر گزری تو تھوڑا ہوش آیا۔ دہشت گردانہ واقعات میں 100 سے زیادہ لوگوں کے بعد ہی صحیح پاکستان نے بھارت کے اس گناہگار دہشت گرد کو دہشت گرد مان لیا ہے۔ اس کے چار دیگر ساتھیوں کو بھی اس فہرست میں شامل کئے جانے کی خبر ہے۔ آتنکی پاکستان کی اس کارروائی کو بھی اس کی منشا کے بجائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کارروائی کا ڈر اور ہندوستان کی طرف سے بین الاقوامی اسٹیج پر گھیرا بندی کے دباؤ کی شکل میں دیکھا جارہا ہے۔ بہرحال اب بھارت کے لئے یہ ثابت کرنا آسان ہے کہ کس طرح تمام دہشت گردوں کو پاکستان پہلے بچاتا ہے اور پھر دباؤ پڑنے پر ان کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔ اے ٹی اے (انسداد دہشت گردی ) قانون میں ڈالنے کا مطلب صاف ہے کہ یہ سبھی شخص کسی نہ کسی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل رہے ہیں۔ لہٰذا پاکستان اب قانونی طور پر یہ اعتراف کررہا ہے کہ حا

تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد اب چوتھے دور پر فوکس

اسمبلی چناؤ میں اس مرتبہ اپنی سرکارچننے کا جوش کچھ زیادہ ہی ہی کیونکہ یوپی اسمبلی چناؤ کے تیسرے مرحلہ میں بھی ووٹر فرسٹ ڈویژن پاس ہوئے۔ تیسرے مرحلہ میں 12 ضلعوں میں 69 سیٹوں پر 61.16 فیصد ووٹ پڑے تھے۔ پولنگ پر امن رہی۔ جہاں بھی اکا دکا جھگڑے کی خبریں آئیں تھیں وہ پولنگ مرکزوں کے 20 میٹر کے دائرے کے باہر ہوئی تھیں۔ ایتوار کو ووٹنگ کے بعد سب بولے ہماری سرکار بنے گی۔ سماجوادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ سپا۔ کانگریس اتحاد 300 سے زیادہ سیٹوں پر جیت کر سرکار بنائے گا۔ اکھلیش یادو وزیر اعلی بنیں گے۔ شیو پال کی سرکار میں نمبر دو کی حیثیت ہوگی۔ جسونت نگر اسمبلی حلقہ کے سفئی گاؤں کے ابھینو اسکول میں ووٹ ڈال کر نکلے ملائم نے کہا پورا کنبہ ایک ہے کوئی تضاد نہیں ہے۔ اکھلیش کو وزیر اعلی بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پولنگ کے بعد اعتماد ظاہر کیا کہ اترپردیش میں بھاجپا کی مکمل اکثریت والی سرکار بننے جارہی ہے۔ وزیر اعظم مودی کو لیکر حریفوں کے ذریعے باہری بنام یوپی اشو پر سوال کئے گئے لیکن راجناتھ نے اس کا کوئی سیدھا جواب نہیں دیا لیکن کہا کہ 11 مارچ کا ان

ہم دوسروں سے کیا لڑیں، ہمارے اپنے ہی ہرانے میں لگے ہیں

اترپردیش اسمبلی چناؤ کا دور چل رہا ہے۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو کے لئے یہ کسی اگنی پریکشا سے کم نہیں ہے۔ 25 سال کی عمر پار کررہی سماجوادی پارٹی نے ابھی تک سبھی چناؤ ملائم سنگھ یادو کی قیادت میں لڑے ہیں۔ یہ پہلا چناؤ ہے جس میں اکھلیش یادو نہ صرف پارٹی کا چہرہ ہیں بلکہ پارٹی کی کمان بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے۔پارٹی کی ہار یا جیت دونوں کی ذمہ داری انہی کی ہوگی۔ پارٹی کے جیتنے کا سہرہ انہی کے سر پر بندھے گا لیکن ہار کا ٹھیکرہ بھی انہی پر پھوٹے گا۔ اس لئے یہ چناؤ اکھلیش یادو کے لئے کسی اگنی پریکشا سے کم نہیں ہوں گے۔ اکھلیش کوایک ساتھ کئی محاذ پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ کبھی کبھی وہ حالات سے مایوس بھی ہوجاتے ہیں۔ بارہ بنکی میں سپا امیدوار اروند سنگھ گوپ کی حمایت میں ریلی کرنے پہنچے اکھلیش نے کنبہ پرستی پر اموشنل ہوتے ہوئے کہا کہ اپنے لوگ بھی مجھے ہرانا چاہتے ہیں، ہم کس کس سے لڑیں؟ وہیں بینی پرساد ورما پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمال کے لیڈر ہیں جو پتا سے ہی جھگڑا کرادیتے ہیں۔ اگر ان کا بیٹا ہم سے ملتا تو ہم ان کے پریوار میں جھگڑا کرا دیتے۔ اکھلیش نے کہا اروند سنگھ گوپ نے سائیکل بچانے میں ہماری مدد ک

فوج کے چیف کی وارننگ پر گھٹیا سیاست

ہمارے دیش کی یہ بدقسمتی ہے کہ ہم گھٹیا سیاست کرتے وقت یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا اثر دیش کی سکیورٹی ایجنسیوں پر و دیش کے اتحاد و سالمیت پر کیا پڑے گا؟ بری فوج کے سربراہ جنرل وپن راو ت نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ کشمیر میں آئی ایس آئی اور پاکستان کا جھنڈا لہرانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ فوج کے آپریشن کے دوران پتھر بازی یا دیگر طریقے سے رکاوٹ ڈالنے والوں کو دہشت گردوں کا ساتھی سمجھا جائے گا۔ آخر اس بیان میں کیا نامناسب یا قابل اعتراض ہے؟ ساؤتھ کشمیر میں ایتوار۔ پیر اور منگل کے واقعات صاف اشارہ دے رہے ہیں کہ کشمیر کی دہشت گردی نہ تو سرجیکل اسٹرائک سے ختم ہونے والی ہے اور نہ ہی نوٹ بندی سے۔ ایتوار کو کلگام ضلع میں 6 لڑکوں کے مارنے جانے سے وادی میں پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ ایک طرف سکیورٹی فورس کو دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ کرنے پڑ رہی ہے تو دوسری طرف جنتا سے پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ویکن کا سہارا لے کر کانگریس سمیت کئی دیگر پارٹیوں کے لیڈروں نے فوج کے سربراہ کے خلاف افسوسناک مورچہ کھول دیا ہے۔ ایسا کرکے انہوں نے صرف گھٹیا اور خطرناک سیاست کا ثبوت دیا ہے بلکہ کشمیر کی پتھ

دنیا کیلئے سب سے بڑا خطرہ بنتا پاکستان

پاکستان میں صوفی سنت لال بہادر شاہ باز قلندر کی درگاہ میں جمعرات کو ہوئے فدائی حملہ نے ایک بار پھر دنیا کو دکھا دیا ہے کہ دنیا کے لئے سب سے خطرناک ملک پاکستان ہے۔ اس حملہ کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے لی ہے۔ اس حملہ میں کم سے کم 100 لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ سندھ صوبے کے سیہوان قصبے میں واقع اس درگاہ میں جمعرات کی شام کو صوفی رسم گھمال کے چلتے زائرین کی بھاری بھیڑ تھی اس وقت فدائی حملہ آور نے خود کو بلاسٹ کر اڑالیا۔ مرنے والوں میں بچے، عورتیں بھی شامل ہیں۔ لال شاہ باز قلندر 12 ویں صدی کے مشہور صوفی دارشنک اور کوی رہے ہیں اور ’دما دم مست قلندر‘ کی مشہور قوالی بھی ان کے بارے میں ہے۔ پاکستان ہی نہیں دنیا میں بھی سندھی سماج شاہ باز قلندر کا مرید ہے۔ پاکستان میں صوفی فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنا کر اکثر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ 2005ء کے بعد سے 25 سے زیادہ صوفی درگاہوں پر حملے ہوئے ہیں۔ اس میں زیادہ تر کی ذمہ داری تحریک طالبان نے لی ہے۔ جمعرات کے حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے لی ہے۔ شام اور عراق میں جس آئی ایس آئی کے پیر اکھڑ رہے ہیں اس کی اس سیکٹر میں موجودگی کو ہلکے سے نہیں

قیدی نمبر9435 ، عرش سے جیل کے فرش تک

تاملناڈو میں وزیر اعلی بننے کا انتظار کررہی انا ڈی ایم کے سکریٹری جنرل ششی کلا کی نئی پہچان بنگلورو سینٹرل جیل میں قیدی نمبر9435 ہے۔ یہاں پر 61 سالہ تاملناڈو کے اقتدار کے اعلی مقام پر پہنچنے کا انتظار کرتے کرتے 8x10 کی ایک کال کوٹھری میں پہنچ گئی ہیں۔ ششی کلا نے اپنی پہلی رات فرش پر سو کر بتائی ۔ انہو ں نے جج سے خاص سہولیات والی کوٹھری مانگی تھی جو نامنظور ہوگئی۔ دلچسپ یہ ہے کہ وہ سال2014ء میں بھی اگراہا جیل میں 21 دن گزار چکی ہیں۔ ششی کلی کے ساتھ جیل کی اس کوٹھری میں دو اور عورتیں بھی ہیں جن میں سے ایک خون کے الزام میں سزا کاٹ رہی ہے اس نے 6 خون کئے تھے۔ جیل یاترا کرنے سے پہلے ششی کلا جے للتا کی سمادھی پر گئی تھیں۔ یہاں ششی کلا نے کچھ ایسا رویہ اپنایا جس سے لوگ حیرت زدہ ہوگئے۔ بنگلورو کی عدالت میں سرنڈر کرنے کے لئے جاتے وقت ششی کلا مرین بیچ میں واقع جے للتا کی سمادھی پر شردھانجلی ارپت کرنے کے لئے کچھ دیر روکیں ۔ اس دوران انہوں نے سمادھی پر تین بار ہاتھ مارا۔ اس وقت ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ لگاتارکچھ بڑ بڑا رہی تھیں جسے سنا نہیں جاسکا۔ ششی کلا کے حمایتیوں کا کہنا ہے انہوں نے

جان لیوا آلودگی پر کنٹرول کیسے ہو

دہلی ۔ این سی آر میں ہوائی آلودگی پر اکثر تشویشات ظاہر کی جاتی رہی ہیں۔ کچھ قدم وقتاً فوقتاً اٹھائے بھی جاتے رہے ہیں لیکن تب بھی یہ قابو میں نہیں آرہی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں یہ معاملہ آیا اور کورٹ نے کہا دہلی میں آلودگی والی بیماریوں سے روزانہ اوسطاً 8 لوگوں کی موت ہوجاتی ہے۔ بڑھتی پریشانی کو دیکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے مرکزی سرکار کو حکم دیا کہ این سی آر میں انڈسٹریز میں استعمال ہونے والے سلفر ملے کیمیکل اور تیل پر چار ہفتے کے اندر روک لگائیں کیونکہ یہ آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دہلی میں آلودگی روکنے کے لئے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ، دہلی حکومت، ہریانہ ۔ یوپی اور راجستھان حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو ہفتے کے اندر میٹنگ کرکے کارگر منصوبہ تیار کریں۔ جسٹس ایم۔ بی ۔لوکر اور جسٹس پی۔ سی۔ گھوش کی بنچ نے مرکز کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا جس میں صنعتوں میں استعمال ہونے والے فنائل، تیل اور دیگر کیڑے مار دواؤں کو ہٹانے کے لئے 8 ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ ہوائی آلودگی کا مسئلہ صرف دہلی۔ این سی آر تک ہی محدود نہیں ہے۔ امریکہ کی نامور ہیلتھ امپیکٹ انسٹی ٹیوٹ نے ویلنٹائن دے