اشاعتیں

ستمبر 7, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سی بی آئی چیف رنجیت سنہا نے اپنی ساکھ اور ایجنسی کے وقار پر بھی داغ لگایا!

دیش کی سب سے بڑی وقاری جانچ ایجنسی سی بی آئی اس وقت بحران کے ایک ایسے دور سے گزر رہی ہے کہ اس کے وجود اور اس کی غیر جانبداری پر ہی سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔ جب بھی کوئی بڑاواقعہ یا گھوٹالہ کا معاملہ سامنے آتا ہے تو اس کی جانچ سی بی آئی سے کروانے کی مانگ اٹھنے لگتی ہے۔ لیکن جب اس ایجنسی کے سربراہ اعلی پر ہی سنگین الزام لگنے لگیں تو ظاہر سی بات ہے کہ ایجنسی کی غیر جانبداری اور اس کی پاک دامنی پر ہی سوال کھڑے ہوجاتے ہیں۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کے طریقہ کار پر اٹھے سوالات سے رنجیت سنہا کی شخصی ساکھ تو داؤ پر لگی ہی ہے بلکہ ساتھ ساتھ انہوں نے ایجنسی کو بھی بھاری دھکا پہنچایا ہے۔ ٹو جی اسپیکٹرم جانچ کے دوران ملزمان سے ملنے کے الزامات پر جواب طلب کر چکی سپریم کورٹ نے اب کول گیٹ گھوٹالے میں بھی ان سے سوالات پوچھے ہیں۔ رنجیت سنہا پر کوئلہ گھوٹالے میں بھی جانچ کے دوران ملزمان سے ملنے کے ثبوت ملے ہیں۔ دونوں ہی معاملوں میں سپریم کورٹ نے ان کے سرکاری مکان کے استقبالیہ دفتر میں رکھے رجسٹر کو اہمیت دی ہے اور پہلی ہی نظر میں الزامات کو سنگین مانا ہے۔ سی بی آئی ڈائریکٹر رنجیت سنہا کے سا

دنیا کے نمبر ون اسپنر سعید اجمل پر پابندی؟

ایک چونکانے والے فیصلے نے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے غلط گیند بازی ایکشن (یوکنگ) کے چلتے پاکستان کے بہترین اسپنر سعید اجمل کو معطل کردیا ہے۔آئی سی سی نے منگلوار کو ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ آزاد جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعید اجمل کی گیند بازی ایکشن غلط ہے اور اس لئے انہیں فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔ معطل رہنے تک اجمل عالمی کرکٹ میں گیند بازی نہیں کرسکیں گے۔ 2009ء میں بھی ان کے ایکشن پر اعتراض جتایا گیا تھا لیکن پرتھ (آسٹریلیا) میں واقع لیب نے انہیں کلین چٹ دے دی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہمیں اپیل کرنے کے لئے دو ہفتے کا وقت ملا ہے اور ہم ایسا ضرور کریں گے۔ پاکستان ورلڈ کپ مہم کیلئے سعید اجمل بیحد اہم کھلاڑی ہیں۔پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف کے مطابق سعید اجمل کی گیند بازی پر آئی سی سی کے ذریعے لگائی گئی پابندی ٹیم کی گیند بازی کے لئے بیحد خطرناک ہوگی۔ لطیف نے منگل کو کہا کہ آئندہ اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ورلڈ کپ کے پانچ مہینے پہلے اجمل پر لگی پابندی سے پاکستانی ٹیم کی گی

سیلاب میں پھنسے کشمیری پوچھ رہے ہیں کہاں ہیں علیحدگی پسند لیڈر؟

محض کچھ دنوں کی موسلہ دھار بارش سے آئے سیلاب نے سرزمیں پر جنت کہلائے جانے والے کشمیر کی تصویر ایسی خراب کردی ہے کہ جسے دیکھ کر دل بیٹھ جاتا ہے۔گذشتہ 60 برسوں میں پہلی بار آئے اس زبردست سیلاب نے وہاں کی عام زندگی کو تباہ کردیا ہے 200 سے زائد جانیں جا چکی ہیں ، قریب400 دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں جن میں 50 بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جس جموں وکشمیر کی خوبصورتی سے راغب ہوکر سیاح آتے تھے وہاں دور دور تک پانی پانی اور جان بچانے کے لئے لوگوں میں چیخ و پکار کی آوازیں سنائی پڑ رہی ہیں۔ پچھلے کئی دنوں سے بجلی، پانی و مواصلاتی نظام ٹھپ پڑا ہے۔ لوگ اونچی عمارتوں کی چھتوں پر راتیں گزارنے کومجبور ہیں۔ بغیر کھائے پئے مدد کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستانی فوج کے جوانوں کا جنہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اب تک ہزاروں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے۔سات دنوں سے سیلاب میں گھرے کشمیر کیلئے فوج اور ایئر فورس اور بحریہ کے جوان کسی فرشتے سے کم نہیں ہیں۔ ابھی تک50 ہزار لوگوں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے بچایا جاچکا ہے۔راحت رسانی مہم اور لوگوں کو نکالنے کا کام دن رات جاری ہے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی اس

بھارت کی 77فیصدی لڑکیاں جنسی تشدد کا شکار!

ہمارے دیش میں یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ خواتین ، جوان لڑکیاں اور بچیوں کے خلاف جنسی استحصال کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ صبح اخبار دیکھ کر دل بیٹھ جاتا ہے۔ جب خبر پڑھتے ہیں فلاں جگہ ایک چھوٹی بچی یالڑکی یا خاتون سے آبروریزی یہ بدفعلی ہوئی ہے ۔ اس سلسلے میں یونائیٹڈ نیشنز چلڈرن فنڈ (یونیسیف) کی ایک رپورٹ جاری ہوئی ہے۔اس کا عنوان ہے (Hidden in  plain sight ) اس میں سماج کے سیاہ پہلو سے روبرو کرایا گیا ہے۔ کچھ ایسی ڈراؤنی سچائی سامنے آئی ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ بتاتی ہے کہ سماج میں لڑکیوں، بچیوں اور شادی شدہ عورتوں کو یا تو جنسی تشدد یا حوس کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ 15 سے19 سال کی عمر میں تقریباً آدھی لڑکیاں اپنے والدین سے جنسی اذیتیں جھیلتی ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ بتاتی ہے سماج میں بچوں کے تئیں مار پیٹ اس قدر چلن بڑھ گیا ہے کہ کئی بار تو اسے جان بوجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے یا عام واقعہ مان کر چھوڑدیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 15 سے19 سال کی عمر کی77 فیصد لڑکیاں اپنے شوہر یا شریک حیات کے ذریعے کم سے کم ایک بار آبروریزی کا شکار ہوتی ہیں۔ ساؤتھ ایشیائی ملکوں میں ہر پانچ میں سے ایک

دہلی میں سرکار بننے اور چناؤسے بچنا چاہئے!

اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے میری رائے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو دہلی میں سرکار بنانی چاہئے۔سرکار کے بغیر نہ تو کوئی افسر جوابدہ ہے اور نہ ہی دہلی میں ڈولپمنٹ کا کام ہورہا ہے۔ ممبران اسمبلی کو ساری سہولیات مل رہی ہیں ،عوام لاچار ہے۔ چاہے معاملہ بجلی کا ہو یا پانی کا یا قانون و نظام کا ہو ، ہر سیکٹر میں لاپروائی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ممبر اسمبلی اس لئے پریشان ہیں کہ ان کے کام نہیں ہورہے اور وہ کسی سے شکایت نہیں کرپا رہے۔ چھ ماہ سے زیادہ گزر چکے ہیں دہلی میں صدر راج نافذ ہے۔ بیشک لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ ایک نیک انسان ہیں، ایماندار اور غیر جانبدار لیکن تب بھی دہلی کو ایک چنی ہوئی سرکار کی ضرورت ہے۔ جہاں تک اروند کیجریوال کے ڈراموں کا سوال ہے ہم نے پہلے بہت دیکھے ہیں آج اخلاقیات کی دوہائی دینے والے کیجریوال بھول گئے ہیں جب انہوں نے اپنے بچوں کی قسم کھائی تھی کہ میں کسی سے حمایت لوں گا نہ دوں گا۔ اس کے باوجود انہوں نے کانگریس کی مدد سے سرکار بنائی اور خود وزیر اعلی بن گئے۔ جب آپ نے سرکار بنا ہی لی تھی تو پھر اسے چلانے میں دقت کیوں ہوئی؟ لیکن جن لوک پال کا زبردستی بہانا بنا کر آپ نے

دہلی این سی آرمیں سرکاری ہسپتالوں کی قابل رحم حالت!

نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں ڈاکٹروں کو بھگوان کا درجہ دیا جاتا ہے۔ ان سے قطعی امید نہیں کی جاتی کہ وہ اپنے پیشے میں لاپرواہی برتیں یا پھر غیر مناسب طریقے سے زیادہ پیسہ کمانے کیلئے اپنے پیشے کو داغدار کرنے والے ہتھکنڈے اپنائیں۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ آج کے ڈاکٹر سارے غیر مناسب کام کررہے ہیں۔ غریبوں کیلئے راجدھانی اور این سی آر کے 46 ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت ہے لیکن اسے شاید ہی کوئی نافذ کرتا ہو۔آئے دن خبر آتی رہتی ہے کہ ان تمام ہسپتالوں میں جتنے بستر خط افلاس کی زندگی گزارنے والے کارڈ یافتگان کے لئے محفوظ ہیں اتنا داخلہ نہیں دیا جاتا۔ غریب مریض لاکھوں روپے کا بل دینے کو مجبور ہیں یہاں تک کہ مریض کے ذریعے پیش کئے جانے والے دستاویز میں بھی کوئی نہ کوئی خامی نکال کر معاملہ لٹکا دیا جاتا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں غریب کے علاج کو لیکر سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اگر کسی شخص کی ماہانہ آمدنی 8086 روپے سے کم ہے تو اسے غریب مانا جائے گا۔ دہلی این سی آر کے46 ہسپتالوں میں تقریباً700 بیڈ کو ریزرو رکھنا ہوگا لیکن ایسا ہونہیں رہا۔ ہسپتالوں کا یہ حال ہے ڈاکٹر کبھی کبھی اتنی لاپرواہی

القاعدہ کی تازہ دھمکی کوسرسری طورپر نہ لیں!

القاعدہ کے چیف ایمن الظواہری نے ہندوستان میں جہاد چھیڑنے سے متعلق جو ویڈیوجاری کیا ہے اسے ہم صرف اس لئے نظرانداز نہیں کرسکتے کہ یہ کمزور پڑتی اس انتہا پسند تنظیم کی لاچاری کی مثال ہے۔ یہ صحیح ہے کہ آئی ایس آئی ایس کے ابھرنے کے سامنے القاعدہ اب خود کمزور پڑ رہا ہے۔ کچھ دن پہلے ہی امریکہ نے آگاہ کردیا تھا کہ القاعدہ بھارت کو نئے سرے سے نشانہ بنانے کی سازش رچ رہا ہے اس لئے ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں کے لئے القاعدہ کے سرغنہ کا نیا ویڈیو ٹیپ کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔ لیکن اس خطرے کی تصدیق ضرور ہوتی ہے کہ یہ ہمارے لئے سنگین تشویش کی بات ہے۔ دراصل القاعدہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اسلام دشمن کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ کے ایک سرکردہ انسداد دہشت گردی ماہر نے یہ وارننگ دی ہے سی آئی اے کے سابق ماہر برنس ریڈیل نے بتایا کہ اس سال القاعدہ سرغنہ ایمن الظوہری کا یہ پہلا ویڈیو ہے اور اسے بہت سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ ریڈیل کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی پاکستان میں بنیاد ہے اس کو لشکر طیبہ کے ساتھ قریبی تال میل ہے اور لشکر انڈین مجاہدین سے رابطے میں ہے۔ اس گٹھ جوڑ کی وجہ سے القاعدہ بھارت کیلئے خطرہ

سپریم کورٹ کا لائق خیر مقدم فیصلہ!

آدھی سے زیادہ سزا کاٹ چکے تہاڑ جیل میں بند زیر سماعت قیدیوں کو سپریم کورٹ نے رہا کرنے کا جو حکم دیا ہے وہ لائق خیر مقدم ہے۔ بڑی عدالت نے سبھی چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ اور سیشن ججوں سے جیلوں میں عدالتیں لگا کر آدھی سے زیادہ سزا کاٹ چکے قیدیوں کو فوراً رہا کرنے کو کہا ہے۔ یہ عدالتیں لگاتار دو ماہ تک لگانی ہوں گی۔ اس فیصلے سے غریب قیدیوں کو بڑی راحت ملے گی جو ضمانت یا بانڈ کا انتظام نہیں کرپاتے۔ چیف جسٹس آر ۔ ایس لوڈھا کی سربراہی والی بنچ نے جمعہ کو جوڈیشیل مجسٹریٹ کو 1 اکتوبر سے عدالتی کارروائی شروع کرنے کو کہا ہے۔ اس کے بعد سبھی مجسٹریٹ اپنے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو اس کی رپورٹ بھیجے گے۔ ہائی کورٹ رجسٹرار اس رپورٹ کو سپریم کورٹ میں داخل کریں گے۔ بنچ کا کہنا ہے اس معاملے کی سماعت اب8 دسمبر کو ہوگی کیونکہ مودی سرکار بھی اس پر غور کررہی تھی اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ جلد ہی سپریم کورٹ کے حکم پر عمل شروع ہوگا اور ہزاروں قیدیوں کو جیل کی سلاخوں سے نجات ملے گی۔ اس وقت جیلوں میں موجود ہر تیسرا قیدی جرم کی سزا کاٹ رہا ہے باقی تو جیل میں رہ کر فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔سست جوڈیشیل سسٹم اور کئ

نٹھاری ہتیا کانڈ: موت نزدیک بے خوف کھلنائک!

16 بچوں کویون شوشن کے بعدبے دردی سے قتل کرنے والانٹھاری کانڈ ایک بار پھر خبروں میں ہے۔اہم ملزم سریندر کولی کومیرٹھ جیل میں 7سے12 ستمبر کے درمیان کسی بھی دن پھانسی پر لٹکایا جاسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نوئیڈا کے پاس نٹھاری میں مشہور زمانہ اور خوفناک واقعہ میں 16 بچوں کی سلسلہ وار جنسی ذیادتی کے بعدقتل کرنے کے مجرم سریندر کولی کو 5 معاملوں میں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ17 معاملے ابھی بھی زیر التوا ہیں۔ دیش کو جھنجھوڑ دینے والے نٹھاری کانڈ کے اہم ملزم کے ڈیتھ وارنٹ کوجاری ہوئے ساڑھے تین سال کا وقت گزر چکا ہے۔ ڈیتھ وارنٹ کو عمل میں لانے کی ساری رکاوٹیں ختم ہوچکی ہیں۔ سال2006ء میں نوئیڈا کے سیکٹر31 کی ڈی۔5 کوٹھی کے نالے میں ایک درجن سے زیادہ معصوموں کے کنکال برآمد ہوئے تھے۔ معاملے میں مونیندر سنگھ پنڈھیر و نوکر سریندر کولی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جنوری 2007 ء میں کیس سی بی آئی کو سونپا گیا تھا۔ معاملے میں مونیندر سنگھ پنڈھیر اورسریندر کولی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے مونیندر سنگھ کو پھانسی کی سزا کو راحت دے دی جبکہ سریندر کولی کی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔ سی

821 سالوں کے بعد تاریخ دوہرانے کی راہ پر نالندہ وشو ودیالیہ!

پورے دنیا میں تعلیم اور علم کے میدان میں پہچان بنانے والے نالندہ وشو ودیالیہ کا تصورحقیقت بن گیا ہے۔سوموار کو آٹھ صدیوں کے بعد نالندہ نے پھر تعلیم کی مند مند بیار بہنی شروع ہوئی ہے۔ 821 سال بعد اس وشوودیالیہ کی بنیادی روح تاریخی مہاوہار کی طرز پر ہے۔ پانچویں صدی میں گپت شاسک کمار گپت پرتھم(450-470) کے ذریعے قائم اس وشوودیالیہ کو تین بار غیر ملکی حملہ آوروں نے ڈھایا۔ اب 21 ویں صدی میں ایک بار پھر نالندہ اپنے وقار کو قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔لال پتھروں سے بنے تاریخی نالندہ وشوودیالیہ کے کھنڈروں سے 10 کلو میٹر دور راجگیر میں 446 ایکڑ میں اسے دوبارہ شروع کیا جارہا ہے جو2021 ء تک پورا ہوگا۔ایشیا کے ساتھ پوری دنیا کے طالبعلموں کے لئے تعلیم کے سب سے بڑے مرکز رہے نالندہ میں دو غیر ملکی اور آٹھ ہندوستانی طالبعلموں کے ساتھ تدریسی کام شروع ہوگا۔ اس وقت کے مہاوہار میں بدھ دھرم کے مہایان اور ہری یان فرقوں کے مذہبی گرنتھوں کے علاوہ ہیتوودھا(انصاف) شبد ودھا (ویاکرن) چکتسا ودھا اور ویدوں کی پڑھائی ہوتی تھی۔ نئے وشوودیالیہ میں 7 موضوعات پر فی الحال پڑھائی ہوگی۔ اس میں تاریخ وماحولیاتی سائنس کے عل