اشاعتیں

مئی 12, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

انڈین فکسنگ لیگ

شروع سے ہی تنازعوں میں رہی آئی پی ایل پر بد نما داغ لگ گیا ہے۔ دہلی پولیس نے ان میچوں میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں راجستھان رائلس کے ایس سری سنت، اجیت چندیلا اور انکت چوہان کو ممبئی میں گرفتار کیا اور سنسنی مچا دی ہے۔ ان تینوں کو ساکیت عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پانچ دن کے لئے پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا گیا۔ کچھ کھلاڑیوں کی بہت جلد پیسہ کمانے کی نیت انہیں ڈوبادیتی ہے۔ حالانکہ ان تینوں کو ایک بولی لگا کر راجستھان رائلس کے مالکوں نے پیسہ دے کر سیزن۔6 کے لئے خریدا تھا لیکن اس کے باوجود پیسہ کمانے کی للک میں اپنا کیریئر تو ختم کیا ہی ہے ساتھ ساتھ آئی پی ایل پر بھی داغ لگادیا۔ پہلے آپ کو بتائیں کے اسپاٹ فکسنگ ہوتی کیا ہے؟ اس میں پورے میچ فکس کرنے کے بجائے یقینی گیند اوور یا کھلاڑی کی شخصی کارکردگی کو فکس کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی اور خاص اوور میں نو بال ڈالی جائے گی۔ یہ سٹے باز سے طے کرلیا جائے گا۔ گیند ایسا کرنے سے پہلے وہ کسی طرح کا اشارہ دے گا تاکہ اس پر سٹہ لگایا جاسکے۔ کسی بھی میچ کو فکس کرنے کے لئے ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو فکس کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اسپاٹ فکسنگ میں ایک ک

جے وی جی سی ایم ڈی 1 ہزار کروڑ کی ٹھگی میں گرفتار

ایک وقت تھا جب صحافت ایک ایماندار ،عزت دار پیشہ ہوا کرتا تھا جس کا مشن عوام کی بھلائی تھا۔ جب ہمارے سورگیہ دادا جی مہاشہ کرشن نے لاہور میں دینک پرتاپ شروع کیا تھا وہ ایک مشن تھا انگریزوں کو بھارت سے نکالنا۔ انہوں نے اپنے اس مشن پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ کئی بار جیل گئے۔ کئی با ضمانتیں بھی منسوخ ہوئیں لیکن وہ اپنے مشن سے کبھی نہیں ہٹے۔ اس طرح سے پوجیہ پتا شری سورگیہ کے۔ نریندرنے جب دینک ’’ویر ارجن‘‘ شروع کیا تو ان کا مشن تھا اپنے والد کے اصولوں کو آگے بڑھانا۔ انہوں نے کبھی بھی کسی بھی لالچ کے سامنے سر نہیں جھکایا اور نہ ہاتھ پھیلایا۔ میں بھی انہی کے اصولوں پر چلنے کی کوشش کررہا ہوں۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں سے دکھ سے کہنا پڑتا ہے میڈیا کے کچھ گروپ اورکچھ لوگ ایسے آگئے ہیں جن کا مقصد محض پیسہ کمانا ہے۔ تبھی تو ہم پا رہے ہیں کچھ لوگ منتری بنوانے کے لئے لابنگ کرکے پیسہ بٹورتے ہیں تو کچھ لوگ اپنے کالے کارناموں کو دبانے کیلئے اخبار یا ٹی وی چینل شروع کرتے ہیں اوربڑی بڑی ڈیلنگ کرتے ہیں اور یہ سودے بازی میڈیا میں عام بات ہوگئی ہے۔ اپنے روابط کے زور پر سودے کرواتے ہیں۔ کوئی چٹ فنڈ کھول کر ج

مودی بنام سبل:حساب کتاب برابر کرنے کی کوشش

امریکہ بیشک گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کوغذا نہ دے رہا ہو وہ امریکہ میں بسے گجراتی نژاد لوگوں تک اپنی پہنچ کا راستہ بنالیتے ہیں۔ مودی نے ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعے امریکہ کے 20 شہروں میں رہنے والے ہندوستانیوں کو خطاب کیا۔ اس بار بھی نشانے پر تھے کانگریس اور یوپی اے کی سرکار۔ مودی نے پیر کو مرکزی حکومت پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمزور لیڈر دیش پر حکومت کررہے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ اگر دیش کے حکمراں کمزور ہوں تو کتنا نقصان ہوتا ہے۔ تنقید کرنے والے انہیں پھینکو کہہ کر نوازتے ہیں لیکن انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مودی نے کہا کہ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ چین نے اپنی فوج کو واپس اپنے علاقے میں بلا لیا۔ لیکن میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ ہندوستانی فوج نے اپنی فورس کو ہندوستانی زمین سے کیوں پیچھے ہٹایا؟ میرا مرکزی سرکار سے سیدھا سوال ہے کہ چین ہماری سرزمین میں گھس کر واپس چلا جاتا ہے یہ ایک بات ہے لیکن ہم کیوں اپنی سرزمین سے پیچھے ہٹتے ہیں۔ اس سے عام آدمی کے دل میں سوال پیدا ہوتے ہیں ۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ ہمارے فوجیوں کا سر کاٹے جانے کا تصور کرسکتے ہیں اور کچھ دنو

سہراب الدین انکاؤنٹر کیس میں پھنسے بھاجپا کے نیتاگلاب چند کٹاریہ

سرخیوں میں چھائے رہے سہراب الدین انکاؤنٹر کیس میں سی بی آئی نے راجستھان کے سابق وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ کو ملزم بنایا ہے۔ سہراب الدین بتا دیں کہ ادے پور کے شاطر بدمعاش حمیدلال کے قتل کا بنیادی ملزم تھا۔ احمد آباد میں26 نومبر 2005ء کو پولیس مڈبھیڑ میں سہراب الدین شیخ مارا گیا تھا۔ بعد میں مڈبھیڑ کے فرضی ہونے کے الزام لگے۔ اس کے بھائی صباح الدین کی اپیل پر سپریم کورٹ نے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی ہے۔ ساتھ ہی کیس کی سماعت گجرات سے باہر بھی کرانے کی ہدایت دی تھی۔ سی بی آئی کی جانب سے اس معاملے میں ممبئی کی عدالت میں منگلوار کو داخل ایک مکمل چارج شیٹ میں گلاب چند کٹاریہ سمیت چار لوگوں کو ملزم بنایاگیا ہے۔ ان پر آئی پی سی کی دفعہ120(B) ،302,364-65,368 اور341-42 اور 201 دفعات لگائی گئی ہیں۔ کٹاریہ کے ساتھ جن لوگوں کے نام سی بی آئی کی چارج شیٹ میں ہیں ان میں راجستھان کے سب سے بڑے ماربل خاندان کے ممبر ومل پٹنی و این بال سبرامنیم ، جی سرینواس راؤ ہیں۔ چارج شیٹ میں سی بی آئی نے کٹاریہ کو سہراب الدین معاملے میں گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور راجستھان کے ماربل کاروباری ومل

دگوجے سنگھ کی سپریم کورٹ کو نصیحت :حد میں رہیں

اپنے بیانوں کے چلتے اکثر تنازعوں میں چھائے کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ نے اس بار دیش کی سب سے بڑی عدالت یعنی سپریم کورٹ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ عدالت کے ریمارکس کے بعد ایک طرف تو سرکار کو قانون منتری کا استعفیٰ لینا پڑا لیکن دگوجے سنگھ نے سب سے بڑی عدالت کو ہی حد میں رہنے کی نصیحت دے ڈالی۔ سپریم کورٹ کے ذریعے سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا کہنے پر اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تبصروں سے قومی خدمات کی اہمیت گھٹتی ہے۔ دگوجے سنگھ نے کہا سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو پنجرے کا طوطا بتایا تو بنگلورو میں سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹرمنل نے خفیہ بیورو یعنی آئی بی کو چوزا کہہ دیا۔ اب عام لوگوں سے میرا یہ سوال ہے کیا ایسا کرکے ہم نے قومی اداروں کو چھوٹا نہیں کردیا ہے؟ میں آپ کا جواب چاہتا ہوں۔ کوئلہ گھوٹالہ کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاعوامی نمائندے جنتا کو جوابدہ ہوتے ہیں کورٹ کے تئیں نہیں۔ کورٹ کو لگتا ہے کہ وہ کولگیٹ رپورٹ کی جان ہی بدل گئی ہے تو انہیں حکم دینا چاہئے تھا ریمارکس کی بنیاد پر کسی کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ سپریم کورٹ کے بیان کے خلاف دگوجے سنگھ کے تبصرے سے کانگ

29 سال بعد بھی 84ء دنگا متاثرین انصاف مانگنے پر مجبور

کڑکڑ ڈوما کورٹ کے ذریعے سابق کانگریسی ایم پی سجن کمار کو بری کرنے کے بعد دہلی سمیت دیش بھر میں سکھوں میں کافی بھاری ناراضگی پائی جاتی ہے۔ سکھ فرقہ روز راجدھانی میں دھرنا اور مظاہرے کرکے انصاف مانگ رہا ہے۔ 1984ء میں سکھ مخالف دنگوں میں متاثرہ اب سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرکے قصورواروں کو سزا دلانے کی مانگ کررہے ہیں۔ تین دہائی بعد بھی سکھ فرقے کو انصاف نہیں مل پایا۔ سکھ تنظیموں کا کہنا ہے کہ عدالت سے انصاف ملنے کی امید میں ہم 29 سال انتظار کرتے رہے لیکن 84ء میں ہزاروں سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ عدالت ثبوتوں کی کمی کے سبب ملزمان کو چھوڑ رہی ہے۔ تین دہائی میں مرکزی سرکار اور انتظامیہ کیا کرتی رہی ہے؟ وہ دنگوں میں شامل لوگوں کے خلاف سزا دلانے لائق ثبوت کیوں نہیں عدالت میں پیش کرتی؟ آل انڈیا سکھ کانفرنس( ببر) کے چیئرمین گرچرن سنگھ ببر نے اپنی ناراضگی اور درد کا ان الزام میں اظہارکیا ہے۔ ببر کا کہنا ہے کہ انصاف نہ ملنے تک سکھ سماج چپ نہیں بیٹھے گا۔ سینکڑوں سکھ راجگھاٹ سے سپریم کورٹ تک مارچ کررہے تھے ۔بھاری پولیس بندوبست کی وجہ سے پولیس نے مظاہرین

بھارت کو چوکس رہنا ہوگا نواز شریف سے کرشمے کی امید نہ کریں

پاکستانی سیاست کا دور پورا ہوگیا ہے۔ تاریخ ایک طرح سے دوہرارہی ہے12 اکتوبر 1999ء کو کارگل جنگ کے بعد اس وقت پاکستان کے صدر پرویز مشرف نے اقتدار پر فائض وزیر اعظم نواز شریف کو برخاست کرکے انہیں پہلے جیل میں ڈالا اور پھر بعد میں پاکستان چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ اب2013ء مئی میں پورا چکر گھوم گیا ہے۔ نواز شریف وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ پرویز مشرف اپنے فارم ہاؤس میں نظر بند ہیں۔ ممکن ہے نواز شریف بھی مشرف کو اب پھر سے محفوظ راستہ دیں اور مشرف پھر پاکستان چھوڑیں۔ خیال رہے کہ نواز شریف کو سری لنکا سے آرہے مشرف کے طیارے کا اغوا کرانے اور دہشت گردی پھیلانے کا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں خاندان کے 40 افراد کے ساتھ سعودی عرب بھیج دیا گیا۔ عرش سے فرش پر آنے اور موت کی سزا سے بچنے کے بعد نوام شریف تیسری مرتبہ پاکستان میں اقتدار سنبھال رہے ہیں۔1976ء میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے شریف خاندان کے فولادی کاروبار کو قومیانے کے واقعہ نے انہیں سیاست میں آنے پر مجبور کردیا۔ وہ پاکستان مسلم لیگ کے ممبر بنے اور پھر پنجاب صوبے کے وزیر اعلی ۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں

یوپی سرکاراب ملکی بغاوت کا مقدمہ واپس لیگی

یوپی کی اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی سرکار نے گورکھپور دھماکے میں ایک نامزد ملزم طارق قاسمی کے خلاف درج مقدمے کو واپس لینے کے احکامات دئے تھے۔ داخلہ سکریٹری سرویش چندر مشرا کے مطابق گورکھپور کے ڈی ایم اور اے ایس پی کی رپورٹ کی بنیادپر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ 22 مئی 2007ء کو گورکھپور میں ہوئے دھماکے میں 6 لوگ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ ابتدائی جانچ میں سامنے آیا تھادھماکے انڈین مجاہدین اورہجی کے دہشت گردوں نے مل کر کئے۔ اسی سلسلے میں مبینہ طور سے وابستہ طارق کا سیمی پربھی گورکھپور دھماکے میں مقدمے میں نام درج کیا گیا تھا۔ پچھلی بسپا سرکار نے دہشت گردوں پر لگے مقدموں کی جانچ کیلئے آر ڈی نمیش کی سربراہی میں ایک کمیشن بنایا تھا سیمی کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ نمیش کمیشن کی رپورٹ میں بارہ بنکی سے گرفتار کئے گئے قاسمی اور مجاہد کی گرفتاری پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ یہ گرفتاری پوری طرح سے شبہات کے گھیرے میں ہے۔ ویسے طارق قاسمی پر گورکھپور کے علاوہ لکھنؤ، فیض آباد کورٹ میں 23 نومبر2007ء کو ہوئے ایک دوسرے بلاسٹ میں بھی مقدمہ چل رہا ہے۔ یوپی پولیس اور اسپیشل ٹاسک فورس نے طارق اور ہجی سے متعلق خالد مجاہ

انسپکٹربدریش اور گیتا شرما کا معاملہ خودکشی یا قتل ؟

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر بدریش دت کی گوڑگاؤں میں ہتیا کی گئی یا پھر انہوں نے خودکشی کی یہ تو تفتیش کا موضوع ہے لیکن ان کی موت سے دہلی پولیس نے اپنے ایک جانباز افسر کو ضرور گنوادیا ہے۔ سنیچر کو وہ اپنی مہلا دوست گیتا شرما کے فلیٹ میں اس کے ساتھ مردہ پایاگیا۔ اسپیشل سیل کے سابق اے سی پی راجبیر کی ٹیم میں کبھی شامل رہے اچھے نشانے باز بدریش کے بائیں کان پر ان کی ہی ریوالور سے گولی لگی تھی جبکہ گیتا کے داہنے کان پر گولی لگی تھی۔ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ بدریش قریب ایک سال سے گیتا کے ساتھ لو ان ریلیشن میں رہ رہے تھے۔ انسپکٹر بدریش دت دہلی پولیس میں سال1991ء میں بطور سب انسپکٹر بھرتی ہوئے تھے۔ بدریش انکاؤنٹر اسپیشلسٹ کہے جانے والے اے سی پی راجبیر سنگھ اور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں شریک انسپکٹر موہن چند شرما کی ٹیم کے ممبر رہے ۔ انہیں فون کال پکڑنے کا ماسٹر مانا جاتا تھا۔ وہ سیل کے ایک ایسے تیز طرار افسر تھے جنہوں نے فون پکڑنے کے ذریعے کئی دہشت گردوں اور بدمعاشوں تک پہنچ بنائی۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کو یہ تیسرا جھٹکا لگا ہے۔ اس سے پہلے بھی سیل اپنے دو افسر کھو چکی ہے۔ سیل میں اے سی پی

ایئر ہوسٹس گتیکا خودکشی کیس میں برے پھنسے گوپال کانڈا

ایئر ہوسٹس گتیکا خودکشی کیس میں جمعہ کو ہریانہ کے سابق وزیر مملکت گوپال کانڈا اور معاون ملزم ارونا چڈھا کیس میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ عدالت نے ان کے خلاف خودکشی کے لئے اکسانے کے علاوہ بدفعلی ، غیر فطری جنسی استحصال کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔ روہنی کی ضلع جج ایس کے سروریہ کی عدالت نے دونوں ملزمان کے خلاف ایئرہوسٹس کو خودکشی کے لئے اکسانے، مجرمانہ سازش اور فرضی دستاویز تیار کرنے اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعات میں بھی الزامات عائد کئے ہیں۔ پولیس نے کانڈا اور ارونا کے خلاف داخل ایک ایف آئی آر میں اور چارج شیٹ میں بدفعلی کے متعلق الزام نہیں لگائے تھے لیکن ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے عدالت نے دونوں پر مندرجہ بالا الزامات کے تحت مختلف دفعات میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ پہلی نظرمیں گتیکا کے ساتھ آبروریزی اور غیر فطری جنسی استحصال ہوا۔ جسٹس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر کہا کہ اکتوبر2006 سے جون2012 کے درمیان کانڈا نے گوڑ گاؤں واقع ایم ڈی ایل آر دفتر اور دوسرے کئی مقامات پر ایئر ہوسٹس سے بدفعلی کی۔ الزامات طے کئے جانے کے سبب ضلع جج نے معاملے کو فاسٹ ٹریک عدا

آخر جانا ہی پڑا پون بنسل اور اشونی کمار کو

آخر کار اپنی اور ساتھ ہی سرکار کی تمام ٹال مٹول کے بعد ریل منتری پون کمار بنسل اور وزیر قانون اشونی کمار کو وزارت سے ہٹادیاگیا۔ ان دونوں وزرا کے استعفے تب ہوئے جب سونیا گاندھی نے خود وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر جاکر ان سے اس کے لئے کہا۔ رشوت لیکر پرموشن کرنے کے معاملے میں پھنسے ریل منتری پون کمار بنسل جمعرات کی رات وزیر اعظم کی رہائشگاہ گئے اور وہاں سے نکلتے ہی اپنے استعفے کی تصدیق کردی۔ لیکن کوئلہ گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ رپورٹ میں چھیڑ چھاڑ کرنے کے سنگین الزام سے گھرے وزیر قانون اشونی کمار پی ایم کے سامنے اپنے بچاؤ کی دلیل دیتے رہے اس کے چلتے کچھ لمحوں کے لئے یہ فواہ پھیلی کے شاید اشونی کمار گئے اور دوسرے بچ گئے۔ آخر کار اشونی کمار کے بھی استعفے کی تصدیق ہوگئی۔ یہ پہلی بار ہے جب کرپشن کے الگ الگ معاملوں سے گھرے دو مرکز ی وزرا کو ایک ساتھ استعفیٰ دینا پڑا۔ اپوزیشن دونوں کا استعفیٰ مانگ رہی تھی اور اس نے اس وجہ سے پچھلے دنوں پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن بھی چلنے نہیں دیا۔ اس بائیکاٹ کے چلتے سونیا گاندھی کافوڈ سکیورٹی بل بھی پیش نہیں ہوسکا۔ ان دونوں کے استعفوں کے بعد کانگریس اور سرکار دونوں

کرناٹک چناؤ میں نہ راہل گاندھی جیتے اور نہ ہی نریندر مودی ہارے

کرناٹک اسمبلی چناؤ میں بھلے ہی گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی سیدھے طور پر کوئی لینا دینا نہ ہو لیکن جیسی امید تھی اگر کرناٹک میں بھاجپا ہاری تو کانگریس اس ہار کا ٹھیکرا نریندر مودی پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ وہی ہوا بھاجپا کے وہاں چناؤ ہارتے ہی کانگریس نے ایک ساتھ ایک آواز میں مودی پر حملہ بول دیا۔ کوئی وزیر کہہ رہا ہے کہ مودی کا جہاز کرناٹک میں ڈوب گیا تو کوئی انہیں ڈوبتا ستارہ کہہ رہا ہے اور کوئی کہہ رہا ہے کہ گجرات کے باہر مودی زیرو ہیں۔ جیت کی خوشی میں کانگریس سکریٹری جنرل دگوجے سنگھ تو یہاں تک کہہ گئے کہ گجرات کے باہر انہیں کوئی جانتا تک نہیں۔ کانگریس نے کرناٹک میں اپنی جیت کا سہرہ یووراج راہل گاندھی کے سر پر باندھا ہے۔ اصل میں لگتا یہ ہے کہ کانگریس نے پہلے ہی طے کرلیا تھا کہ مودی پر اس طرح حملہ کرنا ہے جس سے یہ سندیش جائے کہ کرناٹک میں بھاجپا کی ہار کے ساتھ ہی مودی کے حوصلے کو بھی پست کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ آنے والے وقت میں مودی اتنی ہمت سے چناؤ مہم میں نہ اترسکیں۔ انہیں میدان میں آنے سے پہلے ہی ذہنی طور پر مایوس کردیا جائے۔ دراصل کانگریس کو اگر بھاجپا کے کسی لیڈر سے خوف