اشاعتیں

اپریل 21, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کرس گیل نے ٹی۔20 کے خاکے کو نئے دور میں پہنچایا

پنے ویریرس کے خلاف ٹی۔ 20 آئی پی ایل ۔6 میں کھیلتے ہوئے رائل چیلنجرز کے کرس گیل نے ٹی۔20 کی تاریخ کی بدل دی ہے۔ ایک ایسا باب جوڑا ہے جو شاید کبھی ختم ہوسکے۔ جیسے سچن تندولکر کی سنچری کا ریکارڈ کرکٹ سنچری سے جڑ گیا اسی طرح کرس گیل کی یہ طوفانی پاری ٹی۔20 ریکارڈ بک میں درج ہوگئی ہے۔ گیل کے رنوں کی آندھی اتنی زوردار رہی کے جسے کرکٹ کی سونامی کہا جاسکتا ہے۔ گیل کا بلا ایک رن مشین کی طرح رنوں کی بوچھار کرتا رہا۔ ان کے ترکش میں ہرتیر ہے اور ان کا وار خالی نہیں جاتا۔ چننا سوامی اسٹیڈیم ایک بار پھر گیل کے کرشمے کا گواہ بنا۔ انہوں نے کرکٹ کے اس سب سے بڑے کورفارمیٹ میں اتنی لمبی پاری کھیلی ہے کے اسے پار کرنا دوسر ے کرکٹروں کے لئے جتنی چنوتی ہے اتنا ہی خواب ہے۔ پہلے 30 گیندوں پر کرکٹ تاریخ کی سب سے تیز سنچری اپنے نام کی پھر 66 گیندوں میں ناٹ آؤٹ175 رنوں کا پہاڑ جیسا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ گیل کی آتشی پاری کی بدولت رائل چیلنجرز بنگلور پنے ویریرس کو130 رنوں سے ہراکر آئی پی ایل6- میں 8 میچوں میں 12 پوائنٹ جوڑ کر ٹیبل میں ٹاپ پر پہنچ گئے۔ گیل کی یہ سنچری کسی بھی کرکٹ فارمیٹ میں کسی بھی سطح پر سب

چٹ فنڈ کمپنیوں کا یہ گورکھ دھندہ!

جھانسے دیکر لوگوں سے پیسہ ٹھگنے کے الزام میں شاردا گروپ کے چٹ فنڈ تنازعے پر مغربی بنگال میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔ کمپنی کے چیئرمین سدپتوسین کے ذریعے مبینہ طور سے سی بی آئی کو لکھے خط میں دو ترنمول کانگریس ممبران اسمبلی کرنال گھوش اور سنجے بوس کا نام بھی لیا گیا ہے۔ ان پر انہوں نے بلیک میلنگ کا الزام لگایا ہے۔ وہیں تنازعے سے نمٹنے کے لئے وزیر اعلی ممتا بنرجی نے فوراً500 کروڑ روپے کی راحت دینے کے لئے فنڈ بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ جو گروپ کے ذریعے ٹھگے گئے لوگوں کو رقم لوٹانے کے کام آئے گا۔ ساتھ ہی ممتا کو یہ کہنا پڑا کہ اگر ان کے لیڈروں نے جرم کیا ہے تو قانون کے تحت قدم اٹھائے جائیں گے۔ ادھر شاردا گروپ کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ انکم ٹیکس محکمے کے ذریعے دی گئی ہدایت اور مالی گھوٹالے کی جانچ کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ سدپتو سین کے ذریعے سی بی آئی کو لکھے خط میں کئی نیتاؤں،افسران و وکیلوں کے نام بھی شامل ہیں،جو اسے بلیک میل کیا کرتے تھے۔ کرنال گھوش نے حال ہی میں شاردا گروپ کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جبکہ سنجے ایک بنگلہ روزنامہ کا مدیر ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے اخبار

سونیا گاندھی کا جارحانہ رویہ :نہ استعفیٰ دیں گے اور نہ جواب

کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالے اور سی بی آئی جانچ میں سرکاری مداخلت کو لیکر ایک بار پھر پارلیمنٹ میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اس اشو پر حکمراں اور اپوزیشن پوری طرح آمنے سامنے کھڑا ہوگیاہے۔ جارحانہ تیور اپناتے ہوئے بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا نے وزیر اعظم، وزیر قانون سے استعفیٰ مانگا تو یوپی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے بھی اسی جارحانہ انداز میں خود سامنے آکر مطالبے کو مسترد کردیا۔ پارلیمنٹ میں اٹھی پی ایم اور قانون منتری کے استعفے کی مانگ کو سونیا گاندھی نے مسترد کرتے ہوئے کہا انہیں استعفیٰ مانگنے دو،آپ ان کو جواب دیں، اشارہ ملتے ہیں پارلیمانی وزیر کمل ناتھ نے بھی کہا بھاجپا تو ہر وقت کسی نہ کسی کا استعفیٰ مانگتی ہی رہتی ہے۔ ہمیں سونیا گاندھی کے ہٹلری فرمان پر تعجب نہیں ہوا۔ جب تک شری مکھرجی کانگریس کے لیڈر تھے اور سنکٹ موچک بن کر وہ اپوزیشن سے ٹکراؤ سے بچا لیا کرتے تھے۔ کچھ اپوزیشن کی بات کو سمجھا بجھا کر ختم کرادیا کرتے تھے لیکن جب سے وہ صدر بنے ہیں اور سونیا گاندھی نے پارلیمنٹ میں پارٹی اور سرکار کی کمان سنبھالی ہے تو اسی طرح کے ہٹلری انداز میں بولتی ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ کس طرح 2 جی گھوٹالے میں

چوطرفہ گھرتے سہارا چیف سبرت رائے سہارا

سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے کے ستارے آج کل گردش میں چل رہے ہیں۔ ایک کے بعد ایک تنازعے میں پھنستے جارہے ہیں۔سپریم کورٹ نے سبرت رائے کو ایسی پھٹکار لگائی جس کی شاید انہیں کبھی امید نہ رہی ہوگی۔ جسٹس ایس بالا کرشنن کی سربراہی والی بنچ نے سیبی کی توہین عرضی پر جواب داخل نہ کرنے پر سہارا گروپ اور اسکے سربراہ سبرت رائے کو نہ صرف پھٹکار لگائی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کے وہ عدالت سے چال بازیاں نہ کریں۔ سرمایہ کاروں کو 24 ہزار کروڑ روپے نہ لوٹانے کے معاملے میں بنچ نے یہ رائے زنی کی۔ بنچ نے سبرت رائے اور دونوں ڈائریکٹروں اشوک رائے چودھری اور روی شنکر دوبے کو حراست میں لینے سے متعلق سیبی کی عرضی پرتینوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سیبی نے سرمایہ کاروں کا پیسہ وصولنے کے لئے ان کو حراست میں لینے کے حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ پیر کے روز سماعت کے دوران عدالت نے سبرت رائے کے وکیل سے کہا کہ وہ دیش نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کرائیں۔ نہیں تو عدالت اس سلسلے میں حکم جاری کر ے گی۔ اس کے علاوہ سیبی کے پاس 24 ہزار کروڑ روپے جمع کرانے میں ناکام رہنے کی صورت میں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں کی پراپرٹی قرق کرنے سے متعلق عدا

الٹا پڑ گیا پرویزمشرف کا وطن واپسی کا داؤں

پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف پتہ نہیں کیا کیا سوچ کر اپنے وطن پاکستان واپس لوٹے تھے؟ جب سے ان کی واپسی ہوئی ہے تبھی سے ان کی راہ میں ایک کے بعد ایک روڑا کھڑا ہورہا ہے۔ ان کی پریشانیاں دور ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اپنی جلاوطنی ختم کرکے جب وہ پاکستان آئے تو کراچی کے ایک عدالت میں ان پر جوتا پھینکا گیا۔ جس وقت جوتا پھینکا گیا کورٹ کا احاطہ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ اس واقعہ کو گذرے بمشکل ایک ہفتہ ہی ہوا تھا کے سپریم کورٹ نے ان پر ملک کی بغاوت کے الزام میں مقدمہ چلانے کا آغاز کردیا۔ پھر پاکستان کے الیکشن ٹریبونل نے ان کے پارلیمنٹ پہنچنے کی دوڑ پر بریک لگادی۔ اس نے صاف حکم دیا کے وہ چناؤ نہیں لڑ سکتے۔ ابھی ان کے چناؤ نہ لڑپانے کا معاملہ ختم نہیں ہوا تھا کہ اسلام آباد کی ایک عدالت نے ان کی گرفتاری کا راستہ صاف کرتے ہوئے ان کی ضمانت عرضی خارج کردی۔ اب حالت یہ بن گئی ہے کہ انہیں گرفتار کرنے سے پہلے انہیں اپنے پاکستانی رینجرز کے گھیرے میں کورٹ سے بھاگنا پڑا تھا۔ آج وہ اپنے محل نما فارم ہاؤس میں محض دو کمروں کے اندر زندگی جینے کو مجبور ہیں۔ ان کے رشتے داروں یا پرائیویٹ اسٹاف اور و

مکیش امبانی کو زیڈ سکیورٹی کی سرکاری سرکشا؟

دیش کے مشہور صنعت کار مکیش امبانی کو زیڈ سکیورٹی دینے کا فیصلہ سرکار کے لئے درد سر بن گیا ہے۔ جنتا کو سکیورٹی دینے میں ناکام یوپی اے کی اس حکومت کو عام جنتا سے زیادہ فکر صنعت کاروں کی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے وقت میں جب سارا دیش یہ مانگ کررہا ہے کہ وی آئی پی سکیورٹی میں تعینات جوانوں کو وہاں سے ہٹا کر عام آدمی کی سیوا میں لگاناچاہئے۔ یہ فیصلہ نہایت غلط روایت کا آغاز کرتا ہے۔ کئی بار سرکار کی جانب سے قائم کمیٹیاں بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ خصوصی سکیورٹی خطرے کے تجزیئے کے مطابق نہیں دی جاتی بلکہ وہ ایک اسٹریٹ سمبل یا رسوخ کی علامت بن گئی ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دیش دو کٹگری میں بٹ گیا ہے۔ ایک طبقہ وہ وی آئی پی ہے جنہیں خصوصی سکیورٹی حاصل ہے اور جو ہر قاعدے قانون سے اوپر ہے۔ دوسرا طبقہ وہ اکثریتی لوگ ہیں جن کی سلامتی کا کوئی انتظام نہیں ہے جو کسی خطرے یا جرائم کی اطلاع دینے تھانے جائیں تو انہی سے مجرمانہ برتاؤ ہوتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے چیئرمین اروند کجریوال نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے مکیش امبانی زیڈ سکیورٹی؟ اتنا امیر آدمی اپنے لئے سکیورٹی گارڈ نہیں رکھ سکتا؟ کوئی بھی سیاسی پارٹی اس

اجیت پوار نہ صرف این سی پی بلکہ اتحادی حکومت کیلئے درد سر بنے

مشہور خاتون رضاکار میدھا پاٹیکر نے جمعہ کو شرد پوار کے بھتیجے اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار پر ایک سنچائی پروجیکٹ میں 27.5 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ پاٹیکر کا الزام ہے کل43.38 کروڑ روپے کی رشوت رقم میں بھاجپا نیتا اور سابق صدر نتن گڈکری اور لوک سبھا میں بھاجپا کے ڈپٹی لیڈر کو50 لاکھ اور20 لاکھ روپے دئے گئے۔ میدھا نے بتایا کہ مہالکشمی انفرسٹیکچر نے گوسی خورد سنچائی پروجیکٹ کو روک دیا تھا۔ ٹھیکیدار نے کمیشن کے طور پر43.83 کروڑ روپے مختلف لیڈروں اور حکام کو بانٹے ۔ پوار کے علاوہ ٹھیکیدار نے گڈکری کو50 لاکھ اور گوپی ناتھ منڈے کو20 لاکھ دئے۔ کانگریس ممبر اسمبلی وجے اور پارٹی نیتا سنیل دیشمکھ کو بھی کمیشن دیا۔ پاٹیکرنے بتایا کہ کمپنی کے دفتر پر انکم ٹیکس محکمے نے چھاپہ مارا تھا اس دوران اسے کچھ اہم دستاویز ملے تھے۔ ان دستاویز کو انہوں نے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیا ہے جن سے انہیں کمیشن کی جانکاری ملی ہے۔ میدھا پاٹیکر کے الزامات سے میرا دور دور تک کوئی واستہ نہیں ہے یہ کہنا ہے اجیت پوار کا۔ میں سینئر رضا کار کے طور پر پاٹیکر کا سنمان کرتا ہوں لیکن کمیشن خوری کا جو ال

کیا کبھی ان ٹریفک جام سے چھٹکارا بھی ملے گا؟

جمعرات کی شام کو دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میدان میں ہوئے آئی پی ایل میچ نے علاقے کی تمام سڑکوں پر جام لگادیا ہے۔ آئی ٹی او، دہلی، راج گھاٹ، بہادر شاہ ظفر مارگ سمیت کئی راستوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ راجدھانی میں پانچ سالہ بچی سے درندگی کے خلاف لڑکوں نے آئی ٹی او چوک جام کئے رکھا۔ اب دہلی کے شہریوں کی زندگی کا یہ ٹریفک جام حصہ بن گیا ہے۔ حالانکہ ٹریفک پولیس نے ٹریفک کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے انتظامات کئے لیکن پھر بھی ان جام سے چھٹکارا نہیں مل رہا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ تو تب ہوتا ہے جب چوراہوں پر ٹریفک سگنل اور لائٹیں نہیں جلتیں۔ حیدر آباد انسٹی ٹیوٹ کا دعوی ہے کہ دہلی پولیس کے غیر ارادی فیصلوں کے سبب ہر سال نہ صرف تین ہزار کروڑ روپے برباد ہورہے ہیں بلکہ آلودگی میں بھی بھاری اضافہ ہورہا ہے۔ دہلی کی لال بتیوں پر سروے انسٹیٹیوٹ نے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کو یہ رپورٹ سونپی ہے۔ بربادی کی وجہ لال بتیوں پر بے وجہ پیٹرول ، ڈیزل پھونکنا ہے۔ اس پرلگام ٹائمر لگا کر کیا جاسکتا ہے۔ 730 1لال بتیوں میں سے 1198 میں ٹائمر نہیں لگے ہوئے ہیں۔2006ء میں محض200 کروڑ روپے کی اسکیم پر مجوزہ

سنجے کورعایت سے بالی ووڈ نے لی تھوڑی راحت کی سانس

اداکار سنجے دت کو فی الحال سپریم کورٹ سے تھوڑی راحت مل گئی ہے۔ انہیں خود سپردگی کرنے کے لئے چار ہفتے کا وقت دے دیا ہے۔ سنجے نے سرنڈر کرنے کے لئے 6 مہینے کا وقت مانگا تھا۔ حالانکہ عدالت نے صاف کیا کے اس کے بعدوقت نہیں بڑھایا جائے گا۔ سنجے دت کو سپریم کورٹ نے1993ء میں ہوئے بم دھماکوں میں ناجائز طور پر ہتھیار رکھنے کے جرم میں 5 سال قید مشقت کی سزا سنائی تھی۔ سنجے دت18 مہینے پہلے ہی جیل کاٹ چکے ہیں۔ بدھوار کو جیسے ہی جسٹس پی ست شیورام و بی ایس چوہان کی ڈویژن بنچ نے سنجے کی عرضی پر سماعت کے لئے غور کیا تو سنجے کے وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ صرف وہ رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ کسی آئینی اختیار کی دلیل نہیں ہے۔ بنچ نے سوال کیا کیا دت خصوصی عدالت کے فیصلے سے واقف نہیں تھے جس میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔سنجے کی جو فلم ابھی ادھوری ہیں ان کا بجٹ 9278 کروڑ کے سرمائے کا ہے اگر وہ جیل جاتے ہیں تو وہ لٹک جائیں گی۔سی بی آئی کی جانب سے ایڈیشن سالیسٹر جنرل ہرین راول نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے چیف جسٹس التمش کبیر کی سربراہی والی بنچ کی طرف سے منگلوار کو تین قصورواروں کی عرضی خارج کئے جانے کے حکم کو ب

پونٹی چڈھا قتل کانڈ میں چارج شیٹ داخل

سرخیوں میں چھائے 17 نومبر کو چھترپور کے ایک فارم ہاؤس میں شراب تاجر پونٹی چڈھا کو قتل کردیا گیا تھا۔ اس فائرنگ میں ان کے چھوٹے بھائی ہردیپ چڈھا بھی مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ راجکمار کے سامنے جمعرات کو پولیس نے یہ فرد جرم داخل کرتے ہوئے کہا کہ جانچ سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ پونٹی کی موت اور اس کے بھائی ہردیپ چڈھا کے ذریعے چلائی گئی گولی سے ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے جانچ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہردیپ چڈھا نے ہی پونٹی کے منیجر نریندر اہلاوت کوبری طرح سے زخمی کردیا تھا۔ ہردیپ کی موت اتراکھنڈ اقلیتی کمیشن کے برخاست چیئرمین ایس ایس نامدھاری اور ان کے سکیورٹی گارڈ سچن تیاگی کے ذریعے چلائی گولی سے ہوئی تھی۔ پولیس نے جانچ میں زخمی کرنے یا قتل کرنے کے معاملے میں کسی دوسرے شخص کے ملوث ہونے کی بات سامنے نہیں آئی۔ اس سے پہلے پولیس نے گولی باری کے بعد ایک دوسرے معاملے میں نامدھاری اور تیاگی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔انہیں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت ملزم بنایا گیا تھا۔ پولیس نے چارج شیٹ میں کہا پونٹی چڈھا ایک سازش کے تحت فارم ہاؤس