اشاعتیں

مئی 31, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

فل ہواہسپتالوں کے مردہ گھر کا فریزر!

راجدھانی میں کورونا سے ہوئی موت کے بعد لوگوں کی لاشوں سے مختلف ہسپتالوں کی مورچری(مردہ گھر)ٰ کے فریزر بھرچکے ہیں۔ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے چالیس فیصدی لاشوں کو فرش پر ہی رکھا جارہا ہے۔ کورونا رپورٹ نہ آنے کے سبب لاشوں کو ان کے رشتہ داروں کو بھی نہیں دیا جارہاہے اور متاثرہ خاندان تین تین دن سے انتظار کررہے ہیں لیکن لاشوں کو ہسپتال کے ذریعہ سپرد نہیں کیاجارہا ہے۔ روہنی کے امبیڈکر ہسپتال کے مردہ گھر میں 72گھنٹے کورونا مشتبہ شیخ رام کمار کی لاش رکھی ہے اس کی بیوی انکیتا نے بتایا کہ وہ 26مئی کی صبح وہ دودھ لینے کے لئے گئے تھے۔ اسی دوران چکر کھاکر گر گئے اور بے ہوش ہوگئے۔ کام سے خود نکلنے لگا، انہیں پاس کی ایک کلینک میں لے جایا گیا۔ جہاں سے انہیں ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ریفر کردیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا۔ پولیس نے لاش کو امبیڈکرہسپتال کی مورچری میں رکھ وادیا تین دن بعد رشتہ داروں کو لاش نہیں دی گئی اور بتایا گیا کہ ابھی اس کی کووڈ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ آنے کے بعد دیں گے۔ یہی حال راجدھانی کے دوسرے مردہ گھروں کا ہے۔ جہاں 571سے زیادہ مشتبہ کورونا لاشیں ہیں ان کو بھی کورونا رپورٹ کا انتظار ہ

بائیکاٹ میڈ ان چائنا پروڈکٹس!

لداخ میں ایل اوسی پر ایک بارپھر بھارت چین کی فوجیں آمنے سامنے ہیں۔ چین کو سبق سکھانے کے لئے ماہر تعلیم اور انوویٹرس سونم وانگ چک نے میڈ ان چائنا کے سامنا کا بائیکاٹ کر اس کی مالی حالت کمزور کرنے کے لئے مہم شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی سامان کا اتنے وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا جائے کہ اس کی معیشت ہی تباہ ہوجائے اور وہاں کی جنتا غصہ میں چینی لیڈر شپ کا تختہ پلٹ دیں۔ یہ مہم بھارت کے لئے بھی وردان ثابت ہوگی۔ چینی سافٹ ویئر ایک ہفتے چینی ہارڈ ویئر کا ایک سال میں بائیکاٹ کردینا چاہئے۔ ہمیں اتنا عہد بند اور سخت ہونا پڑے گا کہ چین میں بنا کوئی بھی سامان نہیں خریدنا۔ چاہے جو ہوجائے۔ اسی چیز کو ہم بنائیں ہارڈ ویئر ودیگر کچے مال میڈیکل ساز وسامان، چپل جوتے جیسی کئی چیزوں پر آج ہم چین پر منحصر ہیں کیونکہ ان میں سے زیادہ تر سامان کی پیداوار ہمارے دیش میں کم ہوتی ہے لیکن دیش کی عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ چین سے خریدا مال سے کمایا پیسہ چینی سرکار کی جیب میں جائے گا جس سے وہ بندوقیں خریدکر ہمارے خلاف استعمال کریں گے۔اگر ہم اپنے دیش میں بنا مہنگا سامان بھی خریدتے ہیں تو یہ پیسہ ہمارے مزدور کے لئے

ساڑھے تیرہ کروڑ نوکریاں کورونا نگل جائے گا

کورونا انفیکشن وبا کے سبب جنوری۔ مارچ کے دوران دنیا بھر میں اقتصادی سرگرمیاں سست رہی ہیں جس کا اثر ہندوستانی معیشت پر بھی پڑاہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے 2019-20 میں اقتصادی ترقی شرح پانچ فیصدی رہنے کا اندازہ لگایا تھا جبکہ این ایس او نے اس سال جنوری اور فروری میں جاری پہلے اور دوسرے ایڈوانس تخمینے میں اضافی شرح 5فیصدی ہی تجویز کیا تھا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے جنوری۔مارچ 2020کے دوران چین کی معیشت میں 6.8 فیصدی گراوٹ آئی۔ بھارت میں جی ڈی پی میں جم کر غوطہ کھایا۔ جی ڈی پی اضافہ پچھلے برس 2019-20 کی چوتھی سہ ماہی (جنوری۔ مارچ) میں گھٹ کر تین اعشاریہ ایک فیصدی پر آگئی۔ اس سے پچھلے مالی برس کے برابر سہ ماہی میںیہ پانچ اعشاریہ سات فیصدی تھی۔ نیشنل ٹیلی آفس (این ایس او) نے جمعہ کو یہ جانکاری دی ہے کہ اس سال پورے مالی برس 2019-20 میں جی ڈی پی کی اضافی شرح گرکر 4.2 فیصدی رہ گئی ہے۔ وزارت تجارت کے ذریعے جاری اعدادوشمار کے مطابق کورونا انفیکشن کی وجہ سے اور لاک ڈاو¿ن کے چلتے اپریل میں 8بنیادی صنعتوں کا پروڈکشن 38.1فیصد گھٹا۔ لاک ڈاو¿ن کی بات کریں تو کورونا وائرس نے ہمارے دیش میں نوکریوں پر بھاری

دنگے اور آگ زنی کی زد میں 30امریکی شہر

امریکہ میں جم کر دنگے ہورہے ہیں اور یہ آگ زنی امریکہ کے بیس ریاستوں تک پھیل چکی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس چناوی سال میں بہت پریشان ہیں۔ ان دنگوں کی شروعات امریکہ کے منی سوٹا ریاست منی پولس میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی موت سے شروع ہوئے۔ گلائیڈ پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کے مرنے کے بعد پرتشدد مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے دکانوں کو آگ لگادی، دنگوں پر قابو پانے کے لئے پولیس حکام کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ ربڑ کی گولیاں چلانی پڑیں۔ جمعرات ایک پولیس اسٹیشن میں بھی آگ لگادی گئی یہ مظاہرے 20ریاستوں میں پھیل گئے۔ انہوں نے نامی گرامی کمپنیوں کے شوروم لوٹے۔ بتادیں لوئی بتون کے ایک بیگ کی قیمت ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ روپے قیمت ہے۔ یہ شوروم بھی لوٹ لیاگیا۔ معاملہ اس وقت شروع ہواتھا جب ایک سیاہ فام جارج فلائیڈ کو پولیس نے پکڑا اور نیچے گراکر اس کی گردن دبادی۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہوا۔ جس میں زمین پر گرے سیاہ فام شخص کی گردن پر پولیس ملازم گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوا ہے۔ فلائیڈ یہ کہتے بھی سنائی دے رہا ہے کہ وہ گردن دبنے سے سانس نہیں لے پارہا ہے۔ لیکن پولیس نے نہیں سنی۔ اور اس نے گردن پر

مزدوروں کو سپریم کورٹ سے راحت

گھر جانے کے لئے دومہینے س دردر بھٹکتے مزدوروں کے لئے جمعرات کے روز سپریم کورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا۔ یہ اس وقت کیا جب اس نے دیکھا کہ سرکار ان کے لئے کچھ نہیں کررہی ہے اور ان مزدوروں کی پریشانیوں کو سمجھتے ہوئے سپریم کورٹ ومرکزاور ریاستی حکومتوں سے کہاہے کہ اپنے گاو¿ں کی طرف لوٹ رہے شرمک ٹرینوں اور بس کا کرایہ نہ لیں۔ سڑک پر مزدوروں کے سیلاب کوروکا جائے اور انہیں قریب کے شیلٹر ہوم میں لے جاکر رکھا جائے اور جب تک ان کا خرچ سرکار برداشت کرے۔ اور سفر کے لئے مزدوروں کو راستے میں ریلوے کو کھانا دینا ہوگا۔ خیر دیر سے ہی صحیح لیکن سپریم کورٹ کی مداخلت قابل خیر مقدم ہے جوکام سرکاروں کو کرنا چاہئے تھا وہ اب عدالتیں کررہی ہیں۔ کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ سرکاریں پنگو ہوچکی ہیں اور اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوگئی۔ شاید اس لئے عدالتوں کو سخت فیصلے لینے پڑرہے ہیں۔ سب سے قابل رحم حالت ہندوستانی ریلوے کی ہے جو مزدوروں کو ان کے منزل مقصود تک پہنچانے کے لئے جو شرمک ٹرینیں چلائی ہیں وہ بہت ہی خراب ہیں جو ڈراو¿نی کہانیاں سامنے لارہی ہیں۔ بہار جانے والی ایک ٹرین میں ایک ننھا بچہ اپنی ماں کو جگانے کی

بالی ووڈ کورونا فرنٹ لائن واریرامیتابھ بچن!

روزی روٹی کا بحران دیکھ کر بڑی تعداد میں لوگ ممبئی چھوڑ کر گاو¿ں جارہے ہیں۔ ان کی مدد کے لئے اس صدی کے مہانائیک امیتابھ بچن اسٹار فرنٹ لائن واریرس بن کر ضرورت مندوں کی مدد کے لئے ہمیشہ کی طرح سامنے آئے ہیں۔ وہ وہ کیا کیا نہیں کررہے ہیں؟ اس کی تفصیل بیان کرنا ممکن نہیں بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ وہ بہت کچھ کررہے ہیں ۔ ان کے ذریعے اٹھائے گئے پبلک سیوا کے کچھ قدم کی تفصیل پیش کرتاہوں۔ ممبئی چھوڑ کر گاو¿ں جانے والے پیشہ ور مزدوروں کے لئے امیتابھ بچن نے بسوں کا انتظام کیا ہے۔ اترپردیش جانے والے ان بسوں میں سے 10بسوں کی کھیپ حاجی علی درگاہ سے روانہ ہوئی۔ 10بسیں یوپی بھیجنے کی اجازت مل گئی ہے۔ امیتابھ بچن لاک ڈاو¿ن کے دوران ضرورت مندون کے لئے ہر 4500 فوڈ پیک بانٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں لوگوں کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ وہ کووڈ۔19کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لئے کئی سرکاری پروجیکٹوں سے جڑے رہے ہیں۔ امیتابھ کی طرح اے بی کارپ لمیٹیڈ کے ایم ڈی راجیش یادو بھی ضرورت مندون کے لئے قابل ستائش کام کررہے ہیں۔ 28مارچ کے بعد سے وہ ممبئی کے الگ الگ مقامات جیسے حاجی علی کی درگاہ اور