اشاعتیں

مئی 28, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آخرکارکتنا کارگر ثابت ہوا نوٹ بندی کا قدم

جب8 نومبر 2016ء کو وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 بجکر 15 منٹ پر رات کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو سارے ہندوستان میں زلزلہ سا آگیا۔ کچھ لوگوں کو لگا کہ وزیر اعظم بھارت اور پاکستان کے کڑوے رشتوں کے بارے میں بولیں گے یا شاید دونوں دیشوں کے درمیان جنگ کا اعلان نہ کردیں لیکن یہ اعلان تو کچھ لوگوں کے لئے جنگ کے اعلان سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوا۔ ان کی راتوں کی نینداڑگئی۔ کچھ لوگوں کے ہوش و حواس اڑ گئے اور چاروں طرف افراتفری مچ گئی۔ اگلے دو دن کے بعد بینک و اے ٹی ایم لوگوں کے لئے مستقبل پتہ بن گئے۔ لائنیں دنوں دن بڑھتی گئیں۔ عام جنتا کے لئے تکلیف دہ ثابت ہونے لگیں۔ لمبی لمبی قطاروں کی وجہ سے اموات ہوئیں۔ کبھی بینکوں و اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کی حدگھٹانا و بڑھانا، کبھی پرانے روپوں کو جمع کروانے کے بارے میں قاعدوں میں سختی کرنا تو کبھی ڈھیل دینا، اپوزیشن پارٹیاں پورے اتحاد سے سرکار کے فیصلے کو ناکام و دیش کو پیچھے لے جانے والا ثابت کرنے میں لگ گئیں۔ تقریباً پوری اپوزیشن سرکار کے اس قدم کے خلاف کھڑی ہوگئی۔ مورچے، مظاہرے، ناراضگی یہ عام بات ہوگئی۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ و کانگریس کے

آزادی سے لیکرعدالتوں میں التوا میں پڑا ایودھیا تنازعہ

ایودھیا کے متنازعہ ڈھانچے کو گرائے جانے کے معاملے میں 25 سال بعدمبینہ سازش رچنے والوں کے خلاف منگل کو پھر سے مقدمہ شروع ہوگیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایودھیا میں 1992ء میں ڈھانچہ مسماری معاملہ کی سماعت کررہی مخصوص عدالت نے منگل کے روز بھاجپا کے سینئر لیڈروں سرو شری لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھاری اور ایم پی ونیکٹیار سمیت سبھی12 ملزمان کے خلاف الزامات طے کردئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی 25 سال بعد سازش کے معاملے کا مقدمہ شروع ہوگیا۔ اس سے پہلے نچلی عدالت اور پھر ہائی کورٹ نے انہیں سازش کے الزام سے آزاد کردیا تھا۔ مخصوص عدالت نے ان لیڈروں کے خلاف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے اور بے چینی پیداکرنے اور نقص امن کو خطرہ پیدا کرنے کے علاوہ مذہبی کٹرپسندی کا ماحول بنانے کی سازش رچنے کے الزامات طے کئے ہیں۔ بدھوار سے گواہی شروع ہوگئی۔عدالت کوروزانہ سماعت کرتے ہوئے دوسال میں فیصلہ دینا ہوگا۔ 12 ملزمان کے علاوہ دیگر ملزمان کے خلاف سابقہ میں مخصوص عدالت الزامات طے کرچکی ہے جو الزامات لگائے گئے ہیں انہیں ثابت کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ ایک تو معاملہ قریب 25 سال پرانا ہے اور دوسرے اس دعوے کو لگ

پراکسی جنگ کو پراکسی طریقوں سے ہی لڑا جاسکتے ہے

کشمیر کے حالات بلا شبہ بیحد کشیدہ ہیں۔ فوج کے چیف جنرل بپن راوت کے کشمیر میں پتھربازوں سے نمٹنے کے لئے انسانی ڈھال کا استعمال کرنے کو صحیح ٹھہرانا اور ایسے حالات میں نئے طریقے ایجادکرنے سے متعلق بیان کو لیکر کچھ خود ساختہ سیکولر قسم کے لیڈروں نے تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ فوج کی جیپ پر ایک پتھر باز کو باندھنے والے میجرجنرل کی تعریف ہو یا پتھر بازوں کے خلاف سختی، سرکار اب کشمیر میں حساب کتاب برابر کرنے کے موڈ میں آچکی ہے لگتا ہے۔ خاص کر ساؤتھ کشمیر میں جہاں علیحدگی پسندوں کی نئی فوج پنپ رہی ہے اور وادی میں پھیلتی جارہی ہے۔ سرکار کے زیادہ چوکس رہنے کی وجہ سے جموں و کشمیر پولیس کی رپورٹ جس کے مطابق وادی میں قریب 282 دہشت گردوں میں 99 مقامی لوگ ہیں شامل بتایا ہے۔ لازمی ہے کہ سرکار اور فوج کا اصلی مقابلہ ساؤتھ کشمیر میں موجوددہشت گردوں ، علیحدگی پسندوں و پتھر بازوں سے ہے جو فوج اور حکومت کے درد سر کی بڑی وجہ ہے۔ فوج کے چیف نے صاف ہی کہا ہے کہ میجر لتل گگوئی کو سمانت کرنے کا اہم مقصد سکیورٹی فورسز کے حکام کا حوصلہ بڑھانا تھا جو دہشت گردی سے متاثرہ ریاست میں بہت مشکل حالات میں کام کررہ

پشو بد ھ قانون کیخلاف سیاسی مہا بھارت

مرکز کے نئے پشو بدھ قانون کے خلاف سیاست تیز ہوگئی ہے۔ مرکزی وزارت جنگلات و ماحولیات نے 26 مئی کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر جانور بازار میں سلاٹر ہاؤس کیلئے جانوروں کی خریدو فروخت پر روک لگا دی تھی۔ نئے تقاضے کے تحت گائے، بیل، سانڈ، بدھیا، بچھڑے، بھینس اونٹ کو بازار میں لاکر قتل کے ارادے سے ان کی خریدو فروخت پر روک لگائی گئی تھی۔ اپوزیشن پارٹیاں اس کے خلاف صف بند ہونے لگی ہیں۔ مغربی بنگال ، پنڈوچیری اور کیرل کی حکومتوں نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کو نہیں مانیں گی۔ اس پابندی کے خلاف پیر کو کیرل ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی داخل کی گئی ہے۔ مرکزی سرکار نے 26 مئی کو جانوروں کے خلاف ظلم روک تھام (مویشی بازار ریگولیشن ) قاعدہ 2017 نوٹی فائی کیا۔ اس کے مطابق دودھ دینے والے مویشیوں کی منڈیوں میں خریدو فروخت نہیں ہوگی۔ مویشی تبھی لایا جائے گا جب اس کے مالک کی پوری تفصیل منڈی میں جمع ہوجائے۔ خریدار اور سیلر دونوں لکھ کر دیں گے جانوروں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ اس پر جانور کے مالک کے دستخط ہوں گے۔ گائے کے بارے میں آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے لوگ شروع سے ہی حساس رہے ہیں۔ بی جے پی بھی گؤ

سبزارکی ہلاکت سکیورٹی فورس کابڑا کارنامہ

کشمیر میں ایک کے بعد ایک کئی دہشت گردوں کو مار گرایا جانا ہماری سکیورٹی فورس کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ سب سے بڑی کامیابی10 لاکھ کے انعامی خطرناک دہشت گرد سبزار احمد کا مارا جانا ہے۔ وادی کشمیر میں سکیورٹی فورس نے سنیچر کو حزب المجاہدین کے سرغنہ کمانڈر برہان وانی کے جانشین سبزار احمد کو مار گرایا۔ اس پر10 لاکھ روپئے کا انعام مقرر تھا اور برہان وانی کے مارے جانے کے بعد وادی میں حزب المجاہدین کی کمان سبزار کے ہاتھ میں تھی۔ ادھر بارہمولہ ضلع کے رائے پور سیکٹر میں کنٹرول لائن پر دراندازی کی کوشش کرتے وقت چھ دہشت گرد مار گرائے گئے۔ مڈ بھیڑ کے دوران تبادلہ فائرننگ میں ایک شہری کی بھی موت ہوگئی۔ سبزار کا خاتمہ اس لئے ضروری تھا کیونکہ اس نے پچھلے سال جولائی میں مارے گئے برہان وانی کی جگہ لے لی تھی۔ اس کے خاتمے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا کہ وادی میں بھارت کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کی زندگی دو چار سال سے زیادہ نہیں ہے۔ برہان اور سبزار کا وہی حشر ہوا جو دہشت گردی کے راستے پر چلنے والوں کا ہوتا آرہا ہے لیکن کشمیر میں آزادی کی بے تکی مانگ کے ذریعے شورش پیدا کر نوجوانوں کو دہشت گردی کے راستے پر دھک

کیاجیور واقعہ کو دوسرا رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے

جیور میں چار عورتو ں کے ساتھ اجتماعی آبروریزی لوٹ مار و خاندان کے مکھیہ کے قتل کے معاملے میں تضادات میں رپورٹ آرہی ہے۔ معلوم ہو کہ جیور کوتوالی علاقہ کے تحت جیور۔ بلندشہر ہائی وے پر سابوتا گاؤں کے پاس بدھوار کی رات کار سوار فیملی کو بدمعاشوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ انہوں نے لوٹ مار کے بعد کار میں سوار چار عورتوں کے ساتھ کنبے کے سامنے ہی اجتماعی آبروریزی کی۔ ایک عورت کے شوہر نے بدمعاشوں کی مزاحمت کی تو اس کو گولی مار کے ہلاک کردیاگیا۔ بدمعاشوں نے متاثرہ خاندان سے 40 ہزار روپے و زیورات سمیت قریب ایک لاکھ روپے سے زائد کی لوٹ مار کی۔ مقامی پولیس انتظامیہ نے واردات کے بعد اشارے دئے ہیں کہ عورتوں کے بیانات میں تضاد ہے اور گینگ ریپ جیسی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ اسکریپ تاجر کے خاندان سے ملنے سنیچر کو جب مرکزی وزیر ڈاکٹر مہیش شرما جیور پہنچے تو متاثرہ خاندان نے مرکزی وزیر سے کہا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ کا حوالہ دیکر پولیس بے تکے بیان دے رہی ہے۔ اس سے بدفعلی کا شکار اور اس کے رشتہ دار بیحد مایوس ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کا حوالہ دیکر پولیس چار عورتوں سے اجتماعی آبروریزی جیسی

ٹی وی بحث پرپاک مہمان کو بے عزت ہونے کے عوض میں ڈالر

ٹی وی پراپنی ریٹنگ بڑھانے کیلئے کچھ چینل کیا کیا نہیں کررہے ہیں؟ لمبی لمبی بحث کرائی جاتی ہے، بیرونی ممالک سے مہمان بلا کر تو تو مے مے کروائی جاتی ہے۔ ناظرین نے کچھ انگریزی چینلوں پر کشمیرجیسے برننگ اشوز پر پینل بحث سنی ہوگی اس میں ماہرین بلائے جاتے ہیں۔ ٹی وی پر اکثر پاکستان بنام بھارت بحث ہوتی ہے۔ اس کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے یہ جانکار میں بھی چونک گیا۔ بھارت بنام پاکستان کی تلخ بحث کے پیچھے اصل سچ کیا ہے؟ جی ہیں؟ کو مت دیکھے بلکہ ٹی وی میں بحث کے پیچھے دھندے کے سچ کو سمجھئے جو منصوبہ بند طریقے سے لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کررہا ہے اور دو دیشوں کے لوگوں کے درمیان دیش بھگتی کو مشتعل بھی۔ٹی وی چینل پر بیٹھا اینکراور پاکستانی نمائندے کے درمیان گرمجوشی سے بھری اور کراری بحث کے پیچھے پورا کھیل ٹی آرپی ریٹنگ اور روپے کا ہے۔ چونکئے مت بلکہ اس سے آگے کے حالات کو بھی سمجھئے جہاں پاکستان گیسٹ کو جو کڑوی کڑوی باتیں سنائی جاتی ہیں اس کے عوض میں اسے باقاعدہ ڈالر میں رقم ادا کی جاتی ہے بدلے میں اسے بحث میں تمام طرح کے الزامات کو سہنا پڑتا ہے۔ ایسے ہی ایک گیسٹ ہیں پاکستان کی جانب سے بھارتیہ نیوز چ

برہمپتر پر بنے پل کی اہمیت اس کی لمبائی سے کہیں زیادہ

سرکار کے تین سال کا جشن منانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے شمال مشرق خطے کو چنا۔ اس موقعہ کو یادگار بنانے کیلئے مودی نے آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان برہمپتر ندی پر دیش کے سب سے بڑے پل کا افتتاح کیا۔ اس انتہائی پسماندہ نارتھ ایسٹ کو انہوں نے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) و انڈین ایگریکلچر ریسرچ کونسل کا بھی تحفہ دیا۔ جمعہ کو آسام کے سدور فیماجی کے گوگوا مکھ قصبے میں اروناچل پردیش کی سرحد پر منعقدہ ریلی میں لوگوں کے ہجوم کی موجودگی ظاہر کرتی ہے یہ پل ان کے لئے کتنا اہم ہے۔ بیشک یہ دیش کا سب سے بڑا پل ہے۔ پٹنہ کے مہاتما گاندھی سیتو اور سمندر کی اچھال لیتی لہروں پر بنے ممبئی ورلی سی لنگ بھی لمبا ہے لیکن وزیر اعظم نے آسام میں ڈھولا کو سدیہ سے جوڑنے والے جس 9.15 کلو میٹر لمبے پل کا افتتاح کیا اس کی اپنی اہمیت اس کی لمبائی سے کہیں زیادہ ہے۔ صرف مقامی سطح پر دیکھیں تو یہ برہمپتر ندی کے اس پار بسے سدیہ قصبے کے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے جو سیدھا رابطہ نہ ہونے کے سبب باقی آسام سے الگ تھلگ ہوجاتا تھا۔ اب سدیو کے لوگوں کے لئے ایک نایاب ہی نہیں بلکہ پورے دیش تک پہنچنا بہت آسان ہ

صدارتی چناؤ کے بہانے اپوزیشن اتحاد کی کوشش

این ڈی اے کے تین سال کے جشن کے دن ہی آخر کار صدارتی چناؤ کے بہانے اپوزیشن اتحاد کی بنیاد رکھنے کی سونیا گاندھی کی کوشش کچھ حد تک کامیاب رہی اور کچھ معنوں میں اتنی کامیاب نہیں رہی ۔ کانگریس صدر کی پہل پر 17 اپوزیشن پارٹیوں کو ایک ساتھ میٹنگ میں بلانا ان کی کامیابی رہی۔ علاقائی سیاست میں دشمن مانی جانے والی پارٹیوں کو ایک اسٹیج پر لانے کی سونیا کی کوشش کامیاب رہی۔ یوپی سے بی ایس پی چیف مایاوتی اور ایس پی پردھان اکھلیش یادو کے علاوہ مغربی بنگال سے ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی ،لیفٹ لیڈر سیتا رام یچوری اور دیگر کمیونسٹ نیتاؤں کی ایک ساتھ موجودگی سیاست کے ذریعے سے بیحد اہم مانی جارہی ہے۔ سونیا کی اس ملاقات میں کانگریس کے علاوہ آر جے ڈی ، جے ڈی یو،سپا، بی ایس پی ، پی ٹی ایم، سی جے ایم ایم، کیرل کانگریس، نیشنل کانگریس، این سی پی، ڈی ایم کے ، اے آئی یو ڈی ایف، آر ایس پی، آل انڈیا مسلم لیگ، سی پی ایم، سی پی آئی، جے ڈی ایس کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ خاص بات یہ تھی کہ اس میٹنگ میں عام آدمی پارٹی اور اروند کیجریوال کو نہیں بلایا گیا وہیں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی جگہ جے ڈی یو کے قومی صدر شرد ی

لا اینڈ آرڈر انتظام یوگی آدتیہ ناتھ کیلئے سب سے بڑی چنوتی

لا اینڈ آرڈر کے نام پر سابقہ اکھلیش یادو کی حکومت کو گھیر کر قریب دو مہینے پہلے نئے تیور کے ساتھ اقتدار میں آئی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے لئے یہی سب سے بڑا اشو بن کر ابھرا ہے اور یہی سب سے بڑی چنوتی بھی ہے وزیر اعلی کے سامنے۔میں نے اسی کالم میں ریاست میں بگرتے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔ یوگی حکومت اپنے ابتدائی 100 دنوں کے عہد کی رپورٹ کارڈ اگلے مہینے کے آخر تک جاری کرے گی۔ مگر بگڑتے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو پٹری پر لانا سب سے بڑی چنوتی ہے۔ پردیش بھاجپا کا کہنا ہے کہ یوگی سرکار بننے کے بعد سے ریاست کی تصویر میں تبدیلی ضرور ہوچکی ہے بیشک یہ کئی سیکٹروں میں ہی صحیح کہا جارہا ہے کہ غنڈہ گردی ختم ہورہی ہے اور جرائم کا گراف گر رہا ہے۔ سرکار میں جنتا کا بھروسہ بحال ہورہا ہے مگر سہارنپور میں نسلی جھگڑا، بلند شہر ، سنبھل اور گونڈا میں حال ہی میں ہوئے فرقہ وارانہ واقعات نے سرکار کے لئے پریشانی کھڑی کردی ہے۔ زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ان وارداتوں میں بھاجپا اور خودساختہ ہندووادی تنظیموں کے لوگوں کی شمولیت کے الزام لگے ہیں۔ پچھلے مہینے سہارنپور کے شبیر پور میں بھڑکے نسلی دنگے

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حلف نامہ پر اتفاق

سپریم کورٹ میں تین طلاق کے مسئلہ پر جاری سماعت کا جواز دکھائی پڑنے لگا ہے۔ عدالت میں سماعت پوری ہوچکی ہے، فیصلہ کیا ہوگا یہ تو بعد میں ہی پتہ چلے گا لیکن سماعت کے دوران تین طلاق کو ختم کرنے کی مخالفت کرنے والے مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جس طرح طلاق کے اس طریقے کے خلاف حلف نامہ میں ایک شرط درج کرنے پر رضامندی دکھائی اس سے لگتا ہے کہ اسے یہ حقیقت سمجھ میں آگئی ہے کہ بیدار مسلم سماج اور خاص کر مسلم خواتین نے اب فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ پرانے طریقے پر چلنے کیلئے اب تیار نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ ابھی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تین طلاق کے اشو کو عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر بتایا تھا۔ یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملہ میں دخل دیناآئین اور رائج مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی۔ بورڈ کی ایک اور اہم دلیل یہ بھی تھی کہ تین طلاق قرآن شریف اور شریعت سے تعلق رکھنے کے سبب عقیدت سے جڑا معاملہ ہے۔ لیکن اب بورڈ کے لہجے میں تبدیلی آئی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں داخل اپنے نئے حلف نامہ میں بورڈ نے کہا ہے کہ عورتوں کو تین طلاق نہ ماننے کا حق بھی ملے گا۔ دلہن نکاح نامہ میں وابستہ شرط جڑوا سکے گی۔ یہی نہیں، قاضی دولہا دولہن کو س