قصاب کو پھانسی کی پیروی کرنے والا پاکستان




Published On 15th November 2011
انل نریندر
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے ممبئی حملوں کے قصوروار اجمل عامر قصاب کو گذشتہ جمعرات آتنکی مانتے ہوئیاسے پھانسی پر چڑھائے جانے کی وکالت کی۔17 ویں سارک کانفرنس کے دوران قصاب سے پلہ جھاڑتے ہوئے رحمان ملک نے کہا اس کی سرگرمیوں سے پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ نان اسٹیٹ ایکٹر ہے اس لئے اسے پھانسی ملنی چاہئے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں دھماکے پر بھی رائے زنی کرتے ہوئے ممبئی حملے جیسے آتنکی واقعات دونوں ملکوں کے رشتوں کو خراب کررہے ہیں ۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آیا کہ رحمان ملک نے ایسی بات کیوں کی؟ پاکستان کے قول اور فعل میں ہمیشہ فرق رہا ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ ممبئی حملے کے پیچھے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا یہ بات امریکہ اور اب برطانیہ جیسے ممالک نے بھی مانی ہے۔ ممبئی حملے کی سازش رچنے والے جماعت الدعوی کو پاکستان نے آتنکی تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
مالدیپ میں ہوئی سارک کانفرنس کے دوران پاکستان نے دہشت گردی سے لڑنے کے لئے چاہے کتنی ہی بڑی باتیں کیوں نہ کہی ہوں ، ہمیں اسے سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق سارک کانفرنس کے کچھ ہی دن پہلے پاکستان کے وزارت داخلہ نے جو 31 ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست جاری کی تھی اس میں جماعت الدعوی کا نام ندارد تھا۔ یہ تنظیم بیحد خطرناک ہے۔ جنوبی ایشیا کی سب سے خطرناک آتنکی تنظیم لشکرطیبہ کا سرپرست مانے جانی والی جماعت الدعوی کو امریکہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دباؤ میں ممنوع قراردیا گیا تھا۔26 نومبر2008 کو ممبئی میں ہوئے آتنکی حملے میں اس تنظیم کا ہاتھ مانے جانے کی یہ بات بھارت اور امریکہ دونوں نے ہی اس تنظیم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اپنے ریزولوشن1267 کے ذریعے اس پر پابندی لگادی تھی۔ اس چوطرفہ دباؤ کے چلتے پاکستان نے 7 دسمبر2008 کو اسے ممنوع قراردیا تھا۔ اہم بات یہ رہی ہے کہ پاکستان نے اس تنظیم کے چیف حافظ محمد سعید کے خلاف کبھی بھی سنجیدگی سے کوئی کارروائی نہیں کی۔ دکھاوے کے لئے سعید کو نظربند کردیا گیا اور عدالت نے ثبوتوں کی کمی کے سبب اسے چھوڑدیا۔ کیونکہ ممبئی حملے میں بڑی تعداد میں امریکی شہری مارے گئے تھے اس لئے ایف بی آئی نے بھی اس کی پڑتال میں اہم کردار نبھایا تھا۔ بھارت اور امریکہ دونوں نے ہی پاکستان کو اس کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم کئے تھے۔ اب رحمان ملک صاحب کہہ رہے ہیں کہ حافظ سعید کو حکومت نے نہیں بلکہ دیش کی بڑی عدالت نے چھوڑا ہے۔ آئی ایس آئی نے اس مقدمے میں بھی اپنی نیت کا مظاہرہ کردیا ہے۔ سرکاری فریق نے مقدمے کے دوران آتنکی حملوں میں شامل ہونے کی اطلاعات دیں ثبوت نہیں۔ عدالت ثبوت کی بنیاد پر کارروائی کرتی ہے، اطلاعات کی بنیاد پر نہیں۔ یہ دلیل مضحکہ خیز نہیں تو اور کیا ہے۔ بھارت نے اس کے خلاف پاکستان کو پختہ ثبوت فراہم کرائے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ آج تک پاک سرکار یا اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے کسی بھی غیر ملکی جانچ ایجنسی کو حافظ محمد سعید سے پوچھ تاچھ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
26/11 ممبئی حملے کے پیچھے آئی ایس آئی اور لشکر کا ہاتھ تھا یہ بات اب سبھی مانتے ہیں ۔میں نے پچھلے دنوں اسی کالم میں بی بی سی کے ایک پروگرام کا ذکر کیا تھا۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک ک یاد داشت تازہ کرنے کے لئے پھر سے ذکر کررہا ہوں۔ بی بی سی تو ایک غیر جانبدار آزاد ایجنسی ہے۔ جس کے بھروسے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ بی بی سی نے دو حصوں م میں ایک پروگرام نشر کیا جسے 'سیکٹریٹ پاکستان' کا نام دیا گیا تھا۔پروگرام کے پہلے حصے میں امریکی صدر براک اوبامہ کے مشیر رائے سی آئی اے افسر برسرڈیل کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پاکستان سے آئے آتنکیوں نے 26 نومبر2008 کو ممبئی کے کئی اہم مقامات پر حملہ کیا تھا۔ اس وقت اوبامہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تھے حالانکہ انہوں نے حلف نہیں لیا تھا ۔ رڈیل نے کہا میں نے پاکستانی صدر سے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ دوہرا کھیل کھیلنا بند کریں۔ ان سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان برسوں سے امریکی اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ ایسا کررہا ہے۔ اس کے آگے بھی ایسا ہی کرتے رہنے کا اندیشہ ہے۔ رڈیل کا کہنا ہے کہ حملوں میں ہر جگہ لشکرطیبہ کی چھاپ نظر آتی ہے۔ حملوں کی شروعات سے ہی لگنے لگا تھا کہ لشکر کی کرتوت ہیں۔ آگے کہتے ہیں کہ ایک بار جب آپ لشکر سے ان حملوں کو جوڑتے ہیں تو آپ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے بھی جوڑیں گے۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں کہا گیا ہے سی آئی اے کو یہ جانکاری ملی تھی ۔ممبئی کے حملے میں آئی ایس آئی براہ راست طور پر شامل تھی۔
پاکستان کے وزیر داخلہ کے اس بیان کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاسکتا کہ قصاب کو پھانسی پر چڑھا دو۔ ممکن ہے کہ رحمان ملک نے سوچا ہو کہ ایسا بیان دینے سے وہ دنیا اور بھارت کو خاص طور پر گمراہ کرسکتے ہیں، بیوقوف بنا سکتے ہیں۔ ایسے بیان دینے سے پاکستان دودھ کا دھلا نہیں ہوجاتا۔ سب کو معلوم ہے کہ کس طرح سے ان تنظیموں پھولنے پھلنے کا پورا موقع اور ہر ممکن مدد آئی ایس آئی اور پاکستان کی فوج کررہی ہے۔ اس کی نیت کا اندازہ تو اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے تو پاکستان نے اجمل قصاب نام کے کسی شخص کو اپنا شہری ماننے سے ہی انکار کردیا تھا۔ آج تک اس حملے میں مارے گئے اپنے دیش کے آتنک وادیوں کی لاشیں تک نہیں لیں۔ اتنا ہی نہیں اس نے تو کارگل جنگ کے دوران درانداز بن کر اپنے فوجیوں تک کی لاشیں نہیں لیں۔ بھارت کو ہی ان کی آخری رسوم ادا کرنی پڑیں تھیں۔ رحمان ملک نے یہ بھی کہا ہے اگر پاکستان کو یہ پتہ نہیں چل پایا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں رہ رہا تھا تو اس میں تعجب کیسا؟ ٹریننگ یافتہ آتنک سرغنہ لادن کو پتہ تھا کیسے اور کہاں چھپا جائے۔ ذرائع کا خیال ہے یہاں تو خود پاکستان ہی جنوبی ایشیا کی اس سب سے خطرناک آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے رہنما حافظ سعید کو سرپرستی دے رہا ہے۔ بھارت اب رحمان ملک یا ان کے آقاؤں کی چال بازیوں میں نہیں پھنسے گا۔ بہت ہوچکا ہے۔
Anil Narendra, Bhullar, Daily Pratap, Human Rights Commission, Martyres, Sikh Terrorist, Supreme Court, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟