اشاعتیں

اگست 27, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کتنا کامیاب رہا نوٹ بندی کا فیصلہ؟

غیر اعلانیہ پراپرٹی یا دوسرے الفاظ میں کہیں تو بے نامی دھن دولت کو سسٹم سے باہر کرنے کی کوشش میں مودی حکومت نے کیا پوری کامیابی پائی ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس قدم کو نوٹ بندی کا نام دیا تھا۔اب لوگ پوچھ رہے ہیں کہ نوٹ بندی میں آخر غلطی کہاں ہوئی؟ ریزرو بینک آف انڈیا کی سالانہ رپورٹ کے 195 صفحات میں ان سوالوں کے جواب تلاش کئے جاسکتے ہیں جو پچھلے 10 مہینوں سے ہر ہندوستانی پوچھ رہا ہے۔ نوٹ بندی کامیاب رہی یا ناکام؟ آر بی آئی کے اعدادو شمار سے تو نہیں لگتا کہ نوٹ بندی بڑے پیمانے پر کامیاب رہی۔ یا یوں کہا جاسکتا ہے کہ نوٹ بندی پوری طرح ناکام رہی۔ نوٹ بندی سے فائدہ کم ہوا اور نقصان زیادہ۔ پچھلے 8 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک طے کیا کہ 500 اور 1000 کے نوٹ ملک کی معیشت میں چلن سے ہٹا دئے جائیں گے جو کل 15.44 کھرب ہیں۔ وزیر اعظم نے اس فیصلہ کی وجہ دیش کو یہ بتائی کہ ایسا معیشت میں موجودہ جعلی کرنسی اور کالی کمائی اور دو نمبر کے پیسے پر کارروائی کرنے کے لئے کیاگیا۔ سرکاری ریلیز میں اس فیصلہ کی تفصیل میں بھی یہ ہی وجوہات بتائی گئی ہیں۔ کالا دھن وہ پیسہ ہوتا ہے جو کمایا تو جاتا ہ

رام رحیم کی بڑھتی جا رہی ہیں دشواریاں

صحافیوں کے جنسی استحصال معاملہ میں 20 سال کے لئے جیل بھیجے گئے ڈیرہ چیف گرمیت رام رحیم کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں اس کے خلاف قریب آدھا درجن سنگین معاملہ چل رہے ہیں جن میں سزا کی سخت سہولت ہے۔ سب سے سنگین کیس پتر کار چھترپتی کے قتل سے وابستہ ہے جو ان کے بیٹے انشل چھترپتی لڑ رہے ہیں۔ 24 اکتوبر 2002 کو سرسہ کے ساندھیہ روزنامہ ’پورا سچ‘ کے مدیر رام چندر چھترپتی کو گھر کے باہر گولیوں سے چھلنی کردیا گیا۔ 21 نومبر 2002 کو چھترپتی کی دہلی کے اپولو اسپتال میں موت ہوگئی۔ 10 نومبر 2003 کو سی بی آئی نے ڈیرہ چیف کے خلاف ایف آئی آر درج کر جانچ شروع کی۔ الزام ہے کہ رام چندر چھترپتی نے بابا کے خلاف رپورٹ شائع کی جس وجہ سے ان کو قتل کردیا گیا۔ 10 جولائی کو ڈیرہ کی مینجمنٹ کمیٹی کے ممبر رہے رجنیت سنگھ کو قتل کیا گیا تھا۔ 16 ستمبر 2012 کو سی بی آئی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ گرمیت اہم سازش کنندہ کے طور پر نامزد ہوا۔ ڈیرہ مینجمنٹ کو سنگھ پر سادھوی کا خط اس وقت کے وزیر اعظم تک پہنچانے کا شک تھا۔ 17 جولائی 2012 کو فتح آباد کے باشندہ ہنسراج چوہان نے رام رحیم کے خلاف ہائ

رامپال دو مقدموں میں بری لیکن قتل و ملک کی بغاوت کا مقدمہ چلے گا

حصار کے گرمیت رام رحیم سنگھ کے بعداب ایک اور بابا ستلوک آشرم کے سابق کنوینر رامپال کی باری ہے۔ حصار کی ایک عدالت نے بیشک رامپال کو دو معاملوں میں بری کردیا ہو لیکن قتل، ملک کی بغاوت ، دنگا پھیلانے جیسے سنگین مجرمانہ معاملوں کو آگے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ پیروکاروکو یرغمال بنانے، سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملہ میں رامپال کو بری کردیا گیا ہے۔ رامپال اور اس کے پیروکارو کے ساتھ 17 نومبر 2014 کو دفعہ 186 (سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالنا) 332 (جان بوجھ کر فرائض کی ادئیگی میں رکاوٹ اور چوٹ پہنچانا) 353 (سرکاری خادم کو اس کے فرض ادائیگی سے روکنے کیلئے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ رتیا (فتح آباد) کے ایک شخص سکھدیو سنگھ کی شکایت پر رامپال اور دیگر اشخاص کے خلاف 18 نومبر 2014 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت میں ثبوتوں کی کمی کے سبب اس معاملہ میں رامپال کو بری کردیا تھا۔ رامپال کی پیدائش سونی پت کے گھنا گاؤں میں 1951 میں ہوئی تھی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ ہریانہ کے محکمہ سنچائی میں انجینئر بن گئے۔ کچھ وقت بعد وہ ست سنگ کرنے لگے۔ اسے دیکھتے ہوئے ہ

صرف4 مہینے میں کیجریوال نے بازی پلٹ دی

چار ماہ پہلے ہوئے ایم سی ڈی چناؤ میں امید کے مطابق اچھی کارکردگی نہ کرپانے والی عام آدمی پارٹی نے بواناضمنی اسمبلی چناؤ میں شاندار جیت حاصل کر بازی پلٹ دی۔ پچھلے کچھ چناؤ میں جیت سے دور رہی عام آدمی پارٹی نے پوزیٹو کمپین اور ترقی کے اشو پر ہوئے اس چناؤ کے بعد پارٹی کے ورکروں میں جوش بھرنا فطری ہی ہے۔ بوانا میں بی جے پی کو اب تک کی سب سے بڑی ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ 1998ء سے لیکر اب تک کبھی بھی بی جے پی کا ووٹ شیئر 30 فیصدی سے کم نہیں رہا۔ بوانا ضمنی چناؤ میں بی جے پی کے روایتی ووٹر ٹوٹ گئے اور بی جے پی کا ووٹ فیصد گر کر 27.2 فیصدی رہ گیا۔ یہ عالم تب ہے، جب قریب چار مہینے پہلے ہی بھاجپا نے ایم سی ڈی چناؤ جیتا تھا اور اس نے 36.18 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ کچھ مہینوں کے اندر ہی بی جے پی کا ووٹ فیصد اس کے ہاتھوں سے کھس گیا۔ دہلی بی جے پی پردھان منوج تیواری نے کہاکہ پردھان ہونے کے ناطے وہ ہار کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ بوانا ضمنی چناؤ میں عاپ امیدوار رام چندر نے بی جے پی کے وید پرکاش کو 24052 ووٹوں کے بڑے فرق سے کراری شکست دی۔ کانگریس پچھلے کئی چناؤ کی طرح اس بار بھی تیسرے نمبر پر رہی۔ 2015ء کے

اگست کا مہینہ بھاجپا پر بھاری رہا

سوا تین سال میں ماہ اگست2017ء شاید پہلا مہینہ ہوگا جب ٹی وی چینلوں پر بھاجپا کے ترجمان ٹھنڈے پڑتے دکھائی دئے تو کئی بار تو نظر نہیں آئے۔ نریندر مودی کے پی ایم بننے کے بعد سے اب تک کے وقفہ میں صرف دو مہینے حکمراں فریق کے لئے اچھے نہیں رہے۔ فروری 2015 اور نومبر 2015 جب پارٹی دہلی اور بہار کے اسمبلی چناؤ بری طرح ہاری۔ مگر جلد ہی ان دونوں شکستوں کو برے سپنے کی طرح بھلا کر بی جے پی تیز رفتار سے آگے بڑھی۔ پہلی نظر میں غیر مقبول دکھائی دینے والے نوٹ بندی کے فیصلہ کو مودی کے کرشمے میں بدل دیا گیا اور سرجیکل اسٹرائک کا سرحد پار جانے کا کیا اثر ہوا، لیکن دیش کے اندر پارٹی کے اندر حوصلہ ضرور بڑھا ۔ یہ الگ باگ ہے کہ نوٹ بندی کی تفاصیل دیش کے سامنے آج تک نہیں رکھی گئی۔ 2017 میں یوپی ، اتراکھنڈ، گووا، منی پور میں پارٹی اقتدار میں آئی اور اب 2019 کی جیت پکی مان کر 2024 کے چناؤ پربھی بحث ہونے لگی ہے۔ پھر آیا اگست کا مہینہ ۔ پہلا جھٹکا پارٹی کو ہریانہ میں لگا جب پارٹی کے پردھان سبھاش برالا کے لڑکے وکاس برالا نے خاصی کرکری کرائی، آخر ان کی گرفتاری ہوئی لیکن ساکھ کا جتنا نقصان ہونا تھا وہ تو ہوہی گیا۔

جج جگدیپ سنگھ لوہان آپ پر پورے دیش کو فخر ہے

ڈیرہ چیف بابا رام رحیم کو سی بی آئی کی اسپیشل عدالت میں جنسی استحصال معاملہ میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے بدفعلی کے دوالگ الگ معاملوں میں 10-10 سال کی سزا سنا کر ایک تاریخی اور دور رس فیصلہ دیا ہے۔ اب بلاتکاری باباکو 20 سال کی قید بھگتنی پڑے گی ۔ ساتھ ہی قصور وار پر 30 لاکھ روپے کا بھی جرمانہ کیا گیا ہے۔ اس میں قصوروار کو 14-14 لاکھ روپے متاثرہ کو دینے ہوں گے جبکہ 2 لاکھ روپے عدالت میں جمع کرانے ہوں گے۔ موجودہ معاملوں میں جو بھی سزا دی گئی ہے وہ نربھیاکانڈ سے پہلے کے ریپ قانون کے حساب سے دی گئی ہے۔ نربھیا کانڈ کے بعد ریپ قانون میں تبدیلی ہوئی ہے اور وہ اس کے بعد کے مقدمے پر ہی نئی اینٹی ریپ قانون لاگوں ہوگا،پہلے کے معاملہ میں نہیں۔ پرانے آبروریزی انسداد قانون کے حساب سے بابا رام رحیم کو سزا دی گئی اور اس سزا کے خلاف وہ ہائی کورٹ میں 60 دنوں کے اندرا پیل کرسکتا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کا متبادل ہوگا۔ سادھوی جنسی استحصال معاملہ میں رام رحیم کو سزا سنانے والے سی بی آئی جج جگدیپ سنگھ لوہان نے جتنا ہمت افزاء اور تاریخی فیصلہ سنایا ہے، اس پرقصوروار کے بھکتوں کو چھوڑ کر جہاں پورا دیش فخر محسوس

کشمیر میں دہشت گردی کی قیمت: 46 ہزار اموات، سوا لاکھ حملہ

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں صاف کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت تک پائیدار بات چیت ممکن نہیں ہے جب تک وادی میں تشدد نہیں رکتا۔ چیف جسٹس جے ایس کھیر اور جسٹس وائی چندرچوڑ کی ڈویژن بنچ نے کہا کس سے بات چیت کی جائے؟ بڑی عدالت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک حکم کے خلاف بار ایسوسی ایشن ملازم ممبر کی اپیل پر سماعت کررہی تھی۔ ہائی کورٹ نے باڈی کی اس عرضی کو خارج کردیا جس میں اس بنیاد پر پیلٹ گن کے استعمال پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔ مرکز نے پیلٹ گن کا متبادل تلاشنے کے لئے پہلے ہی ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی ہوئی ہے۔ عدالت نے کہا معاملہ پر فیصلے کے دو طریقے ہیں یا تو پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھیں اور کوئی حل نکالیں یا پھر عدالت اس معاملہ میں فیصلہ کرے۔ عدالت نے کہا بار ایک ذمہ دار اور با احترام انجمن ہے اور اسے کوئی حل تلاشنے میں مدد کرنی چاہئے۔ جموں وکشمیر نے آتنک واد کی وجہ سے بہت بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ کشمیر میں پھیلی دہشت گردی کی قیمت ہے 46 ہزار لاشیں۔ بقول غیر سرکاری قیمت کے سوالاکھ لاشیں،ان میں سبھی کی لاشیں شامل ہیں۔ آتنک واد مرنے والوں سے کوئی امتیاز نہیں برتتا نتیجتاً سوا لاک

راک اسٹار، رابن ہڈ۔مسینجرآف گاڈ سے لیکرقیدی نمبر 1997 تک

ڈیرہ سچاسودا کے سربراہ گررمیٹ رام رحیم سنگھ صدام کے ساتھ عصمت دری کے معاملے میں سزا دی گئی تھیں. ایک 15 سالہ کیس میں، پنچولہ کے سی بی آئی کی عدالت نے جمعہ کو حکم دیا تھا. صرف 15 منٹ بعد ہی، ڈیرا پیروکار چھ ریاستوں میں پنجاب اور ہریانہ سمیت تشدد میں تشدد ہوا. پنچولہ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا. پانچوکول کی سڑکوں پر تین سو گھنٹے کے لئے تین سو پچاس ہزار دائر کے حامیوں نے شہر میں جمع کیا. اب تک، تشدد کے واقعات میں 36 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوگئے ہیں. یہ سب کیوں ہوا؟ یہ رام رحیم کون ہے؟ چلو ان پر بحث کریں. شمالی مغربی بھارت میں ڈیرہ سچا سعدا کے سربراہ گررمیٹ رام رحیم سنگھ ایک بڑی طاقت ہے. سال 1948 ء میں رام رحیم نے شاہ سلمان بن شھ مستھ کی وراثت کو بڑھا دیا، جس نے کئی بار کئی بار اس میں ڈیرہ سچا سعدا کی بنیاد رکھی. 1 99 0 میں ڈیرہ کا لقب فرض کرنے والا گرو رحیم رام رحیم سنگھ، ایک فلم اسٹار، کاروں کا شوق، کامیاب کاروباری اداروں، اور بھارت اور بیرون ملک میں ملکیت کے مالکان ہیں. ڈیرہ سچا سعدا دونوں نام اور بیدار ہو رہی ہے. سعدوی کے جنسی استحصال اور دو قاتلوں کے علاوہ گررمیٹ رام رحیم 400 سڈوس بے

پرائیویسی بنیادی حق ہے یا نہیں

جمعرات کو سپریم کورٹ کی 9 ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے تاریخی فیصلہ میں اس سوال پر کافی حد تک روشنی ڈالی ہے کہ قانون کی نظر میں پرائیویسی دراصل کیا چیز ہے اور اس میں دخل اندازی کرنے کی سرکار کو کس حدتک کی آزادی ہے؟ 1954 اور 1961 میں سپریم کورٹ کی دو بنچ کے فیصلوں میں رائٹ ٹو پرائیویسی کو بنیادی حق کے دائرہ میں رکھنے سے انکار کردیا تھا۔ تازہ فیصلہ ہندوستانی جمہوریت کی سنجیدگی کی نشاندہی کرتا ہے کہ آئینی کی دفعہ 21 میں بنیادی حقوق کی سہولت ہے جو زندگی اور شخصی آزادی کے ساتھ نتھی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پرائیویسی کا حق اخلاقی طور سے بنیادی حقوق کے دائرہ میں ہے اور کسی بھی شخص کو اس کی زندگی اور شخصی آزادی سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کو اس معنی میں ترقی پسند کہا جانا چاہئے کہ اس نے اپنے ہی سابقہ فیصلہ کوپلٹنے میں ذرا بھی قباحت محسوس نہیں کی تھی جس میں پرائیویسی کے حق کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا تھا آئینی بنچ میں پرائیویسی کے حق کو دفعہ21 میں دئے گئے جینے کے حق اور آئین کے حصہ 3 میں دئے گئے بنیادی حقوق کی شکل میں تسلیم کیا ہے۔ مقدمے میں دونوں فریقین نے زوردار دلیلیں اور حوا