اشاعتیں

مارچ 9, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ممتا نے فلاپ ریلی کر اپنی اور انا کی فضیحت کروائی!

ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی مغربی بنگال سے باہر پیر پھیلانے اور اس کے ذریعے یا یوں کہیں انا ہزارے کے ذریعے مرکز کی سیاست کا کنگ میکر بننے کی پہلی ہی کوشش دھارا شاہی ہوگئی ہے۔ دہلی کے رام لیلا میدان میں ہوئی ترنمول کی ریلی میں نہ تو بھیڑ اکھٹی ہوئی اور نہ ہی انا ہزارے آئے۔ عین موقعے پر وہ غچہ دے گئے۔ دہلی میں ہی تھے لیکن ریلی میں نہ آنا بہتر سمجھا۔ بے وجہ بتائی گئی بیماری جبکہ صبح کہا گیا تھا کہ وہ ریلی میں آئیں گے اور کئی دنوں سے یہ پروپگنڈہ بھی کیا جارہا تھا لیکن وہ نہ پہنچے اور نہ ہی بھیڑ آئی۔ آخر کار 10 بجے شروع ہونے والی ریلی ڈیڑھ بجے شروع ہوسکی۔ ممتا اپنے حمایتیوں کے ساتھ جب میدان میں آئیں تو مشکل سے مٹھی بھر لوگ موجود تھے۔ رام لیلا میدان میں 80فیصدی کرسیاں خالی تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انا نے ان کے سہارے قومی خواہشات کی تکمیل کرنے کیلئے ممتا کی سیاست کو بھانپ کر اور ریلی سے دوری بنا لی۔ حالانکہ فلاپ ریلی اور انا کی غیر موجودگی کے باوجود ممتا نے کہا کہ وہ قومی سطح پر ایک متبادل کھڑا کرنے کی کوششیں پوری شدت کے ساتھ جاری رکھیں گی انہوں نے کہا کہ انا ہزارے خود اپنی ری

تاکہ سیاست میں داغیوں کو دور رکھا جائے!

داغیوں پر پہنچی سیاسی پارٹیاں بھلے ہی سیاست کررہی ہوں لیکن عزت مآب سپریم کورٹ معاملہ میں نہ صرف سخت ہے بلکہ یہ سختی بڑھاتی جارہی ہے۔ پچھلی جولائی میں سپریم کورٹ نے ایم پی اور ممبران اسمبلی کی ممبر شپ کو عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 8(4) کے تحت ملی سکیورٹی ختم کردی گئی تھی۔ اس نے فیصلہ دیا کہ جن ممبران و ممبران اسمبلی کو سال یا اس سے زیادہ قیددینے والے معاملوں میں سزا ہوگی تو ان کی ممبر شپ ختم ہوجائے گی۔ اپنے تازہ فیصلے میں بڑی عدالت نے جس طرح کا سخت رویہ اپنایا ہے اس سے صاف ہے کہ آنے والے دن مجرمانہ مقدموں کو سامنا کررہے عوامی نمائندوں کے لئے تکلیف دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ بڑی عدالت نے نچلی عدالتوں کو کہا ہے کہ وہ ایم پی اور ممبران اسمبلی پر چل رہے کرپشن اور دیگر سنگین معاملوں کی سماعت ایک سال کے اندر پوری کریں ضروری ہونے پر ان معاملوں کی سماعت روزانہ کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔ سیاست سے وابستہ لوگوں خاص کر عوامی نمائندوں سے متعلق لمبے عرصے تک عدالتوں میں مقدمے چلتے رہتے ہیں اور ان پر فیصلہ نہیں آپاتا۔ اسی نقطہ نظر سے یہ پیغام بھی جاتا ہے کہ مقدمے کے چلتے رہنے سے ان کے خلاف کچھ ہونے والا نہ

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ایک تیر سے کئی نشانے!

بینگلورو میں منعقدہ نمائندگی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے جو کچھ کہا اس کے کئی مطلب نکلتے ہیں۔ دراصل انہوں نے ایک تیر سے کئی نشانے لگائے ہیں۔اس سے پہلے کے ہم بتائیں کہ انہوں نے کیا کہا کس کو کہا یہ سمجھنا ضروری ہے یہ باتیں کیوں کہیں؟ کونسی پریشانی انہیں ستا رہی ہے؟ آج سیاسی حالت یہ ہے کہ پورے دیش میں نریندر مودی کی لہر ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دہلی کی گدی نظر آنے لگی ہے لیکن جیسے ہی مودی کا گراف بڑھتا ہے بھاجپا کے دوسرے لیڈر کوئی نہ کوئی تنازعہ کھڑا کردیتے ہیں اور جو گراف بڑھتا ہے وہ پھر نیچے آجاتا ہے۔بھاجپا کے سامنے گول پوسٹ ہیں،گول مارکر 2014ء لوک سبھا چناؤ جیتنے کی پوزیشن میں ہے اور موہن بھاگوت کو پریشانی یہ ہے کہیں آخری لمحوں میں ٹیم فائنل کر دوسرے کو پینلٹی نہ تھمادے۔ آخری لمحوں میں جیتا میچ ہار جائے۔ 2004ء کا انڈیا شائننگ مثال ہے۔ آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں تازہ ہے جب ضرورت سے زیادہ بھروسہ یا جسے کہیں توقع سے زیادہ اعتماد۔ بھاجپا چناؤ ہار گئی۔ کہیں تاریخ اپنے آپ کو دوہرانہ دے اسی بارے میں وارننگ دے رہے ہیں بھاگوت۔ ان کا یہ کہنا کہ زیادہ ’نمو نمو‘

اروند کیجریوال’ نائک‘ یا’ کھلنائک‘؟

پچھلے سال دہلی اسمبلی چناؤ سے پہلے عام آدمی پارٹی اور اس کے سربراہ اروند کیجریوال کی نیک نیتی اور جنتا کے حمایتی اور کرپشن دور کرنے والے ایک خدمت خلق لیڈر کی طرح ساکھ بنی تھی اور کیجریوال پورے دیش کے ہیرو بن کر ابھرے تھے لیکن آہستہ آہستہ ان کی بدامنی اور بات بات پر مذمت کرنا اور ہوا میں اڑنا، مقبولیت اور ٹی وی میں چھائے رہنے کے لئے بلا وجہ کے تنازعے کھڑے کرنے والے لیڈر کی ساکھ میں بدل رہی ہے۔اب تو خود انہی کی پارٹی کے لوگ انہیں طرح طرح کے نام دے رہے ہیں۔ اور کوئی نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کے ممبر اور قانونی سیل کے چیف اشونی کمار اپادھیائے نے حال ہی میں کیجریوال پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آپ (کیجریوال) جھوٹ بول رہے ہیں۔ نوین جندل سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں ان کی دلالی کررہے ہیں۔ شری اپادھیائے کی باتوں کو سرے سے مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ وہ عام آدمی پارٹی کے بانی ممبر ہیں اور قانونی سیل کے چیف ہیں وہ ان الزامات کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوں گے۔ پارٹی میں بغاوت کی بات کریں تو اب پارٹی کے بڑے لیڈر بھی بغاوت پر اتر آئے ہیں۔ چناؤ کے ٹکٹ بٹوارے کو لیکر سبھی بڑی پارٹیوں میں ناراضگی کے جھٹکے لگتے ہیں

منفی سیاست میں ماہرکیجریوال نے گجرات کو ہی کیوں چنا؟

عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال اپنے نشانے بیحد ہوشیاری سے لگاتے ہیں اور نشانہ انتخاب کے بعد انہیں سناتے ہیں اور پھر انہیں بھول جاتے ہیں۔ دہلی اسمبلی میں انہوں نے اس وقت کی وزیر اعلی محترمہ شیلا دیکشت اور انل امبانی کو اپنی چناؤ مہم میں نشانہ بنایا تھا۔ ویسے بجلی، پانی، کرپشن، مہلا تحفظ اور جن لوک پال بل سمیت کئی اور اشوز بھی لئے تھے لیکن خاص طور سے ان دونوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اب لوک سبھا چناؤ کمپین میں بھی انہوں نے دو لوگوں کو ہی نشانے پر لیا ہے ان میں بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی اور مکیش امبانی ہیں۔ ایسے میں کیجریوال کا چناؤ کا اعلان ہوتے ہیں کہیں نہ کہیں بلکہ گجرات اسٹڈی ٹور پر جانا کم سے کم ہمیں تو سمجھ میں آتا ہے۔ ان کا تنہا نشانہ نریندر مودی ہیں۔ بھاجپا کے نیتا اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے اروند کیجریوال کے گجرات دورے کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور الزام لگاتے ہوئے کہا کیجریوال خود کرپٹ ہیں اور دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں۔ ان کا گجرات دورہ محض دکھاوا تھا۔ میڈیا کی توجہ پانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔ خودپرائیویٹ کمپنی کے چارٹرڈ پلین میں سفر

اجیت کمار ۔امر کی جوڑی یوپی کی سیاست میں اب کیا گل کھلائے گی؟

چناوی موسم میں نئے نئے سیاسی اتحاد اور جوڑ توڑ کی بہار سی آئی ہوئی ہے۔ کون کہاں آرہا ہے ،کون کہاں جارہا ہے اس کا تو حساب بھی رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ اسی سلسلے میں کبھی سماجوادی پارٹی کے ملائم کے داہنے ہاتھ رہے امر سنگھ اب اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوک دل میں شامل ہوگئے ہیں۔ایک عرصے کے بعد امر سنگھ پھر سے کسی سیاسی پارٹی کا حصہ بنے ہیں ان کے ساتھ فلم اداکارہ جیہ پردہ بھی آر ایل ڈی میں شامل ہوئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے چودھری اجیت سنگھ اور امر سنگھ کے درمیان دوستی کی پینگیں اچانک شروع نہیں ہوئیں۔ امر سنگھ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کو لیکر کانگریس صدر اور نائب صدر سونیا گاندھی۔ راہل گاندھی کو کئی اعتراض ہیں اسی وجہ سے کانگریس متنازعہ ساکھ کے لیڈر امر سنگھ کو اپنے ساتھ جوڑنے سے ہچک ہی تھی جبکہ طویل عرصے سے کانگریس کے حلقوں میں ان دونوں کے آنے کی قیاس آرائیاں جاری تھیں ۔ امر سنگھ کو نوئیڈا اور جیہ پردہ کو رامپور یا مرادآباد سے ٹکٹ مل سکتا ہے۔ کانگریس لیڈر شپ کو جیہ پردہ کے معاملے میں کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن امر سنگھ کو پارٹی کے لینے کے سوال پر راجیو شکلا جیسے کئی کانگریس لیڈر ان کی مخالفت میں تھ

لوک سبھا چناوی اکھاڑا: یوپی میں لڑائی بھاجپا بنام بسپا!

اترپردیش نہ صرف دیش کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ ہمارے دیش کی سیاست میں خاص درجہ رکھتا ہے کیونکہ یہاں سے سب سے زیادہ 80 لوک سبھا ایم پی آتے ہیں۔اس کے پیش نظر سبھی سیاسی پارٹیاں یوپی میں اپنی پوری طاقت جھونک دیتی ہیں۔ اس بار لوک سبھا چناؤ میں اہم کھلاڑی میدان میں ہیں۔ بھاجپا ۔ کانگریس۔ سپا اور بسپا ۔ سارا چناوی اکھاڑا انہی کے ارد گرد گھومے گا۔ ٹی وی نیوز چینل سی این این ۔آئی بی این کی جانب سے سی ایس ڈی ایس کے اشتراک سے سروے کرایا گیا ہے اس کے مطابق اگر ابھی لوک سبھا چناؤ ہوں تو یوپی میں بھاجپا کو 80 میں سے 41سے49 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ 36 فیصدی لوگوں نے بھاجپا کو ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ 22 فیصدی لوگوں نے سپا کو ووٹ دینے کی بات کہی ہے۔ کانگریس کے تئیں 13فیصدی لوگوں نے ہی دلچسپی دکھائی ہے۔ بسپا کو 17 فیصدی ووٹ ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ وہیں عام آدمی پارٹی کو صرف5 فیصدی ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ سروے کے نتیجے بتاتے ہیں کہ یوپی میں بھاجپا کو62 فیصدی ووٹ براہمن اور54 فیصدی راجپوت اور 45 فیصدی جاٹ ووٹ مل سکتے ہیں۔ اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی تسلیم کیا ہے کہ سیاسی طور سے اہم ان ک

لاپتہ ملیشیائی جہاز آتنکی سازش کا شکار تو نہیں ہوا؟

پچھلے جمعہ کو کوالالمپور انٹر نیشنل ہوائی اڈے سے ملیشیائی ایئرلائنس کے ایک جہاز بوئنگ 777200 نے بیجنگ کے لئے اڑان بھری۔ طیارے میں پانچ ہندوستانی، کینیڈائی شہریوں سمیت 227 مسافر اور جہاز کے عملے کے 12 افراد سوار تھے۔ پرواز بھرنے کے ایک گھنٹے کے بعد طیارہ ایسے لاپتہ ہوا کے پانچ چھ دن گزرنے کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل سکا۔آخر یہ جہاز گیا کہاں؟ جہاز کی تلاش کے لئے چھ ملکوں کی خفیہ اور تفتیشی ایجنسیاں لگی ہوئی ہیں لیکن ابھی تک اس بدنصیب طیارے کا کوئی سراغ نہیں لگ پایا۔ دو مسافرکا پتہ لگا ہے کہ یہ اٹلی اور آسٹریلیا کے شہری تھے۔ انٹر پول نے بھی اپنے ڈاٹا کی بنیاد پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کم سے کم دو پاسپورٹ گم تھے یا چوری ہوگئے تھے وہ مل گئے ہیں۔ ان لوگوں نے ان کا استعمال کیا تھا۔ اسی کے بعد جہاز کے پراسرار طریقے سے غائب ہونے کی وجہ اب اس کے پیچھے آتنکی پہلو مان رہے ہیں۔ طیارے حادثے کو لیکر ملیشیائی وزیر اعظم نجیب رزاق نے کہا کہ ہم آتنکی کارروائی سمیت سبھی پہلوؤں پر غور کررہے ہیں اور سازِ کے اندیشے کو اٹلی اور آسٹریلیا کے وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے۔ اس نے کہا کہ مسافروں میں جس اطالوی ش

لوک سبھاچناوی اکھاڑہ! بہار میں سہ رخی جنگ کے آثار

دیش کی سیاست میں اترپردیش اور بہار کی ہمیشہ سے اہمیت رہی ہے۔40 اور 80 لوک سبھا کی سیٹوں کی وجہ سے ان دونوں ریاستوں میں سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی پوری طاقت جھونک دیتی ہے اس بار اس چناؤ میں بھی ایسا ہورہا ہے۔اب بہار میں چناوی منظر صاف ہونے لگا ہے ریاست میں کم سے کم تین مورچہ ابھرے ہے جس وجہ سے مقابلہ سے سہ رخی ہونے کاامکان ہے رام ولاس پاسوان کی ایل جے پی نے بھاجپا سے خود کو جوڑ کر مقابلہ دلچسپ بنا دیا ہے اس سے پہلے ہم مختلف محاذوں ومورچہ کی بات کریں تو ہم پہلے بہار کے اہم کرداروں کی بات کرناچاہتے ہیں۔ اس میں تین اہم کردار ہے جن میں بڑے نیتا لالو پرساد یادو۔ نتیش کمار۔ رام ولاس پاسوان شامل ہے ۔لالوپرسادیادو آج بھی بہار میں ایک طاقت ہے اقلیتی ووٹ بینک آج بھی کافی حد تک ان کے ساتھ ہے کانگریس کے ساتھ آر جے ڈی سے اتحاد ہوگیا ہے لیکن ٹکٹوں کے بٹوارے کو لے کر لالو کی پارٹی سے کئی بڑے نیتا چلے گئے ہیں۔ تازہ مثال لالو پرساد کے قریبی اور پارٹی کے جنرل سکریٹری رام کرپال یادو ہے جو پالٹی پتر لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے سے پارٹی کے سبھی عہدے چھوڑ دیئے ہیں کانگریس میں کافی اختلافات کے باوجود لا

جب کیجریوال کو نیرج کمار نے سنائی کھری کھری

عام آدمی پارٹی کے کنوینر و چیف اروند کیجریوال کو شاید اب لگتا ہو کہ میں نے دہلی میں انڈیاکنکلیو میں شرکت کر بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ اس میں موجود لوگوں نے کیجریوال سے ایسے ایسے سوال پوچھے اور رائے زنی کی کہ کیجریوال کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اس سے پہلے میں بتاؤ کہ اس پروگرام میں کیا ہوا۔ ہوا یہ کہ کیجریوال کے اس پروگرام میں جے پور سے پہنچنے پر بھی تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے بڑی پارٹیوں کے لیڈروں پر کارپوریٹ کے چارٹر جہازوں کااستعمال کرنے کو لے کر جم کر تنقید کرنے والے اروند کیجریوال کو کٹگھرے میں کھڑتے ہوئے پوچھا گیا کہ آپ جے پور سے دہلی کے ایک چارٹرڈ جہاز سے کیوں آئے؟ اس پر جھپنتے ہوئے کیجریوال کو صفائی دینی پڑی کہ میں نے ایک میڈیا گروپ ( انڈیا ٹوڈے) کے چارٹرڈ آنے کو مجبور تھا کیونکہ دوسرے جہاز میں سیٹ نہیں ملی تھی اور انڈیا ٹوڈے نے مجھے پروگرام کے لئے مدعو کیا تھا اور خرچ بھی انہوں ن ے برداشت کیاہے بھاجپا کے لیڈر اسمرتی ایرانی نے کیجریوال پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکھنڈی ہے کیونکہ وہ وی آئی پی کلچر کے خلاف ہونے کے خلاف دعوی کرتے ہیں جب کہ وہ خود اس کلچر کو اپناتے ہیں انہوں نے اپن

لوک سبھا چناؤ اکھاڑا: تیسرا مورچہ بنام ’آپ‘ پارٹی!

کل میں نے یوپی اور این ڈی گٹھ بندھن کی بات کی تھی۔آج میں مبینہ تیسرے ۔چوتھے مورچے کی بات کروں گا۔ اس مورچے کو بنانے کے لئے ایک کہاوت کافی ہے ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔ پرکاش کرات نے کنبہ جوڑا‘‘۔ یہ ماکپا جنرل سکریٹری کی ہی کوشش ہے کہ وہ حال میں دہلی میں 11 پارٹیوں کو ایک منچ پر لائے اور اس کو تھرڈ فرنٹ کی شکل دی۔یہ چھوٹے بڑے صوبیدار اپنی اپنی وجوہات سے اس منچ پر کھڑے نظر آئے۔ کچھ تو لوک سبھا چناؤ اس لئے لڑ رہے ہیں تاکہ ان کی قومی پہچان بنی رہے تو کچھ اپنے اپنے کارکنوں کا منوبل بڑھانے کیلئے چناوی دنگل میں ایک ساتھ کھڑے دکھ رہے ہیں۔ زیادہ تر2014ء کی لوک سبھا اگر معلق آتی ہے تو اس صورت میں وہ دباؤ بنانے کی حالت میں آجائیں، سودے بازی کرنے کی حالت میں آجائیں اس لئے ساتھ آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو معلق لوک سبھا میں پردھان منتری بننے کا بھی اپنا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بہار کے مکھیہ منتری نتیش کمار نے کہا کہ پردھان منتری بننے کے لئے جو لوگ ادھر ادھر گھومتے پھر رہے ہیں میں تو ان سے کہیں زیادہ قابل اور لائق ہوں۔ نتیش کا اشارہ صاف تھا کہ میں نریندر مودی سے بہتر پردھان منتری ہوسکتا ہوں۔ اد

لوک سبھا چناؤ اکھاڑا: تیسرا مورچہ بنام ’آپ‘ پارٹی!

کل میں نے یوپی اور این ڈی گٹھ بندھن کی بات کی تھی۔آج میں مبینہ تیسرے ۔چوتھے مورچے کی بات کروں گا۔ اس مورچے کو بنانے کے لئے ایک کہاوت کافی ہے ’’کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔ پرکاش کرات نے کنبہ جوڑا‘‘۔ یہ ماکپا جنرل سکریٹری کی ہی کوشش ہے کہ وہ حال میں دہلی میں 11 پارٹیوں کو ایک منچ پر لائے اور اس کو تھرڈ فرنٹ کی شکل دی۔یہ چھوٹے بڑے صوبیدار اپنی اپنی وجوہات سے اس منچ پر کھڑے نظر آئے۔ کچھ تو لوک سبھا چناؤ اس لئے لڑ رہے ہیں تاکہ ان کی قومی پہچان بنی رہے تو کچھ اپنے اپنے کارکنوں کا منوبل بڑھانے کیلئے چناوی دنگل میں ایک ساتھ کھڑے دکھ رہے ہیں۔ زیادہ تر2014ء کی لوک سبھا اگر معلق آتی ہے تو اس صورت میں وہ دباؤ بنانے کی حالت میں آجائیں، سودے بازی کرنے کی حالت میں آجائیں اس لئے ساتھ آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو معلق لوک سبھا میں پردھان منتری بننے کا بھی اپنا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔ بہار کے مکھیہ منتری نتیش کمار نے کہا کہ پردھان منتری بننے کے لئے جو لوگ ادھر ادھر گھومتے پھر رہے ہیں میں تو ان سے کہیں زیادہ قابل اور لائق ہوں۔ نتیش کا اشارہ صاف تھا کہ میں نریندر مودی سے بہتر پردھان منتری ہوسکتا ہوں۔ اد