اشاعتیں

فروری 5, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا کانپور ریل حادثہ میں آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا

پچھلے سال نومبر میں کانپور میں ہوئے ریل حادثہ کا اہم مشتبہ و آئی ایس آئی ایجنٹ شمس الہدیٰ کو نیپال کی راجدھانی کٹھمنڈو سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسے دوبئی سے ڈیپورٹ کیا گیا تھا۔ نیپال پولیس کی ایک اسپیشل ٹیم نے 48 سالہ ہدیٰ کو تین دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ پچھلے ماہ بہارمیں گرفتار تین لوگوں نے کانپور ریل حادثہ میں ہدیٰ کا ہاتھ ہونے کے اشارے دئے تھے۔ دوبئی میں بیٹھا ہدیٰ وہیں سے ان سازشوں کو انجام دے رہا تھا۔ دوبئی میں آتنکی تنظیموں کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بعد ہدیٰ نے انڈین ریلوے اسٹیشنوں پر دھماکہ کے پلان پر کام شروع کردیا تھا۔ اس کے لئے رکسول کے پاس دھوڑا سہن اور آدا پور اسٹیشن کو چنا گیا۔ پلان پر کام کرنے کو نیپال آکر ہدیٰ نے برج کشور گری بابا سے رابطہ قائم کیا۔ یہاں ایک دوسرے ہندوستانی شہری کے سہارے ارون رام اور دیپک رام کو 8 لاکھ روپئے ایڈوانس دے کر ریلوے اسٹیشنوں پر آئی ای ڈی رکھنے کا پلان بنایا۔دونوں اس میں کامیاب نہیں ہوپائے لہٰذا ان کا بعد میں قتل کردیا گیا۔ ہندوستان میں بڑی تعداد میں ٹرین حادثوں کی سازش کو انجام دینے کیلئے پیسے کا پکا انتظام کیا گیا تھا۔ پاکستانی خفیہ

ایچ 1 بی ویزا پر نکیل کسنے کی تیاری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاست نے اپنا اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔ امریکی صدر 7 مسلم ملکوں کے شہریوں کو امریکہ میں داخلے پر 90 دن کی پابندی لگانے کے بعد اب ایچ۔1 بی ویزا پالیسی کو پہلے سے زیادہ سخت کرنے کی کارروائی میں لگ گئے ہیں۔ اسے قانونی شکل دینے کے لئے امریکی پارلیمنٹ میں جو بھی بل پیش کیا گیا ہے اس کے تقاضوں کے مطابق یہ ویزا حاصل کرنے کے لئے کم از کم تنخواہ اور حد60 ہزار ڈالر سے بڑھا کر 1لاکھ30 ہزار امریکی ڈالر کرنے کی تجویز ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہ بل پاس ہوگیا تو بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر میں سافٹ ویئر صنعت پر اس کا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس وقت ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں قریب 2 لاکھ ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور انجینئر ایچ۔1 بی ویزا پر کام کررہے ہیں اور ہندوستانی نژاد قریب 30 لاکھ امریکی شہری ہیں ۔ اس کا اثر کتنا پڑ سکتا ہے اسے صرف اسی بات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ ترمیمی بل پیش ہوتے ہی انڈین شیئر بازاروں میں آئی ٹی کمپنیوں کے شیئر منہ کے بل جا گرے۔ امریکہ ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کا سب سے بڑا بازار ہے۔ وہاں کام کرنے والی زیادہ تر ہندوستانی آئی ٹی کمپنیاں ہیں۔

اترپردیش اسمبلی چناؤ کا مہادنگل سنیچروار سے شروع ہوگا

اترپردیش اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلہ میں 73 سیٹوں پر11 فروری یعنی سنیچر کو ووٹ پڑنے ہیں۔ اب کل 840 امیدوار میدان میں ہیں ان میں سب سے زیادہ 26 امیدوار آگرہ ساؤتھ اسمبلی سیٹ پر ہیں۔ اس اسمبلی سیٹ کے ہر پولنگ بوتھ پر پولنگ کے لئے دو دو الیکٹرانک مشینیں لگائی گئی ہیں۔ سب سے کم میرٹھ اور ہستناپور محفوظ کے لئے6-6 امیدوار جبکہ غازی آباد کی لونی، علیگڑھ کی ایلاس سیٹ محفوظ ہے۔ عام طور پر یوپی کے اس علاقہ کو جاٹ لین بھی کہا جاتا ہے۔ اجیت سنگھ کی پارٹی راشٹریہ لوکدل اترپردیش چناؤ میں اپنے بوتے پر لمبے عرصے کے بعد چناؤ لڑ رہی ہے۔ حالانکہ اتحاد کی سیاست کی اہمیت اجیت سنگھ اور ان کے جانشین جینت چودھری اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ منشا تو ان کی بھاجپا کے ساتھ تال میل کی تھی لیکن بعد میں وہ سپا اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کے خواہشمند دکھائی دئے جہاں لگتا ہے کہ انہیں مطالبے کے حساب سے سیٹیں نہیں ملیں تو انہوں نے اتحاد کرنے کے بجائے تنہا چناؤ لڑنے کی راہ اختیار کرنا بہتر سمجھی۔کانگریس۔ سپا اتحاد میں شامل نہ کئے جانے کے ساتھ بھاجپا کا چناوی تجزیہ بگاڑنے میں دونوں چودھری لگے ہوئے ہیں۔ چودھری اجیت سنگھ نے بھار

ووٹ نہیں ڈالتے تو سرکار پر الزام مڑھنے کا حق نہیں

اگر آپ ووٹ نہیں دیتے تو آپ کو کسی کام کے لئے سرکار پر الزام مڑھنے کا حق بھی نہیں ہے۔ یہ بات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے۔ ایس۔ کھیر نے ایک معاملے کی سماعت کے دوران مدعی سے کہی۔ مدعی نے دیش بھر کے قبضوں کو ہٹائے جانے کے لئے حکم دینے کی اپیل کی تھی۔ یہ بھی بتایا کہ سرکاری سسٹم سے ناراض ہوکر وہ چناؤ میں ووٹ نہیں ڈالتے۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی اس بنچ میں جسٹس این وی رمنا اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ بھی ہیں۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نے دیش بھر میں قبضوں کو ہٹائے جانے کا کوئی حکم دینے سے صاف منع کردیا۔ اس نے کہا کہ دہلی میں بیٹھ کر یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ کس شہر میں کہاں قبضہ ہے اس لئے عرضی گزار سڑکوں کے کنارے اور دیگر پبلک مقامات پر قبضوں کو دیکھ کر انہیں ہٹائے جانے کی مانگ والی عرضی متعلقہ ہائی کورٹ میں دائرکرے اور ان سے حکم پاس کرنے کی مانگ کرے۔ سماجی کارکن دھنیش ارادھن نے دہلی کی غیر سرکاری تنظیم ’وائس آف انڈیا‘ کی طرف سے عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا سرکار قبضے ہٹانے کے لئے کچھ بھی نہیں کررہی ہے اس لئے سپریم کورٹ پورے دیش میں نافذ ہونے والا حکم جاری کرکے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے

پنجاب اور گووا کے بعد اب یوپی۔ اترا کھنڈ پر فوکس

پانچ ریاستوں میں جاری اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلے میں پنجاب اور گووا میں سنیچر کو پولنگ ختم ہوگئی۔ پنجاب کی 117 سیٹوں پر 1145 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک مشین میں بندہوگئی جبکہ گووا کی 40 سیٹوں پر 251 امیدوار میدان میں ہیں۔ چناؤ ختم ہونے کے بعد سے ہی سبھی پارٹیوں کے لیڈروں نے اپنی اپنی جیت کے دعوے کرنے شروع کر دئے ہیں۔ پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر و وزیر اعلی عہدے کے دعویدار کیپٹن امریندر سنگھ نے ریاستی چناؤ کو مضبوطی بنام فرقہ وارانہ اور کٹر پسندی کے لئے ووٹ قرار دیتے ہوئے مالوہ علاقہ سمیت پوری ریاست میں پارٹی کو بڑی جیت ملنے کا یقین دلایا ہے۔ حال ہی میں کانگریس میں آئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ وہ کانگریس کو پھر سے زندہ کر راہل گاندھی کو تحفہ دیں گے۔ ان کا کہنا ہے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی اور امریندر سنگھ ہمارے لیڈرہیں اور ان کی آخری پاری شاندار ہوگی۔ وہیں پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل نے اکالی ۔بھاجپا سرکار کے اکثریت میں آنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا سرکار کے وکاس کاموں پر مینڈیٹ ملے گا۔ عاپ نیتااور دہلی کے مکھیہ منتری اروند کیجریوال نے بھی پنجاب اور گووا میں تاریخ رقم کرے

ٹرمپ کی ویزا پابندی کو عدالتی جھٹکا

کسی بھی سربراہ مملکت کے لئے نہ صرف تھوڑا سیاسی تجربہ ضروری ہوتا ہے بلکہ اگر اس کے مشیر کار بھی تجربہ کار ہوں تو غلطیوں کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ہم نے اپنے دیش میں ہی دیکھا ہے کہ سیاست کے پرانے کھلاڑی بھی کبھی کبھی غلطی کرجاتے ہیں جس کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑ جاتی ہے۔ جب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا چناؤ ہوا تھا تو بہت سے ماہرین کا خیال تھا کہ وہ سیاست نہیں جانتے اور انہیں سیاسی تجربہ نہیں ہے۔یہی ہوا بھی۔وہ اپنے پہلے فیصلے میں ہی مات کھا گئے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے امریکہ کی ایک فیڈرل عدالت نے ٹرمپ کے سات ملکوں کے شہریوں پر اپنے مل میں آنے پر پابندی لگانے کے فیصلے پر فوری طور پر روک لگادی اور ان سات ملکوں کے شہریوں کو سفر کرنے کی اجازت دے دی۔ جمعہ کو امریکہ میں سی ایٹل کی فیڈرل جج جیمس روبرٹ نے ٹرمپ کے اس ایگزیکٹیو حکم پر روک لگادی تھی جس کے بعد سے جائز ویزا یافتہ افراد کے امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی اور 60 ہزار لوگوں کا ویزا بحال کردیا۔ وہیں سفر پر پابندی کولیکر ٹرمپ کے خلاف امریکہ اور یوروپ میں لوگوں نے سڑکوں پر اترکر احتجاجی مظاہرے کئے۔ معلوم ہو کہ ٹرمپ انتظا

ویزا پر کویت کا ٹرمپ کارڈ

دہشت گردی کو روکنے کے لئے امریکہ کے ذریعے 7 مسلم ملکوں پر پابندی اور پاکستانی شہریوں پر سختی کا معاملہ ابھی پوری دنیا میں چھایا ہوا ہے۔ اسی درمیان ایک اور دیش کویت نے بھی (جو خود مسلم ملک ہے) 5 مسلم ملکوں کے شہریوں کے داخلے پر پابندی لگادی ہے۔ کویت نے پاکستان، شام ،عراق، افغانستان اور ایران کے باشندوں کیلئے ویزا جاری کرنے کی کارروائی کو منسوخ کردیا ہے۔ کویت کے اس فیصلے نے بھارت سرکار کے ذریعے اٹھائے جانے والے اس اشو پر مہر لگادی ہے کہ پاک دہشت گردی کی محفوظ پناہگاہ بن گیاہے۔ مقامی اخبار ’اسپوتنک نیوز‘ کے مطابق کویت نے اپنے دیش میں دہشت گردی کو روکنے کے لئے یہ بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب پاکستان سمیت شام ،عراق، افغانستان اور ایران کے شہری کویت میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ کویت نے ان پانچوں ملکوں کے ساتھ ہونے والی ٹورازم ،تجارت اور ٹورسٹ ویزا پرروک لگادی ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعے مسلم ملکوں پر پابندی لگانے سے پہلے کویت ایک واحد ایسا ملک تھا جس نے شام کے شہریوں کے داخلے پر پہلے ہی سے پابندی لگائی ہوئی تھی۔ سال2011ء میں کویت نے سبھی شام کے شہریوں کے ویزا کو منسوخ کرنے کا قدم اٹھایاتھا ی

سیاسی چندے پر لگام صحیح قدم لیکن ادھورہ

کالی کمائی کی ایک بہت بڑی وجہ ہے ان سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا نقد چندہ۔ اس پر لگام کسنے کے لئے مرکزی حکومت نے اس سال عام بجٹ میں پہل کی ہے۔ بجٹ میں وزیر خزانہ کے سیاسی پارٹیوں کیلئے نقد چندہ کی حد 2 ہزار روپئے تک طے کرنے کا فیصلہ صحیح سمت میں اچھا قدم ہے۔ عام بجٹ میں نقد چندے کی حد 20 ہزار سے گھٹا کر 2 ہزار روپئے کرنے کا خیر مقدم ہے ساتھ ہی سرکار سیاسی پارٹیوں کے لئے آمد و خرچ کا حساب کتاب رکھنے کو ضروری کرنے والی ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ قانون کے مطابق پارٹیوں کو دسمبر تک اپنے بہی کھاتوں کی پوری تفصیل محکمہ انکم ٹیکس میں جمع کرنی ہوگی ورنہ انہیں انکم ٹیکس میں ملنے والی چھوٹ ختم کی جاسکتی ہے۔ ویسے اس پہل سے بھی پتہ نہیں چل پائے گا کہ کس عطیہ دہندہ نے چیک یا آن لائن کتنا پیسہ سیاسی پارٹیوں کو دیا ہے، کیونکہ پارٹیاں ان عطیہ دہندہ کو یہ بتانے کیلئے مجبور نہیں ہیں جو انہیں 20 ہزار روپئے سے کم چندہ دیتے ہیں تو اب پتہ نہیں چل پائے گا کہ کس سیاسی پارٹی کو کس نے کتنا چندہ دیا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ چناؤ کمیشن سے سیاسی پارٹیوں کو چھوٹ ملی ہوئی ہے کہ وہ عطیہ دہندہ کے20 ہزار روپے سے کم چندہ د

گنگا جمنی تہذیب کا ملن تو ٹھیک لیکن چیلنج بھی کم نہیں

وہ سنگ سنگ تیزی سے آئے، ہاتھ ملیا، گلے ملے نئی دوستی کا رنگ اور گاڑھا کرنے کے لئے پھر گلے ملے۔۔۔ اب وہ نئے سیاسی اوتار میں دکھائی دینے لگے ہیں یہ ہیں راہل گاندھی و اکھلیش یادو۔ گنگا جمنی کی نئی تہذیب کا عروج جو نئے زمانے میں سیاسی ہواؤں کا رخ اپنی طرف موڑنے کیلئے ساتھ ساتھ نکل پڑیں ہیں، نوجوانوں کو خوابوں و امیدوں کو پنکھ لگانے کیلئے نکلتے ہیں۔ کانگریس کو یوپی میں جمانے کی چاہ جہاں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی میں ہے تو اکھلیش اپنی سرکار دوبارہ بنانے و اپنے خاندان کو پوائنٹ دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں۔ وقت کی ضرورتوں نے دونوں کو سیاسی سفر میں ایسے موڑ پر لا کھڑا کردیا ہے جہاں سے مشن2017ء ہی نہیں مشن2019ء کو بھی کامیاب بنانے کا اشارہ ملتا ہے۔ دونوں میں اس بات کی سمجھ بنی ہوئی ہے کہ کون کہاں کس کا سپورٹ کرے گا۔ لکھنؤ میں ویروار کے دن انہی امکانات اور وعدوں کا گواہ بنا۔ ان دونوں کی جوڑی اتحاد کے ساتھیوں کے لئے فائدے مند بھلے ہی نظر آرہی ہو لیکن دونوں کے لئے چیلنج بھی کم نہیں ہیں۔ سپا۔ کانگریس نے گٹھ جوڑ کرکے حریف پارٹیوں پر سائیکلوجیکل بڑھت بنانے کی سمت میں قدم تو بڑھایا

ووٹر کو پٹانے کیلئے رشوت ، وہ بھی سرکاری خزانے سے

اس وقت دیش میں پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ چل رہے ہیں۔ چناؤ کمپین اور ووٹروں کو راغب کرنے کا کام شباب پر ہے۔ ایسے وقت میں ان پارٹیوں و نیتاؤں کو جنتا کی یاد آنا فطری ہی ہے۔ سیاسی پارٹیاں ووٹر کی تقدیر بدلنے کا وعدہ کررہی ہیں۔ چناؤ منشوروں میں طرح طرح کی رعایتیں دینے کا وعدہ کررہی ہیں۔ اپنے چناؤ منشور میں مفت پیٹرول، چینی ، گھی، لیپ ٹاپ، پریشر کوکر دینے تک کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ سرکار بننے کے بعدیہ پارٹیاں اپنا وعدہ کتنا پورا کریں گی یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ فری میں کھانا، کلر ٹی وی و سلائی مشین بانٹنے کا ٹرینڈ ساؤتھ انڈیا کی سیاست سے شروع ہوا ہے۔ آئیے ان چناؤ میں کئے گئے وعدوں کو دیکھتے ہیں۔۔۔ یوپی میں سماجوادی پارٹی نے چناؤ جیتنے پر لوگوں کو فری اسمارٹ فون دینے کا وعدہ کیا ہے۔ بطور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے مطابق اس کے لئے قریب ڈیڑھ کروڑ لوگ رجسٹریشن بھی کرا چکے ہیں۔ پچھلے چناؤ میں سپا سرکار نے طلبا کو فری لیپ ٹاپ کا وعدہ کیا تھا اور سرکار بننے کے ایک سال کے اندر بانٹا بھی گیا پھر ہاتھ کھینچ لئے۔ اترپردیش میں اپنا 15 سال کا بنواس ختم کرنے کے لئے بھاجپا نے بھی وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اق

سنیل جوشی قتل کانڈ میں سادھوی پرگیہ بری

2007ء میں راشٹریہ لوک سیوک سنگھ کے پرچارک سنیل جوشی کے قتل کے معاملے میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت 8 ملزمان کو دیواس کی عدالت نے سبھی الزامات سے بری کردیا ہے۔ سنیل جوشی کا قتل 29 دسمبر2007 ء میں دیواس کی چونا کان میں ہواتھا۔ سادھوی پرگیہ کو بدھوار کوبری کرتے ہوئے جو ریمارکس دئے ہیں انہیں سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قتل جیسے حساس ترین معاملے میں دیواس پولیس اور این آئی اے دونوں ہی ایجنسیوں نے پہلے سے اور نامعلوم اسباب کی سنجیدگی سے جانچ نہیں کی ہے۔ جس طرح سے بہت ہی بے توجہی کے ساتھ اور معمولی خانہ پوری کے ساتھ مناسب ثبوت اکھٹے کئے گئے ہیں وہ الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہیں۔ ایسے تضاد خاکہ کے ثبوت سے وکیل صفائی کے بیان پر ہی سنگین شبہ پیدا ہوگیا ہے۔ یہ کہنا تھا کہ پہلی نظر میں اپرسیشن جسٹس راجندر ایم آپاٹے کا تبصرہ غور طلب ہے کہ 29 دسمبر 2007ء کو سنگ کے سابق پرچارک سنیل جوشی کوبالگڑھ کی چونا کان علاقہ میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش پولیس کو ثبوت نہیں ملے تو اس نے کیس بند کردیا۔ راجستھان اے ٹی ایس نے ہرشد سولنکی نامی شخص کی گرفتاری

اب بی سی سی آئی ایڈمنسٹریٹر چلائیں گے

صاف ہوگیا ہے کہ بی سی سی آئی چاہے جتنی ٹال مٹول کرے کرکٹ بورڈ میں لوڈھا کمیٹی کی اصلاح کی سفارشیں لاگو ہوکر رہیں گی۔ سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالہ کے اجاگر کرنے والے سابق سی اے جی چیف ونود رائے کی سربراہی والی چار نفری ایڈمنسٹریشن کمیٹی کو سونپ دی ہے۔ کمیٹی میں مشہور تاریخ داں رام چندر گوہا، انڈیا وومن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ڈائنا ایڈولجی اور مالیاتی کمپنی آئی ڈی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او وکرم لمے شامل ہیں۔ بی سی سی آئی کے چیئرمین انوراگ ٹھاکر اور سکریٹری اجے شرکے کو عہدے سے ہٹائے جانے کے ایک ماہ کے اندر یہ تقرریاں ہوئی ہیں۔ کورٹ پہلے ہی صاف کرچکی تھی کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشیں ہر حال میں لاگو کرنی پڑیں گی۔ حالانکہ اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دیش کا کرکٹ مستقبل طے کرنے کی ذمہ داری ان لوگوں کے پاس ہونی چاہئے جنہیں کرکٹ کھیل کی سمجھ ہونے کے ساتھ کھیل انتظام کی بھی جانکاری ہو۔ بدقسمتی سے کہا جائے گا کہ اس میں شبہ نہیں کہ بی سی سی آئی نے بھارت میں کرکٹ کو بڑھانے میں قابل قدر تعاون دیا ہے لیکن پچھلے کچھ عرصے سے بی سی سی آئی کی حالت جو ہوگئی ہے اس کے عملے کے لوگ ہی ذمہ دار