اشاعتیں

جون 4, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کٹرپسند سنی آتنکی تنظیم آئی ایس کا ایران میں حملہ

ایران میں 38 سال پہلے آئے 1979 ء کے انقلاب کے بعد بدھ کو پہلی بار بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ دنیا کی سب سے خونخوار مانی جانے والی کٹر سنی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) نے بدھوار کو ایک ساتھ ایران کی پارلیمنٹ اور مذہبی پیشوا آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر حملہ کرکے اسلامک اسٹیٹ نے ایران میں بھی اپنی موجودگی درج کرادی ہے۔ چار حملہ آور فائرننگ کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں گھس گئے۔ سکیورٹی فورسز نے قریب ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد چاروں آتنک وادیوں کو مار گرایا۔ جب پارلیمنٹ پر حملہ ہو رہا تھا تبھی خمینی کے مزار پر تین دیگر آتنک وادیوں نے حملہ کیا۔ ایک خاتون آتنکی نے کمر میں بندھے دھماکو سے خود کو اڑا لیا۔خمینی کے مزارپر بڑا دھماکہ ہوا ان حملوں میں 12 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 42 زخمی ہوئے۔ دو آتنک وادیوں کو زندہ پکڑ لیا گیا لیکن ان میں سے ایک نے سائنائڈ کھا کر خودکشی کرلی۔ پہلی بار آیت اللہ خمینی کے مقبرے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ شیعہ مذہبی پیشوا آیت اللہ خمینی نے ہی 1979ء ایران انقلاب کی قیادت کی تھی جس میں ایران سے راج شاہی ختم ہوئی تھی اور شاہ رضا پہلوی کودیش چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے ایران

دہشت کی پناہ گاہ پاک دوست کم خطرہ زیادہ

امریکہ کے ایک تھنک ٹینک نے تلخ تبصرہ کیا ہے کہ پاکستان اب بھی طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے وہ امریکہ کے لئے دوست کم اور خطرہ زیادہ بنا ہوا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک سینٹر فور اسٹریٹیجک انٹر نیشنل اسٹڈیز کا کہنا ایک دم صحیح ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو پاکستان کو معاون کے بجائے خطرے کے طور پر دیکھا چاہئے۔ پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے۔ وہاں ٹریننگ پانے والے دہشت گردوں نے بھارت سمیت کئی مغربی ملکوں میں زبردست حملے کئے ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں حال ہی میں برطانیہ پرآتنکی حملہ کرنے والا فدائین پاکستانی نژاد تھا۔ پاکستان کا تو بھارت کے خلاف دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کا حصہ بنا رکھا ہے۔ افغانستان میں خونی کھیل کھیلنے والے طالبان اور اس کے معاون حقانی نیٹ ورک کی پیٹھ پر پاکستان کا ہاتھ ہے۔ پھر بھی امریکہ اور اس کے ساتھی دیشوں نے پاکستان کے تئیں مطلوب سختی نہیں دکھائی ہے۔ اس تھنک ٹینک نے ٹرمپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ اسے اسلام آباد کو یہ واضح کردینا چاہئے اگر پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کو اسی طرح حمایت دینا جاری رکھی تو اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کر

کیاجی ایس ٹی نافذ کرنے کا ہوم ورک پورا کرلیاگیاہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی غیر بالواسطہ ٹیکس سسٹم گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) پر عمل درآمد کی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے اور کہا کہ اس پر عمل سے دیش کی معیشت کیلئے فیصلہ کن موڑ ثابت ہوگا۔ دیش کی تاریخ میں اسے ایک غیر معمولی موقعہ قراردیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک قوم اور ایک بازار و ایک ٹیکس سسٹم کا ڈیولپمنٹ دیش کے عام شہری کے لئے بڑا فائدے کا ہوگا لیکن سوال یہاں یہ ہے کیا اس کے لئے ضروری ہوم ورک کیا جاچکا ہے ؟ کیا سبھی تیاریاں پوری ہوچکی ہیں؟ اس غیر بالواسطہ ٹیکس کے اس نئے نظام کو نافذ کرنے میں اب چند دن ہی بچے ہیں۔ اس درمیان انڈین بینک ایسوسی ایشن (آئی بی اے) نے اسے نافذ کرنے کی تیاریاں نہ ہونے کا حوالہ دے کر سرکار کے سامنے ایک بڑی چنوتی کھڑی کردی ہے۔ آئی بی اے بینکوں کے طریقہ کار سسٹم میں تبدیلی کی کارروائی پوری نہ ہونے کی جو دلیل دے رہا ہے اسے صرف مضحکہ خیز ہی کہا جاسکتا ہے۔ بینکوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ جی ایس ٹی سسٹم کو نافذ کرنے کی قواعد برسوں سے جاری ہے۔ یہ اشو سرکار کیساکھ کا سوال بن گیا ہے۔ دوسری طرف بھاجپا ایم پی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے موجودہ اقتصادی حالات کو ج

ایران سے نزدیکی قطر کو بھاری پڑی

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ،بحرین اور مصر ان چاروں ملکوں نے اچانک جس طرح قطر سے سبھی سفارتی اور ٹرانسپورٹ سے متعلق تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے وہ بحران سے گھرے اس علاقے کیلئے ایک اور نئے بحران کی شروعات ہوسکتا ہے۔ ان دیشوں نے ایسا کرنے کے پیچھے دلیل دی ہے کہ قطر مسلم برادر ہڈ، القاعدہ اور آئی ایس جیسی دہشت گرد تنظیم اور کٹر پسند گروپوں کی مدد کررہا ہے۔ اور اس کے اس رویئے سے پورے خطے میں بے چینی کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔ جنہوں نے قطر کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے ان کا بھی دامن پاک صاف نہیں کہا جاسکتا۔ دراصل خلیج کے زیادہ تر ممالک اپنی اپنی پسند کے کٹر پسند اور دہشت گرد گروپوں کی مدد کرتے رہے ہیں۔ مثلاً شام میں سلفی گروپوں کو سعودی عرب سے مدد ملتی رہی ہے تو اسلامی برادر ہڈ کو ہتھیار بند تنظیم کو قطر سے۔ دہشت گردی کو حمایت دینے کے الزام میں قطر کے خلاف مورچہ بندی کا رہنما بنا سعودی عرب خود بھی دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کے الزامات سے گھرا ہوا ہے۔ خود امریکی اور برطانوی جانچ ایجنسیوں کی نظر میں اس کا رول بھی مشتبہ ہے، جن سے وہ بڑے پیمانے پر ہتھیار خریدتا ہے۔ برٹش امریکن سکیورٹی انفورم

پچھلے تین مہینے میں برطانیہ میں یہ تیسرا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے

ابھی برطانیہ مانچسٹر میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ سے سنبھلا بھی نہیں تھاکہ پچھلی سنیچروار کی رات دہشت گردوں نے یکا یک کئی جگہ حملہ کرکے پھر سے اپنی ہمت کا ثبوت دے دیا۔ برطانیہ میں 15 دن کے اندر یہ دوسرا آتنکی حملہ یہ ثابت کرتا ہے کہ تمام چوکسی کے بعد بھی وہ دہشت گردوں پر لگام کس پانے میں ناکام رہا ہے۔ دراصل خود برطانیہ کی خفیہ ایجنسیاں مانتی ہیں کہ دیش بھر میں دہشت گردی کے قریب 23 ہزار مشتبہ آتنکی موجود ہیں۔ سرکاری ذرائع نے میڈیا سے یہ جانکاری شیئرکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتبہ کا رجحان کٹر پسندانہ سرگرمیوں کی طرف ہے اور وہ برطانیہ میں رہ رہے ہیں۔ ان میں سے قریب 3 ہزار مشتبہ افراد کو خطرے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ برطانیہ کی سکیورٹی ایجنسیاں چوکس نہیں ہیں پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے چلائے جارہے 500 سے زیادہ آپریشنز میں ان کی سرگرمی سے نگرانی رکھی جارہی ہے۔ چناؤ کے دہانے پر کھڑے برطانیہ کیلئے اس سے زیادہ بدقسمتی اور کچھ نہیں کہ اس کا تیسرا سب سے بڑا شہر مانچسٹر ابھی دہشت گردی کی چوٹ سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ دہشت گردوں نے راجدھانی لندن کو بھی خوف سے دہلا دیا ہے۔ لن

ٹرینوں میں دولہن کے زیور چرانے ڈبے لوٹنے کے بڑھتے واقعات

سکیورٹی و وقت و تعمیل کومقصد ماننے والی ہندوستانی ریلوے میں 11 دن میں ہی مسافروں سے لوٹ مار، چوری و بدتمیزی سمیت دیگر 365 شکایتیں ریلوے بورڈ میں درج ہوچکی ہیں۔ گرمی کی چھٹیاں شروع ہوتے ہی ٹرینوں میں ریزرویشن اور جگہ نہ ملنے کے مسئلے سے لڑ رہے مسافروں کے ساتھ 15 سے25 مئی کے درمیان وارداتیں ہوئی ہیں۔ عام دنوں میںیومیہ 15 سے20 ایسی شکایتیں ریلوے کو ملتی رہتی ہیں لیکن اب یہ اعدادو شمار یومیہ 30 سے35 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ ریلوے بورڈ کے پاس پہنچی کل 365 شکایتوں میں سے 245 شکایتیں موبائل، لیپ ٹاپ، لگیج، زیورات ، پاسپورٹ چوری ہونے، لٹیروں کا خوف اور ٹرین پر پتھر بازی ہونے، ملازم اور آرپی ایف جوانوں کے نشے میں ہونے وغیرہ سے متعلق ہیں۔ کئی ایسے واقعات بھی ہیں جن میں مسافروں نے شکایت نہیں کی ہے۔ اس معاملے میں ریلوے بورڈ میں آر پی ایف کے نگراں ڈائریکٹر جنرل (جرائم) پی کے اگروال کا کہنا ہے کہ شکایتوں کا تجزیہ کر ٹرینوں میں سکیورٹی کو لیکر جائزہ لیں گے۔ بے خوف لٹیرے کھلے عام مسافروں سے لوٹ مار ،مار پیٹ کررہے ہیں اور آر پی ایف دیکھتی رہی۔ایک خاتون دیپالی اروڑہ گوالیر سے شتابدی ایکسپریس سے دہلی آ رہ

ٹرمپ کی داد گیری سے ماحولیاتی بحران گہرا ہوجائے گا

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد سے ہی دنیا امریکہ کی امکانی خارجہ پالیسی کو لیکر الجھن میں تھی۔ ایک طرف ساری دنیا یوم عالمی ماحولیات منا رہی ہے تو دوسری طرف ٹرمپ نے پیرس آب و ہوا معاہدے کو مسترد کر یہ ظاہر کردیا ہے کہ بین الاقوامی معاملوں میں ان پربھروسہ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ڈیڑھ سال پہلے ہوئے پیرس میں ماحولیاتی معاہدے نے یہ یقین دہانی دی تھی کہ دنیا کی سبھی بڑی طاقتیں، یہاں تک کہ چھوٹے چھوٹے دیش بھی تپتی زمین پرراحت کیلئے چھینٹے ڈالنے کے لئے کمر کس رہے ہیں۔ اس معاہدے میں ایک طرف اگر امریکہ، چین، یوروپی یونین و ہندوستان جیسے ملک تھے تو دوسری طرف شام اور نکارہ گوا جیسے ملک بھی تھے لیکن اچانک ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ امید توڑدی۔ انہوں نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کو الگ کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے معاہدے سے الگ ہونے کی دلیل دی کہ سمجھوتے سے 2025ء تک امریکہ میں 27 لاکھ نوکریاں چلی جائیں گی۔ نوکریاں بچانے کے لئے ہمیں اس سمجھوتے سے ہٹنا ہوگا۔ امریکہ کے الگ ہونے کے اعلان سے ڈیڑھ سال پرانے ماحولیاتی معاہدے پر ہی اندیشات کے بادل نہیں منڈرائے بلکہ دو دہائی سے ز

کانگریس کا گرتا گراف دیش کے مفاد میں نہیں ہے

مودی سرکار کے تین برس پورے ہونے پر کانگریس نے بھلے ہی زبانی جنگ تیز کردی ہو لیکن وہ 2014 ء میں لگے مودی گرہن سے نہیں نکل پا رہی ہے اور اس کے ہاتھ سے ایک کے بعد ایک ریاستیں چھنتی جارہی ہیں اور کانگریس پارٹی مسلسل سکڑتی جارہی ہے۔ اس سے پارٹی کے مستقبل پر تو سوالیہ نشان لگتا ہی ہے ساتھ ساتھ دیش کے لئے یہ اچھا اشارہ بھی نہیں ہے۔ ایک اچھی جمہوریت کے لئے اگر مضبوط حکمراں فریق چاہئے تو اتنا مضبوط اپوزیشن بھی چاہئے۔ اگر اپوزیشن کمزور اور بے اثر ہوگی تو حکمراں فریق اپنی منمانی کرے گا۔ فی الحال کانگریس کے گرتے گراف پر روک لگانے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ تین برس پہلے قومی سیاست میں مسٹر نریندر مودی کے نزول کے بعد سے کانگریس کے زوال کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ ابھی تک جاری ہے اور دیش میں جو ماحول ہے اس سے نہیں لگتا کہ اس پر جلد روک لگنے والی ہے۔ کانگریس کو بھی اس کا احساس ہونے لگا ہے اس لئے وہ اکیلاچلو کی اپنی پرانی پالیسی کو چھوڑ کر ریاستوں اور قومی سطح پر غیر بھاجپا سیکولر پارٹیوں سے ہاتھ ملانے کی کوششوں میں لگ گئی ہے۔ دیش میں 60 برس سے زیادہ حکومت کرنے والی کانگریس کو پچھلے لوک سبھا چنا

مودی کا دورہ روس اس لئے خاص ہے

وزیر اعظم نریندر مودی اپنے چار روزہ یوروپی ممالک کے دورہ کے تحت روس گئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ روس بہت اہمیت کا حامل رہا۔ بھارت اور روس کے رشتے 70 سال پرانے ہیں حالانکہ بھارت کے امریکہ کے تئیں رجحان کے چلتے پچھلے کچھ برسوں میں روس کے ساتھ رشتوں میں کھنچاؤ رہا۔ مودی کے تازہ دورہ سے ان رشتوں میں معمولی سی آئی کڑواہٹ دور ہوگی۔ جغرافیائی نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ ہمارے لئے اور روس کے لئے بہت ضروری تعلق ہے اس کی جو بنیاد ہے وہ یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے جو آئینی مفادات ہیں انہیں ہم اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کی تشویشات کو سمجھتے ہیں۔ پڑوسی دیش ہونے کے ناطے اس خطے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، ہو رہا ہے اس کا اثر دونوں دیشوں میں دکھائی پڑتا ہے۔ مودی کا روس دورہ بیحد اہم مانا گیا کیونکہ پوتن کے ساتھ ان کی اس ملاقات کو اکتوبر میں ہی بروسیلز چوٹی کانفرنس اور پھر یہیں 17 ویں ہند۔ روس سالانہ کانفرنس میں روسی صدر کی قیادت میں مسلسل ہورہی ہیں۔پڑوسی دیش ہونے کے ناطے اس خطے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا اثر دونوں ملکوں میں دکھائی پڑتا ہے اسے لیکر بھارت اور روس کے درمیان لمبی بات چیت بھی ج

کابل دھماکہ میں شک کی سوئی پاکستان پر

بے گناہوں کا قتل اسلام میں حرام ہے خاص کر جب وہ رمضان کے مقدس مہینے میں کیا جائے۔ بدھوار کو افغانستان کی راجدھانی کابل میں خوفناک دھماکہ ہوا وہ بھی جہاد کے نام پر کیا گیا۔ کابل کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے وزیر اکبر خاں میں جرمنی سفارتخانے کے کافی نزدیک فدائی حملہ آور نے دھماکوں سے لمبے ٹینکر کو صبح قریب 8 بنکر 30 منٹ پر اڑادیا۔ دھماکہ اتنا زبردست تھا کہ آسمان میں دھوئیں کا غبار پھیل گیا۔ دھماکہ میں بھارت ، فرانس، جرمنی اور چین و پاکستانی سفارتخانے کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دروازے تک اکھڑ گئے۔ اس دھماکے میں 80 لوگوں کی جان گئی اور سینکڑوں لوگ زخمی ہوگئے۔ افغانستان میں اس برس ایک کے بعد ایک بڑے دھماکوں سے صاف ہے کہ وہاں کی سرکار اندرونی سسٹم قائم رکھنے میں ناکام ہے۔ بھارت کے لئے تشویش کی بات یہ ہے کہ سکیورٹی مفادات پر اس کا اثر پڑے گا۔ اس دھماکے میں شک کی سوئی پاکستان کی طرف گھوم رہی ہے۔ افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے ابتدائی جانچ میں پایا ہے کہ اس دھماکے کی پلاننگ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بنائی تھی۔ یہ بھی پایا گیا کہ علاقے میں استعمال ٹینکرکے اندر 1