اشاعتیں

جولائی 28, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سواسو سال بعد انوکھا کارنامہ !

منو بھاکر اور شربجیت سنگھ کی جوڑی نے منگل کے روز پیرس اولمپک میں شوٹنگ کی 10 میٹر ایئر پسٹل ملی جلی ٹیم ایونٹ میں کانسہ کا میڈل جیتا اس کے ساتھ ہی منو آزادی کے بعد ایک اولمپک میں دو میڈل جیتنے والی پہلی ایتھلیٹ بن گئی ہیں ۔یہ میڈل اولمپک تاریخ میں بھارت کا پہلا شوٹنگ ٹیم میڈل ہے ۔جو بھارتیہ جوڑی نے کوریا کی اویو جنگ اور لی ویونہو کو 16-10 سے ہرا کر یہ کارنامہ اپنے نام کیا تھا ۔اس اولمپک میں اس آرٹیکل کو لکھتے وقت صرف یہ دو میڈل ہی آئے تھے ۔مجھے یقین ہے کہ ابھی بھارت کئی اور میڈل جیتے گا ۔1900 میں بھارت کی جانب سے نارمن پریکڈ نے دو سلور میڈل جیتے تھے ۔منو بھاکر کے کوچ جسپال رانا نے بتایا کہ منو کے لئے شوٹنگ پہلے ہے ۔ٹوکیو اولمپک میں نکتہ چینیوں باوجود کبھی کسی سے اپنا دکھ شیئر نہیں کیا ۔اس کے بعد مختلف مقابلوں میں پرفارمنس میڈل والی نہیں رہی لیکن بھروسہ نہیں ڈگمگانے دیا ۔اور دگنی قوت ارادی کے ساتھ شوٹنگ رینج میں لوٹیں یہ خوبیاں انہیں ایک ہیرو بناتی ہیں ۔شوٹنگ منو کا شوق ہے وہ اس کے لئے اتنی وقف ہیں کہ سوتی بھی یا ٹی وی بھی دیکھتی ہیں تب بھی پشٹل اپنے ساتھ رکھتی ہیں ۔منو کے کھیل میں عزم

538 سیٹوں پر ٹوٹل ووٹوں اور گنتی تعداد میں فرق!

اس سال 2024 میں ہوئے لوک سبھا کی 538 سیٹوں میں ڈالے گئے کل ووٹ اور ان کی گنتی ووٹ کی تعداد میں فرق دکھائی دیا ہے ۔یہ دعویٰ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس میں نے کیا تھا ۔اے ڈی آر کے مطابق 362 سیٹوں پر کل ووٹ اور گنے گئے ووٹوں میں 554598 کا فرق پایا گیا ۔یعنی ان سیٹوں پر اتنے ووٹ کم گنے گئے ہیں ۔وہیں 176 سیٹوں پر ٹوٹل پڑے ووٹ سے 35,093 زیادہ ووٹ گنے گئے ۔رپورٹ کے مطابق لکشدیپ دادر نگر حویلی و دمن دیپ کو چھوڑ کر 538 سیٹوں پر ڈالے گئے کل ووٹوں اور گنے گئے ووٹوں کی گنتیوں میں خامی ہے ۔ان 538 سیٹوں پر یہ فرق 589691 ووٹ کا ہے ۔سورت سیٹ پر پولنگ نہیں ہوئی تھی اے ڈی آر کے بانی جگدیپ دھوکر نے کہا کہ چناو¿ میں ووٹن فیصد دیر سے جاری کرنے اور الیکشن کمیشن سے حلقہ وار اور پولنگ بوتھ وار اعداد شمار دستیاب نہ ہونے کو لیکر سوال ہے اور یہ بھی ہے کہ نتیجہ آخری ملان اعداد شمار کی بنیاد پر ڈکلیئر کئے گئے تھے یا نہیں ؟ چناو¿ کمیشن کی جانب سے ان سوالوں کے جوابات ملنے چاہیے اگر جواب نہیں آئے چناو¿ نتیجوں کو لیکر تشویش اور شبہہ پیدا ہوگا ۔حالانکہ اے ڈی آر نے یہ صاف کیا ہے کہ ووٹوں میں فرق کی وجہ سے کتنی

نتیش ندارد ،ممتا ناراض !!

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی سنیچر کو نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئی نیتی آیوگ کی میٹنگ چھوڑ کر باہر نکل آئیں اور الزام لگایا کہ اپوزیشن کی ایک واحدنمائندہ ہونے کے باوجود انہیں تقریر کے دوران میں بیچ میں ہی روک دیا گیا ۔حالانکہ سرکار نے ان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کو بولنے کیلئے دیا گیا وقت ختم ہو گیا تھا اور دوسری طرف بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار بھی میٹنگ میں نہیں آئے ان کی جگہ نمائندگی وہاں کے نائب وزیراعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجے سنہا نے کی تھی ،کانگریس اور دوسری اپوزیشن پارٹی والی ریاستوں نے بھی اس میٹنگ کا وائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا تھا ۔لیکن بدھوار کو ممتا نے کہا تھا میٹنگ کا وائیکاٹ کرنے کے سوال پر انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں میں کوئی تال میل نہیں ہے اس لئے وہ میٹنگ میں اپوزیشن کی آواز کے طور پر شامل ہوں گی اس لئے ان کے بیچ میں ہی میٹنگ چھوڑ کر چلے جانے کے بعد اس پورے معاملے پر نئی بحث شروع ہو گئی کہ انہیں میٹنگ میں بولنے نہیں دیا گیا ۔اور میٹنگ میں انہوں نے کہا تھا کہ آپ کو اپوزیشن حکمراں حکومتوں کے ساتھ امتیاز نہیں کرنا چاہیے

شردپوار کا امت شاہ کو کراراجواب!

کبھی کبھی ہماری سمجھ سے باہر ہو جاتا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ ایسا بیان کیوں دے دیتے ہیں جس سے نا صرف وہ اپنے اوپر کیچڑ اچھلواتے ہیں بلکہ اپنی پارٹی یعنی بھاجپا کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں ۔مجھے یاد ہے کہ جب کرناٹک اسمبلی چناو¿ہورہے تھے تو امت شاہ جی نے ایک ریلی میں کہہ دیاتھا کہ نندنی دودھ و ڈیری پروڈکٹس کی جگہ امول دودھ اور پروڈکٹس کرناٹک لائیں گے ۔نندنی دودھ کرناٹک میں بہت مقبول برانڈ ہے کرناٹک کے لوگوں نے اس کا بہت برا مانا اور یہ پروپیگنڈہ شروع ہو گیا کہ امت شاہ کرناٹک کے دودھ کو گجراتی دودھ سے بدلنا چاہتے ہیں اور یہ ایک وجہ بنی کہ کرناٹک میں بھاجپا ہار گئی ۔اب مہاراشٹر میں امت شاہ نے شردپوار پر ایسا طنز کس دیا جس سے مراٹھا مانش کو بری طرح ٹھینس پہنچی ۔شردپوار نا صرف 82-83 سال کے سرکردہ بزرگ لیڈر ہیں بلکہ دیش کے بصد احترام لیڈروں میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔21 جولائی کو مہاراشٹر کے پونے میں بھاجپا کے ایک سمیلن میں امت شاہ نے سابق مرکزی وزیر شردپوار پر کرپشن کو انسٹی ٹیوشنل بنانے کا الزام جڑ دیا ۔امت شاہ نے 21 جولائی کو کہا تھا کہ وہ اپوزیشن کرپشن کے بارے میں بول رہے ہیں ۔ہندوستانی سیاست

اگنی ویروں کو تحفہ کا سواگت !

وزیراعظم نریندر مودی نے جمعہ کو دراس (کارگل ) میں کہا کہ اگنی پتھ اسکیم فوج کے ذریعے کی گئی ضروری اصلاحات کی ایک مثال ہیں اور اپوزیشن پر مسلح افواج میں اوسط عمر طبقہ کو نوجوان رکھنے کے مقصد سے شروع کی گئی اس بڑھتی کاروائی پر سیاست کرنے کا الزام لگایا ۔اگنی پتھ کا مقصد فوج کو نوجوان بناناہے ۔اگنی پتھ کا مقصد فوج کو جنگ کے لئے مسلسل عہل بنائے رکھنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قومی سلامتی سے جڑے اس طرح کے حساس ترین اشوز کو کچھ لوگوں نے سیاست کا موضوع بنا لیا ہے ۔اپوزیشن کا سب سے بڑا اعتراض اس بات پر ہے کہ یہ اگنی پتھ اسکیم اگنی ویروں کے لئے صرف 4 سال کے لئے ہے ۔ان میں سے کچھ تو ریگولر فوج میں شامل کر لیا جائے گا ۔باقی کو ریٹائر کر دیا جائے گا وہ ریٹائر ہونے کے بعد باقی زندگی کیا کریں گے ؟ اب اچھی خبر آئی ہے کہ یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا دیش کی سیوا کرکے لوٹنے والے اگنی ویروں کو اترپردیش پولیس اور پی ایس ای میں ترجیح دی جائے گی۔اسی کے ساتھ چھتیس گڑھ ،مدھیہ پردیش ،اڈیشہ ،اتراکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومتیں پولیس سیکورٹی ،جنگلاتی سیکورٹی محافظ اور د

معدنیات پر ٹیکس لگانے کا بل آئین سازیہ کا حق!

سپریم کورٹ نے معدنیاتی اختیارات سے وابسطہ 45 سالہ تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے تاریخی فیصلے میں کہا کہ معدنیات پر واجب رائلٹی کوئی ٹیکس نہیں ہے ۔آئین کے تحت ریاستوں کے پاس معدنیات اور معدنی زمین پر ٹیکس لگانے کا آئین سازی اختیار ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی 9 نفری آئینی بنچ نے 8-1 کی اکثریت سے یہ فیصلہ سنا دیا ۔اس سے جھارکھنڈ اور اڈیشہ جیسے معدنی پیدا ریاستوں کو راحت ملے گی ۔ان ریاستوں کو مرکز کی جانب سے معدنیات اور معدنی وسائل پر اب تک لگائے گئے ہزاروں کروڑ روپے کے ٹیکسوں کی وصولی پر کورٹ سے فیصلہ کرنے کی درخواست کی تھی ۔مرکز کی جانب سے پیش ہوئے سولی سیٹر جنرل تشار مہتا نے حالانکہ دلیلوں کی مخالفت کی ۔آئینی بنچ نے مانا کہ ریاستوں کو معدنیاتی حقوق پر ٹیکس لگانے کا اختیار ہے اور خان اور معدنیاتی ڈولپمنٹ و ریگولیشن ایکٹ 1957 ریاست کو ایسے اختیارات کو محدود نہیں کرتا ۔سی جے آئی کے علاوہ جسٹس ہری کیش رائے ، جسٹس ابھے ایس اوکا جے وی پاردیوالہ ،جسٹس منسوج ،جسٹس اجول ،جسٹس اجول ہوئیاں ،جسٹس ستیش چندر شرما ،جسٹس آسٹن جارج مسیح نے اکثریت کا فیصلہ دیا وہیں جسٹس ناگ رتنا نے اپنے فیصلے