اشاعتیں

نومبر 4, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نوٹ بندی نے معیشت کا کیابنٹا دھار

دو برس پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک آٹھ نومبر کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔اس کے مضر نتائج دیش کے سامنے تب سے آرہے ہیں۔حکومت اور رزیرو بینک نوٹ بندی کے اثر کو چھپاتی رہی ہے اور وزیر اعظم اور مرکزی وزیر مالیات نوٹ بندی کے فائدہ گناتے تھکتے نہیں ہیں لیکن اب اس کے کچھ خطرناک نتیجے سامنے لانے پر رزیرو بینک مجبور ہو گیا ہے۔ایک آر بی آئی اطلاع کے تحت ہندوستانی ریزرو بینک نے جانکاری دی ہے کہ نوٹ بندی کے بعد واپس آئے 15310.73ارب روپئے مالیت کی کرنسی نوٹ کو ضائع کرنے کی کاروائی مارچ(اسی سال میں آخر ختم ہو چکی ہے)حالانکہ مرکزی بینک نے آر ٹی آئی قانون کی ایک رعایت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتانے میں معذوری ظاہر کی ہے کہ 5سو اور ہزار روپئے کے بند ہو چکے روپئے کو ضائع کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی ۔آر ٹی آئی کے تحت یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 8نومبر2016کو جب نوٹ بندی کا اعلان کیا گیا تب آر بی آئی کی تصدیق اور ملان کے مطابق 5سو اور ہزار روپئے کے کل 1541795ارب روپئے مالیت کے نوٹ چلن میں تھے۔کرنسی میں تبدیلی کے بعد ان میں سے 153473ارب مالیت کے روپئے کے نوٹ بینکنک سسٹم میں لوٹ

اڈوانی جی کے91ویںجنم دن پر بدھائی

جمعرات یعنی 8نومبرکو بھاجپا کے سب سے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی جی کا 91ویںجنم دوس تھا۔انہیں بدھائی دینے والے سب سے پہلے لوگوں میں ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی تھے ان کے علاوہ بھاجپا صدر امت شاہ ،راجناتھ سنگھ سمیت دیگر بھاجپا نیتائوں نے انہیں مبارکباد دی۔وزیر اعظم نے سر جھکا کر اڈوانی جی کا خیر مقدم کیا۔بی جے پی کو سفر سے چوٹی تک پہنچانے میں اڈوانی جی کا اہم رول رہا ہے۔لیکن آج کی تاریخ میں اڈوانی جی بھاجپا میں الگ تھلگ ہیں ۔اور سرگرم سیاست سے بھی بالکل الگ ہو گئے ہیں۔وزیر اعظم جو جمعرات کو سر جھکا کر خیر مقدم کرتے نظر آئے انہیں مودی نے کچھ مہینے پہلے اسٹیج پر کھڑے اڈوانی جی تک کو نہیں دیکھا ۔ان کا احترام کرنا تو دور وہ بغیر دعا سلام کئے بغیر ہی آگے بڑھ گئے تھے وہ ویڈو دیکھ کر بہت برا لگا تھا۔وزیر اعظم مودی کبھی کافی قریبی ہو ا کرتے تھے۔لیکن 2014میں وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار کے انتخاب کے بعد سے دونوں کے رشتوں میں کڑواہٹ آگئی ایک زمانے میں بزرگ لیڈر لال کرشن اڈوانی کی پورے بھارت میں توتی بولتی تھی۔اور انہیں وزیر اعظم کا مظبوط دعویدار مانا جاتا تھا۔پی ایم کی کرسی تو دور پچھلے دنوں جب

ایران پر نافذ ہویں امریکہ کی سخت پابندیاں

نیوکلیائی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے بعد امریکہ کی ایران پر لگائی گیں سخت پابندیاں پیر سے نافذ ہو گیں۔امریکہ نے مغربی ایشیائی اور اسلامی ملکوں کو بھی ایران سے کاروبار نہ کرنے کی وارنگ دے دی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کا بھروسہ ہے کہ ان پابندیوں سے ایران حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔راحت کی بات یہ ہے کہ ان پابندیوں سے بھارت اور چین سمیت آٹھ ملکوں کو چھوٹ مل گئی ہے۔ان ملکوں نے امریکہ کو یقین دلایا کہ وہ چھ مہینہ کے اندر ایران سے تیل خرید پوری طرح بند کر دیں گے۔یہ پابندیاں ایران کے بینک سیکٹر اور ایندھن سیکٹر پر نافذ ہوئی ہیں۔وہاں سے تیل برآمدات جاری رکھنے والے یوروپی ایشیائی دیشوں اور کمپنیوں پر جرمانہ لگانے کی بھی سہولت ہے۔ ان پابندیوں سے ایران پر اثر دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے۔ضروری چیزوں کی کمی بھی دکھائی دینے لگی ہے۔دوائیوں کے اسٹاک بھی گھٹ گئے ہیں۔مہنگائی بڑھنے لگی ہے۔پچھلی مرتبہ 2016تک پابندیاں لگی ہوئی تھیں جس وجہ سے تیل کی پیداوار آدھی ہوگئی تھی۔بتا دیں کہ امریکہ نے پابندی کیوں لاگو کی ہے؟2015میں سابق صدر براک اوباما کے وقت میں امریکہ اور ایران میں نیوکلیائی

عام چنائو سے پہلے بھاجپاکو لگا زبردست جھٹکا!

کرناٹک میں 3لوک سبھا اور دو اسمبلی ضمنی چنائو میں کانگریس کی بہتر کارکردگی عام چنائو سے پہلے ایک بڑی کامیابی ہے۔یہ جیت اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میں اپوزیشن اتحاد کو ایک ٹانک ملا ہے۔چنائو سے پہلے کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اختلافات کی بات سامنے آرہی تھی۔اس میں علاقائی پارٹیوں کو بھی ایک طرح سے طاقت ملی ہے۔اسمبلی چنائو میں بے شک کانگریس اور جے ڈی ایس الگ الگ لڑی تھیں لیکن چنائو کے بعد دونوں کواتحاد کرنے کا بہتر نتیجہ ملا اس سے اب دونوں نے مل کر لوک سبھا چنائو لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ضمنی چنائو میں جیت سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلی ایم ڈی کمار سوامی اور کانگریس پردیش پردھان دنیش گنڈو رائو نے کہا کہ وہ بھاجپا کے خلاف 2019لوک سبھا چنائو ساتھ مل کر لڑیں گی ۔دونوں نیتائوں نے چنائوی کامیابی کا سہرا (جنتا دل ایس کی پالسیوں کو دیا ہے)اس شاندار کامیابی سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے کہا کہ کانگریس کو 2019چنائو میں بھاجپا کے خلاف مجوزہ مہا گٹھ بندھن کی رہنمائی کرنی چاہئیے۔کیونکہ یہ اپوزیشن کو ٹکر دینے والی پارٹی ہوگی اور سب سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرئے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ

ایران پر نافذ ہویں امریکہ کی سخت پابندیاں

نیوکلیائی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے بعد امریکہ کی ایران پر لگائی گیں سخت پابندیاں پیر سے نافذ ہو گیں۔امریکہ نے مغربی ایشیائی اور اسلامی ملکوں کو بھی ایران سے کاروبار نہ کرنے کی وارنگ دے دی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کا بھروسہ ہے کہ ان پابندیوں سے ایران حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔راحت کی بات یہ ہے کہ ان پابندیوں سے بھارت اور چین سمیت آٹھ ملکوں کو چھوٹ مل گئی ہے۔ان ملکوں نے امریکہ کو یقین دلایا کہ وہ چھ مہینہ کے اندر ایران سے تیل خرید پوری طرح بند کر دیں گے۔یہ پابندیاں ایران کے بینک سیکٹر اور ایندھن سیکٹر پر نافذ ہوئی ہیں۔وہاں سے تیل برآمدات جاری رکھنے والے یوروپی ایشیائی دیشوں اور کمپنیوں پر جرمانہ لگانے کی بھی سہولت ہے۔ ان پابندیوں سے ایران پر اثر دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے۔ضروری چیزوں کی کمی بھی دکھائی دینے لگی ہے۔دوائیوں کے اسٹاک بھی گھٹ گئے ہیں۔مہنگائی بڑھنے لگی ہے۔پچھلی مرتبہ 2016تک پابندیاں لگی ہوئی تھیں جس وجہ سے تیل کی پیداوار آدھی ہوگئی تھی۔بتا دیں کہ امریکہ نے پابندی کیوں لاگو کی ہے؟2015میں سابق صدر براک اوباما کے وقت میں امریکہ اور ایران میں نیوکلیائی

عام چنائو سے پہلے بھاجپاکو لگا زبردست جھٹکا!

کرناٹک میں 3لوک سبھا اور دو اسمبلی ضمنی چنائو میں کانگریس کی بہتر کارکردگی عام چنائو سے پہلے ایک بڑی کامیابی ہے۔یہ جیت اس لئے بھی اہم ہے کہ اس میں اپوزیشن اتحاد کو ایک ٹانک ملا ہے۔چنائو سے پہلے کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اختلافات کی بات سامنے آرہی تھی۔اس میں علاقائی پارٹیوں کو بھی ایک طرح سے طاقت ملی ہے۔اسمبلی چنائو میں بے شک کانگریس اور جے ڈی ایس الگ الگ لڑی تھیں لیکن چنائو کے بعد دونوں کواتحاد کرنے کا بہتر نتیجہ ملا اس سے اب دونوں نے مل کر لوک سبھا چنائو لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ضمنی چنائو میں جیت سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلی ایم ڈی کمار سوامی اور کانگریس پردیش پردھان دنیش گنڈو رائو نے کہا کہ وہ بھاجپا کے خلاف 2019لوک سبھا چنائو ساتھ مل کر لڑیں گی ۔دونوں نیتائوں نے چنائوی کامیابی کا سہرا (جنتا دل ایس کی پالسیوں کو دیا ہے)اس شاندار کامیابی سے خوش کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کمار سوامی نے کہا کہ کانگریس کو 2019چنائو میں بھاجپا کے خلاف مجوزہ مہا گٹھ بندھن کی رہنمائی کرنی چاہئیے۔کیونکہ یہ اپوزیشن کو ٹکر دینے والی پارٹی ہوگی اور سب سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرئے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ

پاک حمایتی آتنکیوں کے نشانے پر اب جموں سمانگ!

جموں کے سمانگ کے علاقہ کشٹواڑ میں پردیس بھاجپا کے سیکریٹری انل پریہرو ان کے بڑے بھائی اجیت پریہر کے قتل کا واقعہ چونکانے والا ہے۔اس سے ایک ساتھ کئی خطرناک اشارے مل رہے ہیں۔اس آتنکوادی واردات کاالزام لشکر طیبہ پر لگایا گیا ہے۔کشٹواڑمیں پچھلے کافی دنوں سے دہشتگردی کی کوئی واردات نہیں ہوئی تھی لیکن یہ تازہ واردات اس لئے بھی خطرناک ہے جس سے لگتا ہے کہ آتنکوادی اس علاقہ میں بھی سر گرم ہو چکے ہیں ۔وادی میں تو ان کا تانڈو چل رہا ہے۔اب جموں علاقہ میں بھی اس کی موجودگی درج ہو گئی ہے۔اس حملہ میں مارے گئے بھاجپا نیتا و ان کے بھائی کے معاملہ میں دو پرائیوٹ افسران کو حراست میں لیا گیا ہے ۔معاملہ کی جانچ کے لئے جموں و کشمیر حکومت نے ایس آئی ٹی بنائی ہے۔بھاجپا پردیس یونٹ کے سیکریٹری اور ان کے بھائی کا قتل جمعرات کی رات اس وقت کر دیا گیا جب وہ پرانے ڈی سی پی آفس کے باہر بنی اسٹیرشنری کی اپنی دکان بند کر کے لوٹ رہے تھے۔کشواڑ کے سنئیر ایس پی راجیندر گپتا نے بتایا کہ پولس نے دو پرائیوٹ سیکورٹی ملازمین اوم پرکاش اور ساحل کمار کو حراست میں لیا ہے۔انل پریہر کو یہ دونوں پی ایس او ان کی حفاظت کے لئے دئے

بری طرح پھنسی مودی سرکار،ادھر کنواں اُدھر کھائی!

رافیل جنگی سودے سے مچے طوفان کی آگ کی گرماہٹ اب مرکزی سرکاراور دیش کی سپریم جانچ ایجنسی سی بی آئی کو لگنے لگی ہے۔ایک طرف تو سپریم کورٹ نے 15سال پہلے بند ہو چکے بو فرس معاملہ کی پھر سے چانچ سے صاف انکار کر دیا ہے وہیں عدالت نے رافیل جنگی جہاز کی قیمت اور آفسیٹ سے متعلق عرضیوں پر عدالت نے جو رویہ اپنایا ہے اس سے ممکنہ طور پہ حکومت کو احساس ہو گیا کہ عدالت معاملہ کو اس شکل میں نہیں لے رہی ہے جیسا کہ وہ چاہتی ہے۔سپریم کور ٹ نے سرکار سے دس دنوں کے اندر سیل بند لفافے میں 36رافیل جنگی جہاز کی قیمت بتانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی سودے سے جڑے ہندوستانی آفسیٹ ساجھے دار کی پوری تفصیل کورٹ اور عرضی گزاروں کو مہیا کرانے کہ ہدایت دی ہے۔حالانکہ عدالت نے صاف کہہ دیا ہے کہ عرضی گزاروں کو وہی جانکاری دی جائے جنہیں جائز طریقہ سے عام کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس یویو للت اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے حکومت کو فرانس سے خریدے جا رہے جنگی جہاز کی قیمت بتانے کو کہا ۔اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپا ل نے کہا کہ رافیل کی قیمت کو پارلیمنٹ سے بھی شیئر نہیں گیا ہے۔انہوں نے کہا کچھ معلومات راز قانون کے دائرے

امریکہ کا پیچھا نہ چھوڑتا یہ گن کلچر!

امریکہ میں یہ جو گن کلچر ہے اس کی دیش بہت بڑی قیمت قیمت چکا رہا ہے۔آئے دن امریکہ میں فائرنگ کی خبریں آتی رہتی ہیں۔کچھ دن پہلے ہی امریکہ کے پٹس برگ شہر میں ہتھیار سے مسلہ ایک شخص نے یہودیوں کی عبادت گاہ میں گھس کر گولیاں برسائیں جس میں 11لوگوں کی موت ہوگئی۔اور چار پولس والے سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔امریکہ کی تاریخ میں یہودیوں پر یہ اب تک کا سب سے بڑا خطرناک حملہ ہے۔فائرنگ کرنے والے کی پہچان 46سالہ روبرٹ بووس کے طور پر ہوئی ہے۔جس نے پٹس برگ کے گرجا گھر ٹری آف لائف کواڈی گریشن سیناک پر پولس کی جوابی کاروائی میں زخمی ہونے کے بعد سرینڈر کر دیا۔بھیڑ پر ہوئی فائرنگ کوصدر ٹرمپ نے یہودی مخالف مہم بتایااور ایسے فائرنگ کرنے والوں کیلئے موت کی سزا کی مانگ کی ٹرمپ نے حکم دیا کہ وائٹ ہائوس ،پبلک مقامات فوجی چوکیوں ،بحریہ کے مراکز اور جہازوں پر لگے جھنڈے متوفی کے تیں غم کا اظہار کرنے کے لئے 31اکتوبر تک جھنڈے جھکے رہے۔امریکہ کا یہ گن کلچر سے دیش کو بھاری قربانی دینی پڑ رہی ہے۔مشکل یہ ہے کہ امریکہ میں ہتھیار بنانے کی لابی اتنی طاقتور ہے کہ وہ اس کسی طرح کے کنٹرول کو کرنے نہیں دیتے۔سابق صدر بر

پاک چیف جسٹس:ہم جج صرف مسلمانوں کے نہیں ہیں!

پاکستان میں بدھ کے روز سپریم کورٹ نے ایش نندا  معاملے میں عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو بری کر دیا ۔اس کے بعد ہی پورے دیش میں تشدد اور مظاہروں کا دور شروع ہو گیا۔کٹر پسند تنظیموں کے لیڈر سڑکوں پر آگئے اور چیف جسٹس کے خلاف مظاہرے کرنے لگے۔کئی مقامات پر آگ لگانے کے واقعات ہوئے۔ لاہور، کراچی، پیشاور ،فیصل آباد سمیت دس بڑے شہروں میں پولس نے دفعہ 144لگا دی ہے۔کئی شہروں میں موبائل سروس بھی بند کر دی گئی۔پنجاب صوبہ میں ہائی الرٹ اعلان کر دیا گیا۔دس نومبر تک ریلی کرنے پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔کچھ ریاستوں میں اسکول اور ٹرین سروس بھی بند کی گئی ۔کٹر پسندوں کا کہنا ہے کہ جج اور فوج کے چیف مسلمان ہی نہیں ہیں۔حالات اتنے خراب ہو گئے کہ وزیراعظم عمران خان کو سامنے آنا پڑا انہوں نے کہا جج صاحبان نے جو فیصلہ دیا ہے وہ شرعی قانون کے مطابق ہے اسے سبھی کو تسلیم کرنا چاہئے۔انہوں نے تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی وارنگ بھی دی ہے۔توہین مذہب کا معاملہ 2010کا ہے۔چار بچوں کی ماں آسیہ کا مسلم پڑسیوں سے جھگڑا ہو گیا تھا۔آسیہ کی غلطی صرف اتنی تھی کہ اس نے کوئیں کے پاس مسلم خاتون کے لئے رکھے گلاس سے