اشاعتیں

جنوری 5, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

روم جل رہا ہے اور نیرو بنسی بجا رہے ہیں!

وہ ایک مشہور انگریزی کہاوت ہے کہ ’’روم جل رہا ہے اور نیرو بنسی بجا رہے ہیں‘‘ یہ کہاوت اترپردیش کی سماجوادی سرکار پر بالکل کھری اترتی ہے۔ اترپردیش میں لوگ ٹھنڈ سے مررہے ہیں اور سرکار جشن منا رہی ہے۔ مظفرنگر کے دنگا متاثرین کی بدحالی اور ٹھنڈ سے موت کے درمیان وزرا سمیت 17 ممبری ٹیم یوروپی ممالک کے دورے پر نکل پڑی ہے۔اسٹڈی ٹور میں کانگریس اور بسپا کا کوئی ممبر اسمبلی شامل نہیں ہے۔ بھاجپا اور راشٹریہ لوکدل کے ایک ممبر اسمبلی شامل ہیں۔شہری ترقی وزیر اعظم خاں کی رہنمائی میں وزرا اور ممبران اسمبلی کا وفد بدھوار کو صبح سویرے دہلی سے روانہ ہوکر استنبول (ترکی) پہنچ گیا ہے۔ یہ ٹیم نیدرلینڈ، برطانیہ، قاہرہ اور متحدہ عرب امارات بھی جائے گی۔ 18 دن کے ٹور پر گئی ٹیم میں شامل منتری اور ممبر اسمبلی ان دیشوں کی پارلیمانی روایت کی جانکاری حاصل کریں گے اور وہاں مختلف ہندوستانی برادریوں کے لوگوں سے ملیں گے۔ یہ ٹور ایسے وقت ہورہا ہے جب مظفر نگر میں فساد متاثرین کے کیمپوں پر بلڈوزر چل رہے ہیں، فساد متاثرین ادھر ادھر مارے پھر رہے ہیں اور ٹھنڈ سے35 بچوں کی جان جاچکی ہے۔ ریاست میں سرد لہرجاری ہے۔ دلچسپ بات

دیویانی معاملے میں دونوں ملکوں کی ساکھ داؤ پر لگی ہے!

امریکہ میں ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبڑاگڑے تنازعہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ امریکہ میں ایک فیڈرل جج نے ابتدائی سماعت کے لئے 13 جنوری کا وقت طے کئے جانے کے بعد ہندوستانی ڈپلومیٹ دیویانی کی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔فلاں تاریخ تک مقدمہ دائر کیا جانا چاہئے۔ نیویارک کی ساؤتھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جج سارا نیڈ برن نے ابتدائی سماعت کی تھی۔سزا کی میعاد کو 13 جنوری تک بڑھائے جانے پر دیویانی کے وکیل ڈینیل اراک نے کہا کہ ہم اپنے متبادلوں پر غور کررہے ہیں۔ بھارت نے امریکہ کے ذریعے دیویانی کے حق میں تمام دلیلوں کو مسترد کردیا ہے۔ مجبوراً بھارت نے جوابی کارروائی شروع کردی ہے۔تازہ قدم اٹھاتے ہوئے حکومت ہند نے امریکی سفارتخانے سے کہہ دیا ہے کہ وہ امریکہ کی کمیونٹی سپورٹ ایسوسی ایشن ایس ایس اے کے زیر اہتمام چلائی جارہی تمام کاروباری سرگرمیوں کو روک دے۔ اس میں ریسٹوراں ،بار، ویڈیو کلب، سوئمنگ پول، اسپورٹس فیلڈ، بیوٹی پارلر اور جم شامل ہیں۔ دیگر ہدایت کے علاوہ امریکہ سے اس کے ذریعے کمرشل سرگرمیوں کے لئے ہندوستانی حکام کو دئے گئے ٹیکس ریزرو بھی دینے کو کہا گیا ہے۔ بھارت میں غیر سفارتکارو ں کو اس طرح کی کمرشل س

لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کے ساتھ گاندھی خاندان کا مستقبل بھی داؤ پر!

17 جنوری کو نئی دہلی میں ایک روزہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا اجلاس ہونے جارہا ہے۔ یہ اجلاس لوک سبھا چناؤ سے پہلے ہورہا ہے اس لئے اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ کوشش یہ کی جارہی ہے اس اجلاس سے پہلے پارٹی اور حکومت میں وسیع تبدیلی کی خانہ پوری کرلی جائے۔ موصولہ اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ راہل گاندھی کو پی ایم امیدوار بنانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ اے آئی سی سی کا ایجنڈا طے کرنے کے لئے منگلوار کو راہل گاندھی کی غیر موجودگی میں ان کے ہی گھر پر پرینکا گاندھی واڈرا نے کانگریس تنظیم سے وابستہ سرکردہ لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس میں احمد پٹیل، جناردن دویدی، جے رام رمیش، مدھو سودن مستری، موہن گوپال اور اجے ماکن جیسے سرکردہ لیڈر شامل ہوئے۔ یہ لیڈر کانگریس تنظیم اور سونیا گاندھی کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ میڈم سونیا اپنی صحت کی وجہ سے اب زیادہ سرگرم رول نہیں نبھا پارہی ہیں۔ راہل گاندھی کو کانگریس کی باگ ڈور پوری طرح سونپنا چاہتی ہیں۔ لوک سبھا2014ء کے چناؤ کانگریس کے لئے اہمیت کے حامل ہیں لیکن ساتھ ساتھ نہرو گاندھی خاندان کا سیاسی مستقبل بھی طے ہوجائے گا۔ اگر 2014 ء میں کانگریس اتحاد سرکار نہیں بن

بجلی کمپنیوں کو وارننگ: آڈٹ کراؤ ورنہ لائسنس منسوخ!

دہلی کی نئی عام آدمی پارٹی سرکار کے اہم نشانے پر راجدھانی میں بجلی سپلائی کررہی کمپنیاں ہیں۔یہ اب صاف ہوچکا ہے دہلی سرکار نے ان کمپنیوں کو وارننگ دی ہے اگر وہ آڈیٹر جنرل کے ساتھ تعاون نہیں کرتیں تو ان کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ اسمبلی میں اپنے خطاب میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے کہا بجلی کمپنیوں کے بڑے کھاتوں کی جانچ ان کی مالی حالت کا پتہ لگانے کے لئے کی جارہی ہے اور انہیں یقینی طور سے تعاون دینا چاہئے۔ راجدھانی میں بجلی کے دام بجلی ریگولیٹری اتھارٹی طے کرتا ہے لیکن یہ بار بار ثابت ہوا ہے کہ پچھلی کانگریس سرکار کے لوگ ان کو بڑھاوا دیتے دیکھے گئے۔ کہا جاتا ہے بجلی میں کافی بہتری آئی ہے۔اب دہلی میں ویسے بجلی نہیں جاتی جیسے پہلے جایا کرتی تھی۔ یہ بھی ایک دلیل دی جاتی ہے کہ دہلی میں بجلی کے دام دوسرے شہروں اور پڑوسی ریاستوں سے سستے ہیں۔ انہی کے چلتے پچھلی سرکار کی نیت پر سوال اٹھے اور اروند کیجریوال سرکار نے آتے ہی 400 یونٹ بجلی ہر مہینے خرچ کرنے والوں کو سبسڈی دے کر بجلی کی قیمت آدھی کردی اور بجلی تقسیم کمپنیوں کے کھاتوں کی جانچ سی اے جی سے کروانے کا فیصلہ کیا۔ اب نئی سرک

کانگریس اور آپ پارٹی میں ملی بھگت سامنے آئی!

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق پردھان نتن گڈکری نے کچھ دن پہلے دہلی بی جے پی کے ایک پروگرام میں سنسنی خیز انکشاف کیا تھا کہ اروند کیجریوال کی ’آپ‘ پارٹی اور کانگریس کے درمیان کوئی سودے بازی ہوئی ہے اور یہ سودے بازی ایک بڑے تاجر نے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں کروائی۔ اس میٹنگ میں دونوں پارٹیوں کے سرکردہ لیڈر موجود تھے۔ اس ملاقات کا مقصد تھا نریندر مودی اور بی جے پی کو کسی طرح بھی لوک سبھا چناؤ میں سرکار بنانے سے روکنا ہے۔ شری گڈکری نے یہ بھی کہا ان کے پاس اس ملاقات کے ثبوت ہیں جو وقت آنے پر جنتا کے سامنے رکھے جائیں گے۔ ایک انٹرویو میں گڈکری سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ نے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سودے بازی کا بیان دیا لیکن اس کا خلاصہ نہیں کیا۔ اگر سودے بازی کی بات صحیح ہے تو اس کا انکشاف کیوں نہیں کرتے؟ گڈکری زمینی حقیقت دیکھئے کے کانگریس کے تعاون سے دہلی میں عام آدمی پارٹی نے سرکار بنالی۔ کانگریس کوئی چیراٹیبل ادارہ نہیں ہے جو بغیر کسی مفاد کے حمایت دے۔ دونوں پارٹیوں کی سانٹھ گانٹھ سے پتہ چلتا ہے۔ جہاں تک نام کے انکشاف کی بات ہے ایسا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ میرے بیان کے فوراً بعد

آدرش گھوٹالے میں کیا راہل طاقتور کانگریسی لیڈروں سے لوہا لینے کو تیار ہیں؟

آدرش سوسائٹی گھوٹالے کی جانچ رپورٹ مہاراشٹر سرکار نے مسترد کردی ہے تو کسی کو تعجب نہیں ہوا کیونکہ یہ ہونا ہی تھا۔ کانگریسی حکومت ایسی جانچ رپورٹ بھلا کیسے قبول کرتی جس سے مرکزی وزیر داخلہ سمیت ریاست کے چارچار وزرا اعلی شامل ہوں۔ اگر قبول کرلیتی تو اسے کارروائی نہ کرنی پڑجاتی؟ اس لے سب سے آسان متبادل تھا کے اس رپورٹ کو ہی مسترد کرردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ ہوا بھی یہی لیکن مہاراشٹر سرکار کا سارا حساب کتاب اس وقت گڑ بڑ ہوگیا جب کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے اچانک یہ کہہ دیا کہ اس جانچ رپورٹ پر پھر سے غور ہونا چاہئے۔ ان کے اس بیباک تبصرے سے مہاراشٹر سرکار کو مجبوراً کچھ دکھانے کے لئے کرنا ہی تھا۔ راہل گاندھی کی عدم اتفاقی کے بعد مہاراشٹر سرکار نے آدرش سوسائٹی گھوٹالے کی جوڈیشیل انکوائری رپورٹ کو قبول تو کیا لیکن جزوی طور سے ۔ حکومت نے داغی افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا لیکن سرکار نے سابق وزیرا علی اشوک چوہان کو چھوڑ کر باقی سبھی سیاستدانوں کو یہ کہتے ہوئے ان کے خلاف کوئی بدعنوانی سامنے نہیں آئی اس لئے انہیں کلین چٹ دی جاتی ہے۔ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے سپریم کو

نرسری داخلے کا معاملہ: اسکول سرکاری گائڈ لائنس نہیں مان رہے!

دہلی کے نرسری اسکولوں میں داخلے کا اشو لاکھوں ماں باپ اور بچوں کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دہلی سرکار کے وزیر تعلیم منیش سسودیا نے دہلی کے سرکاری اسکولوں پر نظر رکھنے کے لئے والینٹیروں کی ٹیم بنائی ہے جو روزانہ اسکولوں(سرکاری) میں جاکر ٹوائلٹ ، پانی، صاف صفائی اور ٹیچروں کی موجودگی پر نظر رکھے گی۔ یہ ٹیم روزانہ اپنی رپورٹ وزیر تعلیم کو دے گی لیکن جھگڑا پرائیویٹ اسکولوں میں نرسری داخلے کا ہے۔ داخلے کے لئے رجسٹریشن 15 فروری سے شروع ہورہے ہیں۔ اس مرتبہ دہلی سرکار کی گائڈ لائنس نے والدین کو بڑی راحت دی ہے تو وہیں اسکول اس کے خلاف ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ جس وجہ سے داخلے میں دیری ہونے کا امکان ہے۔ تو ادھر اسکول درخواستوں سے پہلے ہی عجیب و غریب شرطیں رکھ رہے ہیں۔ اس بار 30 مارچ تک داخلہ چلے گا اور پوائنٹ سسٹم کی بنیاد پر داخلہ ہوگا۔ اسکول ابھی سے اپنے ضابطے بنا رہے ہیں لیکن ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ والدین کو چاہئے کے وہ گائڈ لائنس کو پڑھ کر قاعدے سے درخواستیں دیں۔ اس بار دوری کا دائرہ بڑھایا گیا ہے۔ پچھلے سال جہاں پانچ کلو میٹر کا تھا وہیں اس مرتبہ آٹھ کلو میٹر تک دائرے میں آن

کولکاتہ کی نربھیہ مانگے انصاف!

دہلی کی نربھیہ کے قصورواروں کو تو سزا مل گئی لیکن کولکاتہ کی بے قصور لڑکی کو انصاف نہیں مل سکے گا؟ ٹیکسی ڈرائیور کی 16 سالہ لڑکی سے جب ملزمان نے اجتماعی آبروریزی کی وہ اس وقت تھانے میں شکایت کرکے لوٹ رہی تھی۔ درندے یہیں نہیں رکے بلکہ اسے زندہ جلا دیا۔ 26 اکتوبر 2013ء کو اس بد قسمت نابالغ لڑکی سے پہلی بار آبروریزی ہوئی تھی۔ اگلے دن اس نے معاملہ درج کرایا تو ملزمان نے پھر اس سے آبروریزی کی۔23 دسمبر کو وہ گھر میں اکیلی تھی تب بدمعاشوں کا ایک گروپ اس کے گھر پہنچا اور اسے آگ کے حوالے کردیا۔ 65 فیصدی جلی ہوئی حالت میں اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس نے زخمی حالت میں پولیس کو بیان دیا جس میں پورے واقعے کی تفصیل بتائی تھی۔ اس کے باوجود پولیس اس معاملے کو خودکشی کا معاملہ بتاکر رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ لڑکی کے والد نے بتایا کے لڑکی کے بیان کے باوجود پولیس نے قتل کا معاملہ درج نہیں کیا۔ حالانکہ ایئرپورٹ ڈویژن کے ڈی سی پی نمبالکر سنتوش اتم راؤ نے بھی میڈیا کے سامنے مانا تھا کہ پولیس نے متاثرہ کا موت سے پہلے بیان لیا تھا۔ آرجی آئی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے منتظم افسر نے بتایا لڑکی کا

بیباک دہلی پولیس کمشنر بھیم سین بسّی!

یہ تو ماننا ہی پڑے گا کہ آخر کار دہلی کو ایک ایسے پولیس کمشنر مل گئے ہیں جو جرائم کے اعداو شمار کے چھلانے یا دبانے میں یقین نہیں رکھتے اور کھل کر کہتے ہیں وہ نمبروں کی پرواہ نہیں کرتے۔ معاملے درج ہوں گے یہ شخص ہیں مسٹر بی ایس بسیّ۔ نئے سال میں پولیس کا ارادہ اعدادو شمار پر غور کرنے کی بجائے جرائم پیشہ پر نکیل کسنے کا ہے۔دہلی پولیس کمشنر بھیم سین بسی نے سالانہ پریس کانفرنس میں ’’اسکرین ونڈو‘‘ اصول کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کے جرم ناقابل برداشت ہے۔ جرم کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ جرائم درج ہوں گے تبھی ملزمان پکڑے جائیں گے۔ ہم ان کے نظریات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ عام طور پر ہم میڈیا والے پولیس کی نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں لیکن جب پولیس اچھا کام کرتی ہے تو اس کی تعریف کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔ بات شروع کرتے ہیں مہلا عزت معاملوں سے متعلق۔ پولیس کمشنر نے بتایا کہ 2013ء میں آبروریزی کے 1569 معاملے درج ہوئے ہیں جن میں سے1398 معاملوں کو سلجھایا گیا۔ ان میں 78 فیصدی معاملوں کو سلجھانے میں ایک دو ہفتے لگیں گے۔ دوسری طرف ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے ایک بار پھر دہلی جرائم کی راجدھانی ثابت ہوئی۔ سا

منموہن سنگھ کی 9 سال میں تیسری فلاپ پریس کانفرنس!

وزیر اعظم منموہن سنگھ نے تقریباً10 سالہ پردھان منتری کے عہد میں اپنی تیسری پریس کانفرنس کی۔ نئے بنے نیشنل میڈیا سینٹر میں خاص طور سے چنندہ صحافیوں کو بلایا گیا تھا۔ پی ایم او نے اپنے 185 چہیتے اخبار نویسوں کو دعوت دیکر یہ کانفرنس بلائی تھی۔ پی آئی بی میں رجسٹرڈ 1500 سے زائد صحافیوں میں سے 185 صحافیوں و الیکٹرانک میڈیا کو بلایا گیا تھا۔ منموہن سنگھ سے زیادہ تلخ چبھنے والے سوال نہ پوچھے۔ ظاہر سی بات ہے روزنامہ ویر ارجن، پرتاپ، ساندھیہ ویر ارجن سے کسی کو اس کے لائق نہیں سمجھا گیا۔ خیر چھوڑیئے ہمیں تو عادت پڑ گئی ہے پچھلے تقریباًدس برسوں کے اپنے عہد میں ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ہمیں تو ایک بار بھی اپنے گھر پر نہیں بلایا۔اٹل جی تو سل میں کئی بات تمام اخباری برادری کو 7 ریس کورس بلا لیا کرتے تھے اور غیر ملکی دوروں میں بھی ساتھ ے جایا کرتے تھے لیکن منموہن سنگھ نے اپنی ربڑ اسٹمپ نوکر شاہی کے غلام اور ریمورٹ کنٹرول کے ماتحت راج کیا۔ اس پریس کانفرنس کا ہمیں تو مطلب ہی نہیں سمجھ میں آیا۔ ایک بات ضرور سامنے آئی کے منموہن سنگھ آخر کار ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ وہ اگلے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ ر

کجریوال کی اصلی اگنی پریکشا تو اب شروع ہوگی!

دہلی میں عام آدمی پارٹی سی سرکار کو آخر کار اعتماد کا ووٹ مل گیا اور اسپیکر بھی اس کا ہی امیدوار بنا ہے۔ وزیر اعلی اروند کجریوال خود بھی اعتماد کے ووٹ کو لیکر شش و پنج کی حالت میں مبتلا تھے اور اندیشہ جتا رہے تھے شاید ان کی سرکار48 گھنٹے ہی چل پائے۔ حالانکہ انہیں اچھی طرح معلوم تھا کانگریس ان کی حمایت کرے گی۔ یہ طے ہوچکا تھا۔ اپوزیشن کے لیڈر بھاجپا کے ہرش وردھن نے کجریوال کی اچھی کلاس لی اور کہا کہ انہوں نے چناؤ کمپین کے دوران کجریوال کہا کرتے تھے کہ ایماندار پارٹی کو ووٹ دیں اور جو سب سے ایماندار لوگ ہیں انہیں ہی جتائیں۔ لوگوں نے بی جے پی کے سب سے زیادہ امیدوار جتائے اور یہ ثابت کردیا کے زیادہ ایماندار کون ہے۔ ان کا کہنا تھا کے70 فیصد لوگوں نے چناؤ میں ووٹ کر اپنی رائے صاف کردی تھی لیکن ’آپ‘ پارٹی نے اسے درکنار کرتے ہوئے کچھ لاکھ لوگوں سے ایس ایم ایس کروائے اور خود ساختہ منعقدہ جن سبھاؤں میں سار پانچ سو لوگوں سے ہاتھ اٹھواکر فیصلہ لیا کے وہ سرکار بنائیں گے۔ اس کے پیچھے کیا مجبوری تھی؟ کانگریس سے حمایت نہ لیں گے اور نہ دیں گے، پھر ایسی کون سی مجبوری تھی جو اسی پارٹی کو پردے کے پیچھ