اشاعتیں

اکتوبر 7, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پچھڑے اوبامہ کو دوسری بحث میں حاوی ہونا ضروری ہوگا

امریکہ میں صدارتی چناؤ کی مہم زوروں پر ہے۔ چناؤ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے بیشک اوبامہ کا چناوی تجزیہ بگڑتا جارہا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی کانفرنس کے بعد اور پہلی بحث سے پہلے مضبوط دکھائی دے رہے اوبامہ پر اب ان کے حریف مٹ رومنی حاوی ہوتے جارہے ہیں۔ بحث کے بعد آئے 16 سرووں کے نتیجے رومنی کے حق میں دکھائی پڑتے ہیں۔ پہلی بحث میں شاندار کارکردگی کے بعد مٹ رومنی امریکہ کی پہلی پسند بنتے جارہے ہیں اور اوبامہ کی مایوس کن پرفارمینس نے ان کا جادو بے اثر کردیا ہے۔ غور طلب ہے کہ امریکہ میں صدارتی چناؤ 6 نومبر کو ہونا ہے یعنی اب مشکل سے چناؤ میں 23 دن ہی باقی بچے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق الیکشن زون میں رومنی کی جیت کی امید28.8 فیصدی ہے جو 29 اگست کے بعد سب سے زیادہ مانی جاتی ہے۔ ادھر اوبامہ کی چناؤ مہم سست نہیں پڑی ہے۔ کھوئے مینڈیٹ کو واپس لانے اور اوبامہ کی جیت کو یقینی کرنے کے لئے اگلی بحث کی تیاری زوروں پر جاری ہے۔ پچھلے ہفتے ڈینیور میں ری پبلکن حریف مٹ رومنی کے ساتھ پہلی بحث میں پھیکی پرفارمینس دکھانے کے باوجود امریکی صدر براک اوبامہ دوسری بحث کو لیکر کافی پر امید ہیں اور دوسری بحث 16 اک

کرکٹ میچ میں فکسنگ کا بھوت پھر باہر نکلا

کرکٹ اور میچ فکسنگ کا بھوت وقتاً فوقتاً بوتل سے باہر نکلتا رہتا ہے۔ اب یہ ہے امپائروں میں فکسنگ کا بھوت۔ حال ہی میں ختم ہوئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور اگست میں ہوئے سری لنکا پریمئر لیگ میں فکسنگ کے ایک نئے انکشاف سے کرکٹ دنیا میں پھر سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ لیکن اس بار فکسنگ کا سیاح داغ کھلاڑیوں پر نہیں بلکہ امپائروں کے دامن پر لگا ہے۔ ایک ہندوستانی ٹی وی چینل نے اسٹنگ آپریشن میں 6 انٹر نیشنل امپائروں کو پیسے لیکر فکسنگ کے لئے تیار ہونے کا سنسنی خیز خلاصہ کیا ہے۔ ان 6امپائروں میں سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے تین امپائر گامنی دسنائکے، مارس وسٹن، ساگرا گالگے، بنگلہ دیش کے دو امپائرندیم غوری وغیرہ شامل ہیں اور پاکستان کے انیس صدیقی ہیں۔ یہ معاملہ کچھ ایسے وقت میں آیا ہے ٹی وی چینل کے انڈرکور ایجنٹ نے اسپورٹس مینجمنٹ کمپنی کے نمائندے کے طور پر ان امپائروں سے رابطہ قائم کیا۔ اس اسٹنگ میں 90 ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں میں امپائرنگ کر چکے نادر شاہ انٹرنیشنل گھریلو سطح کے کسی بھی میچ کو فکس کرنے کے لئے راضی ہوگئے۔سری لنکائی امپائر گالگے تو صرف 50 ہزار روپے میں فکسنگ کے لئے تیار ہوگئے۔ آئی

واڈرااثاثہ تنازعہ میں پھنستی حکومت اور کانگریس پارٹی

رابرٹ واڈرا بنام اروند کیجریوال لڑائی تیز ہوتی جارہی ہے۔ ڈی ایل ایف کے ساتھ مبینہ سودوں کے الزام کو لیکر تنازعوں میں گھرے واڈرا نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ وہ سبھی طرح کی بیہودہ باتوں سے نمٹنے کی قوت رکھتے ہیں۔ اپنے فیس بک اکاؤنٹ میں رابرٹ واڈرا نے پوسٹ کیا ’مینگو پیپل ان بنانا ریپبلک‘‘ اس کے بعدانڈیا اگینسڈ کرپشن نے اپنے تیور مزید سخت کرلئے۔ کیجریوال کے ساتھی کمار وشواس نے مطالبہ کیا ہے بھارت کو بنانا ریپبلک کہہ کر واڈرا نے دیش کی توہین کی ہے اور اس پر وہ معافی مانگیں۔ ادھر واڈرا کے خلاف الزام لگانے والے اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر ان کے الزامات غلط ثابت ہوئے تو وہ ہتک عزت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ کیجریوال نے ٹوئٹ کیا ہے وہ جلد اس معاملے میں مزید جانکاری دیں گے۔ الزامات کی بات کریں تو بھارتیہ جنتا پارٹی کے نائب صدر شانتا کمار نے اروندکیجریوال کو لکھے خط میں محترمہ سونیا گاندھی کی صاحبزادی پرینکا گاندھی کی شملہ میں پراپرٹی ہونے کے بارے میں پتہ لگانے کی درخواست کی ہے۔ حالانکہ اس خط کے جواب میں آئی اے سی نے کہا کہ ہماچل پردیش میں اس وقت ان کی پارٹی کی سرکار ہے اس لئے

اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی کمی

یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کو ان معاملوں میں دخل دینا پڑ رہا ہے جو کام مرکز اور ریاستی حکومتوں کا ہے۔مجبوراً عدالت عظمیٰ کو ایسے معاملوں میں گائڈ لائنس دینی پڑتی ہیں۔ یہ معاملہ ہے سبھی اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی سے متعلق۔ عدالت نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ 6 مہینے کے اندر اندر سبھی اسکولوں میں پینے کے پانی اور رٹوائلٹ سمیت سبھی بنیادی سہولتیں مہیا کرائے۔ جسٹس کے ایس رادھا کرشن کی سربراہی والی بنچ نے وقت اور میعاد طے کرتے ہوئے سرکاروں سے کہا ہے دیش بھر کے اسکولوں میں یہ بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے بلا تاخیر قدم اٹھائے جائیں۔ بڑی عدالت نے پچھلے 18 اکتوبر کو سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام پردیشوں کو سبھی سرکاری اسکولوں میں خاص کر لڑکیوں کے لئے ٹوائلٹ بنانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرنا آئین کی دفعہ21(A) کے تحت بچوں کو مفت اور ضروری تعلیم کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ راجدھانی کے اسکولوں کی اگر بات کریں تو راجدھانی کے2675 سرکاری اسکولوں میں آدھے سے زائد میں ٹوائلٹ اور پانی کی قلت ہے۔ راجدھانی میں گرلز اسک

گجرات اسمبلی چناؤ نتائج ریاست اور مرکز دونوں کیلئے سیاست طے کریں گے

چناؤ کمیشن نے گجرات اور ہماچل پردیش میں انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔ گجرات اسمبلی چناؤ نتائج وزیراعلی نریندر مودی کے لئے خاص اہمیت رکھتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ یہ دیش کے مستقبل کی سیاست کی سمت بھی طے کرسکتے ہیں۔ امید جتائی جارہی ہے کہ گجرات میں نریندر مودی ہیٹ ٹرک بنا لیں گے۔ چناؤ یہ بھلے ہی ریاستی اسمبلی کا ہو لیکن مودی کے لئے یہ مرکز کی لڑائی بھی بن گئی ہے۔ پارٹی کے اندر سیاسی کامیابی کے لئے دوبارہ اقتدار میں آنا ہی نہیں بلکہ پہلے سے بھی بڑی کامیابی حاصل کرنا کچھ معنوں میں زیادہ ضروری ہوسکتا ہے ورنہ گجرات جیت کر بھی وہ مرکز کی لڑائی ہار سکتے ہیں۔ یوں تو 2007 کا چناؤ مودی کے لئے بہت مشکل تھا لیکن اس بار ان پر دو مورچوں کو فتح کرنے کی چنوتی ہے۔ دراصل اپوزیشن ہی نہیں خود بھاجپا بھی ان کی سیاست سے پرہیز کرنے کا اشارہ دینے لگے ہے۔ سورج کنڈ میں قومی ایگزیکٹو کی حالیہ میٹنگ میں ہی یہ صاف ہوگیا تھا جب لال کرشن اڈوانی اور قومی صدر نتن گڈکری نے بھی اس سیکولر ازم کی ساکھ کی بات کی تھی جس سے دوسری پارٹیاں باآور ہوسکیں۔ پارٹی کے اندر بھی انہیں لے کر خیمہ بٹا ہوا ہے۔ ایسے لیڈروں کی کمی نہیں جو مودی

مہلا کی عزت کے تئیں سماج کی مجرمانہ بے رخی

نیشنل کرائم بیورو کے تازہ اعدادو شمار چونکانے والے ہیں۔ آبروریزی جیسے گھناؤنے جرائم میں پچھلے سال 29.27 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق یومیہ 50 عورتوں سے ملک بھر میں آبروریزی کے واقعات ہوتے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اعدادو شمار سرکاری رپورٹ کے مطابق ہیں لیکن بہت سے ایسے معاملے ہیں جو دبادئے جاتے ہیںیا بدنامی کے ڈر سے ان کی شکایت نہیں ہوتی۔ آبروریزی کی شکار لڑکیوں کی کیا دردشا ہوتی ہے گذشتہ دنوں دہلی ہائی کورٹ کے باہر ایک آبروریزی کا شکار عورت نے خودکشی کی کوشش کی۔ خاتون ملزمان کی دھمکی اور اپنے شوہر سے پریشان تھی۔ واردات کے وقت وہ معاملے کی سماعت کے لئے عدالت آئی ہوئی تھی۔ سنیتا(نام تبدیل) پانی پت میں خاندان کے ساتھ رہا کرتی تھی۔ بتایا جاتا ہے 2011ء میں کسی نے نوکری دلانے کا وعدہ کرکے انٹرویو کے لئے بلایا تھا۔ عورت انٹرویو کے لئے آئی تو پرمجیت نام کے ایک شخص نے اسے نشیلی چیز پلا کر اس سے آبروریزی کی۔ عورت کی شکایت پر پولیس نے معامہ درج کر ملزم کو جیل بھیج دیا۔ عورت کا الزام ہے کہ اس کے بعد اس کے شوہر نے بھی اسے چھوڑدیا لیکن عورت نے ملزم کو سزا دلانے کی ٹھان لی۔ وہ لگاتار

گجرات وہماچل میں کانگریس ۔ بھاجپا کی اگنی پریکشا

گجرات اور ہماچل پردیش میں نومبر اور دسمبر میں چناؤ کا اعلان ہوتے ہی کانگریس اور بھاجپا میں گجرات کی جنگ جیتنے کے لئے ایک دوسرے کے خلاف مورچہ بندی شروع ہوچکی ہے۔ کانگریس کی طرف سے اس کی صدر محترمہ سونیا گاندھی نے راجکوٹ میں وزیر اعلی نریندر مودی پر حملہ بولا اور لوگوں سے کہا کہ وکاس کے نام پر لوگوں کو گولیاں ملتی ہیں پھر کیا تھا۔ نریندر مودی جو اپنے تنقیدی لہجہ اپنانے کے لئے مشہور ہیں انہوں نے مہنگائی اور ان کے علاج پر سرکاری خرچ کا معاملہ چھیڑ کر چناؤ ماحول کو گرمادیا ہے۔ اس وقت دونوں صوبوں گجرات۔ ہماچل میں بھاجپا کی حکومتیں ہیں اس مرتبہ گجرات میں سیاسی سرگرمی زیادہ ہے کیونکہ نریندر مودی دوبار وزیر اعلی رہ چکے ہیں اور کیا وہ وکاس کے نعرے کے نام پر تیسری بار ہیٹ ٹرک بنائیں گے لیکن اس بار کے حالات ان کے خلاف ہیں کیونکہ انہیں اپنی پارٹی حریفوں کیشو بھائی پٹیل وغیرہ سے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ان کے حریفوں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے کام کا طریقہ ڈکٹیٹرانہ رہا ہے۔ جنتا ان کے اس رویہ سے کافی ناراض لگتی ہے۔ اس وقت تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ جب لڑائی وزیر اعلی بنا

اوبامہ بنام مٹ رومنی

امریکی صدارتی چناؤ کی پہلی بحث میں الجھانے والی الزام تراشیوں کی سچائی کو اس حقیقت کے ذریعہ سے سمجھا جاسکتا ہے کہ صدر براک اوبامہ کے پاس قرضہ سے نپٹنے کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے۔ جو تجویزیں انہوں نے رکھی ہیں ان سے امریکہ پر قرض بڑھے گا۔ وہیں ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی کے پاس تو اوبامہ سے بہتر پلان ہیں۔ اس سخت تجزیہ کو سمجھنے کیلئے آپ کو مٹ رومنی کی چناؤ کنویسنگ میں کی گئی تقریروں سے اندازہ لگانا پڑے گا۔امریکی صدارت کے لئے دونوں امیدواروں کے آمنے سامنے مباحثہ ہوا اس میں رومنی کے سوالوں کے سامنے براک اوبامہ ہلکے پڑے ۔ ان کے سامنے ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے کوئی متبادل منصوبہ نہیں ہے۔ رومنی کے سامنے پراپرٹی ٹیکس کو ختم کرنے سمیت ان کے پاس تبدیلی کے کئی پرستاؤ ہیں۔ اگر وہ لاگو ہوتے ہیں امریکی حکومت پر ان کا خرچ10 برسوں میں پانچ کھرب ڈالر بیٹھے گا جبکہ رومنی کا دعوی ہے کہ ان کے پاس سرکار پر قرض بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ قانونی اڑچنوں کو دور کرکے پیسہ بچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکیوں کو جن خامیوں کی وجہ سے امیروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ان کو بند ک