اشاعتیں

جولائی 14, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بہار کوملے خصوصی ریاست کا درجہ!

بہار کو خصوصی زمرہ کا درجہ دینے کا مطالبہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک اہم سیاسی اور اقتصادی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ مرکزی بجٹ کے قریب آتے ہی یہ مطالبہ ایک بار پھر زور پکڑنے لگا ہے۔ نتیش کمار کے قریبی وزیر وجے کمار چودھری نے اپنی پارٹی اور این ڈی اے کے حلقوں کی آواز میں شامل ہوتے ہوئے یہ مطالبہ مظبوطی سے اٹھایا ہے۔ اس سے قبل این ڈی اے میں شامل چراغ پاسوان اور جیتن رام مانجھی نے بھی بہار کو خصوصی درجہ دینے کی وکالت کی تھی۔ کچھ دن پہلے دہلی میں منعقدہ جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کی ایگزیکٹو میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ مرکز سے بہار کے لیے خصوصی ریاست کا درجہ یا خصوصی پیکیج کا مطالبہ کیا جائے گا۔ جے ڈی (اے) لیڈر نیرج کمار نے کہا کہ ایگزیکٹو میں دو اہم قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ پہلا سیاسی اور دوسرا تنظیمی۔ پارٹی کے قومی صدر اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے راجیہ سبھا میں پارٹی لیڈر سنجے جھا کو ورکنگ صدر بنایا، انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت بہار کو خصوصی پیکیج دینے کے آپشن پر بھی غور کر سکتی ہے۔ قائم مقام صدر کے عہدے پر اپنی تقرری کے بعد سنجے جھا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ بہار پر

یوگی پر بڑھتے ہوئے حملے کیا اشارہ دے رہے ہیں؟

لوک سبھا انتخابات میں شرمناک کارکردگی کے بعد اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر مخالفین کے حملے تیز ہو گئے ہیں گزشتہ کئی برسوں سے قیادت تبدیلی کی آس لگائے بیٹھے بی جے پی کے ایک طبقے کو(مرکز کے حکم پر) کے لیے ایک سنہری موقع کی طرح دیکھرہا ہے،وہ ےوکی چوہان کی طرز پرچوطرفہ وار کی مدرا میں ہے حالانکہ یوگی ادتیہ ناتھ اور نہ تو شیو راج سنگھ چوہان کی طرح سے اور نہ ہی وسندھرا راجے کی طرح جو چھپ کر بیٹھتے ہیں اور حملوں کا سامنا کرتے ہیں۔ یوگی خیمہ کی طرف سے اس کا بھر پور مقابلہ کیا جارہا ہے اور لوک سبھا انتخابات میں شکست کا الزام مرکزی قیادت پر ڈالا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والی ریاستی بی جے پی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے پہلے اور اس کے دوران دونوں دھڑوں کے ایک دوسرے پر حملے تیز ہوتے دیکھے گئے۔ یوگی خیمہ کو مظبوطی اتحادیوں سے بھی طاقت مل رہی ہے جو یوگی پر حملہ کرنے کا کوئی موقع ضائع کرتے نظر نہیں آتے۔ شکست کے بعد بی جے پی نے سیٹ وار جائزہ لیا اور ہارے ہوئے امیدواروں سمیت کارکنوں سے بات کرنے کے بعد رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ میں کئی دیگر وجوہات کے علاوہ یوگی کے خلا

آئین ہتھیا دیوس پر آمنے سامنے !

مرکزی سرکار کی جانب سے25 جون کو ہر سال آئین ہتھیا دیوس کے طور پر منانے کا فرمان جاری ہونے کے بعد سیاسی ٹکراو¿ ہونا فطری تھا ۔ایک طرف بھاجپا نیتاو¿ں نے اس کے ذریعے کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیا تو وہیں کانگریس نے اس پر جوابی وار کرتے ہوئے مرکز کے اس قدم کو سرخیاں بٹورنے کی قواعد قرار دیا ۔اپوزیشن کے کچھ دیگر پارٹیوںنے بھی اس پر سوال اٹھائے بھاجپا نے جمعہ کو کہا کہ ہر سال 25 جون کو آئین ہتھیا دیوس کی شکل میں منائیں گے اور لوگوں کو کانگریس کی تاناشاہی اور ذہنیت کے خلاف لڑنے والوں کی قربانی اور شہادت کی یاددلائیں گے۔بھاجپا کا یہ رد عمل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے 25 جون کو آئین ہتھیا دیوس کی شکل میں منانے کے سرکار کے فیصلے کا اعلان کے بعد آیا ہے ۔بھاجپا چیف اور مرکزی وزیر جے پی نڈا نے اپنے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ 25 جون 1975 وہ کالا دن تھا جب اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کی تانا شاہی ذہنیت نے آئین میں شامل جمہوریت کی ہتھیا کر دیش میں ایمرجنسی تھوپ دی تھی ۔انہوں نے کہا یہ دیوس ہمارے سبھی مہا پرشوں کی قربانی اور شہادت کی یاد دلائے گا۔ جو کانگریس کی تاناشاہی کا شکار ہوئے تھے وہیں کانگر

ایودھیا کے بعد بدری ناتھ ہار!

13 سیٹوں کے ضمنی چناو¿ نتائج میں بھاجپا کو اتراکھنڈ کی بدری ناتھ اسمبلی سیٹ کو نا جیت پانا پارٹی کے لئے ایک بڑا سندیش ہے اس سے پہلے لوک سبھا چناو¿میں بھاجپا ایودھیا (فیض آباد ) ہار گئی تھی ۔حال ہی مین ہوئے لوک سبھاچناو¿ میں بھاجپا کی سیٹیں 303 سے گھٹ کر 240 رہ گئی تھیں ۔سب سے چونکانے والا فیصلہ فیض آباد لوک سبھا حلقہ کے ووٹروں نے سنا دیا جب وہاں سے بھاجپا امیدوار ہار گئے تھے یہ دنیا بھر میں بحث کا موضوع بنی ۔اس طرح اب بھاجپا نے اتراکھنڈ کی بدری ناتھ اسمبلی سیٹ بھی گنوا دی ہے ۔ایودھیا اور بدری ناتھ بھگوان بشنو کے سوروپ ہیں ۔دونوں سیٹیں ہارنے کے بعد بھاجپا ہندوتو کے ایجنڈے کو بھاری دھچکا لگا ہے ۔دراصل 2022 کے اسمبلی چناو¿ میں بھی بدری ناتھ اسمبلی سیٹ کانگریس نے ہی جیتی تھی لیکن کانگریس کے اسمبلی ممبرراجندر سنگھ بھنڈاری کو توڑ لیا گیا تھا پارٹی نے انہیں ہی امیدوار بنایا لیکن بدری ناتھ کی جنتا نے دل بدل کو قبول نہیں کیا اور پھر سے کانگریس پر ہی بھروسہ جتایا ۔کہہ سکتے ہیں کہ کانگریس نے اپنی سیٹ واپس لے لی اور یہاں ہار نہیں ہوئی اسی طرح اتراکھنڈ کی منگلور سیٹ بھی بسپا کے پاس تھی جو اب کا

سنگھ :کسانوں اور نوجوان و عام آدمی ہتشی ہو بجٹ!

منریگا میں 200 دن روزگار پر کیا بات بنے گی ؟آر ایس ایس نے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو دئے کسان مزدوروں کو لیکر یہ تجاویز رکھی ہیں آر ایس ایس جیسی تنظیموں و بھارتیہ کسان فیڈریشن اسمال صنعتیں اور بھارت سودیشی جانگرن منچ کے نمائندوں نے اور عہدےداران نے پچھلے 2 ہفتے کے دوران وزیر خزانہ کو اپنی رائے سونپی ہے وزارت مالیات بجٹ سے پہلے مختلف سیکٹروں و تنظیموں کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہا ہے ۔مرکز میں نریندر مودی کی سرکار اب پوری طرح سے سر گرم ہے ۔اور نئی حکومت کے بعد لوک سبھا راجیہ سبھا کے اجلاس بھی شروع ہو چکے ہیں ۔اب سبھی کی نگاہیں آنے والے مرکزی مالی بجٹ پر ہیں جو 23 جولائی کو پیش کیا جانا ہے ۔اس سے پہلے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے بات چیت کر رہی ہیں ۔اسی سلسلہ میں آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں نے وزیر خزانہ کو سال 2025-25 کے بجٹ میں پی ایم کسان سمان ندھی کے مد میں پیسہ بڑھانے سمیت کئی دیگر تجویز پیش کی ہیں ۔ان تنظیموں نے درمیانے طبقہ کو بھی راحت دینے کے لئے شخصی طور پر انکم ٹیکس گھٹانے اور جی ایس ٹی سسٹم میں بھی بہتری لانے کی درخواست کی ہے ان تنظیموں کا یہ بھ

بڑے کسان آندولن کی تیاری!

چوائنٹ کسان مورچہ (ایس کے ایم )نے جمعرات کو اعلان کیا کے وہ کم از کم مارچنل پرائز (ایم ایس پی )کی قانونی گارنٹی اور ذراعت قرض معافی سمیت دیگر التوا مطالبات کو لیکر پھر سے آندولن شروع کریں گے اور وزیراعظم نریندر مودی و لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ایک میمورنڈم سونپیں گے ۔سال 2020-21 کے کسان آندولن کی قیادت کرنے والے ایس کے ایم نے اپنی ایک جنرل میٹنگ کے ایک دن بعد یہ اعلان کیا ہے ۔اس بار شاید تنظیم دہلی کوچ نہیں کریں گی ۔ایس کے ایم نے الگ الگ کسان تنظیمیں شامل ہیں ۔تنظیم کے لیڈروں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر اور راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے ممبران سے ملاقات کرنے انہیں کسانوں کی مانگوں سے متعلق میمورنڈم سونپیں گے۔اس کےلئے 16 سے 18 جولائی کے درمیان کا وقت مانگا جائے گا۔یہ پوچھے جانے پر کیا کسان پھر سے دہلی کوچ کریں گے کسان لیڈروں نے کہا کے اس بار وہ ملک گیر مظاہروں پر توجہ دے رہے ہیں ،خاص طور سے مہاراشٹر ،جھارکھنڈ ،جموں کشمیراور ہریانہ شامل ہیں ۔جہاں اسمبلی چناﺅ ہونے ہیں ۔انہوںنے کہا ہر بار احتجاج کا طریقہ استعمال کرنا ضروری نہیں ہے ۔ہم پورے دیش میں احتجا