اشاعتیں

اگست 12, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

با بارام دیو کی تحریک کا کیا اثرہوگا؟

بابا رام دیو کی تحریک شانتی سے ختم ہوگئی۔ لگتا ہے کہ پچھلی بار اسی رام لیلا میدان کے واقعہ سے بابا نے کچھ سبق سیکھا ہے اور اس پر عمل بھی کیا ہے۔ اتنی بھیڑ کو ہر پل قابو میں رکھنا آسان کام نہیں تھا، جس میں بابا رام دیو کامیاب رہے۔ بابا نے انا ہزارے کی تحریک کو ایک طرح سے ہائی جیک کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ انہوں نے ان سبھی اشوز کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا جسے لیکر انا چل رہے تھے۔ ویسے راجدھانی میں10 دنوں کے اندر دو تحریک اپنے قطعی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوگئیں۔ دونوں ہی تحریک مرکز میں یوپی اے سرکار کے خلاف رہیں ہیں۔ انا ہزارے کی تحریک سیاسی متبادل پر آکر ختم ہوئی لیکن بابا کی تحریک یوپی اے کے متبادل این ڈی اے کے طور پر ختم ہوتی نظر آئی۔ انا کی تحریک تہاڑ جیل سے شروع ہوئی تھی اور رام دیو کی تحریک عارضی جیل امبیڈکر پہنچ کر ختم ہوگئی۔ رام دیو کے اسٹیج پر جس طرح سے این ڈی اے کے لیڈر پہنچے اور بابا کی کھل کر حمایت کی اس سے یہ ہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اگلے عام چناؤ میں باباکو این ڈی اے کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔ بابا روز مرہ گرگٹ کی طرح اس بار رنگ بدلے نظر آئے۔ رام دیو نے پہلے تین دن

پاکستان میں اقلیتیں کتنی محفوظ ہیں؟

پاکستان سے بھارت آنے کے لئے جمعہ کو نکلے 300 ہندو اور سکھوں کے جتھے کو پاکستان نے اٹاری واگھہ بارڈر پر روک دیا۔سبھی سے لوٹنے کے لئے تحریری وعدہ لیا گیا۔ اس کے بعد ان میں سے150 لوگوں کو بھارت آنے دیا گیا۔ بھارت جانے کے لئے سرحد پر پہنچے تقریباً300 ہندو و سکھوں کو پاکستانی حکام نے آگے بڑھنے سے روک دیا۔ صبح سے ہی بارڈر پر بیٹھے ان شردھالوؤں میں سے زیادہ تر کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا جبکہ کچھ گورودوارہ ننکانا صاحب میں ٹھہر گئے اور دیر شام تقریباً 150 لوگوں کے جتھے کو بھارت آنے کی اجازت دے دی گئی۔ پاکستان منتظمین نے ان سے لکھ کر لیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے رشتے داروں کے پاس نہیں رہیں گے اور مذہبی تیرتھ استھانوں کے درشن کے بعد وطن لوٹ آئیں گے۔ اس سے پہلے ان لوگوں سے تقریباً سات گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی۔ پاکستان میں ہندو ۔ سکھوں پر مظالم مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ایک ہندو لڑکی کو زبردستی مسلمان کرنے کی خبر پوری دنیا نے دیکھی۔ ہندو ۔ سکھوں کی دکانیں لوٹنے اور ان پر حملے اور عورتوں کو زبردستی اسلام قبول کرانے جیسے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں اور خاص طو

سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ممبئی میںآگ بھڑکائی گئی

کیا ممبئی میں پچھلے سنیچر کو بھڑکا تشدد ایک منظم واردات تھی؟ اس دن آسام اور میانمار میں مسلمانوں پر ہوئے حملوں کے خلاف آزاد میدان میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقادہوا تھا۔ اس کو انعقاد کرنے والی تنظیم رضا اکاڈمی اور مدینہۃ الرحیم فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔ ممبئی پولیس اس ریلی میں ہوئے تشدد کو منظم مان رہی ہے۔ پولیس کی گرفت میں آئے 23 فسادیوں سمیت منتظمین کے خلاف دفعہ302 کے تحت قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان عناصر پر دیگر دفعات میں بھی مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ کرائم برانچ کے جوائنٹ کمشنر ہیمانشو رائے نے بتایا پولیس ایکٹ کے تحت تشدد اور آتشزدگی سے ہوئے نقصان کا ہرجانا بھی رضا اکاڈمی سے ہی وصولہ جائے گا۔ تشدد بھڑکانے والوں اور اس کے اسباب کا پتہ لگانے کے لئے کرائم برانچ کی 12 نکاتی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ آزاد میدان میں آتشزدگی اور بھڑکیلی تقریروں کے ویڈیو فوٹیج کا مطالع کیا جارہا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے باقی فسادیوں کو حراست میں لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پولیس نے گرفتار بلوائیوں کومیٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا ہے جہاں ان سبھی کو19 اگست تک ریمانڈ میں بھیج دیا گیا ہے۔ ریم

آسام میں تشدد کے پیچھے کہیں غیر ملکی سازش تو نہیں؟

آسام میں تشدد کے واقعات کے درمیان منموہن سرکار نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ مذہب اور زبان کی بنیاد پر ریاست کی ووٹر لسٹوں سے 40 لاکھ ووٹروں کے نام ہٹانا ممکن نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنا غیر آئینی ہوگا۔ مرکزی حکومت نے ووٹر لسٹ میں 40 لاکھ بنگلہ دیشی دراندازوں کے نام شامل ہونے سے متعلق ایک غیر سرکاری تنظیم آسام پبلک ورکرس کے الزامات کو مسترد کردیا ہے ۔یہ تنظیم چاہتی ہے کہ مشتبہ ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے کاٹے جائیں اور انہیں فوراً واپس بھیجا جائے۔ آسام میں جو بات مرکز کی یوپی اے سرکار اور آسام میں ترون گگوئی سرکار کو قابل قبول نہیں وہ ہے ووٹوں کی سیاست ۔ یہ 40 لاکھ ناجائز بنگلہ دیشیوں کے ووٹوں پر ہی گگوئی سرکار ٹکی ہوئی ہے۔ آسام اور بنگلہ دیش کے درمیان 270کلو میٹر لمبی سرحد میں سے قریب50 کلومیٹر لمبی کھلی سرحد ہے۔ یہیں سے ناجائز گھس پیٹھ ہورہی ہے۔ طویل عرصے سے ان ناجائز گھس پیٹھیوں کی وجہ سے مقامی آبادی کا تناسب بگڑ رہا ہے۔ اس میں کل آبادی بنیادی آسامی لوگوں کی فیصد مسلسل کم ہورہا ہے۔ آسام میں معاملہ آسامی بنام بنگلہ دیشیوں کا نہیں اور نہ سوال ہندو بنام مسلم ہے ۔ اصل اشو ہے بھارتیہ بنا

الوداع! لندن اب 2016ء میں ریومیں پھر ملیں گے

لندن میں پچھلے 17 دنوں سے جاری 30 ویں اولمپک کھیل موسیقی کی سرلہریوں اور کلچرل کی بانگی پیش کرتے ہوئے رنگا رنگ پروگرام اور آسمان میں روشنی کی چکاچوند والی آتش بازی چھوڑے جانے کے درمیان دنیا بھر کے کھلاڑیوں نے ایتوار کے روز لندن کو الوداع کہہ دیا۔ اب 2016ء میں برازیل کے شہر ریو میں پھر ملیں گے۔ تیسری مرتبہ اولمپک کی میزبانی کرنے والے واحد شہر لندن میں ہوئے ان کھیلوں میں 204 ملکوں کے 10500 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ امریکہ اور چین نے ایک بار پھر اپنا دبدبہ قائم رکھتے ہوئے پہلے اور دوسرے مقام پر قبضہ جمایا جبکہ برطانیہ نے اپنا بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسرے مقام پر رہا۔ یوں تو لندن اولمپکس میں ہرجیتنے والا ہیرو ہے لیکن کچھ ایک کھلاڑیوں کا نام خاص طور پر ابھر کر آیا۔ لندن اولمپک میں 4 کھلاڑی اصل چمپئن بن کر ابھرے ہیں۔ اس جیت کے لئے کسی نے سنگین بیماری کو ہرایا تو کسی نے پریکٹس اور مشکل چیلنجوں کو بونا کردیا۔ان کی جدوجہد کی مثال ہے جذبے اور لگن کی ۔ لندن اولمپکس کے سب سے تیز ایتھلیٹ بنے جمیکا کے اوسین بولٹ۔ انہوں ن ے تین طلائی تمغے جیتے 100-200 اور چار گنا سو رلے۔ بولٹ بچپن میں کرکٹ کے

موہن بھاگوت کے نتیش پریم کے پیچھے کیا حکمت عملی ہے؟

بھاجپا لیڈرشپ والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) میں مجوزہ وزیر اعظم کے عہدے کے امیدواروں کو لیکر مچا گھمسان رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مودی بنام نتیش لڑائی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ نتیش کی نریندر مودی کی مخالفت کو لیکر اب بھاجپا لیڈروں میں بھی ناراضگی پیدا ہونے لگی ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور سینئر لیڈر یشونت سنہا نے پٹنہ میں ہی نتیش کا نام لئے بغیر نشانہ قائم کرتے ہوئے کہا کہ ذات پات کی سیاست کرنے والے لوگ سیکولر ازم کے علمبردار نہیں ہوسکتے۔ان سب کے درمیان آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے اچھے انتظامیہ میں بہار کو گجرات سے بڑھیا بتا کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ بھاگوت نے نئی دہلی میں بیرونی میڈیا کے کچھ صحافیوں سے بات چیت میں عمدہ انتظامیہ والی ریاستوں کی گنتی گنائی تو اس میں سب سے پہلے بہار کا نام لیا۔ بہار ترقی کے معاملوں میں گجرات سے بھی اچھا کام کررہا ہے۔ بہار کے بعد انہوں نے گجرات،مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر کا نام لیا۔ موہن بھاگوت کی رائے سامنے آتے ہی پہلے کی طرح ان کے اس بیان پر لیپا پوتی شروع ہوگئی ہے۔کچھ عرصے پہلے انہوں نے یہ کہہ کر بھاجپا ۔ جنتادل (یو ) کے درمیا

کورٹ فیس میں 10 گنا اضافے کا تغلقی فرمان

دہلی حکومت کی جانب سے ہٹلری فرمان کے دہلی کی عدالتوں میں جوڈیشری فیس 10 گنا اضافہ کیا جارہا ہے، کی سبھی سطحوں پر جم کر مخالفت ہورہی ہے۔قومی راجدھانی کی 6 ضلع عدالتوں میں وکیلوں نے منگل سے بھوک ہڑتال شروع کررکھی ہے۔ آل انڈیا بار ایسوسی ایشن کی تال میل کونسل نے یہ کہتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کی ہے کہ جوڈیشری فیس میں دس گنا اضافہ نامناسب ہے کیونکہ اس سے مقدمہ ڈالنے والے بری طرح سے متاثر ہوں گے۔ ایسوسی ایشن کے صدر راجیو جے نے بتایا کہ وکیل دہلی سرکار کے عدالتی فیس بڑھانے کے فیصلے کو واپس لینے کے لئے دباؤ کی خاطر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ دہلی سرکار نے کیبنٹ اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات کے بعدیکم اگست سے دہلی میں بڑھی کورٹ فیس لاگو کردی ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ نئی شرحیں ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق ہیں۔ سرکار کا یہ بھی کہنا ہے راجدھانی میں 55 سال کے بعد کورٹ فیس میں اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے لاگو ہونے سے دیگر شہروں میں بھی نافذ کورٹ فیس کے برابر ہوگئی ہے۔ وزیراعلی شیلا دیکشت نے وکیلوں کی ہڑتال پررائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت فیس کو مختلف عدالتی تقاضوں کی بنیاد پر ترمیم کی گئی ہے

موہن بھاگوت کے نتیش پریم کے پیچھے کیا حکمت عملی ہے؟

بھاجپا لیڈرشپ والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) میں مجوزہ وزیر اعظم کے عہدے کے امیدواروں کو لیکر مچا گھمسان رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مودی بنام نتیش لڑائی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ نتیش کی نریندر مودی کی مخالفت کو لیکر اب بھاجپا لیڈروں میں بھی ناراضگی پیدا ہونے لگی ہے۔ سابق مرکزی وزیر اور سینئر لیڈر یشونت سنہا نے پٹنہ میں ہی نتیش کا نام لئے بغیر نشانہ قائم کرتے ہوئے کہا کہ ذات پات کی سیاست کرنے والے لوگ سیکولر ازم کے علمبردار نہیں ہوسکتے۔ان سب کے درمیان آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے اچھے انتظامیہ میں بہار کو گجرات سے بڑھیا بتا کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ بھاگوت نے نئی دہلی میں بیرونی میڈیا کے کچھ صحافیوں سے بات چیت میں عمدہ انتظامیہ والی ریاستوں کی گنتی گنائی تو اس میں سب سے پہلے بہار کا نام لیا۔ بہار ترقی کے معاملوں میں گجرات سے بھی اچھا کام کررہا ہے۔ بہار کے بعد انہوں نے گجرات،مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر کا نام لیا۔ موہن بھاگوت کی رائے سامنے آتے ہی پہلے کی طرح ان کے اس بیان پر لیپا پوتی شروع ہوگئی ہے۔کچھ عرصے پہلے انہوں نے یہ کہہ کر بھاجپا ۔ جنتادل (یو ) کے درمی

انا ہزارے کے بعد اب بابا رام دیو

کہاں پر رکنا ہے اور کس بات کو دم دار طریقے سے کہنا ہے اور کتنی جارحیت قائم رکھنی ہے، یوگ گورو بابا رام دیو نے اس بار رام لیلا میدان میں سب کچھ صاف کردیا۔اس بار ان کی باتوں میں وہ تلخی نظر نہیں آرہی تھی جوپچھلی بار دیکھنے کوملی تھی۔ بابا پر دو باتوں کا خاص اثر نظر آیا وہ پچھلی بار رام لیلا میدان میں پولیس لاٹھی چارج کو نہیں بھولے اور پھر ان کے سب سے قریبی ساتھی بال کرشن اس وقت جیل میں ہیں۔ بابا پر بال کرشن کی گرفتاری کا اتنا اثر ہے کہ انہوں نے اپنی تحریک کے پہلے دن بینر پر شہیدوں کے درمیان بال کرشن کی چھپی تصویر لگادی اور احتجاج ہونے پر صفائی دینی پڑی۔ بعد میں بینر کو ہٹا دیا گیا۔ بابا نے انا کے جن لوکپال سمیت کرپشن مٹانے اور کالی کمائی کی واپسی کی بات تو کہی لیکن منظم طریقے سے ان کے نشانے پر نہ تو کانگریس ہے اور نہ ہی اس کے نیتا۔ بلکہ اس بار تو وہ سونیا کو ماتا اور راہل کو بھائی بول رہے ہیں۔ صاف ہے بابا رام دیو سرکار کی دبنگئی پچھلی بار اسی میدان میں دیکھ چکے ہیں اس لئے اب اس مرتبہ سرکار کے لوگوں سے ماتا اور بھائی کارشتہ جوڑرہے ہیں۔ رام لیلا میدان میں بابا کے ایک بزرگ کے یہ تبصرے تھ

راہل کے بعد اب پرینکا کو سرگرم سیاست میں لانے کی تیاری

برعکس سیاسی حالات اور اترپردیش میں کمزور تنظیم کو دیکھتے ہوئے آنے والے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کیا اپنے پارلیمانی حلقے رائے بریلی سے کنارہ کرنے کا من بنا رہی ہیں یا پھر اپنی صاحبزادی پرینکا گاندھی واڈرا کو سیاست میں اتارنے کی تیاری کررہی ہیں؟ یہ سوال ہم اس لئے پوچھ رہے ہیں کیونکہ سونیا گاندھی اب رائے بریلی کی دیکھ بھال کا ذمہ پرینکا گاندھی کو دے رہی ہیں ہو سکتا ہے کہ سونیا کی بگڑتی صحت بھی انہیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہو۔ خیر جو بھی وجہ ہو پرینکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی کا مورچہ سنبھال کر واضح اشارہ دے دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں سرگرم سیاست میں اترنے کی تیاری کررہی ہیں۔ اس کا ایک اور مطلب یہ بھی نکالا جاسکتا ہے وہ یہ کہ راہل گاندھی کی مانگ اور مقبولیت میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے اور کانگریس ورکروں کو اب کیا پرینکا سے راہل کے مقابلے زیادہ امیدیں ہیں؟ پرینکا نے رائے بریلی میں اپنا دربار شروع بھی کردیا ہے۔ رائے بریلی میں کانگریس کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔ حالیہ اسمبلی چناؤ میں کانگریس نے نہ صرف رائے بریلی کی سبھی اسمبلی سیٹیں ہاریں بلکہ ایک کو چھوڑ کر ان کے امیدو