اشاعتیں

مارچ 6, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

قرض میں ڈوبے مالیہ ہوئے اڑن چھو

ہزاروں کروڑ روپے کے ڈیفالٹر صنعت کاروجے مالیہ کے ذریعے تمام وارننگ کے باوجود بینکوں کا قرض نہ چکانا جتنا حیران کرنے والا تھا اب ان کے چپ چاپ دیش چھوڑ کر بھاگ جانے کی معلومات اتنی ہی حیران کن ہے۔ وجے مالیہ کا نام جب بھی ذہن میں آتا ہے ایک ایسے شخص کی تصویر ابھرتی ہے جو آن ۔بان۔ شان کی زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے اور ہر طرح کے عیش و آرام اٹھانے میں ہی زندگی کی بہتری مانتا ہے۔ اسی مالیہ کے بارے میں سرکار نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ کہاں ہے، اس کی جانکاری نہیں ہے۔ ہندوستانی بینکنگ کی تاریخ میں ممکنہ طور پر یہ پہلی مثال ہے جب پوری مشینری ایک ڈیفالٹر کے سامنے تقریباً لاچار ہے۔ ایک وقت صنعت کاروں اور کاروباریوں کا آئیکون مانے جانے والے مالیہ اصلیتاً کنگال ہوچکے ہیں لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ ابھی تک بینکوں کے بیانوں ،قدموں انکم ٹیکس محکمہ، انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ وغیرہ سے آرہیں اطلاعات بتا رہی ہیں کہ ان کے ذریعے قرض کی قسط نہ چکانے کے باوجود بینکوں نے قرض دینا جاری رکھا۔ ان کی کنگ فشر ایئر لائنس پر ہی 7800 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ انہیں کل9 ہزار کروڑ روپے کا بقایا دار مانا جارہا ہے۔ اس معام

دنیا کے سب سے بڑے اسٹیج سے تقریب شروع ہوگی

شری شری روی شنکر کی تنظیم ’’آرٹ آف لیونگ‘‘ کی طرف سے منعقد ہونے والا عالمی کلچرل فیسٹول بھلے ہی تنازعوں کے مرکز میں آگیا ہے لیکن جمنا ندی کے نشیبی علاقے میں اس وسیع فنکشن کے لئے اسٹیج پوری طرح سے سج چکا ہے۔اس درمیان روی شنکرکہا کہ این جی ٹی کی طرف سے لگائے گئے 5 کروڑ روپے کا جرمانہ وہ ادا نہیں کریں گے چاہے انہیں جیل کیوں نہ جانا پڑے۔ دہلی میں جمعہ سے شروع ہورہے ورلڈ کلچرل فیسٹول میں کئی ریکارڈ بنیں گے۔ روحانی گورو شری شری روی شنکر کی تنظیم ’’آرٹ آف لیونگ‘‘ کے پورے35 سال ہورہے ہیں۔ پروگرام کو شاندار شکل دینے کے لئے دنیا کا سب سے بڑا اسٹیج بنایا گیا ہے۔ قریب1200 فٹ لمبے اور 400 فٹ چوڑے اس اسٹیج پر ایک وقت میں قریب 28 ہزار لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔منتظمین کا دعوی ہے کہ یہ دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا اسٹیج ہے ۔ یہاں دیش اور دنیا کے 35 ہزار آرٹسٹ ایک ساتھ پروگرام پیش کریں گے۔ فیسٹول کے اہم اسٹیج کو 10 حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ اسٹیج کے بیچوں بیچ پروگرام کے مہمان خصوصی موجود رہیں گے اور اس کا افتتاح پی ایم نریندر مودی کے ذریعے یقینی مانا جارہا ہے۔ 12 مارچ یعنی آج روحانی گورو و دھرم گوروؤں کی موجودگی

ہدایت کی خلاف ورزی سے کنہیا کی ضمانت منسوخ ہونی چاہئے

رنگ ہرا ہری سنگھ نالوا سے رنگ لال سے لال بہادر، رنگ بنا بسنتی منگل سنگھ، رنگ امن ویر جوان سے۔۔۔ کنہیا کمار کو ضمانت دینے کے دوران دہلی ہائی کورٹ کی جج محترمہ اوشا رانی نے ’اپکار‘ فلم کے ایک گانے کی ان ستور کو بیان کرتے ہوئے سوال کیا کہ جے این یو سے امن کے رنگوں کو ختم کیوں کیا جارہا ہے؟عدالت نے آگے کہا اس سوال کا جواب وہاں کے طلبا، اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مانگنی کی ضرورت ہے۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جے این یو میں جس طرح سے ملک مخالف نعرے لگے اس سے شہیدوں کے رشتے داروں کو مایوسی ہوئی ہوگی۔ یہ طلبا آزادانہ طور سے اس لئے نعرے لگا رہے ہیں، کیونکہ فوج کے جوان اور پیرا ملٹری فورس دیش کی سرحدوں کی حفاظت کررہی ہیں۔ کنہیا کمار کو مشروط ضمانت ملی تھی اس میں صاف کہا گیا تھا کہ ملکی بغاوت کے ملزم جے این یو اسٹوڈنٹ یونین لیڈر کنہیا کمار نے اگر ہائی کورٹ کی ایک بھی گائیڈ لائنس کو سنجیدگی سے نہیں لیا، تو ان کی عارضی ضمانت منسوخ ہوسکتی ہے۔ عدالت نے کنہیاکو صاف ہدایت دی تھی کہ وہ کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل نہ ہو لیکن کنہیا کمار ان گائیڈ لائنس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ وہ تو سیاسی آئ

ای پی ایف سے ٹیکس واپسی کے فیصلے کا خیر مقدم ہے

مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آخر کار امپلائز پروویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) کھاتے کی رقم نکالنے پر ٹیکس لگانے کی بجٹ تجویز واپس لیکر ٹیکس دہندہ ملازمین کو بڑی راحت دی ہے۔ ای پی ایف کے تحت آنے والے لاکھوں ملازمین میں سے اس سے بھی بے چینی ہونا لازمی تھی ۔ اچھی بات ہے کہ حکومت نے ان کے جذبات کی قدر کی اور اس تجویز کو واپس لے لیا۔ اس فیصلے کے پیچھے حکومت کی دلیل تھی کہ وہ ایسا کرکے ان لوگوں کو خوش خرم کرنا چاہتی ہے جو سروس میں اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اس پیسے کا استعمال کرلیتے ہیں اور اس کے چلتے انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس دلیل کو بھی بے بنیاد نہیں مانا جاسکتا۔ ایک تو ایسے فیصلے وسیع تبادلہ خیالات اور بحث کے بعد لئے جانے چاہئیں اور اس کے بارے میں فیصلے کا اعلان کرتے وقت پوری وضاحت سامنے آنی چاہئے۔ وزیر موصوف نے اس کے ساتھ ہی نیشنل پنشن اسکیم کے تحت جمع رقم40 فیصد حصے کو ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز برقرار رکھنے کی بات بھی کہی ہے۔ اس سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو پنشن اسکیم کو مستقبل کی گارنٹی کے طور پر دیکھتے ہیں، حقیقت میں دیش میں بزرگوں کی سماجی سکیو

پاکستان میں آتنکیوں کا اڈہ بنے مدرسے

آخر کار پاکستان نے قبولا ہے کہ آتنکیوں کا اڈہ بن گئے ہیں یہ مدرسے۔ پاکستان کے سرکردہ سفارتکار نے کہا ہے کہ افغان۔ پاک سرحد اور قبائلی علاقوں خاص طور پر نارتھ وزیرستان کے ارد گردواقع مدرسے دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز بن گئے ہیں لیکن انہوں نے اس کے لئے افغان پناہ گزینوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جو 9/11 کے بعد امریکہ کے ذریعے طالبان کو اقتدار سے بے دخل کئے جانے کے بعد دیش میں گھس آئے تھے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی معاملات کے مشیر سرتاج عزیز نے اس ہفتے ڈیفنس مصنیفین کے ایک گروپ سے کہا کہ مدرسوں کے پاس تصور سے پرے دہشت گردی کا ٹھوس بنیادی ڈھانچہ ہے۔ یہ بم بنانے کا کارخانہ چلا رہے ہیں۔ یہ دہشت گردوں کے تجربے کا مرکز ہے اور اس میں فدائین حملہ آوروں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ یہ سب مسجد کے اندر کثیر منزلہ تہہ خانے میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ میں میران شاہ میں ایک مسجد میں گیا تھا باہر سے ہمیں کچھ نہیں دکھا لیکن اندر 70 کمروں کا تین منزلہ تہہ خانہ تھا جس میں چار پانچ آئی ای ڈی کارخانے، چارپانچ فدائین تجربہ سینٹر کمیونی کیشن نیٹورک ،خاص کمرے، کانفرنس روم اور جنگ سے متعلق بنیاد

جے این یو کے زہر اگلتے یہ لیفٹ پروفیسر

پچھلے دنوں جو جے این یو میں ملکی بغاوت سرگرمیوں سے جہاں کچھ طلبا بے نقاب ہوئے ہیں وہیں یہ بتانا ضروری ہے طلبا کے دماغ و نظریات آلودہ کرنے والے جے این یو کے اساتدہ کا ماحول آلودہ کرنے میں کم کردار نہیں ہے۔ یہ اساتذہ طلبا کو بھڑکاتے ہیں اور انہیں آگے کرکے خود پرچے کے پیچھے چھپے رہتے ہیں۔ دیش ملکی بغاوت معاملے پر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں مچے ہنگامے کے درمیان نیا ویڈیو سامنے آیا ہے۔ یو ٹیوب پر دستیاب اس ویڈیو کلپ میں جے این یو کے اسکول آف انٹر نیشنل اسٹڈیز کی پروفیسر نویدیتا مینن یہ کہتی پہلی بار نظر آرہی ہیں کہ کشمیر پر بھارت کا غیر قانونی قبضہ ہے اور پوری دنیا ایسا مانتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ کیمپس میں یہ بات پروفیسر مینن روزانہ انتظامی بلاک کے باہر لگنے والی راشٹرواد کی پاٹھ شالہ میں کہہ رہی ہیں۔ جے این یو ایڈمنسٹریشن بلاک کے باہر ہوئی اس کلاس میں سینٹر فار کمپریٹیو پالیٹکس اینڈ پالیٹیکل تھارٹ کی پروفیسر نویدتا مینن کہہ رہی ہیں کہ دنیا میں مانا جاتا ہے کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اکثر میگزین میں ایسے نقشے شائع ہوتے رہتے ہیں جس میں دکھایا جاتا ہے کہ کشمیر بھارت کا

5 ریاستوں میں چناؤ کا اعلان نیتا پھر ووٹروں کے قدموں میں

پانچ ریاستوں آسام، مغربی بنگال، تاملناڈو، کیرل ،پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات کا بگل بج گیا ہے۔ جمعہ کو چناؤ کمیشن نے وہ تاریخیں اعلان کردیں جب ان پانچ ریاستوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹنگ کا سلسلہ 4 اپریل سے شروع ہوگااور 19 مئی کو نتیجوں کے ساتھ ختم ہوجائے گا۔ پچھلے کچھ عرصے سے ہمارے دیش میں سبھی چناؤ کو کافی سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے یہاں تک کہ ضمنی چناؤ کو بھی۔ ان کا قومی سیاست پر بھلے ہی سیدھا اثر نہ پڑتا ہو لیکن ان کے نتیجوں سے سیاسی پارہ اور تیور ضرور بدل گئے ہیں۔ اسمبلی چناؤ کے اگلے دور میں ویسے تو دونوں بڑی قومی پارٹیوں بھاجپا یا کانگریس کا زیادہ کچھ داؤ پر نہیں لگا ہے۔ پھر بھی نتیجوں کا دیش کو گہری دلچسپی کے ساتھ انتظار ہوگا۔15 مہینے پہلے بہار میں ہارنے والی بھاجپا کا یوں تو ان ریاستوں میں کچھ خاص داؤ پر نہیں لیکن دیش میں وجود بتانے کے لئے زور ضرور لگائے گی۔ دہلی بہار کے صدمے سے نکالنے اور 2017 میں فروری میں یوپی ، پنجاب میں اقتدار پانے بچانے کے لئے بھاجپا کا مظاہرہ یہاں معنی رکھے گا۔ مرکز کی پردھان منتری مودی سرکار اور بھاجپا کے لئے پانچ ریاستوں کے یہ اسمبلی چناؤ ایک لٹمس ٹی

جسٹس وشنو سہائے کمیشن کی سپا کو کلین چٹ

مظفر نگر فسادات کی جانچ کے لئے تشکیل جسٹس وشنو سہائے کمیشن نے اپنی جانچ میں اترپردیش کی سپا حکومت کو ایک طرح سے کلین چٹ دیتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کیلئے خفیہ مشینری کو پوری طرح سے ناکام اور ذمہ دار مانا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں حالات کی نزاکت کو سمجھنے میں ناکام رہی ہیں۔ کمیشن نے فسادات کے لئے سرکاری مشینری کو ذمہ دار مانا ہے لیکن کئی جگہ خود ہی بچاؤ بھی کیا ہے۔ دنگے کے بعد مظفر نگر میں تعینات کئے گئے ایس ایس پی سبھاش چندر دوبے اور نوٹی فکیشن یونٹ کے انسپکٹر پربل پرتاب سنگھ کو ہی سیدھے طور پر قصوروار مانا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے دنگوں سے متعلق واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ 27 اگست سے15 ستمبر 2013 کے دوران مظفر نگر، شاملی، باغپت، سہارنپور ، میرٹھ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے لئے پرنٹ اور سوشل میڈیا اپنی جوابدہی سے نہیں بچ سکتا۔حالانکہ کمیشن نے کسی خاص سائٹ یا پرنٹ میڈیا کو ان دنگوں کے لئے جوابدہ نہیں مانا ہے۔ کمیشن نے مانا ہے کہ 30 اگست2013ء کو جمعہ کی نماز کے بعد سیدالزماں، قادر رانا، نور سلیم رانا، رشید صدیقی، اعظم الزماں وغیرہ نے ایک اسٹی

بنگلہ دیشی ناظرین کی شرمناک کرتوت کا دھونی نے دیا معقول جواب

ایتوار کو بنگلہ دیش کے شہر میر پور میں کھیلا گیا ایشیا کپ فائنل بہت دلچسپ رہا۔ ہمیں اس میں خاص مزہ اس لئے بھی آیا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے کچھ حمایتی فائنل سے پہلے ہی اوچھی حرکتوں پر اتر آئے اور غیر ضروری ڈرٹی گیم کے ذریعے ہندوستانی ٹیم اور اس کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کو بے عزت کرنے میں لگ گئے۔ اسی سلسلے میں بنگلہ دیش کے کچھ کرکٹ شائقین نے کمپیوٹر گرافکس کے ذریعے ہندوستانی کپتان دھونی کا کٹا سر بنگلہ دیشی تیز گیند باز تسکین احمد کے ساتھ دکھایا۔ میڈیا اسپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں یہ فوٹو سوشل میڈیا میں وائرل ہوگیا۔ جوش تو ٹھیک ہے لیکن جنون کے نام پرحریف ٹیم کو حد سے زیادہ پار جاکر اس سے بیہودگی یابچکانی حرکت کرنا نہ تو بنگلہ دیش کو زیب دیتا ہے اور نہ ہی کرکٹ کو۔ یہ تو کھیل جزبے کے خلاف ہے۔ آئی سی سی کو ایسی حرکتوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور قصورواروں پر سخت کارروائی ہونی چاہئے یہ کہنا تھا پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق کا۔بھارت کے سابق گیند باز مدن لال نے کہا حریف ٹیم کو لیکر ایسی شرمناک حرکت میں نے اپنے کیریئر میں کبھی نہیں دیکھی۔ ویسے بتا دیں کہ یہ پہلی ایسی حرکت نہیں تھی۔ پ

وزیر اعظم نے دئے پارلیمنٹ کیلئے 5 اہم سجھاؤ

راشٹرپتی کے ایڈریس پر بحث کے دوران کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی نے بدھوار کو مرکزی سرکار اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جم کر کھنچائی کی تھی۔ ایسا کرکے انہوں نے سب کی توجہ اپنی طرف راغب کرلی۔ ان کے حمایتیوں نے راہل کی تعریف میں جھنڈے گاڑھ دئے۔پھر آئی باری وزیر اعظم کی۔اگلے دن یعنی جمعرات کو نریندر مودی پوری لے میں دکھائی دئے۔ پورے ایک گھنٹہ 30 منٹ کی اپنی تقریر میں انہوں نے کانگریس کی جم کر بخیاں تو ادھیڑی ہیں وہیں خود پارٹی کے ساتھ ہی باقی اپوزیشن پارٹیوں کو بھی ایوان میں ہنگامہ کرنے کے بجائے دیش کے مفاد میں کچھ کرنے کی نصیحت دی تھی۔ کیونکہ ایک دن پہلے راہل گاندھی سرکار کی پالیسیوں پر حملہ آور تھے لہٰذا مودی نے ایک ایک نکتہ پر موثر جواب دیا۔ مثالوں کے ذریعے ایوان کو بتایا کہ پارلیمنٹ کا چلنا کتنا ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے لئے پانچ ایم تجاویز بھی رکھیں۔پہلی کیا ہم طے کرسکتے ہیں کہ 8 مارچ کو مہلا دوس پر ایوان کے اندر صرف مہلا ایم پی ہی بولیں۔ دوسری: کیوں نہ ہفتے میں ایک دن صرف پہلی بار چن کر آئے ممبران پارلیمنٹ کو ہی بولنے کا موقعہ دیا جائے۔ تیسری: کسی سنیچر ہم اقوام م

دیش مخالف سرگرمیوں کے پنگو بنتے کچھ تعلیمی ادارے

آئی آئی ٹی بامبے کے ٹیچروں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ اعلی تعلیم کے کچھ ادارے ایسی سرگرمیوں کی پناہ گاہ بن گئے ہیں جو دیش کے مفاد میں نہیں ہیں۔ اساتذہ کے اس گروپ نے صدر پرنب مکھرجی سے اپیل کی ہے کہ وہ طلبا کو کیمپس میں نظریاتی چلن کی جنگ سے متاثر نہ ہونا کا پیغام دیں۔60 ممبران کی یہ عرضداشت آئی آئی ٹی بامبے کے ہی اساتذہ کے ایک دوسرے گروپ کی طرف سے پچھلے دنوں ایک بیان جاری کرنے کے بعد آئی ہے۔ اس گروپ نے جو جے این یو تحریک چلانے والوں کے تئیں حمایت ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ سرکارکو ’’قومیت ‘‘کا مطلب تھونپنا نہیں چاہئے۔صدر کو لکھے خط میں ادارے کے 60 ممبران نے دعوی کیا ہے کہ جے این یو معاملہ ملک کے مفاد کو کمزور کرتا ہے اور یہ اس بات کے کافی اشارے دیتا ہے کہ کچھ گروپ بڑے اداروں کے نوجوانوں کے دماغوں کا استعمال امن اور بھائی چارگی کی جگہ گالی گلوچ اور جارحیت والا ماحول بنانے کے لئے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جے این یو کے علاوہ کئی دیگر اعلی تعلیمی ادارے ایسی سرگرمیوں کیلئے پناہ گاہ مانے جاتے ہیں جو کہ قومی مفاد میں نہیں ہے۔ کچھ بیحد کٹردماغ نوجوان خود کو تعلیمی اداروں کے

ایک تھی نرجا

پچھلے دنوں ’’نرجا ‘‘فلم دیکھی بلا شبہ یہ ایک بہت اچھی فلم ہے۔ تفریح جذبات اور فرض شناسی کے حساب کتاب میں فلم ’’نرجا ‘‘ اپنی خاص چھاپ چھوڑتی ہے۔ ’’نرجا‘‘ ایک سچے واقعہ کو بیان کرتی ہے۔سال1986 کا ایک نقشہ کھینچا گیا ہے۔ بھارت کی ’’نرجا‘ ‘ وہ بہادر ایئر ہوسٹس تھی جس نے5 ستمبر 1986 ء کو اپنی جان کی بازی لگا کر پین ایم فلائٹ73 کے 359 مسافروں کی جان بچائی تھی۔ ممبئی سے نیویارک جارہی پین ایم فلائٹ کو کراچی میں 4 آتنک وادیوں نے اغوا کرلیا تھا۔ ایئر ہوسٹس نرجا بھنوٹ نے اپنی سمجھداری اور ہمت سے 359 مسافروں کی جان بچائی تھی۔حالانکہ آخر میں وہ بچوں کو بچاتے بچاتے دہشت گردوں کی گولی کا خود شکار ہوگئی۔ فلم میں ’’نرجا‘‘ کا رول سونم کپور نے بخوبی نبھایا ہے۔ ان کے بہت سے پرستار دعوی کرتے ہیں کہ یہ ان کی زندگی کی سب سے اچھی پرفارمینس ہے۔ اس واقعہ کے دو دن بعد نرجا کی سالگرہ تھی اور وہ گھر سے اپنی ماں رما (شبانہ اعظمی) سے یہ کہہ کر نکلی تھی کہ اسے تحفے میں پیلے رنگ کا ایک سوٹ چاہئے۔ نرجا کو یہ تحفہ ملا تو لیکن اس تابوت کے ساتھ جو کراچی سے ہندوستان آیا تھا۔ پین ایم فلائٹ کراچی میں اترتی ہے۔ یہاں تھوڑی د