اشاعتیں

ستمبر 29, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کم سے کم بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھو !

تروپتی بالاجی مندر میں لڈو تنازعہ پر سپریم کورٹ نے سخت نصیحت دی ۔سیاست دانوں سے کہا کہ بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھو یہ لوگوں کی آستھا کا معاملہ ہے ۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ثبوت مانگتے ہوئے آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندربابو نائیڈو کے اس دعوے پرسوال اٹھایا کہ تروپتی مندرکے لڈو بنانے میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیاگیا۔سپریم کورٹ نے ٹھیک اسی پر سخت رخ اپناتے ہوئے چندربابو نائیڈو سرکار پر سخت نکتہ چینی کی ،تروپتی پرساد کیس سے جڑے اس تنازعہ کو بنیاد بناتے ہوئے جو پانچ عرضیاں دائر ہوئی ہیں ان پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے لیکن پہلے ہی دن کورٹ کی نظر میں یہ ثبوت سامنے آگیا کہ پرساد میں ملاوٹی گھی استعمال کا کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک نہیں ملا ہے ۔اس سے نہ صرف پورا معاملہ یا تنازعہ بے بنیاد ثابت ہو رہا ہے بلکہ یہ سوال بھی سامنے آیا آخر کیوں اس تنازعہ کو طول دیا گیا ۔جسٹس وی ا ٓر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے متعلقہ دعویٰ 18 ستمبر کو کیا جبکہ معاملہ کی ایف آئی آر 25 ستمبر کو درج کی گئی اور ایس آئی ٹی کی تشکیل 26 ستمبر کو کی گئی ۔بنچ نے کہا ایک بڑا آئینی عہدیدار

وانگچک کو حراست میں لینے پر سیاسی سنگرام!

لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کی چھٹی دفعہ میں شامل کرنے کی مانگ کو لے کر 700 کلومیٹر لمبی دہلی چلو یاترا کو لے کر سونم وانگچک کو دہلی کے سندھو بارڈر پر پولیس نے حراست میں لیا ۔حراست میں لئے جانے سے ناراض سونم وانگچک بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ۔دراصل سونم وانگچک 125 ساتھیوں کے ساتھ پیر کی دیررات قریب 11 بجے سندھو بارڈر پہنچے تھے ۔اس دوران آو¿ٹر نارتھ ضلع پولیس نے ان کے قافلے کو روک لیا اور واپس جانے کے لئے کہا جب وہ نہیں مانے تو پولیس نے سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کو حراست میں لے لیا ۔اور بوانہ تھانے لے گئی اس کے علاوہ دیگر کو الگ الگ تھانوں میں رکھا گیا ۔سونم وانگچک کو حراست میں لینے کے بعد سیاست گرم ہو گئی ۔جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی وانگچک سے ملنے بوانہ تھانے پہنچی لیکن انہیں ملنے نہیں دیا گیا ۔سابق وزیراعلیٰ ا روند کیجریوال نے پولیس کی کاروئای کو غلط بتایا ہے ۔ادھر اس مسئلے پر جارحانہ رخ اپنا رہی کانگریس نے مرکزی سرکار کو کٹھگھرے میں کھڑا کرتے ہوئے اسے تاناشاہی کا رویہ قرار دیا ۔وزیراعلیٰ آتشی نے وانگچک کی گرفتاری اور پولیس کے رو

نصراللہ ولن یا ہیرو؟

اگرچہ لبنان پر اسرائیلی حملے ستمبر کے وسط سے جاری ہیں لیکن 27 ستمبر کی شام دارالحکومت بیروت کے گنجان آباد جنوبی حصے میں واقع حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی ہلاکت نے مزید عدم استحکام پیدا کر دیا ہے۔ پہلے سے ہی غیر مستحکم مغربی ایشیا نے نہ صرف صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے بلکہ اس نے بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کے حامیوں کو بھی بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ نصراللہ کا قتل حزب اللہ کے لیے ایک ایسا دھچکا ہے جس سے نکلنا اس کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ نصراللہ کے انتقال پر پوری عرب دنیا میں سوگ کی فضا ہے۔ کئی اسلامی ممالک انہیں اپنا ہیرو سمجھتے تھے جو گزشتہ تین دہائیوں سے اسرائیل کا مقابلہ کر رہے تھے۔ نصراللہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے حزب اللہ کی قیادت کر رہے تھے۔ نصراللہ، اپنے لبنانی شیعہ پیروکاروں میں ایک آئکن اور عرب اور اسلامی دنیا میں لاکھوں لوگوں کی طرف سے قابل احترام ہیں، کو سید کا خطاب دیا گیا۔ دوسری طرف مغربی ممالک اور اسرائیل اسے دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد سمجھتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد کئی ممالک نے جشن منایا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ اسرائیل نے

وزیر خزانہ سیتا رمن کے خلاف ایف آئی آر

آزاد ہندوستان کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی مرکزی وزیر خزانہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہو۔ اس سے پہلے، جہاں تک میں جانتا ہوں، کسی مرکزی وزیر خزانہ کے خلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی تھی۔ معاملہ انتخابی بانڈز سے متعلق ہے۔ انتخابی بانڈ کے معاملے پر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے خلاف بھتہ خوری اور مجرمانہ سازش کا ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے بعد بنگلورو کے منتخب نمائندوں کے لیے نامزد مجسٹریٹ عدالت نے اب ناکارہ الیکٹورل بانڈ اسکیم سے متعلق شکایت کی ہے۔ لیا گیا ہے. عدالت نے یہ فیصلہ آدرش ائیر کی عرضی پر دیا تھا۔ آدرش جنادھیکر سنگھرش پریشد (جے ایس پی) کے شریک چیئرمین ہیں۔ اس نے مارچ میں مقامی پولیس کو شکایت دی تھی جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایف آئی آر ہائی کورٹ کے حکم کے اگلے ہی دن یعنی ہفتہ کی سہ پہر 3 بجے درج کی گئی۔ اس میں مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن، ای ڈی کے افسران، ریاستی اور قومی سطح پر بی جے پی کے عہدیداروں کے خلاف دفعہ 304 (بھتہ خوری)، 120 بی (مجرمانہ سازش) اور 34 (مشترکہ نیت سے کئی افراد کی طرف سے کیے گئے کام) کے تحت مقدما

امریکہ کی دہلیز تک پہونچنے والی چینی میزائل

چین نے پرشانت مہا ساگر میں بدھوار کو ایک انتر مہادیپ بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ۔چینی وزارت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائل پر ڈمی وار ہیڈ لگایا گیا تھا جسے سمندر کے ایک علاقہ میں گرایا گیا ۔چین کی اس ڈی ایف 41- میزائل کو سال 2017 میں فوج میںشامل کیا گیا تھا ۔اس کی مار صلاحیت 12000 کلو میٹر سے لے کر 15000 کلو میٹر تک ہے ۔ایسے میں میزائل امریکہ کی خاص سرزمین کے اندر تباہی مچا سکتی ہے ۔چینی ا خبار ساو¿تھ چائنہ مارننگ پوسٹ میں شائع خبر کے مطابق اس سے پہلے چین نے 1980 میں انتر مہادیپ بیلسٹ میزائل ڈی F-5 کا تجربہ کیا تھا ۔چین کی اس پہلی میزائل کی مار صلاحیت 9000 کلو میٹر تھی حالانکہ تازہ لانچ بین ا لاقوامی قانون اور بین الاقوای ریہرسل کے مطابق ہے اور کسی بھی دیش کی جانب سے اسے ٹارگیٹ نہیں کیا گیا لیکن جاپان ،آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ نے اس تجربہ پر تشویش ظاہر کی ہے ۔اس لانچ سے ہند پرشانت خطہ میں بڑی کشیدگی ہے ۔واقف کاروں کاخیال ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے چین کی لمبی دور تک حملہ کرنے کی نیوکلین صلاحیت بڑھی ہے ۔امریکہ نے پچھلے سال آگاہ کیا تھا کہ چین میں ڈیفنس اپگریڈ کے تحت اپنی نیوکلیائی ص

ہریانہ میں باغی اور چھوٹی پارٹیاں بگاڑ رہی ہیں حساب!

گروپ بندی بھاجپا اور کانگریس میں دونوں میں ہے ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کون بلوان ہے۔پہلے اس پر قابو پاسکتا ہے کہا تو جارہا ہے کہ ہریانہ میں ماحول کانگریس کے حق میں ہے لیکن آپسی گروپ بندی جیتی ہوئی بازی کو نقصان میں بھی بد ل سکتی ہے ۔راہل گاندھی کی ریلی میں بیشک کماری شیلجا و بھوپندر سنگھ ہڈا ایک اسٹیج پر نظر آئے ہوں لیکن اس سے کیا گروپ بندی کا سلسلہ تھم گیا ہے ۔وہیں بھاجپا میں بھی گروپ بندی زوروں پر ہے وہاں تو کئی لیڈروں نے ابھی سے ا پنے آپ کو وزیراعلیٰ عہدے کا دعویدار اعلان کر د یا ہے ۔گاو¿ں دیہات میں بھاجپا امیدواروں کو سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کئی دیہات میں تو بھاجپا امیدواروں کو گاو¿ں میں بھی داخل ہونے نہیں دیا۔بڑے بڑے سرکردہ لیڈروں کو اپنی جان بچانے کے لئے موقع سے بھاگنا پڑا ۔بھاجپا کا سب سے بڑا ووٹ کیئر وزیراعظم نریندر مودی کی ابھی تک ہوئی دو ریلیوں میں بھیڑ ندارد تھی ۔پانچ سے دس ہزار لوگ ہی موجود رہے ۔جہاں دو ڈھائی لاکھ ا ٓدمیوں کی بھیڑ وزیراعظم کو سننے کو آتی رہی ہے ۔ایک طرف وزیراعلیٰ نایب سینی گروپ ہے دوسری طرف منوہر لال کھٹر کا گروپ ہے تو تیسری طرف انل وج کا گروپ ڈٹا ہ