اشاعتیں

جون 30, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عشرت کیا لشکر کی آتنکی تھی مارنے کا مقصد کیا تھا؟

عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں پورے دیش کی نظریں لگی ہوئیں ہیں۔ اس مڈبھیڑ کے 9 سال بعد احمد آباد کے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ایچ ایس رٹورڈ کی عدالت میں سی بی آئی نے 179 گواہوں کے بیانات سمیت 1500 سے زیادہ صفحات پر مبنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے عشرت جہاں اور اس کے تین ساتھی جاوید شیخ عرف پرنیش پلئی، امجد علی اور امین جوہر کی اغوا کردہ سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کیا گیا۔سی بی آئی نے 15 جون 2004ء کی صبح ہوئے اس فرضی انکاؤنٹر کے لئے معطل ڈی آئی جی ڈی جی بنجارا سمیت گجرات پولیس کے 7 اعلی افسروں کو اغوا اور قتل کا ملزم بنایا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں اس فرضی مڈ بھیڑ کو گجرات پولیس اور سبسڈیری انٹیلی جنس بیورو کی ملی بھگت کا نتیجہ بتایا گیا ہے۔ سی بی آئی کی اس چارج شیٹ کو گجرات کی نریندر مودی سرکار کو پریشانی میں ڈالنے والا مانا جارہا ہے۔ اس کیس کے تین چار اہم پہلو ہیں یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے دیش کی دو بڑی ایجنسیوں آئی بی اور سی بی آئی کو آمنے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ معاملہ سیدھے دیش کی سلامتی سے جڑتا ہے۔ اگر آئی بی کی اطلاعات پرجانچ ہ

الوداع تیجندر کھنہ ،نجیب جنگ کاخیر مقدم!

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر رہے تیجندر کھنہ جی الوداع اور ان کے جانشین نجیب جنگ صاحب کا خیر مقدم ہے۔ان کی تقرری ہوگئی ہے۔ آزادی کے 66 برس بعد دہلی کے سب سے اعلی ترین عہدے پر دہلی کے ہی کسی بنیادی باشندے کو مقرر کیا گیا ہے۔ نجیب جنگ صاحب کی والدہ آج بھی دریا گنج میں گولچہ سنیما کے پاس رہتی ہیں۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر رہتے ہوئے سبکدوش ہوئے تیجندر کھنہ نے 6 سال کے عہد میں کئی اہم فیصلے لئے۔ اپنی صاف گوئی اور کبھی کبھی سرکار کے خلاف فیصلوں کے سبب ان کے کبھی بھی دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت سے اچھے تعلقات نہیں رہے۔ ان کے کئی فیصلے یاد گار بن گئے ہیں۔ جمنا کے سیلاب متاثرہ زون میں تعمیرات پر پابندی لگانا، ناجائز تعمیرات کے خلاف اسپیشل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ ان کے سخت منتظم ہونے کی علامت بن گیا۔ تیجندر کھنہ نے 9 اپریل2007ء کو اس عہدے کی ذمہ داری سنبھالی اور اب تک کوئی بھی شخص اس عہدے پرلمبی میعاد تک فائض نہیں رہا۔مسٹر تیجندر کھنہ ملنسار تھے اور سب کی بات سنا کرتے تھے اب وہ تو چلے گئے ان کے جانشین نجیب جنگ صاحب سے امید کی جاتی ہے کہ وہ بھی اپنے عہد میں خوش اسلوبی کی مثال پیش کریں۔ دہل

سیلاب سے ہندوستانی فوج کی تیاری بھی اثرانداز ہوئی

کیدارناتھ ٹریجڈی و اتراکھنڈ کی تباہی میں جو بچاؤ کام ہندوستان کی فوج یا ایئر فورس یا آئی ٹی وی پی اور دیگر فوجی فورس نے کیا ہے اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ ہزاروں لوگوں کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچایا ہے۔ یہ ہی صحیح معنوں میں بھگوان کے دوت بن کر سامنے آئے ہیں لیکن بدقسمتی تو یہ ہے کہ ہماری فوج بھی تباہی کی زدمیں آگئی۔ اتراکھنڈ کی قدرتی آفت سے چین کی سرحد سے لگے ضلعوں میں ہندوستانی فوج کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ 350 کلو میٹر میں پھیلی سرحد کو جوڑنے والی زیادہ تر سڑکیں جگہ جگہ بہہ گئی ہیں جبکہ زیر تعمیر سڑک پروجیکٹوں کی تکمیل کا نشانہ اگلے 6 برس تک اب پورا ہونا بھی ممکن نہیں رہا۔ اس سے سرحد پر فوج کے پھیلاؤ کے منصوبوں اور ریاست میں آزاد ماؤنٹین بریگیڈ قائم کرنے کی تیاریاں کئی برسوں پیچھے چلی گئی ہیں۔ چین سرحد پر فوجی ڈھانچہ مضبوط کرنے کے لئے فوج لداخ سے لیکر اتراکھنڈ اور سکم کے لئے ایک ماؤنٹین اسٹائک کور قائم کرنا چاہتی ہے۔ اس پروجیکٹ میں اتراکھنڈ ایک اہم کڑی ہے جس میں ایک آزاد ماؤنٹین بریگیڈ تعینات کی جانی ہے۔ اس کے لئے فوج نے ریاست کے پہاڑی علاقوں میں زمین ایکوائر کرنے کی تجویز

باڑھ لے گئی پروہتوں کی چھٹی پیڑھی پرانی کھیتی! پوجا ارچنا پربھڑے سنت

کیداناتھ وادی میں آیا سیلاب تو گذر گیا لیکن پیچھے چھوڑ گیا ایسی تباہی جس کو بھرنے کے لئے پتہ نہیں کتنے برس لگ جائیں گے۔ بھجن کیرتن اور دیو ارادھنا سے گل گلزار رہنے والی اس وادی میں سناٹا چھا گیا ہے اور یہ شمشان بن چکی ہے۔ نہ گھنٹے نہ گھڑیال بج رہے ہیں اور نہ ہی سنائی دے رہا ہے کوئی شلوک۔ اگر کہیں سے آواز آرہی ہے تو وہ کراہٹوں اور بے چینی کی۔ اس سیلاب نے نہ صرف کیداروادی کو تباہ کیا بلکہ یہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی روزی روٹی بھی تباہ ہوگئی ۔ان کی دوکان اور ہوٹل سب برباد ہوچکے ہیں۔ گھوڑے، خچر بھی بہہ چکے ہیں۔ یاترا سیزن ٹھپ ہونے سے اب پنڈتائی کا کام بھی ٹھپ ہوگیا ہے۔ سال بھر کے لئے خاندان کے گذر بسر پر اب پریشانی دکھائی دینے لگی ہے۔ اتراکھنڈ میں مچی تباہی کے گواہ کئی لوگ بنے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہیں کیدارناتھ کے تیرتھ پروہت پنڈت وشنو کانت ۔ ان کی زندگی تو حادثے میں بچ گئی لیکن باقی سب کچھ ختم ہوگیا۔ ان کی ساری کھیتی باڑھ میں بہہ گئی۔ تیرتھ پروہت کی زبان میں کھیتی اس بہی کھاتے کو کہتے ہیں جو ان کے حصے میں آتی ہے۔ یہ بہی کھاتہ کیدارناتھ آنے والے سبھی شردھالوؤں کو ڈاٹا رکھتا ہے۔ وشنو

اس تباہ کن ٹریجڈی کیلئے ذمہ دار کون؟ جانچ کرنا ضروری ہے

لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج نے اتراکھنڈ سرکار پر جم کر ہلا بولا ہے۔ انہوں نے تو وزیراعلی وجے بہوگنا کی حکومت کو برخاست کرنے کی مانگ کرڈالی ہے۔ برخاست تو کیا کروگے لیکن اتنا ضرور ہے کہ اتراکھنڈ ٹریجڈی سے سبق لینا جتنا ضروری ہے اس کے ذمہ دار لوگوں کو سبق سکھانا بھی ضروری ہے۔ اس حادثے کو قدرتی آفت کہہ کر پلہ جھاڑنے والوں سے حساب نہیں لیں گے تو دیش ان ہزاروں بدقسمتوں کا گنہگار بن کر رہ جائے گا جو ایک سنگین اور ناکام سسٹم کا شکاربن کر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اتراکھنڈ میں آئی تباہی کے بعد ریاستی حکومت سمیت موسم محکمہ اور قومی آفت ، کارروائی یعنی این ڈی آر اپنی اپنی صفائی پیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ریاست کے محکمہ موسمیات کا دعوی ہے کہ ٹریجڈی کے دو دن پہلے سے تمام سرکاری محکموں کو امکانی آفت کو لیکر آگاہ کرنا شروع کردیا تھا اور کہا گیا تھا کہ چار دھام یاترا کو فوراً روک دیا جائے۔ اس آگاہی میں دو ٹوک کہا گیا تھا کہ جو تیرتھ یاتری پہنچ چکے ہیں انہیں فوراً محفوظ مقامات پر پہنچایا جائے۔ محکمہ موسمیات کی یہ آگاہی ریاست کے چیف سکریٹری سے لیکر تمام اعلی حکام کو پہلے ہی دے دی گ

ابو سالم پر قاتلانہ حملہ: پیچھے کون اور کیوں؟

نویں ممبئی کے پاس تلوجا سینٹرل جیل میں بند مافیا ڈان ابوسالم پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ ابو سالم ممبئی کے 1993 کے بم دھماکوں کا ملزم ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس پر حملہ ایک قیدی نے کیا ہے۔ اس کا نام جگتاپ بتایا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ابو سالم پر فائرننگ کی گئی اور گولی اس کے ہاتھ میں لگی۔ ابوسالم کی وکیل صبا قریشی نے بتایا کہ انہوں نے20 دن پہلے تلوجا جیل کے جیلرکو سالم پر امکانی حملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن پھر بھی اس کی سکیورٹی نہیں بڑھائی گئی۔ سالم بھارت کی جیلوں میں محفوظ نہیں ہے اس لئے اسے پرتگال منتقل کیا جائے۔ آرتھر روڈ جیل میں2010ء میں ہوئے حملے کے دوران انہوں نے جیل حکام سے مل کر ابو سالم کو سخت حفاظت دینے کی مانگ کی تھی۔ اس وقت داؤد ابراہیم کے گرگے مصطفی دوسا نے سالم پر دھاردار ہتھیار سے حملہ کیا تھا۔ اسی کے بعد سالم کو سینٹرل جیل تلوجا میں شفٹ کیا گیا۔ عام خیال یہ ہے کہ انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم نے ابوسالم پر حملہ کروایا ہے۔ داؤد کا سپہ سالار چھوٹے شکیل نے کچھ میڈیا ہاؤس کو فون کرکے فائرننگ کے واقعے کی ذمہ داری لی ہے۔ ابو سالم شروعات میں ڈی کمپنی کے لئے کام کرت

کیا سرکار پنجرے میں بند ’طوطے‘ سی بی آئی کوکبھی آزاد کرے گی؟

حالانکہ سپریم کورٹ کی سخت جھاڑ کے بعد یوپی اے حکومت نے سی بی آئی کو سیاسی دباؤ سے آزاد کرنے کی بات تو کی ہے لیکن کیا واقعی سرکاری پنجرے میں بند سی بی آئی آزاد ہوسکے گی؟ یہ چند دنوں میں سپریم کورٹ کے سامنے وہ رپورٹ رکھی جانی ہے جس میں اس نامور تفتیشی ایجنسی کو سرکار خاص کر سیاسی مداخلت سے آزادکرنے کی نکات پر بحث ہورہی ہے، سرکار کی سفارشیں بہت زیادہ مطمئن نہیں کرتیں اسی بنیاد پر سرکار کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ دینا ہے اور اس پر سماعت کے بعد تصویر پوری طرح صاف ہوسکے گی۔ حکومت کی جانب سے سی بی آئی کو آزاد بنانے کے لئے جو اہم تجاویز سامنے آئی ہیں ان کے مطابق وزیر اعظم ، لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر اور دیش کے چیف جسٹس کا کولیجیم سی بی آئی ڈائریکٹرکی تقرری کرے۔ اس کے کام کاج پرریٹائرڈ ججوں کا پینل نگرانی رکھے اور مالی فیصلے لینے میں وزارت پرسنل پر اس کا انحصار کم کیا جائے۔ بیشک یہ تشریح پہلے سے بہتر ہوگی کیونکہ حکومت یا حکمراں پارٹی اب اپنا من پسند امیدوار اس اہم ترین کرسی پر نہیں تھونپ سکیں گے۔ جانچ کاموں میں نگرانی رکھنے کے لئے پہلی بار ریٹائرڈ ججوں کی تین ممبری کمیٹی بنانے کی اچھی تجوی

پردیش کانگریس کی نئی ٹیم میں راہل نے جے پی کا قد بڑھایا

کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے پچھلے دنوں کانگریس تنظیم میں وسیع سطح پر کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ کئی جنرل سکریٹریوں کی ذمہ داری بدلی گئی ہے، کئی ریاستوں کی پردیش کمیٹیاں بدلی گئی ہیں، پردھان بدلے گئے ہیں ان میں قابل ذکر ہے دہلی پردیش کی نئی ٹیم۔ اس میں راہل گاندھی کی چھاپ صاف دکھائی پڑتی ہے۔ پچھلے6 سال سے پرانی ٹیم کو برداشت کررہے پردیش پردھان جے پرکاش اگروال کی آخر ہائی کمان نے سن لی ہے۔ جمعہ کو کانگریس ہیڈ کوارٹر سے جاری لسٹ میں جے پرکاش اگروال کی ہی زیادہ چلی۔اگروال کو ہی مینی فیسٹو اور پبلسٹی کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے۔ اس سے یہ بات پوری طرح صاف ہوگئی ہے کے اب نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات جے پی کی رہنمائی میں ہیں لڑے جائیں گے۔ وزیر اعلی شیلا دیکشت کو دونوں کمیٹیوں میں مہمان ممبر بنایا گیا ہے۔ کمیٹیوں میں جے پرکاش اگروال کے لوگوں کو زیادہ ترجیح دے کر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے ان کا قد اور بھی بڑھا دیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس ٹیم کے خاص مدعو ممبران میں سرکار کے وزرا کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔ ٹیم میں پوری تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ قریب90 فیصدی عہدیداران کو بدل دیا

کیا دھاری دیوی کی مورتی ہٹانا اتراکھنڈ کی بڑی تباہی کا سبب بنا؟

اسے کچھ ماڈرن خیال لوگ دقیانوسی کہہ سکتے ہیں کچھ کہیں کہ یہ ایک محض اتفاق ہے لیکن اتراکھنڈ بھی خاص کر شری نگر اور آس پاس کے لوگ اتراکھنڈ آئی قدرتی آفات کو ماتا دھاری دیوی کو ہٹانے کا نتیجہ ہے گڑھ وال کے باشندوں کاکہنا ہے ہے ماتا دھاری دیوی کے قہر سے یہ بڑی تباہی ہوئی ۔ مہا کالی کا روپ مانی جانے والی دھاری دیوی کی مورتی کو 16جون کی شام ان کے قدیم مندر سے ہٹائی گئی تھی اتراکھنڈ کے شری نگر میں ہائیڈر پاور پروجیکٹ کے لئے ایسا کیاگیا تھا لوگوں کاخیال ہے کہ پچھلے آٹھ سو برسوں سے دھاری دیوی الگنندہ کے درمیان بیٹھ کر ندی کی دھار کو قابو میں رکھتی تھی۔ دھاری دیوی کودیوبھومی رکھشک ماناجاتاہے۔ جو چاروں دھاموں کی شردھالوؤں کی رکھشک مانی جاتی ہے تعجب کی بات یہ ہے کہ اتنے قدیم مندر میں جو پہاڑی پر بناہوا ہے چھت نہیں ہے کئی بار ماتا کی مورتی پر چھت بنانے کی کوشش کی گئی۔لیکن ایسا نہیں ہوسکا آج بھی اس مورتی پر کوئی چھت نہیں ہے دھاری دیوی کے مندر کووہاں سے ہٹاکر اوپر محفوظ رکھنے کی اسکیم بنائی گئی لیکن مقامی لوگوں کی مخالفت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت احتجاج کو دیکھتے ہوئے اس کو ٹھنڈے بستے میں ڈالا