اشاعتیں

دسمبر 30, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

میں جنتر منترپر ڈٹے لوگوں کے جذبے کو سلام کرتا ہوں!

میں ان ہزاروں لاکھوں لوگوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جو16 دسمبر کی آبروریزی کی واردات کے بعدسے دامنی ،انامیکا کو انصاف دلانے کے لئے لڑائی لڑ رہے ہیں۔ آپ کو پہلی کامیابی مل گئی ہے۔ دہلی پولیس نے واردات کے 18 دن بعد پہلی چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ یہ آپ کادباؤ ہی ہے، جذبہ ہی ہے جس نے اس گونگی ،بہری اور لاچار سرکار و انتظامیہ کو ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ چارج شیٹ داخل کرنے میں ہی مہینوں لگ جاتے تھے۔ یہ بھی قابل تسلی ہے کہ دہلی پولیس نے اس معاملے میں گرفتار پانچوں ملزمان کے خلاف قتل، آبروریزی، اغوا اور دیگر جرائم کے الزام لگائے ہیں۔ چارج شیٹ میں اس معاملے کے ملزم رام سنگھ، اس کا بھائی مکیش ساتھی پون گپتا، ونے شرما، اکشے ٹھاکرکے خلاف آئی پی ایس کی دفعہ کے تحت مندرجہ بالا دفعات کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس معاملے میں چھٹا ملزم نابالغ ہے۔ اس کے خلاف جونیل انصاف بورڈ کے ذریعے ہی کارروائی کو انجام دیا جائے۔حالانکہ پولیس اسے پورے واقعے کی کڑی مانتی ہے۔ اپنی چارج شیٹ میں اس نابالغ ملزم کا کردار خاص طور سے بیان کیاگیا ہے۔ میں ان لوگوں کے جذبے کو سلام کرتا ہوں جو اس کڑاکے کی سردی میں دامنی، ا

ٹھنڈر سے ٹھٹھرتے غریب و بے سہارا لوگ!

این سی آرسمیت پورے نارتھ بھارت میں لوگ سردی کے ستم کے شکار ہیں۔ راجدھانی دہلی میں 43 سال کا سردی کا ریکارڈ توڑتے ہوئے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 11 ڈگری سے کم اور 9 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔ وہیں کم از کم سردی کا درجہ حرارت4.8 ڈگری تک درج کیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ 1970ء کے بعد دہلی میں اتنی ٹھنڈ کبھی نہیں پڑی۔ 2011ء میں جنوری میں یہ11 ڈگری تھا۔ پاکستان اور افغانستان کی طرف سے آنے والی سرد ہوائیں پہاڑی علاقوں میں برفباری، گھنے کہرے میں ڈوبتی سورج کی کرنوں کے سبب درجہ حرارت میں کمی درج کی گئی۔ اگلے کچھ دنوں میں سردی بڑھنے کا آثار ہیں۔ اب تک سردی سے100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ زیادہ تر اموات اترپردیش میں ہوئی ہیں۔ پنجاب و ہریانہ کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سے کم درج کیا گیا۔ موسم کے ماہرین کا کہنا ہے آنے والے دنوں میں دہلی سمیت شمالی ہندوستان میں کڑاکے کی سردی پڑے گی۔ ظاہر ہے ایسے میں عام آدمی کا ٹھٹھرنا اور بڑھ جائے گا اور ان لوگوں کی تعداد بھی بڑھے گی جو غریبی کے چلتے ٹھنڈ سے لڑتے ہوئے ہار جائیں گے۔   موسم کا یہ مزاج مستقبل میں بھی یوں ہی رہے گا یعنی ٹھنڈ

متاثرہ کا نام ظاہر ہوناچاہئے تھرور کی رائے صحیح!

اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے۔ مسٹر ششی تھرور مرکزی وزیر مملکت انسانی وسائل ترقی نے تجویز رکھی ہے کہ آبروریزی کی شکار لڑکی کی موت کے بعد اس کا نام ظاہرہونا چاہئے اور ساتھ ہی اس کو سنمانت بھی کرنا چاہئے۔ تھرور نے اپنے ٹوئٹ میں حیرانی ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لڑکی کا نام چھپائے رکھنے کا آخر کیا مقصد ہے۔ اگر لڑکی کے والدین کو اعتراض نہ ہو تو اس کا نام اور شناخت ظاہر کی جانی چاہئے تاکہ اسے سنمان دیا جاسکے۔ ترمیم کئے جارہے بدفعلی سے متعلق قانون کا نام بھی اس کے نام پر رکھا جانا چاہئے۔ وہ ایک انسان تھی جس کا نام تھا نہ صرف ایک سنبل۔ اس تبصرے پر بھاجپا نے نپا تلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وہیں کانگریس بچاؤ کی شکل میں دکھائی پڑتی ہے جبکہ انا ہزارے سے جڑی سماجی ورکر کرن بیدی نے ششی تھرور کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ میں انسداد بدفعلی کے نئے قانون کا نام اس لڑکی کے نام پر رکھنے کے لئے ششی تھرور کی تجویز کی حمایت کرتی ہوں۔ امریکہ میں بریڈی، میگن ، کارلی یا جیسیکا قانون جیسی کئی مثالیں ہیں۔ بھاجپا کے ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ یہ وقت سخت قانون بنانے کا ہے نہ صرف متاثرہ کی شناخت کو

کھاپ پنچایتوں کا نیافرمان:آبروریزوں کو نہ ہو پھانسی

عورتوں کے خلاف جنسی جرائم کے معاملے سے نمٹنے کے لئے بدھوار کو نئی دہلی میں ایک فاسٹ ٹریک عدالت کا افتتاح کرنے کے بعد ہندوستان کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس التمش کبیر نے کہا دہلی میں23 سالہ طالبہ کے ساتھ16 دسمبر کو جو اجتماعی آبروریزی ،قتل کے معاملے کے واقعہ کے معاملے میں تیزی سے مقدمہ نمٹانے کی وکالت کی۔ عوام کی ناراضگی کو جائز مانتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر گاڑیوں کے شیشوں سے کالی فلم ہٹانے کو لیر سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس کی تعمیل کی گئی ہوتی تو اس واردات سے بچا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھا لگا کہ اس گھناؤنے واردات کے بعد لوگوں نے عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر آواز اٹھانی شروع کردی ہے۔ انہوں نے یہاں ساکیت ضلع عدالت میں فاسٹ ٹریک عدالت کا افتتاح کرتے ہوئے یہ امید ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے ہمیں الزام تراشیوں سے بچنا چاہئے۔ جسٹس کبیر نے کہا کہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہمیں مسئلے کی جڑ میں جانا ہے۔ یہ معاملہ جنتا کی نظروں میں ہے اور اس معاملے میں جلدی سے جلدی مسئلہ نمٹانا چاہئے۔ انہوں نے لوگوں کے اس رد عمل کو بھی خطرناک قراردیا کے ملزموں کو لوگوں کے حوالے کردیا جائے اور ان

سیدھی رشوت کا نیا نام ’ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر‘ یعنی ڈی بی ٹی

مرکزی سرکار کی گیم چینجر اسکیم کیش سبسڈی پہلے ہی قدم پر کریش ہوگئی۔ سرکار آدھی ادھوری تیاری کے باوجود اس اسکیم کو 1 جنوری2013ء سے لاگو کرنے والی تھی۔طے تو یہ کیا گیا تھا کہ 51 اضلاع میں یہ یکم جنوری سے لاگو ہوگی لیکن پہلے مرحلے میں اسکیم کے لڑکھڑاتے قدم صرف20 اضلاع میں ہی پڑ سکے۔اس پر بھی عالم یہ ہے کہ یہ اسکیم صرف طلبہ وظیفہ تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ فی الحال اسکیم میں صرف7 اسکیموں کو شامل کیا جاسکا ہے۔ ڈیزل، کھاد، غذا اور مٹی کے تیل پر فی الحال کیش سبسڈی نہیں ملے گی۔ سبسڈی کی رقم سیدھے فائدہ حاصل کرنے والے کے کھاتے میں پہنچانے کی سرکار کی تیاری بھی ابھی پوری نہیں ہوسکی ہے۔ بہرحال کیش سبسڈی اسکیم پہلی جنوری سے جن اضلاع میں لاگو ہورہی ہے ان میں اترپردیش، اتراکھنڈ کا ایک بھی ضلع شامل نہیں ہے۔ 20 ضلعوں میں تقریباً دو لاکھ لوگوں کے بینک کھاتوں میں 7 اسکیموں کا پیسہ ٹرانسفر کیا جائے گا۔ فروری۔ مارچ سے ضلعوں کی تعداد بڑھائی جائے گی جبکہ سال کے آخر تک اسے پورے دیش میں لاگو کرنے کی تجویز ہے۔ سیاسی فائدے کے الزامات کے بعد سرکار نے اس اسکیم کے نام میں نقدی لفظ ہٹا کر ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر ڈی بی

ایک چنگاری بھی تختہ پلٹ کیلئے کافی ہوتی ہے

17 دسمبر2010ء سے پہلے تک پوری دنیا میں کوئی بھی آدمی طارق الطیب محمد بجو جی جانتا نہیں تھا۔ بجو جی تیونس کے شہر سدی باؤجد میں پھل بیچتا تھا۔ پولیس کی ذیادتی اور کرپشن سے پریشان ہوکر اس نے آگ لگا لی تھی۔یا یوں کہیں کہ تیونس میں انقلاب کی آگ لگا دی تھی۔ بجو جی 4 جنوری 2011ء کو یہ دنیا چھوڑ گیا تھا لیکن اس کے بعد تیونس کے صدر زین العابدین بن علی 10 دن بھی اقتدار میں نہ رہ پائے۔ ان کے 23 سال کے عہد کا خاتمہ 14 جنوری 2011ء کو ہوگیا۔ صدر بن علی ہی نہیں بجوجی کی موت نے مصر ،بحرین، لیبیا، یمن، الجزائر سمیت پورے عرب خطے میں ناراضگی کی لہر پیدا کردی۔ ہندوستان میں ایک دریامنے طبقے کی بٹیا کی موت نے بھی شاید ایسی ہی چنگاری لگادی کہ حکمرانوں کو دیش کی عوام کی آواز کے سامنے جھکنا پڑا۔ انامیکا، دامنی یا جو کچھ اس بدقسمت کا نام رہا ہو، نے بھارت کو تو ہلا ہی دیا ہے ساتھ ساتھ مہذب دنیا کو بھی توجہ مرکوز کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اقوام متحدہ سے لیکر تمام غیر ملکی میڈیا میں یہ معاملہ چھایا رہا۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر نوی پلے نے دہلی اجتماعی آبروریزی کی متاثرہ کی موت پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے حکومت ہند

یہ سرکار جھکتی ہے بس جھکانے والا چاہئے!

دامنی کی قربانی آہستہ آہستہ رنگ لانے لگی ہے۔ ماحول بدلنے لگا ہے۔ سماج میں پولیس انتظامیہ میں تھوڑی تبدیلی آنی شروع ہوگئی ہے۔ اس بدلے ماحول کو دہشت کہیں یا ہوا کا رخ؟ وسنت وہار گینگ ریپ کی سنسنی خیز واردات کے بعد مہرولی تھانے میں دو طالبہ تین لڑکوں کے خلاف چھیڑ چھاڑ اور جان سے مارنے کی دھمکی کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا۔ آبروریزی کے واقعے سے تنازعوں میں گھری دہلی پولیس نے فوراً چھیڑ خانی کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی دھڑ پکڑ کے لئے چھاپہ ماری کی۔ نتیجہ یہ ہوا تینوں ملزمان میں سے ایک نے پھانسی لگا کر جان دے دی اور دوسرے نے ڈر کے مارے زہر کھالیا۔ جان دینے والے نے خودکشی نامے میں لکھا ہے کہ اب میری وجہ سے کسی کو کوئی بھی دقت نہیں ہوگی، میں موت کو گلے لگا رہا ہوں۔ زہرکھانے والے ملزم کو نازک حالت میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جہاں اس کی حالت بقدر بہتر بتائی جاتی ہے۔ حالانکہ اتنی گھناؤنی واردات ہوئی ہے اور سارے دیش میں ناراضگی ہے لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ سماج میں ماحول نہیں بدلا۔ پچھلے آٹھ گھنٹوں میں کہیں اسکول وین میں بچی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی وادات ہوئی تو شراب ک

پرموشن میں ریزرویشن بل پر اب بھاجپا کہاں کھڑی ہے؟

پرموشن میں ریزرویشن بل کو لیکر بھاجپا میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ گورکھپور کے ایم پی یوگی ادتیہ ناتھ نے پارٹی لائن کے خلاف بگل بجا دیا ہے۔ یوگی ادتیہ ناتھ نے کہا کہ وہ اس بل کو کسی صورت میں حمایت نہیں دیں گے اور بھاجپا کو بھی ان کی لائن پر چلنا ہوگا۔ یوگی کا کہنا ہے یہ بل غیر آئینی اور سماج کو بانٹنے والا ہے۔اس کی حمایت نہیں کرسکتے اسے سپریم کورٹ کے پاس رائے کے لئے بھیجا جانا چاہئے۔ یوگی نے کہا کہ راجیہ سبھا میں بھلے ہی اس کی حمایت بھاجپا نے کردی ہو لیکن بھاجپا کو اب لوک سبھا میں ان کی لائن پر چلنا پڑے گا۔ یوگی نے یہ بات اس وقت کہی جب لوک سبھا میں بل کو سپا ممبران نے پھاڑدیا تھا۔ آناً فاناً میں راجیہ میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی نے حمایت میں لمبا چوڑا بھاشن تو دے دیا لیکن اس موقف پر کتنی سنجیدگی سے غور ہونا چاہئے تھا وہ کہنے کی ضرورت نہ سمجھی۔ اب پارٹی بری طرح سے پھنس گئی ہے۔ بھاجپا میں یوگی اکیلے ایم پی نہیں ہیں جو اس بل کی مخالفت کررہے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ باقی ممبران دبی زبان میں اس پر اعتراض ظاہر کررہے ہیں جبکہ یوگی کھل کر اس کی مخالفت میں آگئے ہیں۔ بل پر مرکزی لیڈر شپ

چلئے مل کر سنکلپ لیں کہ دامنی کی قربانی ضائع نہیں جائے گی

آج جب آپ یہ پڑھ رہے ہوں گے تو نیا سال شروع ہوچکا ہوگا۔ اس نئے سال2013ء کی شروعات پر ہم سب مل کر ایک عہد کریں۔ دہلی آبروریزی کی وہ بدقسمت23 سالہ طالبہ نام اس کا چاہے ہم دامنی لیں، نربھایا لیں یا انامکا کہیں، اس کا بے رحمانہ قتل ضائع نہیں جائے گا اور اس کی قربانی سے ہم سب مل کر سماج کی ذہنیت اور سرکار، انتظامیہ، عدلیہ سبھی میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے تاکہ ایسی گھناؤنی حرکت کوئی درندہ پھر سے کرنے کی ہمت نہ کرے۔ چلئے میرے ساتھ سبھی یہ عہد کریں آج پورا دیش غمزدہ ہے۔ انڈیا گیٹ سے لیکر گیٹ وے آف انڈیا کے نامعلوم بہادروں نے اربن انڈیا پارٹی کا نظریہ ہی بدل دیا ہے۔ سبھی میں نئے سال کو لیکر اب تک کوئی خوشی ہے اور نہ کوئی جزبہ۔ دہلی میں جہاں پارٹی والوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے وہیں ممبئی کے تین بڑے پانچ ستارہ ہوٹلوں نے اپنے نئے سال کی پارٹی منسوخ کردی ہے۔ سارے دیش میں ایک طرف غم کی لہر تو دوسری طرف ناراضگی اور درد ہے۔ سوشل سائٹوں سے لیکر گلی گلی اور محلہ درمحلہ شردھانجلی دی جارہی ہے لیکن کیا اس شردھانجلی سے سماج جاگے گا اور آگے ایسے واقعات رکیں گے؟ کیا آنسوؤں کے اس سیلاب سے سماج اس طرح کے

13 دن۔رات جدوجہد کے بعد بدقسمت طالبہ نے دم توڑا

دہلی گینگ ریپ کی بدقسمت طالبہ نے 13 دن کی زندگی اور موت کی لڑائی لڑنے کے بعد سنیچر کی صبح آخر کار اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ سنگاپور کے مشہور ایلزبتھ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود اس بیچاری کو بچایا نہیں جاسکا۔ جمعہ سے ہی اس کی طبیعت بگڑنا شروع ہوگئی تھی۔ سنیچر کی رات کو اس کے ضروری اعضاء فیل ہونے کے اشارے ملنے لگے تھے۔ ماؤنٹ ایلزبتھ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو چیئرمین کیلوین لوہ نے ایک بیان میں کہا کہ رات کو 9 بجے ،ہندوستانی وقت کے مطابق شام6.30 بجے مریضہ کی طبیعت مزید بگڑ گئی اور اس کے اہم ترین اعضا معمول کے مطابق نازک دور میں تھے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ اس بیچاری کے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی ۔ تکنیکی نقطہ نظر سے تو اس بیچاری کی موت تو صفدرجنگ ہسپتال میں ہی ہوگئی تھی۔ یہ سارا ڈرامہ تو حکومت نے غصے کو کنٹرول کرنے کی غرض سے رچا تھا۔ اب جب اس طالبہ کی موت ہوگئی ہے تویکا یک سنگاپور بھیجنے کے سرکار کے فیصلے پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ خود ڈاکٹروں نے سرکار کے اس فیصلے پر انگلی اٹھانی شروع کردی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق صفدرجنگ ہسپتال میں بھرتی23 سالہ متاثرہ لڑکی کو علاج کے لئے سن

خواتین کے تئیں غیر سنجیدہ ہوتا سیاسی طبقہ

خواتین کے خلاف بھدے تبصرے کرنا سیاستدانوں کی عادت بن گئی ہے۔ آئے دن یہ نیتا کچھ نہ کچھ بکواس کرنے سے باز نہیں آتے۔ اس طویل سیریز میں تازہ نام صدر پرنب مکھرجی کے بیٹے و کانگریس ایم پی ابھیجیت مکھرجی کا جڑ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھدا تبصرہ ایسے وقت کیا جب پورا دیش دہلی میں ایک متاثرہ لڑکی کے واقعے کے خلاف ناراضگی سے بھرا ہوا ہے۔ سنئے ابھیجیت صاحب کیا فرماتے ہیں ’’دہلی میں گینگ ریپ کے خلاف مظاہرہ کررہیں عورتیں میک اپ سے رنگی پتی ہوتی ہیں، وہ پہلے کینڈل مارچ نکالتی ہیں اور رات میں ڈسکو میں پہنچ جاتی ہیں، وہ کہیں سے بھی لڑکیاں نظر نہیں آتیں۔‘‘ حالانکہ ابھیجیت کی بہن شرمشٹھا نے ان کے بیان کے لئے معافی مانگ لی ہے اور خود ابھیجیت نے بھی اپنی رائے زنی پر افسوس ظاہر کیا۔ لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور پورے دیش میں اس کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی تھیں۔ خواتین کی انجمنوں نے ان کے اس تبصرے پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ ابھیجیت نے ایک ٹی وی چینل پر کہا تھا کہ دہلی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مصر یا دوسری جگہوں پر ہوئے واقعات کی طرح ہے جسے ارب بسنت کہا گیا ہے لیکن بھارت کے بنیادی حالات کچھ اور ہیں ۔ کینڈل ما