اشاعتیں

نومبر 24, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اوم پرکاش چوٹالہ کی رہائی پر فیصلہ محفوظ

دہلی ہائی کورٹ نے جونیر بیسک ٹیچر (جے بی ٹی)بھرتی گھوٹالے میں دس سال کی سزا کاٹ رہے ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ کی رہائی پر سماعت پوری کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے جسٹس منموہن اور جسٹس سنگیتا ڈھنگرا سیگل کی بنچ نے سبھی دلیلیں سننے کے بعد فیصلے کو محفوظ رکھا ہے ہائی کورٹ بنچ ہفتے میں کسی بھی دن فیصلہ سنا سکتی ہے 2018میں مرکزی حکومت نے ایک نیا قانون بنایا تھا کہ ساٹھ سال یا اس سے زیادہ عمر کے ایسے قیدیوں جنہوںنے اپنی آدھی سزا پوری کر لی ہے انہیں خصوصی اسکیم کے تحت رہا کیا جائے گا سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ نے دہلی ہائی کورٹ میں اسی بنیاد کو لے کر عرضی دائر کی تھی ان کی سزا پوری ہو چکی ہے ۔اور ان کی عمر 84سال ہے اس لئے انہوںنے عدالت سے سزا معافی کی درخواست کی تھی بتا دیں کہ ہریانہ میں 3206ٹیچروں کی اسامیوں کا اشتہار نکلا تھا اپریل 2000میں اتنی اسامیاں شیکھر سبل کو پرائمری ایجوکیشن ڈائر کٹر مقرر کیا گیا تھا لیکن رجنی شیکھر کو عہدے سے ہٹا کر سنجیو کمار کو ڈائرکٹر بنا دیا گیا ۔2000میں بھرتی کی کارروائی پوری ہوئی اور 18ضلعوں میں جے بی ڈی ٹیچر مقرر ہوئے جون 2003میں س

باجوا کو سپریم کورٹ کے نوٹس سے پاکستان میں ہنگامہ

پاکستان کے سپریم کورٹ نے موجودہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا کی معیاد کی توسیع سے جڑے ایک اہم معاملے کی منگلوار کو سماعت کی باجوا کی سروس توسیع کے نوٹیفیکشن پر روک لگا دی اس کا فیصلہ آنے سے پورے پاکستان میں ہنگامہ مچ گیا ،اور امرجنسی کے آثار بن گئے ہیں ۔اس مسئلے میں پاکستان کی بڑی عدالت کا فیصلہ جنرل باجوا کو مزید تین سال اپنے عہدے پر بنے رہنے سے روک سکتا ہے ۔واضح ہو کہ وزیر اعظم عمران خان نے 19اگست کو ایک سرکاری نوٹیفیکشن کے ذریعہ جنرل باجوا کی ملازمت معیاد میں تین سال کی توسیع کر دی تھی ۔اس کے پیچھے انہوںنے علاقائی حفاظت اور ماحول کا حوالہ دیا تھا ،جنرل باجوا دو نومبر کو ریٹائر ہونے والے تھے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسا کی سربراہی والی تین ججوں کی ایک بنچ نے کہا کہ اب بھی وقت ہے سرکار کو اپنے قدم واپس لینے چاہیں ۔اور یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہی ہے ؟وہ ایک اعلیٰ افسر کے ساتھ کچھ اس طرح کی چیز نہیں کر سکتی ۔بہرحال عدالت نے معاملے کی سماعت دو دن کے لئے ملتوی کر دی چیف جسٹس آصف سعید کھوسا نے پاک فوج کے چیف کو ایک شٹل کوک کی شکل میں تبدیل کر دیا ہے ۔اس کو لے کر عدالت

بھاجپا نے برسوں کی کمائی کو ایک منٹ میں گنوا دیا

مہاراشٹر میں ملی مات کے بعد بی جے پی میں واویلہ کھڑا ہو گیا ہے پارٹی کے کئی سینر لیڈر اجیت پوار سے ہاتھ ملانے کے فیصلے پر مخالفت میں کھڑے ہو گئے بھاجپا نیتا اور مہاراشٹر کے سابق وزیر ایکناتھ کھڈسے نے اجیت پوا ر کے ساتھ ہاتھ ملانے کو لے کر بھاجپائی ہائی کمان و سابق وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو ہم نے زندگی بھر کمایا تھا ،شفافیت ،کرپشن کے خلاف لڑتے ہیں لیکن اجیت دادا کے ساتھ ہاتھ ملا کر ہماری پارٹی نے سب کچھ گنوا دیا انہوںنے کہا کہ میری زندگی کے 42سال پارٹی کے لئے کام میں گزرے ہیں ۔پارٹی بڑی ہو اس کے لئے مشکل وقت میں بھی کام کیا ،اور جب اچھا وقت آیا تو مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا ،اس کا دکھ ہوا اور رہے گا بھی ،میں رہوں نہ رہوں میری سرکار آنی چاہیے تھی ،کھڈسے نے اسمبلی چناﺅ کے دوران بھاجپا کے امید کے خراب کارکردگی کو لے کر فڑنویس کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ چناﺅ مہم کے دوران ہمارے وزیر اعلیٰ کہتے تھے کہ اتحاد کو 220سے زیادہ سیٹیں ملیں گی ۔لیکن ملی 160۔جنتا نے چناﺅ کے دوران اور چناﺅ کے بعد جو کچھ دیکھا ہے اس کا مطلب جنتا ضرور نکالے گی کھڈسے نے ہائی کمان اور د

بالا صاحب ٹھاکرے کا سپنا ساکار ہوا

شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کی شام مہاراشٹر کے 18ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لے لیا ہے ۔اور ان کی کیبنیٹ کی توثیع 3دسمبر کو ہونے کا امکان ہے ۔وہیں ادھو ٹھاکرے نے پی ایم نریندر مودی کو حلف برداری تقریب میں شامل ہونے دعوت دی ہے ۔پی ایم نے خود ادھو ٹھاکرے کو فون پر مبارکباد دی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ادھو ٹھاکرے پانچ سال کے مہاراشٹر کی کمان سنبھالیں گے اگر ایسا ہوا تو اب تک پردے کے پیچھے سے وقتا فوقتا ریاست کے اقتدار میں تعاون دے رہے ٹھاکرے خاندان سے وزیر اعلیٰ بننے والے ادھو پہلے شخص ہوں گے اس سے پہلے ٹھاکرے پریوار ریمورٹ کنٹرول والی سیاست کرتا رہا ہے ۔ادھو چناﺅ کے بعد سے ہی شیو سینا کے لئے وزیر اعلیٰ کا عہدہ لینے کی ضد پر اڑے تھے ان کا کہنا تھا کہ انہوںنے اپنے والد بالا صاحب ٹھاکرے کو شیو سینا کی جانب سے سی ایم وزیر اعلیٰ بننے کا وچن دیا تھا چناﺅ میں انہوںنے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کو پارٹی کا سی ایم امیدوار بتایا تھا تب کسی کو پتہ نہیں تھا کہ سیاست کے اونٹ کس کروٹ لے اور ادھو کو ہی سی ایم کی کرسی پر بٹھا دے گا ذرائع کے مطابق ادھو کے ساتھ دو نائب وزیر اعلیٰ حلف لے سکتے ہیں ؟اگر ایسا

مودی میجک آہستہ آہستہ ڈھلتا جا رہا ہے

2014میں مودی میجک نے پورے دیش میں دھوم مچائی تھی اب وہ آہستہ آہستہ ڈھلتا دکھائی پڑنے لگا ہے ،مودی شاہ کی جوڑی کو چانکیہ جوڑی کہا جاتا تھا جسے ہرانا اگر نا ممکن نہیں تھا تو انتہائی مشکل ضرور کہا جاتا تھا ،ایک کے بعد ایک ریاست بھاجپا کی جھولی سے راجیہ جاتا رہابھاجپا کے ہاتھ سے مہاراشٹراچانک نکلنا غیر معمولی بات نہیں ہے مہاراشٹر دیش کی اقتصادی ریاست ہے اور دیش کے بڑے بڑے صنعتکار یہیں سے آتے ہیں ۔فنڈنگ کا یہ سب سے بڑا صوبہ ہے ۔اور یہ بھاجپا کے ہاتھ سے نکل گیا یہ پارٹی ،مودی شاہ کو بہت بڑا جھٹکا ہے ۔ایک اور ریاست بھاجپا کے ہاتھ سے نکل گئی ہے ۔حالت یہ ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے دیش کے کئی راجیہ بھاجپا کے ہاتھوں سے جا چکے ہیں جیسے راجستھان،مدھیہ پردیش،پنجاب،چھتیس گڑھ میں سرکار گنوانے کے بعد اب ایک اور بڑے صوبے مہاراشٹر سے بھی بگھو ا رنگ اتر گیا ہے ۔بھاجپا کا کانگریس مکت بھارت ابھیان ٹائیں ٹائیں فش ہوتا نظر آرہا ہے ۔اگر ایسے ہی چلتا رہا تو لوگ کہنے لگیں گے بھاجپا بھارت مارچ 2018کی بات کریں تو اس دوران بی جے پی دیش کی 21ریاستوں میں حکومت چلا رہی تھی دیش بھر میں ہی ایک طرح سے مودی لہر تھی پھر آ

ہانگ کانگ کے طلباءبیجنگ کے سامنے ڈٹے

چھ مہینے سے ہانگ کانگ میں جاری شورش رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے ،اب ایک یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی ہے ،یونیورسٹی میں جمع جمہوریت حمایتی طلباءمظاہرین نے پولس کو کیمپس میں آنے سے روکنے کے لئے یونیورسٹی کے مین گیٹ پر آگ لگا دی اس کے بعد پولس نے مشتعل طلباءکو روکنے کے لئے مجبوراََ فائرنگ کی حالانکہ پولس کا کہنا ہے کہ اس نے اس کارروائی کے لئے پہلے ہی باربار احتجاجی طلباءکو خبرادار کیا تھا لیکن طلباءمارنے مرنے کو آمادہ ہیں ،اور ہانگ کانگ شہر انتطامیہ اور پولس جمہوریت حمایتوں کے احتجاجی گروپوں کو خاموش کرنے میں ناکام ہو رہی ہے مخالفین کی ابتدائی مانگ کو حکومت نے پانچ مہینے پہلے ہی مان لیا تھا اور اس متنازعہ بل کو واپس لے لیا تھا جس کی وجہ سے مظاہرے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں احتجاج کا یہ جذبہ جہاں ہمت اور دلچسپ ہے وہیں یہ ٹریجڈی بھی ثابت ہو سکتی ہے کہ بیجنگ مظاہرین اہم جمہوریت کے تحت چناﺅ کرانے کے لئے گھٹنے ٹیکنے کو تیار نہیں ہے چین نے خبرا دار کیا ہے کہ وہ سرکار کے خلاف ناراضگی بد امنی کو برداشت نہیں کرئے گی بیجنگ سیدھے شورش کو ختم کرنے کے لئے ہانگ کانگ کے واقعات میں مداخلت کر سکتا ہے

مہاراشٹرپر سپریم کورٹ کا دور رس تاریخی فیصلہ

منگل کے روز یوم آئین تھا ،عزت مآب سپریم کورٹ نے اس تاریخی دن ایک تاریخی فیصلہ دیا ،وہ تھا مہاراشٹر میں دیوندر فڑنویس نے جس طریقہ سے سرکار بنانے کی کوشش کی اور جس ڈھنگ سے ریاستی گورنر نے انہیں طاقت آزمائی کے لئے لمبا وقت دیا اسے سپریم کورٹ نے پلٹ کر ہندوستانی آئین کی حفاظت ہی کی ہے ۔سپریم کورٹ نے جب ایوان میں فلور ٹیسٹ کا حکم دیا ،شاید اس کے بہت پہلے ہی مہاراشٹرکے وزیر اعلیٰ دیوندر فڑنویس کو یہ سمجھ میں آگیا تھا کہ ان کے لے نئی سرکار کے اپنے افسانے کو کسی انجان تک پہچانا اب ممکن نہیں ہے ۔اس لئے انہوںنے استعفی دینے میں ہی بھلائی سمجھی حلف لینے کے محض 28گھنٹے بعد ہی انہوںنے پریس کانفرنس میں اپنے استعفی کا اعلان کر ہی رہے تھے کہ ان کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اس سے پہلے ہی استعفی دے کر ایک مرتبہ پھر پالا بدل چکے تھے ۔مہاراشٹر میں سرکار بنانے کو لے کر مہینے بھر سے جس طرح کی جوڑ توڑ اور اتھل پتھل والی سرگرمی جاری تھی ان پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شاید ہی اب روک لگے اب نئے اتحاد کے لئے سرکار بنانے کا راستہ صاف ہو گیا ہے ۔سپریم کورٹ کی بنچ نے سارے مخالفتوں کو در کنار کر 27نومبر کو فلور ٹ

اجیت پوار ہیرو یا ویلن؟

اقتدار کا لالچ ایسا ہوتا ہے کہ سیاست میں صرف مستقل مفاد ہوتا ہے ،دشمن یا دوست نہیں ۔مہاراشٹر کا ہوا ڈرامہ یا ثابت کرتا ہے کہ اقتدار کی خاطر صبح کے اخبارات کی یہ سرخیوں کی سیاحی ابھی تک سوکھی نہیں تھی کہ ادھو ٹھاکرے شیو سینا اور راسٹر وادی کانگریس پارٹی اتحاد کے وزیر اعلیٰ بنیں گے ،صبح آٹھ بجے پتہ چلا کہ صبح سویرے ہی صدر راج ہٹا لیا گیا ،دیوندر فڑنویس وزیر اعلیٰ اور اجیت پوار نائب وزیر اعلیٰ بن گئے اس اچانک راتوں رات سیاسی کھیل پر کئی سوال اُٹھنے فطری ہی تھے ،کہ ایسی جلدبازی آخر کیا تھی پردھان منتری کو گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی رپورٹ پر فیصلہ لینے کے لئے بغیر کیبنٹ کی میٹنگ کے اپنے مخصوص کا اختیارات کا استعمال کرنا پڑا؟ظاہر ہے اس مخصوص اختیارات کا استعمال کسی بے حد ہنگامی حالات کے لئے سہولت رکھی گئی ہے ،اس کے پہلے اس کا سب سے پہلے استعمال ملک میں امرجنسی لگانے کے لے سورگیہ اندرا گاندھی نے کیا تھا پھر گورنر محترم کو بغیر ضروری جانچ کے ایسی کون سی جلدی تھی کہ فڑنویس اور اجیت پوار کو حلف دلانے کی ؟سرکار بنانے کے لئے تو چھ مہینے کا وقت تھا حالانکہ بھاجپا اور فڑنویس و اجیت پوار کے اس دعوے

منتری جی کے بگڑے بول !

دہلی سرکار کے وزیر راجیندر پال گوتم کے ٹوئٹر اکاونٹ سے ہندو دیوتاﺅں پر متنازعہ تبصرے سے جمع کو دن بھر ہنگامہ مچا رہا ۔یوگ گرو رام دیو کے ایک ٹوئٹ پر گوتم نے مبینہ طو رپر لکھا تھا کہ اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ بھگوان رام اور کرشن پوروج ہیں تو انہیں تاریخ میں کیوں نہیں پڑھایاجاتا ؟پوروجوں کا تو اتہاس ہوتا ہے ،جبکہ کوئی ثبوتی تاریخ نہیں ہے ۔حالانکہ اپوزیشن کے حملہ آور ہونے کے بعد اکاونٹ ہیک ہونے کی بات کرتے ہوئے وزیر نے یہ متنازعہ ٹوئٹ اڑا دیا ۔لیکن تب تک ہنگامہ برپا ہو چکا تھا ۔بھاجپا پردیش صدر منوج تیواری نے لکھا کہ آپ کا یہ اصلی چہرہ ہے یہ بھگوان رام اور بھگوان کرشن کے ہونے کا ثبوت مانگ رہے ہیں ؟وہیں بھاجپا نیتا کپل مشرا نے لکھا کہ رام اور کرشن کے بارے میں ایسی زبان گندہ نظریہ ہے ۔راجیندر پال گوتم نے کروڑوں ہندﺅں کی آستھا پر سوال کھڑا کیا ہے ؟انہوںنے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال سے گوتم کو ہٹانے کی مانگ کی اگر انہوں نے نہیں ہٹایا تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ وہ ان کے اشارے پر بول رہے ہیں ۔یہی نہیں کپل مشرا جمعہ کی دیر شام گوتم صدر بازار میں ایک نکڑ سبھا میں پہنچے تھے اور ان سے سوال پوچھنا چا

6ماہ میں 95ہزار 700 کروڑروپئے بینک گھوٹالے

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ریزرو بینک کے مطابق پبلک سیکٹر کے بینکوں کے ذریعہ دی گئی رپورٹ کے مطابق سال کے دوران ایک اپریل 2019سے 30ستمبر 2019تک کی معیاد میں 95760.49کروڑ روپئے کی جعلسازی کے 5743معاملے سامنے آئے یہ بے حد سنگین ہے اور اس سے صاف ہے کہ سرکار کے ذریعہ سخت قانون بنانے کے باوجود اسے روکنے کے لئے بہت کچھ کیا جانا ابھی باقی ہے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس سنگین مسئلے پر دکھ جتاتے ہوئے جمعرات کو آڈیٹر کنٹرول جنرل (کیگ )سے سرکاری محکموں میں جعلسازی کی جانچ پڑتال کے لئے نئے تکنیکی طور طریقے اپنانے پر زور دیا تھا ،انہوںنے کہا اس پہل کے ذریعہ بھارت کو 5000 ارب ڈالر کی معیشت بنانے کی راہ آسان ہوگی ۔بینکوں میں جعلسازی سے متعلق ریزرو بینک کی رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب ایم پی اے اثاثوں میں کمی سے ایسا مانا جانے لگا تھا کہ بینک آہستہ آہستہ پٹری پر لوٹ رہے ہیں ۔ریزرو بینک کی رپورٹ یہ صاف وضح کرتی ہے کہ موجودہ مالی سال کے آغاز یعنی چھ مہینے میں اپریل سے ستمبر تک پبلک سیکٹر بینکوں سے 95760کروڑ روپئے کی گھپلے بازی ہوئی ہے ۔پچھلے اگست میں پبلک سیکٹر بینکوں ک

اب نیپال نے بھارت کو آنکھیں دکھائیں

اور اب نیپا ل نے بھارت کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیا ہے ۔دیش کے وزیر اعظم کے پی اولی کے ایک بیان سے ہند نیپال کے درمیان چلی آرہی برسوں پرانی دوستی میں کشیدگی کے بادل چھائے دکھائی دے رہے ہیں انہوںنے حکومت ہند کی طرف سے جاری سیاسی نقشے میں بھارت نیپال ،تبت کے ٹرائی جنکشن پر کالا پانی ڈیزاین کو لے کر انہوںنے اعتراض جتایا اور کہا کہ بھارت وہاں سے اپنی فوج فورا ہٹا لے اولی نے دعوی کیا کہ ٹرائی جنکشن پر واقع یہ علاقہ نیپال کے دائرے آختیا ر میں آتا ہے ۔کالا پانی تنازعہ ویسے تو کافی پرانا ہے ،لیکن اس کی تازہ شروعات جموں و کشمیر کے بٹوارے کے بعد حکومت ہند کے نئے نقشے کو جاری کرنے سے ہوئی ہے ۔ہندوستانی وزارت داخلہ کے ذریعہ سے حال ہی میں جاری سیاسی نقشے میں کالا پانی علاقہ کو ہندوستانی حدود کے اندر دکھایا گیا ہے اس نقشے پر ہی نیپال نے اعتراض کیا ہے جانے کیا ہے کالا پانی تنازعہ :اتراکھنڈ بارڈر پر نیپال بھارت اور تبت ٹرائی جنکشن پر واقع کالا پانی قریب 36ہزار میٹر کی اونچائی پر ہے ۔ہندوستان کا کہنا ہے کہ قریب 35مربہ کلو میٹر کا یہ علاقہ اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ ضلع کا حصہ ہے اُدھر نیپال سرکار کا کہنا

رگھوبرداس کا داغ نہ تو مودی ڈٹرجنٹ اور نہ ہی امت شاہ کی لانڈری دھو پائے گی

جھارکھنڈ میں اسمبلی چناﺅ کے لے زمین تیار ہو چکی ہے ،نیتا زمین میں بساط بچھا چکے ہیں ،ووٹ کے لئے جنتا کے بیچ جا رہے ہیں ،لیکن اس مرتبہ الگ ہی نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے ،نیتا جی کل تک جس پارٹی کی تعریف کرتے تھکتے نہیں تھے جن ورکروں کے ساتھ کل تک ساتھ نظر آتے تھے اب وہ بات نہیں رہی ،نیتا جی کو لوگ اس چناﺅ میں برا بھلا کہہ رہے ہیں اور وہ پرانے ساتھیوں سے نظریں بچا رہے ہیں ،اور نئے وعدوں اور نئے لوگوں کے ساتھ ووٹ مانگتے نظر آرہے ہیں ،اس بار جھارکھنڈ میں کئی اسمبلی حلقے ہیں ،جہاں دونوں ہی بڑے امیدوار پالا بدل کر میدان میں آمنے سامنے کھڑے نظر آرہے ہیں امیدوار وہی ہے بس پارٹی کا چہرہ بدلا ہو ا ہے ۔اِدھر کا مال اُدھر،اب اُدھر ہو چکے ہیں ،25ممبر اسمبلی پالا بدل چکے ہیں ،صحیح معنوں میں جھارکھنڈ کی چناﺅی شطرنج کی بازی پیر کو ہی چلی ہے ۔اسی دن وزیر اعلیٰ رگھوبر داس اور وزیر سریو رام نے جمشیدپور مشرق سیٹ سے تو آل آسام اسٹوڈینٹ یونین چیف سدیش مہتو نے سلی سے پرچا داخل کیا ہے ۔شطرنج کی نظر سے دیکھیں تو بساط پر چاروں طرف صرف ایک گھر چلانے والے راجا کی طرح رگھوبر داس اپنے گھر میں ہی گھرے ہوئے دکھائی دے