اشاعتیں

ستمبر 8, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا اترپردیش کے مسلمانوں کا سپاپر سے بھروسہ اٹھ گیا ہے؟

مظفر نگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات نے یوپی کی حکمراں اکھلیش یادو کی سماجوادی حکومت کی چولیں اس قدر ہلا دی ہیں کہ ڈیڑھ سال پہلے جٹا وسیع مینڈیڈ اب بری طرح بٹ رہا ہے۔ سپا کی اس سرکار کو باہری مخالفت کے ساتھ ساتھ اندر سے اٹھ رہی مخالفانہ آوازوں سے بھی لڑنا پڑ رہا ہے۔ جن مسلمانوں کے ووٹ کے لئے سپا کی سرکار بدنام ہوئی تھی آج وہی مسلم تنظیمیں ان کی سرکار کا استعفیٰ مانگ رہی ہیں۔ اکھلیش سرکار کی ناکامی مسلم تنظیموں کو بہت ناگوار گزری ہے۔مسلم لیڈروں کا کہنا ہے کہ صاف ہوگیا ہے کہ اترپردیش سرکار میں مسلم فرقہ محفوظ نہیں رہ سکتا۔ جمعیت العلمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے بدھوار کو مظفر نگر کا دورہ کر فرقہ وارانہ فساد میں ہوئی تباہی کا جائزہ لینے کے بعد دہلی میں کہا کہ اکھلیش سرکار کی حکومت میں مسلم سماج کی جان و مال کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔ دنگے سے30 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں جو کیمپوں میں ہیں۔ جان گنوانے کے ڈر سے وہ گاؤں لوٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہاں صدر راج لگنا ضروری ہوگیا ہے۔ کئی دیگر مسلم تنظیموں نے بھی وزیر اعظم کو چٹھی بھیج کر اکھلیش سرکار کی برخاستگی کی مانگ کی ہے۔ جماعت اس

راہل بنام مودی : 2014ء چناؤ کی بساط بچھنے لگی ہے!

لیڈرشپ کو لیکر دونوں کانگریس اور بھاجپا میں 2014ء کی تصویر صاف ہونے لگی ہے۔ بھاجپا میں بیشک ابھی بھی شری نریندر مودی کو وزیر اعظم امیدوار اعلان کرنے میں تھوڑی دقت ہورہی ہے کیونکہ بھاجپا کے پتاما لال کرشن اڈوانی ابھی سے مودی کو پی ایم امیدوار اعلان کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے مجھے اعتراض مودی کی امیدواری پر نہیں وقت پر ہے۔ یہ اعلان پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ کے بعد ہونا چاہئے۔ وہاں کے وزرائے اعلی کی پرفارمینس پر ہی عام چناؤ لڑا جانا چاہئے۔ پارٹی صدر آر ایس ایس و دیگر لیڈر انہیں منانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دیر سویر یہ یقینی لگ رہا ہے کہ بھاجپا کی جانب سے نریندر مودی ہی پی ایم امیدوار ہوں گے۔ کانگریس میں لیڈرشپ کی تصویر صاف ہوتی جارہی ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی2014ء لوک سبھا چناؤ میں پی ایم کے امیدوار ہوں گے۔ منموہن سنگھ نے صاف کردیا ہے کہ وہ2014ء کے بعد پی ایم نہیں رہیں گے اور راہل گاندھی سب سے اچھے امیدوار ہیں اس لئے 2014ء کی جنگ نریندر مودی بنام راہل گاندھی ہوگی۔ کانگریس اور بھاجپا میں لیڈر شپ کو لیکر سانپ سیڑھی کا کھیل چل رہا ہے۔ جب سے کانگریس نے دیکھا کے بھاجپا

ایڈیشنل سیشن جج یوگیش کھنہ کا دلیل و انصاف آمیز تاریخی فیصلہ!

وسنت وہار گینگ ریپ میں ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج دھیرو یوگیش کھنہ نے ایک انتہائی اہم مشکل مقدمے میں ایک اچھا دلیل آمیز و انصاف پر مبنی فیصلہ سنایا ہے۔ اس مقدمے پر سارے دیش کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں۔ جسٹس کھنہ کے فیصلے میں کوئی لوچ نہیں دکھاسکتا۔ وسنت وہار اجتماعی آبروریزی معاملے میں ملزم رام سنگھ، پون گپتا، ونے شرما، اکشے ٹھاکرو نابالغ16 دسمبر 2012 کی رات واردات کو ہی انجام دینے کے لئے گھر سے نکلے تھے۔ ان سبھی نے منظم طریقے سے مجرمانہ سازش رچی۔ ملزمان کا مقصد نہ صرف اجتماعی آبروریزی کرنا تھا بلکہ متاثرہ کے ساتھ کئے گئے گھناؤنی اور غیر انسانی حرکت کے بعد اس کے دوست کا قتل بھی کرنا تھا۔ جسٹس یوگیش کھنہ نے 14 دلائل پر مبنی اپنے فیصلے میں لکھا ہے یہ دلیلیں اس طرح ہیں۔ ملزم جرم کے مقصد سے گھر سے نکلے تھے۔ متاثرہ دوست کے ساتھ بس میں بیٹھی تھی انہوں نے بس میں کسی دوسرے شخص کو نہیں بٹھایا کیونکہ وہ متاثرہ کے ساتھ واردات کرنے کے مقصد سے بیٹھے ہوئے تھے۔ اس میں سبھی کی رائے شامل تھی۔ متاثرہ جسمانی طور سے کمزور تھی۔ ملزم جسمانی طور سے مضبوط اس کا فائدہ اٹھایا اور وار

بے نام ،بدقسمت دامنی عرف نربھیا مر کر بھی نئی راہ دکھا گئی؟

16 دسمبر کی رات کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے اس دن بدقسمت نربھیا سے وسنت وہار میں چلتی بس میں رونگٹے کھڑے کرنے والی حرکت ہوئی ۔ اس نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا۔ دل دہلا دینے والی اس واردات کو منگل کے روز 261 دن پورے ہوگئے ہیں۔ اس واقعے کی مخالفت میں دیش میں ہی نہیں بیرونی ممالک میں بھی آواز اٹھی۔ متاثرہ کو انصاف دلانے کے لئے ہزاروں لوگ سڑک پراتر آئے۔ عوام کا زبردست دباؤ رنگ لایا اور سرکار کو اس کیس کی سماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت بنانی پڑی۔ اس معاملے میں سرکار کے ذریعے ساکیت میں واقع فاسٹ سریٹ کورٹ کے جج یوگیش کھنہ نے30 دن کی سماعت میں تمام گواہوں کے بیانات درج کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ 27 سال کی لڑکی سے گینگ ریپ پر قریب 9 مہینے چلے مقدمے کے بعدعدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تمام ملزمان نے مل کر واردات کو انجام دیا۔ ونے شرما، پون کمار عرف کالو، اکشے ٹھاکراور مکیش کو کورٹ نے قتل اور گینگ ریپ، ڈکیتی و ثبوت ضائع کرنے کا قصوروار مانا ہے اب ان کی سزا پر بدھوار کو بحث پوری ہوگئی۔منگل کے روز دوپہر قریب ساڑھے بارہ بنے ساکیت میں واقع فاسٹ ٹریک کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج یوگیش کھنہ نے اپنے2

رام دیو اوواچ:بھوندو نہیں کرسکتا دیش پر راج!

یوگ گورو بابا رام دیو نے ایک بار پھر یوپی اے سرکار پر بم پھوڑا ہے۔ جمعہ کو راجدھانی میں واقع کانسٹی ٹیوشن کلب میں میڈیا سے بات چیت میں رام دیو نے بتایا کے انہوں نے یوپی اے سرکار کے 21 بڑے پاپوں کا پلندہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت غریب نہیں ہے بلکہ اسے یوپی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی نے غریب بنا دیا ہے۔ حال ہی میں دیش میں جمہوریت نہیں رہ گئی۔ اس کی قیادت مرکز سے ہورہی ہے وہ ہے 11 جن پتھ۔ رام دیو نے کہا ڈالر کے مقابلے روپے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے۔ مہنگائی اور کرپشن نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ایسے میں وقت آگیا ہے کہ آنے والا لوک سبھا چناؤ موجودہ مرکزی سرکار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ اس کے لئے بھاجپا کے مقبول لیڈر نریندر مودی جیسے با ہمت شخص کو ہی میدان میں اتارا جانا چاہئے۔ گورو رام دیو نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ یوپی اے سرکار اور پی ایم نے دیش کو بچانے کی تیاری کرلی ہے۔ رام دیو نے کہا 5 کروڑ ٹن کا کوئلہ گھوٹالہ کرنے والے پی ایم کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہئے کیونکہ دیش میں قانون سب کے لئے برابر ہے۔ وزیر اعظم گھوٹالہ کرتا ہے اس کے بعد فائ

یوپی کی سپا سرکار نہ صرف فسادروکنے میں ناکام رہی بلکہ اسے بڑھایا!

27 اگست کومظفر نگر کے کوال گاؤں میں ایک چھوٹے سے واقعہ سے اتنی خطرناک شکل اختیارکرلی کے فساد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ فساد اور اس کے بعد فرقہ وارانہ تشدد اب مظفر نگر سے بھڑکتے ہوئے آس پاس کے علاقوں میں پھیل گیا ہے۔ اب تک سرکاری اعدادو شمار کے مطابق36 لوگ مارے جاچکے ہیں۔ انتظامیہ نے 200 فسادیوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ سپا حکومت نے مرکزی وزیر اجیت سنگھ اور بھاجپا لیڈر روی شنکر پرساد سمیت دیگر ممبران پارلیمنٹ کومتاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ فساد کیوں نہیں رک رکا ہے، اس کے پیچھے کون ہے اور ان کا مقصد کیا ہے؟ اس کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ پورے معاملے میں اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی کہاں کھڑی ہے؟ اترپردیش میں اب تک تین بار فوج بلائی گئی ہے۔ فساد پر قابو پانے کے لئے اور تین بار ریاست میں سماجوادی پارٹی کی سرکار رہی ہے جس کی باگ ڈور درپردہ طور پر ملائم سنگھ یادو کے ہاتھ میں ہی رہی ہے۔ اکھلیش سرکار بننے کے بعد تو جیسے فسادات کا سیلاب سا آگیا ہے۔ اب تک 104 فرقہ وارانہ دنگے بھڑکے اور35 خونی جھڑپیں ہوئیں۔ خود وزیر اعلی نے مارچ میں بلائے گئے اس

مودی کی پی ایم امیدواری کے وقت کولیکر بھاجپا میں گھمسان!

گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو بھاجپا کی جانب سے وزیر اعظم امیدوار بنانے کے اعلان پر پارٹی میں ایک رائے نہیں بن پارہی ہے۔ نریندر مودی نے بھلے ہی کہا ہو کہ انہوں نے بڑے عہدے پر جانے کا خواب نہیں دیکھا لیکن جس ڈھنگ سے وہ پچھلے کچھ دنوں سے چل رہے ہیں اس میں کسی کو شبہ نہیں کہ وہ پی ایم بننا چاہتے ہیں۔ چاہے وہ کتنا ہی انکار کیوں نہ کریں؟ مودی کی حمایت میں بھی بااثر لوگ ہیں اور مخالفت میں بھی۔ پہلے بات کرتے ہیں ان کو پی ایم امیدوار اعلان کرنے والے لوگوں کے بارے میں۔ ان میں سب سے اہم ہیں پارٹی کے راجیہ سبھا میں لیڈر ارون جیٹلی جو کہتے ہیں مودی کوپی ایم امیدوار بلاتاخیر اعلان نہ کرکے پارٹی بھاری خطرہ مول لے رہی ہے اور دیش میں کانگریس مخالف ماحول کا پورا فائدہ اٹھانے کے لئے جلد سے جلد انہیں پی ایم ان ویٹنگ اعلان کیا جائے۔ اب مودی کی حمایت میں بابا رام دیو بھی کود پڑے ہیں۔ رام دیو نے جمعہ کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھاجپا اس مہینے کے آخر تک نریندر مودی کو وزیر اعظم کا امیدوار اعلان کردے نہیں تو وہ بھاجپا کی حمایت نہیں کریں گے۔ دیش نریندر مودی کی لیڈر شپ میں ہی طاقتور بن سکے گا۔دیش کو مہا

وادی میں گونجی’ احساس کشمیر کنسرٹ‘ کی دھنیں!

کشمیر یعنی سری نگر کے 400برس پرانے تاریخی شالیمار باغ میں شام کو سریلی موسیقی کی بہار دیکھنے اور سننے کو ملی۔ ڈل جھیل کے کنارے دنیا کے مشہور موسیقار زوبن مہتہ کی دھنوں نے ایسا جادو بکھیر دیا کے شالیمار باغ میں جمع ہوئے 1500 سامعین جھوم اٹھے۔ خوبصورت چنار کے پیڑوں کے بیچ 400 سال پرانے اس مغل باغیچے میں مہتہ اور ان کے آرکیسٹرا نے مغربی کلاسیکل موسیقی پیش کی اور کچھ بہت پسندیدہ دھنیں بھی بجائیں۔ ڈل جھیل میں بھرے پانی کی سطح کو چھو کر آرہی ٹھنڈی ہوا کے جھنکوں کے بیچ زوبن مہتہ نے جب اپنے موسیقی سازو سامان سے سروں کی تان چھیڑی تو پورا ماحول تھرک اٹھا۔ دور زبروان کی پہاڑیوں سے ٹکراکر لوٹ رہی دھنوں نے پورے ماحول کو سریلی آوازوں کا گہوارہ بنا دیا۔ اس انعقاد کا جس کا نام’ احساس کشمیر کنسرٹ ‘تھا،کو لیکر بحث و مباحثہ تبھی سے شروع ہوگیا جب سے اس کے بارے میں خبر آئی تھی۔ مخالفت میں علیحدگی پسند تو حمایت میں حکومت اور بیچ میں پھنسے 77 سالہ دنیا کے مشہور زوبن مہتہ اپنا پروگرام پیش کررہے تھے ۔ یہ زوبن مہتہ کون ہے اور کیوں علیحدگی پسند اس کی مخالفت کررہے تھے؟ 29 اپریل 1936ء کو ممبئی کے ایک پارسی خان

کیا کانگریس کا آپریشن ونجارا رنگ لائے گا؟

نریندر مودی کو بھاجپا اپنا وزیر اعظم امیدوار بنانے کی شارے عام و رسمی اعلان کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤسے ٹھیک پہلے مودی کو ہونے والے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے میں کہیں مودی کی آنکھ کا تارا رہے جیل میں بند آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا کا سنسنی خیز لیٹر بم مودی کا کھیل نہ بگاڑدے؟ کانگریس نے بڑی ہوشیاری اور خفیہ طریقے سے اس آپریشن ونجارا کو انجام دیا۔ ونجارا کی بغاوت کی کہانی قریب چار مہینے سے بھی زیادہ وقت سے لکھی جارہی تھی۔ مودی کو لیکر یہ ایک بڑا سیاسی دھماکہ ہے جسے بے حد خفیہ طریقے سے یوپی اے کے حکمت عملی سازوں نے انجام دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ونجارا کو وعدہ معاف سرکاری گواہ بنانے کی تیاری سی بی آئی نے کر لی ہے اور جلد ہی دفعہ164 کے تحت مجسٹریٹی بیان بھی درج کرانے کی اسکیم ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مودی اور ان کے بیحد قریبی امت شاہ کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے عشرت جہاں، سہراب الدین، تلسی رام پرجا پتی اور کوثر بی سمیت گجرات میں ہوئی مبینہ فرضی مڈبھیڑوں کی جانچ کررہی سی بی آئی کو قریب چار مہینے پہلے ہی سرکار میں اعلی سطح پر جانچ کو اس کی دلیل آم

کوئلہ الاٹمنٹ فائلوں کو کیا آسمان کھاگیا یا زمین نگل گئی؟

اب یہ صاف ہوتا جارہا ہے کرپشن کے خلاف سرکار ٹال مٹول اور مایوس کن رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ کوئلہ الاٹمنٹ کی فائلوں کو زمین کھا گئی یا آسمان؟اس سوال کا تشفی بخش جواب دینے کے بجائے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ وہ فائلوں کے رکھوالے نہیں ہیں، یہ ظاہرکرتا ہے کہ اس یوپی اے سرکار کے پاس چھپانے کے لئے بہت کچھ ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج نے صحیح کہا کہ معاملے میں فوراً ایک ایف آئی آر درج ہونی چاہئے کیونکہ یہ چوری کا معاملہ ہے نہ کے غائب ہونے کا۔ ایف آئی آر درج نہ کرنے کا مطلب صاف ہے کہ سرکار کچھ چھپانا چاہتی ہے۔ کوئلہ الاٹمنٹ میں بے ضابطگی کا سلسلہ لمبا ہے۔ یہ 1.86 لاکھ کروڑ کا ہے۔ اس معاملے سے جڑی فائلیں غائب ہوئی ہیں۔ اسکی خبر سب سے پہلے مرکزی وزیر کوئلہ سری پرکاش جیسوال نے دی۔ بعد میں وزیر موصوف نے اپنا بیان بدل دیا اور کہا کہ زیادہ تر فائلیں مل گئی ہیں کچھ تلاش کی جارہی ہیں۔ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی نیتا سیتا رام یچوری نے سوال کیا فائلیں گم ہونے کے بعد اب تک ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی گئی۔ سی اے جی نے فائلوں کی جانچ کی تھی اس لئے اس کے پاس دستاویزوں کی کاپیاں ہوسک