اشاعتیں

دسمبر 22, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بھارت سرکار کے دیویانی معاملے پر موقف سے بوکھلایا امریکہ!

امریکہ میں ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے کے معاملے میں بھارت سرکار نے جس طرح کی کڑک مزاجی دکھائی ہے اس کے مثبت نتائج دوسرے ملکوں سے بھی سامنے آنے لگے ہیں اور بھارت ہی نہیں دنیا کے کئی ملکوں میں بحث شروع ہوئی ہے کہ آخر کب تک دنیا امریکہ کی دادا گیری برداشت کرے گی۔ پڑوسی ملک پاکستان سے بھی بھارت کے موقف کو حمایت مل رہی ہے۔ ’دی نیشن‘ اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ اس پر کس کو شبہ ہوگا؟ یہ مانا جاتا ہے کہ اس کی حکومت میں دنیا کے سب سے ذہین اور وسیع دماغ والے شخص شامل ہوں گے لیکن ہندوستان کے قونصل خانے کی سینئر افسر دیویانی کی گرفتاری اور ان کے ساتھ کی گئی بدسلوکی امریکی انتظامیہ کی سیاسی سوجھ بوجھ کس میں شک پیدا کرسکتی ہے۔ آخر یہ نوبت آئی کیسے؟ یہ پورا ڈرامہ جو ہوا اس سے تلخی پیدا ہوئی ہے اسے سوجھ بوجھ سے ٹالا جاسکتا تھا۔ پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دیویانی کی گرفتاری میں شامل رہے امریکی وکیل مارشل اور ان کی گرفتاری پر دستخط کرنے والے محکمہ خارجہ کے حکام نے مبینہ طور پر گھریلو جرائم کو بین الاقوامی رنگ دے دیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کو ل

کانگریس مخالف لہر پر ٹکی ہیں بھاجپا کی امیدیں!

چار ریاستوں میں کامیابی سے گد گد بھارتیہ جنتا پارٹی اب لوک سبھا چناؤ سے پہلے کانگریس مخالف لہر کا پورا فائدہ اٹھانے میں لگ گئی ہے۔ بھاجپا کی کوشش ہوگی کہ اس لہر میں کوئی تقسیم نہ ہو۔ ’مودی فار پی ایم‘ کے نعرے کے ساتھ بھاجپا نے اپنے مشن2014 کا روڈ میپ تیار کرلیا ہے۔ عام چناؤ میں اب محض 4 مہینے باقی ہیں اور پارٹی نے 60 دن تیاری اور 60 دن پبلسٹی کے لئے طے کئے ہیں۔ نریندر مودی نے پارٹی کے وزراء اعلی مرکزی عہدیدار اور پردیش پردھانوں کو جیت کے لئے فارمولہ بتادیا ہے۔ پچھلے عام چناؤ میں کانگریس کو 206 سیٹیں بھاجپا کو116 سیٹیں ملی تھیں۔ کانگریس جن سیٹوں پر جیتی تھی ان میں زیادہ تر بھاجپا نمبر دو پر تھی۔ ایسی سیٹوں پر بھاجپا اور کانگریس میں ووٹوں کا فرق 8-9 لاکھ کا تھا۔ گذشتہ پانچ سال میں ایسے حلقوں میں 12 لاکھ نئے ووٹر جڑ گئے ہیں۔ مرکز میں کانگریس کے 10 سالہ عہد کے خلاف بھاجپا ایک چارج شیٹ لائے گی۔ پارٹی نے خود اپنے دم خم پر 272 لوک سبھا سیٹیں جیتنے کا نشانہ رکھا ہے۔ دیش بھر کی 400 لوک سبھا سیٹوں پر پارٹی اپنے امیدوار چننے سے پہلے ریلیاں کرے گی۔ پارٹی نے جن سنگھ کی روایت کو پھر زندہ کرتے ہو

مظفر نگر میں دونوں فرقوں میں بے اعتمادی کی خلیج کو کیسے بھرا جائے؟

کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے جب ایتوار کو اترپردیش کے فساد متاثرہ مظفر نگر اور شاملی اضلاع میں لگے راحت کیمپوں اور دیہات کا اچانک دورہ کیا تو ان کا سامنا اس گنا پٹی میں فساد کے بعد فرقوں کے بیچ بنی گہری کھائی کی گہری حقیقت سے ہوا۔ ایک طرف ایک ساتھ رہنے کی منشا ہے تو دوسری طرف فرقوں کے بیچ بے اعتمادی کی کھائی۔ اسی کے پیش نظر راہل نے ثالثی کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کیمپوں میں بیحد خراب حالات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔کیمپوں میں مقیم افراد نے اس بات کی شکایت کی کہ گرم کپڑوں کے دستیاب نہ ہونے سے23 بچوں کی موت ہوگئی ہے۔ زیادہ تر راحت کیمپوں میں ا سی طرح کی شکایتیں تھیں۔ ایک متاثرہ لڑکے نے تلخی بھرے انداز میںیہ بات بتائی تو راہل نے پوچھا کہ وہاں کتنے دبنگ ہیں؟ گاندھی نے متاثرین سے اپیل کی وہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ جب راہل نے بار بار ان سے پوچھا کیا کیا جانا چاہئے جس سے وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں ، تو الکپور کے مفتی اسلم نے کہا کہ یہ تب تک ممکن نہیں ہے جب تک جن لوگوں نے فساد کو انجام دیا ہے انہیں سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجا جاتا۔ دنگوں کو انجام دینے والے اب بھی کھلے عام گ

کانگریسیو !اب پچتائے ہوت کیا ، جب چڑیا چگ گئی کھیت

دہلی اسمبلی چناؤ میں سب سے بری طرح ہاری کانگریس نے داؤ تو کھیلا تھاعام آدمی پارٹی کو سرکار میں پھنسانے کا لیکن اسے حمایت دے کر خود پھنس گئی ہے۔ جب ہوش آیا تو بہت دیر ہوچکی تھی لہٰذا اب ’آپ‘ کو حمایت کے معاملے میں ہیں کانگریس میں گھمسان مچا ہوا ہے۔ دہلی کے سبھی لیڈر الگ پریشان ہیں اور ورکر دھرنے مظاہروں پر اتر آئے ہیں۔ بدھوار کی شام کو ہی صدر لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے ’آپ‘ پارٹی کو حلف لینے کو کہا گیا۔ صبح تک کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ حلف برداری کب ہوگی؟ کجریوال سرکار بننے پر بھی سسپنس کھڑا ہوگیا تھا۔ دراصل اس سسپنس کی بنیادی وجہ کانگریس کے اندر شروع ہوئی حمایت پر نظرثانی مانا جارہا تھا۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت ’آپ‘ کی سرکار کی تشکیل کے لئے کانگریس کے ممبران اسمبلی کی حمایت مناسب نہیں مانتیں اور دن بھر اس کے لئے لابنگ کرتی رہیں اور بتا دیا کے کجریوال کی سرکار کیسے دہلی میں پارٹی کی سیاسی جڑیں کھودنے میں جٹ جائے گی۔ جو کام بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا پانچ سالوں میں نہیں کرپائی وہ کام کجریوال اینڈ کمپنی ایک مہینے میں کرسکتی ہے کیونکہ وہ کرپشن کے نام پر کانگریس کے س

کرپشن میں ملوث ہی اس کیخلاف اپدیش دینے لگے؟

کانگریس پارٹی کا کرپشن اور گھوٹالوں میں قول و فعل میں ہمیشہ فرق رہا ہے۔ تازہ مثال پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی قدم اور مہاراشٹر میں آدرش گھوٹالے کی جانچ رپورٹ کو دفن کرنا۔ادھر راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ کرپشن دیش کا سب سے بڑا اشو ہے جو لوگوں کو چوس رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ عناصر پروجیکٹوں کو روک رہے ہیں۔ مہنگائی پر قابو کرنے کی بات بھی کہی۔ ادھر کانگریس کی مہاراشٹر سرکار انہیں ٹھینگا دکھا رہی ہے۔ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے صاف کردیا ہے کہ آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی گھوٹالہ معاملے میں جانچ کمیشن کی سفارشیں نہیں مانی جائیں گی۔ چوہان نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کے مفاد کے نام پر کیا گیا ہے۔ اس کو لیکر سیدھے طور پر کانگریس کی نیت اور راہل گاندھی پر سیاسی حلقوں میں انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ انہیں وجہ سے بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریند ر مودی کو یہ کہنے کا موقعہ ملا کے جو کرپشن میں ڈوبے ہیں وہ ہی اب اس کے خلاف اپدیش دے رہے ہیں۔ مودی نے ممبئی میں ایک عزم الشان ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے ایک کانگریس کے بڑے لیڈر کی تقریر دیکھی وہ کرپشن کے خلاف بول رہے تھے، ان کی ہمت تو دیکھئے کوئی دوسر

سلاخوں کے پیچھے تیج پال کیلئے سال کا خاتمہ اور نئے سال کا آغاز ہوگا!

اسمبلی چناؤ اور اس کے نتائج میں اتنے مصروف ہوگئے کہ ایک وقت پیج تھری کے ہیرو ترون تیج پال کو سبھی بھول گئے ہیں۔ وقت وقت کی بات ہے کبھی پیج تھری کے ہیرو آج پیج آٹھ میں ایک کالج میں سمٹ گئے ہیں۔ بہرحال ترون تیج پال پنجی جیل میں ہیں۔ انہیں سال کا آخر اور نئے سال کا آغاز بھی جیل سے ہی کرنا ہوگا۔ تہلکہ مدیر ترون تیج پال کی جوڈیشیل حراست 4 جنوری2014ء تک بڑھا دی گئی ہے۔ تیج پال کو پچھلے12 دن کی حراست ختم ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں مجسٹریٹ ساریکھا ڈیسائی نے ان کی حراست بڑھا دی۔ تیج پال کے وکیلوں نے ضلع عدالت کے سامنے ان کی ضمانت کے لئے مانگ کی تھی۔ اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشیل حراست میں لئے جانے کے بعد سے پولیس کے ذریعے پوچھ تاچھ نہیں کی گئی ہے۔ تیج پال سے صرف اس وقت پوچھ تاچھ کی گئی جب وہ پولیس حوالات میں تھے۔ گووا کرائم برانچ نے اس دوران ساتھی خاتون ملازم کے ساتھ جنسی استحصال کے ملزم تیج پال کی مشکلیں بڑھاتے ہوئے ان کے خلاف فاضل الزام لگائے ہیں۔برانچ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تیج پال کے خلاف درج ایف آئی آر میں اب آئی پی سی کی دفعہ341 اور42 جوڑی گئی ہے۔تیج پال سے

’’آپ‘‘ پارٹی کی سرکارسیاست میں صفائی کی سمت میں ایک اہم قدم!

دہلی کے شہریوں نے راحت کی سانس لی ہوگی آخر کار عام آدمی پارٹی نے پچھلے15 روز سے جو سسپنس بنایا ہوا تھا وہ سرکار بنانے کے اعلان کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔عام آدمی پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں ریفرنڈم کے نتائج کو دیکھتے ہوئے سرکار بنانے کی سمت میں آگے بڑھنے کا فیصلہ لیا گیا۔ پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرنجیب جنگ کے سامنے سرکار بنانے کا دعوی پیش کیا۔ اب صاف ہوگیا ہے کہ اروند کجریوال ہی دہلی کے نئے وزیر اعلی ہوں گے جو رام لیلا میدان میں جنتا کے بیچ حلف لیں گے۔ ہم ’’آپ‘‘ پارٹی اور اروند کجریوال کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں۔ معلق جن آدیش میں یہ تو ہونا ہی تھا جب بھاجپا نے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود سرکار بنانے سے منع کردیاتھا۔ اس صورت میں دو ہی متبادل بچتے تھے ایک تو دہلی میں صدر راج لگادیا جائے، دوسرا آپ پارٹی سرکار بنائے یا پھر چناؤ کرانا ہی متبادل تھا۔ اگر صدر راج لگتا تو گھوم پھر کر کانگریس کی حکومت آجاتی کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ سروے سروا ہوتا ہے۔ اب بھی اقتدار کی باگ ڈور ایک طرح سے کانگریس کے ہاتھوں میں ہے۔ ان کے 8 ممبران اسمبلی کے دم خم

کیدار ناتھ حادثے میں مرے لوگوں کے وارثوں کو نہ تو معاوضہ اور نہ سرٹیفکیٹ ملا!

بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی وجے بہوگنا بیشک ایک پڑھے لکھے اچھے انسان ہیں لیکن ان کی اپنی حکومت اور انتظامیہ پر پکڑ بہت کمزور ہے۔ اتراکھنڈ کے سیاسی ماحول اور اس سرد موسم کے باوجود حالات بہت ہی خراب ہیں۔ ذرائع کے مطابق لوک سبھا چناؤ میں اتراکھنڈ کی کانگریس والی پانچ لوک سبھا سیٹیں خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ اس لئے کانگریس اعلی کمان وزیر اعلی وجے بہوگنا کو ہٹانے کے بارے میں غور کررہا ہے اور ان کے جانشینوں میں مرکزی وزیر ہریش راوت کا نام سب سے اوپر چل رہا ہے۔ یہ تو سیاسی معاملہ ہے جس کا تعلق کانگریس پارٹی سے ہے۔ ہمیں تو دکھ اس بات کا ہے کیدارناتھ میں ماہ جون میں ہوئے قدرتی حادثے کے دوران لاپتہ ہوئے دہلی کے 237 لوگوں کی 6 ماہ بعد بھی کوئی تلاش نہیں ہوسکی اور نہ ہی ان کی موت کے بارے میں سرٹیفکیٹ یا معاوضہ ان کے عزیزوں کو ملا ہے۔ متوفین کے رشتے دار کبھی اتراکھنڈ کبھی دہلی کے محکمہ محصولات کا چکر لگا رہے ہیں۔ کل143 لوگوں کی موت کے بارے میں دیتھ سرٹیفکیٹ پچھلے ہفتے اتراکھنڈ سرکار نے دہلی کے محکمہ محصول کو بھیجے ہیں لیکن اب تک دہلی کے محکمہ محصول متوفی افراد کے رشت

کیا نریندر مودی کا پسماندگی کا فائدہ بھاجپا یوپی میں اٹھا پائے گی؟

بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی کا مشن لوک سبھا2014 کا راستہ اترپردیش سے ہوکر گزرتا ہے۔ 85 سیٹوں والی یہ ریاست بھارتیہ جنتا پارٹی کے گیم پلان میں بہت اہم حصہ ہے۔ تبھی تو نریندر مودی نے اپنے سب سے بھروسے مند حکمت عملی ساز امت شاہ کو لکھنؤ میں بٹھایا ہوا ہے۔ بھاجپا اترپردیش میں پارٹی کے پی ایم عہدے کے امیدوار نریندر مودی کے ذریعے ریاست کی80 سیٹوں کو حاصل کرنے کی کوشش میں لگی ہے۔ نریندر مودی کا چہرہ اور لیڈر شپ پارٹی کو اپنے سماجی تجزیات کے حساب سے اترپردیش میں بھارہی ہے۔پارٹی اس کوشش میں بھی لگی ہوئی ہے کہ نریندر مودی کی پسماندہ ذات ہونے کا فائدہ مل سکے۔ بھاجپا اترپردیش میں مودی کارڈ کھیل کر سیاسی سطح پر ایک تیر سے کئی نشانے لگانے میں لگی ہوئی ہے۔ بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کولگتاہے کہ مودی کی وکاس پرش کے ساتھ ساتھ پسماندہ لیڈر کی ساکھ بھی بھاجپا کے لئے نہ صرف فائدے مند ثابت ہوگی بلکہ پارٹی ذات پات کے تجزیوں کو بھی طاقت دے گی۔ 80 سیٹوں والی اترپردیش ریاست میں بھاجپا 40 سے50 سیٹوں کے درمیان جیتنے کا نشانہ لیکر چل رہی ہے۔ نریندر مودی کی ریلیاں یہاں زیادہ تر کامیاب ہورہی ہیں۔ کاشی

پبلک اسکولوں میں نرسری داخلے پرٹکراؤ!

نرسری داخلے کے لئے محکمہ تعلیم سے جاری گائڈلائنس کے بعد 15 جنوری سے راجدھانی کے تمام پبلک اسکولوں میں نرسری داخلے شروع ہونے جارہے ہیں لیکن اسکول سے چھ کلو میٹر تک کے دائرے میں آنے والوں کو زیادہ تر70 پوائنٹ دینے کی سہولت سے اسکول منتظمین جس طرح سے ناراض ہیں اس سے والدین کی پریشانی بڑھ سکتی ہے۔ دہلی کے پرائیویٹ اسکولوں میں داخلے ، فیس میں اضافہ وغیرہ سے متعلق گڑ بڑیوں اور منمانی کی شکایتیں پرانی ہیں۔انہیں دور کرنے کے لئے کئی بار کوشش ہوچکی ہے مگر کوئی پائیدار حل نہیں نکل پایا۔ ہر بار اسکول کے مالکان و منتظمین کوئی نہ کوئی پیچ ڈھونڈ کر قاعدوں کو تلانجلی دینے کا راستہ نکال ہی لیتے ہیں۔ ایسے میں نرسری کلاسوں میں داخلے سے متعلق نئے قواعد پر اسکولوں کی ناراضگی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے بھی حکومت نے داخلے کے لئے کچھ نکات کو مقرر کیا تھا جن میں اسکول سے گھر کی دوری اور متعلقہ اسکول میں بچے کا کوئی بھائی یا بہن پڑ ھ رہا ہے اگر بچے کے والدین میں سے کوئی اس اسکول کا طالبعلم رہ چکا ہو وغیرہ پہلو شامل ہیں۔ پہلے اسکول سے داخلہ پانے والے بچے کی دوری زیادہ سے زیادہ 14 کلو میٹر رکھی گئی تھی لیکن ن

اروندرسنگھ لولی نے پہنا کانٹوں بھرا تاج!

دہلی اسمبلی چناؤ میں کراری ہار کے لئے بلی کا بکرا بنایا گیا دہلی پردیش کانگریس پردھان جے پرکاش اگروال کو۔ انہیں اس عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ اب یہ کانٹوں بھرا تاج 46 سالہ اروندر سنگھ لولی کو پہنایاگیا ہے۔ لولی نہ صرف سب سے کم عمر کے پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف بنے ہیں بلکہ وہ پہلے سکھ لیڈر ہیں جنہیں اس اہم عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ غور طلب ہے کانگریس میں اہم عہدوں پر نوجوان چہروں کو لانا راہل گاندھی کی ترجیحات میں شامل رہا۔ کانگریس ہائی کمان نے اپنے نوجوان ممبر اسمبلی لولی کو دہلی میں پارٹی کی کمان تھماکر صاف اشارے دئے ہیں کہ بھلے ہی اسمبلی چناؤ میں اس کی کراری شکست ہوئی ہے لیکن حریف پارٹیوں سے ٹکر لینے کا دم خم اس میں اب بھی باقی ہے۔ لولی اپنی تیز طرار ساکھ کے لئے جانے جاتے ہیں۔ دہلی اسمبلی سے لیکر سرکار تک میں ان کی دھاک محسوس کی جاتی رہی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ دہلی میں 45 سیٹوں سے گھٹ کر محض8 سیٹوں پر کانگریس پارٹی سمٹ گئی ہے۔ اس کو پھر سے اقتدار کے قریب پہنچاپانا لولی کے لئے آسان کام نہیں ہوگا۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اس وقت یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ

لو ان ریلیشن کے بڑھتے ٹرینڈ سے کئی پریشانیاں درپیش!

دہلی میں لو ان ریلیشن کے معاملے بڑھنے لگے ہیں۔ لو ان ریلیشن یعنی سانجھہ زندگی جینا اور شادی کی رسم کے بغیر لڑکا لڑکی ایک ساتھ رہتے ہیں اور میاں بیوی کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ اس سے سماجی مسئلہ تو کھڑا ہورہا ہے لیکن ساتھ ساتھ قانونی دشواری بھی بڑھ رہی ہے۔ راجدھانی میں لو ان ریلیشن میں رہنے والوں کے خلاف بدفعلی کے معاملے تین گنا بڑھے ہیں۔ اعدادو شمار کی مانیں تو ہر مہینے ایسے 23 معاملے مختلف تھانوں میں درج ہوتے ہیں۔ اس سال اکتوبر تک ایسے کل 228 معاملے درج ہوئے جو بدفعلی کی اور دوسری حرکات کا 16 فیصدی ہیں۔ یہ انکشاف دہلی پولیس کی ایک اندرونی رپورٹ سے ہوا ہے۔ یہ رپورٹ دہلی پولیس نے بدفعلی کے معاملے میں ملزمان کے الگ الگ زمروں کی پہچان کرنے کے لئے مختلف تھانوں میں درج معاملوں کی بنیاد پر تیار کرائی ہے۔ اس کے مطابق گزرے سال جہاں لو ان ریلیشن میں رہنے والوں کے خلاف بدفعلی کرنے کے 80 معاملے درج کئے گئے تھے وہیں اس سال اکتوبر تک یہ نمبر 228 تک پہنچ گیا ہے۔ حال ہی میں ایڈیشنل سیشن جج یوگیندر کھنہ کی عدالت میں ایک ایسا معاملہ آیا۔ لو ان ریلیشن میں رہنے والی اپنی پارٹنر کو شادی کا جھانسہ دیکر