اشاعتیں

جولائی 16, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

آزادی پر لگام لگانا !

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بلاوجہ حراست کو لیکر قانون سخت ہے اور یہ ایسے کسی شخص کی شخصی آزادی پر روک لگاتے ہیں جسے بغیر مقدمے کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے ۔اس لئے مقررہ پروسیس کا سختی سے عمل کیا جا نا چاہئے ۔ سپریم کورٹ نے ایک شخص کی رہا ئی کا حکم دیتے ہوئے یہ رائے زنی کی تھی ۔ جس کی حراست حکام کے ذریعے اس کی اپیل پر غور کئے بغیر دو مرتبہ بڑھا دی گئی تھی۔ جسٹس انیردھ باس ،جسٹس سودھانشو پھلیا کی بنچ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے اس حکم کو منسوخ کردیا جس میں پرکاش چندر یادو عرف منگیری یادو کی حراست کو بر قرار رکھا گیا تھا۔ یادو کو جھارکھنڈ کرائم کنٹرول ایکٹ 2002کے تحت بیڈ کیرکٹر شخص ڈکلیئرکیا گیا تھا ۔ بنچ نے 10جو لائی کو دی اپنے حکم میں کہا کہ قانون کی خانہ پوری پر تعمیل نہیں کی گئی اور یادو کو جھارکھنڈ کے صاحب گنج ضلع کی راج محل جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔بنچ نے کہا کہ بے دلیل حراست کو لیکر سبھی قانون سخت ہیں وہ ایسے کسی شخص کی شخصی آزادی پرروک لگاتے ہیں جسے بغیر کسی مقدمے کے سلاخوں کے پیچھے رکھا جاتا ہے۔ ایسے معاملوںمیں ایک قیدی کے پاس صرف قانونی چارہ جوئی ہی ہوتی ہے ۔جھارکھنڈ کرائم

پوار-شندے کو ساتھ لینے کا فائدہ؟

کیا ہار میں کیا جیت میں کی قیمت نہیں ،میں کرتویہ پتھ پر جو ملا یہ بھی صحیح وہ بھی صحیح 1996میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی سرکار کا اکثریت میں آنا اور بعد میں 13دن کے وقفے میں گر گئی تھی۔ یہ اس سرکار کا انجام تھا ۔سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے پارلیمنٹ میں اکثریت نہ جٹانے کے درد کے طور پر اٹل جی نے یہ کویتا پارلیمنٹ میں پڑھی تھی۔ واجپائی کے دور میں بی جے پی اقتدار کیلئے کوئی سمجھوتہ نہیں کرنے کا اپنا موقف دکھا رہی تھی۔ وہ بدلے دور میں کسی بھی طرح کا سمجھوتہ کرنے میں ہچک نہیں رہی ہے ۔ مہاراشٹر کی سیاست کی موجودہ تصویر سے اسے بہتر ڈھنگ سے سمجھا جا سکتا ہے ۔مہاراشٹر اسمبلی کے مانسون اجلاس کے ہنگامے دارہونے کی امید ہے ۔ تعجب ہی بھی ہے کہ اقتدار میں شامل سیاسی پارٹیوں کی مشکلیں اپوزیشن پارٹیوں سے کم نہیں دکھائی پڑ رہی ہے۔ مہاراشٹر کی موجودہ اسمبلی میں 105ممبران کے ساتھ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہے۔اب وہ شندے کی حمایت سے بی جے پی اقتدار میں آئی اور سب سے بڑی پارٹی ہونے کے بعد بھی اسے وزیر اعلیٰ کا عہدہ چالیس ممبران اسمبلی والی شندے گروپ کو دینا پڑا ۔ ایک سال بعد جب لگا کہ کیبنٹ میں

کیا سیما حیدر آئی ایس آئی ایجنٹ ہے؟

ان دنوں پاکستان سے آئی خاتون سیما حیدر کافی سرخیوںمیں چھائی ہوئی ہے۔وہ اپنے بچوں کے ساتھ غیر قانونی طریقے سے سند ھ پہلے اپنے بچوں کے ساتھ دبئی اور پھر وہاںسے نیپال ہوتے ہوئے یوپی کے گریٹر نوئیڈا آ پہنچی بتایا جاتا ہے کہ یہاںپر سیما نے ہندو دھرم کو اپنا کر اپنے بوائے فرینڈ سچن سے شادی کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے ۔سوال یہ ہے کہ یہ سیما حیدر کون ہے اور کیوں اس طرح غیر قانونی طریقے سے بھارت آئی ؟ اس کا اپنے بچوں کے ساتھ پریمی سچن کے پاس نیو گریٹر نوئیڈا آنا شبہ کی نظریہ سے دیکھا جا رہا ہے ۔ بریلوی عالم مولانا شہاب الدن رضوی نے جمعہ کو کہا کہ یہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے ۔اسے ذہن میں رکھتے ہوئے مرکزی حکومت سیما پر سخت نگرانی کرائے اور انہیں پاکستان واپس بھیج دیا جا نا چاہئے ۔ درگاہ کے اعلیٰ حضرت درگاہ سے وابسطہ آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی نے پورے معاملے کو پاکستان کی ناپاک سازش سے جوڑا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک ہمارے خلاف مختلف طریقے سے سازش رچتا آیا ہے ۔سرحدوں پر در اندازی کرائی جاتی ہے ۔کشمیرمیں آتنکی حملے کرائے جاتے ہیں۔ سیما ح

نہ کبھی سنی تھی نہ ہی دیکھی تھی!

دہلی میں ایسی برسات ہوئی جو نہ تو کبھی دیکھی تھی اور نہ ہی سنی تھی۔دہلی کا ایک حصہ پانی میں ڈوب گیا کئی برسوں بعد دہلی میں اتنی زیادہ بارش ہونے کے سبب سیلاب جیسے حالات بن گئے ہیں۔ کئی لوگ بے گھر ہو گئے ہیں تو کئی بازاروں کی دکانوںمیں پنی بھر گیا ہے ۔یہاںتک کہ نوجوانوں کی پسندیدہ مونسٹری مارکیٹ،جمنا بازار ،چندگی رام اکھاڑا ،پرانا ہنومان مندر اور لال قلع کا پچھلاحصہ پانی میں ڈوب گیا ۔پانی اتنا کہ پوری کی پوری کار ڈوب رہی تھی ۔ظاہر ہے کہ ان علاقوں کے باشندے پریشان ہیں۔ ساتھ ہی وہ طلبہ بھی پریشان ہیں جو دہلی یونیورسٹی میں پڑھنے جاتے ہیں اور جن کا شاپنگ اڈا مونسٹری مارکیٹ ان لڑکو ں نے اپنی زندگی میںشاید پہلی با ایسا سیلاب دیکھا ہوگا۔ لڑکے حیران ہیں کہ آخر دیش کی راجدھانی میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے ۔ یہاںتک کہ کئی لوگ جمنا اور پانی بھرے علاقوں میں ڈوب ڈوب کر سیلفی اور فوٹوبھی لے رہے ہیں۔ دہلی میں یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے ایک طالب علم نے کہا کہ میں نے پہلی بار اتنے سنگین حالات دہلی میں دیکھے ہیں ۔اس سے پہلے 2013میں خوب بارش ہوئی تھی تب دیکھا تھا کہ پانی شمشان گھاٹ تک آگیا تھا۔لیکن اس سے آگے