اشاعتیں

اگست 5, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

53 دنوں میں 35 نکسلیوں کو ڈھیر کردیا

چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے خلاف ہماری سکیورٹی فورسز کو شاندار کامیابیاں مل رہی ہیں۔ نکسلیوں کے ٹی سی او (ٹیکنیکل کاؤنٹراوفینسیوکمپین)15 جون کو آپریشن مانسون لانچ کیا تھا۔ اس کے تحت جاری بارش کے باوجود فورس نکسلیوں کے گڑھ میں گھس کر انہیں للکار رہی ہے اور اب تک فورس نے اس کارروائی کے تحت 53 دنوں میں 35 نکسلیوں کو مار گرایا ہے۔ تازہ واردات چھتیس گڑھ کے سکما ہیڈ کوارٹر سے قریب 100 کلو میٹر دور مشکل پہاڑ اور جنگل کے درمیان گھس کر ڈی آر جی و ایس ٹی ایف کے جوانوں نے پیر کی صبح 15 نکسلیوں کو مار گرایا۔ ساتھ ہی سبھی کی لاشیں اور 16 ہتھیار بھی برآمد کرلئے۔ پانچ لاکھ کے انعامی دیبا اور ایک زخمی نکسلی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ علاقوں میں پہلی بار آپریشن مانسون چلایا جارہا ہے جس کے تحت یہ کامیابی ملی ہے۔   گولہ پلی کا جنگل بہت ہی گنجان ہے اور بارش کے موسم میں پہاڑ پر پیدل چلنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ بارش ہونے کے سبب یہاں پر چھوٹے نالوں میں پانی بہہ رہا ہے، جسے پار کر جوانوں نے نکسلیوں کے کیمپ پر دھاوا بولا۔ حملہ ہونے پر نکسلیوں کو فورس کے وہاں تک پہنچ جانے کی بھنک تک نہیں لگی۔

ریپ کے قصوروار کو 16 بار موت کی سزا

بھارت کے مقابلہ پڑوسی پاکستان کے عدلیہ سسٹم کی تعریف کرنی ہوگی۔ کئی مقدموں میں یہ ثابت ہوا ہے کہ وہاں کے عدلیہ نظام میں سزا جلد اور انصاف پر مبنی ہوتی ہے۔ بیشک کبھی کبھی فوج کے دباؤ میں وہاں کی جوڈیشیری پر دباؤ میں کام کرنے کے الزام بھی لگتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں اس سال کی شروعات میں قصور شہر میں سات سال کی نابالغ بچی سے بدفعلی کے جس معاملہ نے انٹر نیٹ پر زبردست کمپین کی شکل اختیار کرلی تھی اس معاملہ کے قصوروار کو ایک بار نہیں 16 بار پھانسی پر چڑھا ہوگا۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق قصور ریپ معاملہ میں پہلی ہی چار بار پھانسی دئے جانے کی سزا پاچکے ملزم عمران علی کو ایک خصوصی انسداد دہشت گردی عدالت نے تین دیگر بچیوں کے جنسی استحصال کرنے کے الزام میں 12 مرتبہ اور موت کی سزا سنائی ہے۔ 23 سال کے عمران علی کو قصور شہر میں سات سالہ نابالغ بچی سے بدفعلی کرنے کے بعد اس کے قتل کے الزام میں 23 جنوری کو ڈی این اے جانچ کے بعد پکڑا گیا تھا۔ بعد میں 17 فروری اسی سال عدالت نے چار بار موت کی سزا اور عمر قید کی سزا اور سات سال جیل کی سزا کے ساتھ 40 لاکھ روپے وصولے جانے کا بھی حکم سنا یا تھا۔ انگریزی

کیا دفعہ35-A آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں

جموں وکشمیر کے لوگوں کو مخصوص اختیار دینے والی آئین کی دفعہ 35-A کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر پیر کے روز سپریم کورٹ میں سماعت نہ ہوسکی۔ تین ججوں کی بنچ میں شامل جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے نہ پہنچنے سے معاملہ 27 اگست کے بعد تک ٹل گیا ہے۔ حالانکہ چیف جسٹس دیپک مشرا نے صاف کیا کہ متنازعہ دفعہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف تو نہیں ہے اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس طرح جموں و کشمیر کے لئے یہ حساس اشو بن گیا۔ یہ معاملہ ایک بار پھر ٹل گیا۔ کشمیر میں اس نے خوف سا پھیلا دیا ہے کہ کہیں اسے ہٹا نہ دیا جائے۔   کشمیر میں شورش پیدا کرنے کا کاروبار صرف سرحد پار پاکستان سے ہی نہیں چلتا بلکہ اس کے لئے دیش کے اندر بھی کافی تنظیمیں اور طاقتیں موجود ہیں۔ انہیں دفعہ 35-A کے خلاف سپریم کورٹ میں چل رہے اس مقدمے کا نیا بہانہ مل گیاہے۔ ادھر وادی میں بند اور ہڑتال کے درمیان امرناتھ یاترا بھی ملتوی کرنی پڑی ہے۔ ریاست کی زیادہ تر سیاسی پارٹیاں اسے ہٹانے کے خلاف ہیں جبکہ دیش میں ایک طبقے کی رائے ہے کہ اس دفعہ کے ذریعے جموں وکشمیر کی پوزیشن کو کچھ زیادہ ہی پیچیدہ بنادیا گیا ہے۔ ’وی دی سٹیزنس‘ نام کی ایک

کانوڑ یاترا کی اہمیت

ہری دوار، گومکھ اور گنگوتری سے گنگا جل لیکر کانوڑیے شیوالیوں میں جل چڑھانے کے لئے پہنچنے لگے ہیں۔ واقف کاروں کے مطابق ہری دوار سے ہی تین کروڑ سے زیادہ کانوڑیے کانوڑ لیکر روانہ ہوچکے ہیں۔ اس میں قریب 50 لاکھ ڈاک کانوڑیہ ہیں۔ رشی کیش میں نیل کنٹھ بھگوان کے مندر سے بدھوار کی صبح تک قریب تین لاکھ کانوڑیہ درشن کر چکے تھے۔ ہری دوار آنے جانے والے ہر ہائے وے اور دیگر سڑکوں پر جام کی حالت ہے۔ اس بار کانوڑ یاترا پر دیش بھگتی کا الگ ہی رنگ دکھائی دیتا نظر آرہا ہے۔ زیادہ تر کانوڑیوں کے ہاتھوں میں ترنگا اور کانوڑ پر ترنگے کی جھانکی لگا کر چل رہے ہیں۔ جھانکی میں امرشہید بھگت سنگھ کی چھوٹی فوٹو بھی لگی ہوئی ہے۔ زیادہ تر دہلی ،جمنا پار، نوئیڈا اور غازی آباد کے کانوڑیہ ہیں۔ بدھ کی شام تک اپنی منزلوں پر پہنچ گئے ۔ وہاں زیادہ تر ڈاک کانوڑیہ ، ہریانہ، دہلی نوئیڈا کے ہیں۔ موٹر سائیکل سے کانوڑ لانے والوں کی تعداد پچھلے سال کی بہ نسبت کافی زیادہ ہے۔ جل ابھیشیک کے لئے ہری دوار سے گنگا جل لیکر آرہے کانوڑیوں کے کارواں کا خیر مقدم کرنے کے لئے جگہ جگہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔ ان میں ڈی جے کی دھن پر بھگوان شیو کے ب

مظفر پور کے بعد اب دیوریا کانڈ

بہار کے مظفر پور کانڈ پر تنازع ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اترپردیش کے دیوریا میں بھی اسی جیسا جنسی استحصال معاملہ سامنے آگیا ہے۔ اس کا انکشاف تب ہوا جب دیوریا کے شیلٹر ہوم سے ایتوار کی رات بھاگ کر 10 سالہ بچی مہلا تھانہ پہنچی اور بتایا کہ کس طرح بچیوں سے جبراً جسم فروشی کرائی جاتی ہے۔ لڑکی کے بیان کے بعد انتظامیہ نے دیوریا کے اطفال و خواتین پروٹکشن ہوم پر چھاپہ مارا اور وہاں موجود24 لڑکیوں کو رہا کرایا۔ اس شیلٹر ہوم کی 18 لڑکیاں اب بھی غائب ہیں جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔ مظفر پور اور دیوریا کے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے دیش میں بالیکا یا لڑکیوں کے شیلٹر ہوم چلانے کا کام ناپسندیدہ لوگ کررہے ہیں۔ اس بھی تشویشناک بات یہ ہے کہ ایسے نام نہاد سماجی کارکن جس قسم کی کرمنل سرگرمیوں میں ملوث ہیں ا س سے یہ صاف ہے کہ مظفر پور بچیوں کے شیلٹر ہوم کو چلانے کا کام ایک بدکردار ساکھ اور داغدار ماضی والے شخص کے ہاتھ میں تھا۔ ویسے ہی یہ ماننے کے کافی اسباب ہیں کہ دیوریا بچیوں کے شیلٹر ہوم کی کمان بھی مشتبہ قسم کے لوگوں کے ہاتھ میں پہنچ گئی ہے وہ سماج سیوا کے نام پر اس طرح کا کالا گورکھ دھندہ کررہے تھ

2019 لوک سبھا چناؤ کیلئے مہا دباؤ

اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کی مانگ ایک بار پھر زور پکڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ ویسے یہ مانگ کوئی نئی نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی اس کے مطالبہ ہوتے رہے ہیں۔ اس سمت میں سب سے پہلے اور سب سے سنگین پہلو پچھلی صدی کے 90 کی دہائی میں ہوا تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے تب سماجی صورتحال کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔ منڈل کمیشن کی سفارشیں لاگو ہونے کے بعد بڑی ذاتوں میں پھیلی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے 25 ستمبر 1991 کو نرسمہا راؤ سرکار نے اقتصادی طور سے کمزور طبقات کے لئے 10 فیصد ریزرویشن دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کو اندرا سہانی نے چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کی 9 نفری بنچ نے اس نوٹیفکیشن کو خارج کردیا تھا اور کہا تھا کہ آئین میں ریزرویشن کی بنیاد پر کسی گروپ یا ذات کی سماجی پوزیشن ہے نہ کہ اقتصادی پوزیشن۔ اس کے بعد اترپردیش کا وزیر اعلی رہتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے 2001 میں اوبی سی میں انتہائی پسماندہ اور اقتصادی طور پر کمزور بنیاد بنا کرریزرویشن کی پہل کی تھی۔ حالانکہ ان کے اس فیصلہ کوبھی عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔ اگر مودی سرکار ریزرویشن دینے میں کامیاب رہتی ہے تو یہ 2019

2019کی تیاری میں لگی عآپ پارٹی میں بحران

جہاں ایک طرف عام آدمی پارٹی آنے والے لوک سبھا چناؤ میں لگی ہوئی ہیں وہیں پارٹی کے پنچاب یونٹ میں بھاری پھوٹ پڑ گئی ہے ۔پنچاب سے پچھلے لوک سبھا چناؤ میں 4ایم پی چن کر آئے تھے اب پنجاب اسمبلی پارٹی کے ناراض ممبر اسمبلی سکھ پال سنگھ کھیڑا کی جانب سے بھٹنڈہ میں منقعد سمیلن کی کامیابی نے پارٹی قیادت کی نیند اڑا دی ہے ۔ پارٹی کو قطعی امید نہیں تھی کہ بغیر اس کی مرضی سے منعقدہ سمیلن کامیاب ہوجاگا ۔پنجاب تنازعہ نے جہاں لیڈر شپ کے لئے نئی سردردی کھڑی کردی ہے وہیں پارٹی کا پورا حساب کتاب بگاڑ کررکھ دیا ہے ۔اس کے چلتے آنے والے لوک سبھا چناؤ میں نقصان ہونے کی گنجائش بڑ ھ گئی ہے ۔تنازعہ کے سبب پارٹی کی حکمت عملی متاثر ہوئی ہے اور ورکروں حوصلہ گراہے ۔عآپ لیڈر شپ کو یہ احساس بالکل بھی نہیں تھا کہ پنجاب تنازعہ اتنا طول پکڑے گا ۔پنجاب یونٹ میں پیدا پھوٹ پڑ نے جیسی صورتحال پر دہلی او رپنجاب میں نیتا غور خوض میں لگے ہوئے ہیں اور 6دیگر ممبران کے ذریعہ خود کو الگ گروپ اعلان کرنے کے بعد ریاستی یونٹ میں دو گروپ ہونے کا خطرہ بڑھا ہے ۔اس لئے دہلی میں پنجاب کے لیڈروں سے بات چیت کے بعد یکجہتی کا راستہ بنانے

کون ہے عمران :اصلاح پسند یا کٹر پسند لیڈر

سال 1982میں حید ر آباد میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ ٹسٹ میچ چل رہا تھا ۔پہلی پاری میں پچھڑنے کے بعد جب دوسری پاری میں ٹیم انڈیا میچ بچانے کے لئے اتری تو ایکسپرٹ نے تب کہاتھاکہ اگر بھارت نے نئی گیندسے زیادہ نقصان نہیں جھیلا تو میچ برابری پر ختم ہوسکتا ہے ۔بھارت نے نئی گیندر جھیل لی ۔لیکن تبھی عمران خاں جب بال پرانی ہوچکی تھی بالنگ کرنے آئے ۔محض 25گیندوں میں ایسی دھواں دھار گیندبازی کی کہ بھارت کی 5وکٹ سے پاکستان نے ہندوستان کے خلاف سب سے بڑی جیت درج کرلی ۔عمران خاں نے اس میچ میں پرانی گیند سے ایسا ریورس سوئنگ کی کہ آ ج بھی کئی بلے بازو ں کو برے سپنے آتے ہیں ۔سیاست یا نجی زندگی ،عمران نے ہمیشہ ر یورس سوئنگ سے سب کو چونکا یا ہے ایک ایسا دور تھا کہ ہر کچھ ماہ میں عمران ایک نئی لڑکی سے ڈیٹ کرتا نظر آتا ۔ان کی دوستوں میں کئی بالی ووڈ او رہالی ووڈ ادارکارائیں بھی تھیں ۔پلے بوائے کی امیج رکھنے والا عمران اصلاح پسند ،گلوبل دنیا اور مغربی کلچر کی باتیں کرتا تھا لیکن جب انھوں نے برقے والی بیوی سے شادی کی اور کٹر پسندی کو اپنا ہتھیار بنایا ،تب انھیں سیاست میں کامیابی ملی ۔یہ انکی سیاسی

روس سے ایس ۔400میزائل سودے کا راستہ صاف

مودی حکومت نے ایک بڑی ڈپلومٹک کامیابی حاصل کی ہے ۔امریکی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز نیشنل ڈیفنس بل پاس کیا ہے ،اس میں کئی اہم فیصلے لئے گئے ہیں ۔ اس بل کے پاس ہونے کے ساتھ بھارت کو روس سے جو دفاعی سازو سامان خریدنے میں جو دقتیں آرہی تھی وہ اب دور ہوجائیں گی یعنی بھارت اب روس سے ہتھیار خرید پائے گا ۔دراصل امریکی پارلیمنٹ نے نیشنل ڈیفنس بل ،2019پاس کرکے سی اے اے ٹی ایس قانون کے تحت بھارت کے خلاف پابندی لگنے کے اندیشے کو ختم کرنے کا راستہ نکال لیا ہے ۔پابندیوں کے ذریعہ امریکہ کے مخالفین کے خلاف کارروائی قانون کے تحت ان ملکوں پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں جو روس میں اہمیت کے حامل دفاعی سازو سامان کی خریدکرتے ہیں ۔ اب یہ قانون بننے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لئے یہ بل وہائٹ ہاؤ س جائے گا ۔نئے ترمیمی تقاضوں کو قانونی شکل ملنے کے بعد بھارت کے لئے روس سے ایس ۔ 400میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنا آسان ہوجائے گا ۔حالانکہ قانون کی زبان کافی مشکل لگ رہی ہے لیکن روس سے دفاعی سازو سامان خرید نے والے ملکوں کے خلاف سخت پابندیاں لگنے کی نکات کو بیحد نرم کردیا گیا ہے ۔امید کی جارہی ہے کہ صدر ٹرمپ جلد

مہول چوکسی کو کلین چٹ

مفرور ہیرا تاجر اور و13ہزار کروڑروپے کے پنجاب نیشنل بینک جعلسازی معاملہ میں ملزم مہول چوکسی آجکل پھر سرخیوں میں ہے تازہ تنازعہ اس کے انٹیگوا میں شہریت کے اشو پر ہیں بتایا جاتاہے کہ چوکسی میں مئی 2017میں اس ملک کی شہریت کے لئے درخواست دی تھی ۔انٹیگوا ملک کے مطابق اس وقت بھارت سے جانکا ری مانگی گئی تھی ۔لیکن ہندوستانی ایجنسیوں نے کوئی اعتراض نہیں جتا یا تھا میڈیا کے مطابق اینٹگوا کے مطابق شہریت کے محکمہ نے کہاکہ ممبئی کے پاسپورٹ آفس سے پولس اجازت نامہ ملا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مہول چوکسی کے خلاف ایسی کوئی نامعقول جانکاری نہیں ہے جس سے انھیں اینٹگوا اور برموڈا کا ویزاحاصل کرنے یا وہاں آنے جانے سے روکا جاسکے ۔سی آئی یو کے مطابق چوکسی کے شہریت درخواست کو انٹر پول سے پڑ تال او رجانچ کرانے کے بعد ہی منظوری دی گئی ہے ۔ اس محکمے کا کہنا ہے کہ اگر چوکسی کے خلاف کوئی وارنٹ تھا تو انٹر پول کو شہریت کے لئے درخواست دینے کے وقت جانکاری دی چاہئے تھی ۔چوکسی اس سال 4جنوری کو بھارت سے بھا گ گیا تھا اس نے 15جنوری کو اینٹگوا کی شہریت لے لی تھی ۔اس پر بھارت کے محکمہ خارجہ نے صفائی دی ہے کہ 2017تک چو

ہند۔نیپال رشتوں کو نئی اڑان

چین کے بڑھتے اثر کے اندیشات کو خارج کرتے ہوئے بھارت اور نیپال نے آپسی رشتوں کو نئے مقام تک پہونچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کے تحت کٹھمنڈواو ردہلی سیدھے ریل لائن سے جڑ جائیں گے ۔ساتھ ہی دونوں ملکوں کے درمیان ندی ٹرانسپورٹ کے راستے بھی کھولے جائیں گے ۔وزیر اعظم نریندرمودی اور نیپالی ہم منصب مسٹر کے پی شرما اولی میں ہوئی بات چیت کی خاص بات یہ رہی ہے دونوں سربراہوں کی ملاقات میں نوٹ بندی ۔اور مدھیشی اور یہاں تک کے چین کا کوئی ذکر نہیں آیا حالانکہ اولی پچھلے بار اقتدار سے باہر ہونے اور طویل عرصہ تک نیپال کی نوٹ بندی پر پیچھے بھارت کی طرف انگلی اٹھاتے رہے ہیں ۔ مگر دوبار ہ اولی کے وزیر اعظم بننے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کوبھارت آنے کی دعوت دی تھی ۔نیپال کے چین کی طرف راغب ہونے کے اندیشہ کے درمیان وہاں کے وزیر اعظم مسٹر کے پی شرما اولی نے اپنے پہلے خارجی دور ے کیلئے نئی دہلی (ہندوستان )کا انتخاب کرکے یہی اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت سے رشتے بہتر بنانے کے خواہشمند ہیں لیکن ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے ااعظم نے متنازعہ اشو کو کنارے رکھ کر آگے بڑھنے کا جو فیصلہ کیا اسکے نتی

سوچھ بھارت مشن میں سست روی

نریندر مودی جب دیش کے وزیر اعظم بنے تھے تب ان کا سپنا تھاکہ دیش کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات ولا دی جائے ۔انھوں نے اپنا ڈریم پروجیکٹ ’’سوچھ بھارت مشن ‘‘شروع کیا ۔ اس نے شرو ع شروع میں تو تیزی پکڑی مگر جیسے جیسے سال گذرتے گئے اس میں سست روی دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہے ۔کوئی بھی اسکیم یاخواب تبھی تعبیر ہوسکتا ہے جب اس کو زمین پر اتار نے والی پوری مشینری ایمانداری اور ذمہ داری سے اپنارول نبھائے ۔ماضی گذشتہ کی بات کی جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے بہت سی سرکاری اسکیمیں عمل میں آتے آتے ہی دم توڑ جاتی ہے ۔کیونکہ مشینری کا کوئی حصہ کوتاہی کرتا ہے اس وجہ سے یوجنا کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے کچھ یہی حال وزیر اعظم ’’سوچھ بھارت ابھیان ‘‘کا ہے کئی جگہ تواچھا کام ہورہا ہے تو کہیں افسران او رمقامی لوگوں کی سرگرم ساجھیداری کی وجہ سے پیسے کی بربادی بھی ہورہہی ہے ۔ اب خبر ہے کہ مدھیہ پریش کے درگ علاقہ کے شوچالیوں کی تعمیرکیلئے الاٹ رقم کا کچھ لوگوں نے فائدہ پانے والوں کا پیسہ دبا لیا ہیں ۔اس مبینہ غبن میں پنچاب کے افسران شامل بتائے جارہے ہیں بات اس ابھیان کی نہیں ہے جبکہ مشینری کی مضبوطی درکا ر یہ