اشاعتیں

جولائی 30, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ!

سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ یا بھیڑ تشدد برپا معاملوںمیں تشویش کو لیکر داخل نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن کی مفاد عامہ کی عرضی پر مرکزی حکومت کے ساتھ چھ ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ ان میں اڈیسہ ،راجستھان ،مہاراشٹر ،بہار ،مدھیہ پردیش اور ہریانہ شامل ہیں۔ مفاد عامہ کی عرضی میں کہا ہے کہ تحسین پونا والافیصلہ (2018) میں بڑی عدالت کی واضح گائد لائنز کے باوجود مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ کے معاملوں میں تشویش طریقہ پر اضافہ ہو رہا ہے ۔ جسٹس وی آر گوئی اور جسٹس جی بی پاردیوالا کی بنچ کے سامنے کئی عرضی گزروں کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹ کے دارئرے اختیار کو استعمال کرنا بیکار ہو گااگر عرضی گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ میں جانے کیلئے کہا جاتا ہے تو کچھ نہیں ہوگا ۔ اس کاروائی میں متاثرین کو کچھ نہیں ملے گا۔ تحسین پونےولا کے واقعے کے باوجود واقعات ہورہے ہیں۔ ہم کہاں جائیں؟ یہ بہت سنگین معاملہ ہے ۔2018میں پوناوالا فیصلہ میں بڑی عدالت نے ماب لنچنگ اور بھیڑ کو روکنے کیلئے مرکزی سرکار اور ریاستی سرکاروں کو وسیع گائڈ لائنز جاری کی تھی۔ وکیل سنیتا ہزاریکا اور رشمی سنگھ کے ذریعے سے دا

زخم اب بھی گہرے ہیں!

اپوزیشن کے انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس (انڈیا)کے 21نفری نمائندہ وفد نے اتوار کو منی پور میں جاری نسلی تشدد کو قومی سلامتی کا اشو قرار دیا ہے ،اور کہا کہ وزیر اعظم کی خاموشی اس مسئلے پر ان کی لاچاری ظاہر کرتی ہے ۔ ممبران پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ متاثرین کے زخم اب بھی گہرے ہیں۔ان کی زندگی بہتری لانے کیلئے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کے 21ممبران سنیچر کو منی پور کے دو روزہ دورے پر گئے تھے۔ ان ممبران نے دو گروپوںمیں متاثرین سے ملاقات کی کانگریس نیتا ادھیرنجن چودھری سمیت مرکز اور ریاسی سرکار پر سبھی نے سوال کھڑے کئے ۔وہیں بھاجپا کے نیتاو¿ں نے اپوزیشن کے منی پور دورے کو سیاسی سیر و تفریح بتاتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس نیتا گوروگوگوئی نے کہا کہ اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کیلئے سنیچر کا دن مشکل رہا ۔انہوںنے منی پور کے لوگوں کی دکھ اور تکلیفوں کو سنا اور بتایا کہ اپوزیشن کے ممبران نے چار راحت کیمپوں کا بھی دورہ کیا ۔ یہ آسان نہیں تھا کئی عورتیں ہمیں اپنی باتیں اور تکلیفیں بتاتے ہوئے رو پڑیں۔ کوئی امن چاہتا ہے سب چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی ایک بار پھر پٹری پر لوٹ آئے

بہار میں خشک سالی کی مار !

دیش کے کئی علاقوں میں جہاں تیز بارش اور سیلاب سے لوگ پریشان ہیں وہیں بہار بارش کی کمی کا سامنا کر رہا ہے ۔ موسم محکمے کی مطابق اس سال بہار میں اب تک اوسط سے قریب آدھی بارش ہوئی ہے ۔ جبکہ ریاست کے 16اضلاع میں اوسط کے مقابلے میں آدھی بھی بارش نہیں ہوئی ہے۔ کم بارش کی وجہ سے دھان کی فصل بوائی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ جس سے لاکھوں کسانوں کے سامنے مالی بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ بہار میں قریب 36لاکھ ایکڑ زمین میں اس سال دھان کی کھیتی ہونی تھی لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی آدھی پود بھی نہیں لگ پائی۔ وہیں اب پانی کی کمی سے کئی علاقوں میں جانور بھی مرنے لگے ہیں۔ بانکا فتہر پنچایت کے مرزا پور گاو¿ں کے دھرمندر مشرا کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں اس سال اب تک صر ف ایک فیصدی دھان کی پود لگی ہے ۔ اس بار پورا کا پورا بہار سوکھ گیا ہے ۔ ہر جگہ پانی کی کمی ہوگئی ہے ۔ پھر بھی ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں پانی کی کمی نہیں ہے ۔ لیکن اس مرتبہ ہمارے گاو¿ں میں بھی پانی ختم ہوگیاہے۔ جن کسانوں کی روزی روٹی کھیتی ہی ہے وہ کیا کریںگے ؟ بہار کے کرانے گاو¿ں کے ایک شخص بھرت رام کے سامنے بھی ایسے ہی پر

اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک ؟

یہ جانتے ہوئے بھی حکومت درکار نمبر طاقت میں مضبوط ہے پھر بھی اپوزیشن سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لوک سبھا میں پیش کر دی ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر سمیت سبھی جانتے ہیں کہ یہ ریزولیوشن گر جائے گا۔ کیوں کہ اس کی مخالفت میں کہیں زیادہ ووٹ پڑیں گے اور حمایت میں کم لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی اپوزیشن سرکار کے خلاف عدم اعتماد کا ریزولوشن کیوں لا رہی ہے کیا اسے اس میں کچھ حاصل ہوگا سیاسی واقف کار مانتے ہیں کہ اپوزیشن کو اس عدم اعتماد رویزلوشن پر ہونے والی مفصل بحث کے ذریعے سرکار کو سبھی اشو پر گھیر نے کا مو قع ملے گا۔ لوک سبھا کے سابق سیکریٹری ڈاکٹر دیویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جن بھی مسئلوں کو اٹھاتی ہے تو سرکار اس پر بحث کیلئے تیار ہونے کی بات تو کرتی ہے لیکن اس میں کنتو پرنتو ہوتے ہیں جیسے منی پور پر ہی بحث کی بات کرلیں ۔اس پر قلیل میعاد بحث کیلئے سرکار تیار ہے ،جو محض ڈھائی گھنٹے کی ہوتی ہے ۔ جبکہ اپوزیشن وزیر اعظم کے بیان سمیت وسیع بحث چاہتی ہے۔ ایسے میں اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد تحریک لاکر نہ صر ف منی پور بلکہ ان تمام مسئلوں پر سرکار کو گھیر نے تیاری کر