اشاعتیں

جنوری 15, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پہلے سفر پر نکل پڑا گنگا ولاس کروز!

دنیا کے سب سے لمبے ریور کروز اپنے پہلے سفر پر نکل پڑا ہے اور جمعہ کو وہ ورانسی سے روانہ ہوا ایم وی ولاس شاہکاری ہندوستان غذائیت الکول سے تھے ۔ایپا اور میڈیکلی مدد جیسی کئی سہولیات سے لیث ہے ۔ اس جہاز پر سفر کرنے کیلئے موٹی رقم چکانی پڑے گی۔ایک مسافر کا کرایہ لگ بھگ 50سے 55لاکھ ہوگی ۔اتنی اونچی قیمت کے باوجود اس کروز پر سفر کرنے کا ارادہ رکھنے والے لوگوں کو ایک سال سے زیادہ وقت کا انتظار کرنا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کروز مارچ 2024تک پہلے ہی بک ہو چکا ہے ۔ یعنی ایم وی ولاس گنگا کروز سے ورانسی -ڈبروگڑھ کا سفر طے کرنے کیلئے کسی شخص کو اپریم 2024تک انتظار کرنا ہوگا۔ گنگا ولاس کروز ورانسی کے رویداس گھاٹ پھر آنا ہوگا۔ اور بہار بنگال کے راستے بنگلہ دیش سے ہوتے ہوئے آسام کے ڈبروگڑھ پہنچے گی۔ پوری یاترا کل 50دنوں کی ہوگی۔ لیکن کروز کے شروع ہونے سے پہلے ہی بہار میں اس کی مخالفت شروع ہو گئی ہے ۔ بہار میں جنتا دل یو کے قومی نے الزام لگایا ہے کہ گنگا ولاس کو چلانا جنتا کے پیسے کو لوٹنا ہے ۔ اورکہا کہ ہر سال کروز چلانے کیلئے گنگا ندی میں جمع کیچر کو صاف کیا جائے گا۔اور اس کا کچڑا باڑھ میں اس کی گ

اسرائیل میں جمہوریت مضبوطی کیلئے ہزاروں لوگ سڑکوں پر اترے !

اسرئیل میں نئی حکومت کے جوڈیشیری سسٹم میں وسیع اصلاحات کو لیکر اور انہیں نافذ کرنے کی اسکیم کے خلاف ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر گئے ہیں ۔ اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب میں 80ہزار سے زائد لوگوں نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا ۔ اور اس کے علاوہ دیگر شہروںمیں بھی مظاہرے اور احتجاجی ریلیاں نکالیں گئیں ۔ یروشلم میں وزیر اعظم کے رہائش گاہ باہر اور دیگر علاقوںمیں بھی لوگ سڑکوں پر اتر آئے ۔لوگوں نے حکومت کے خلاف کرمنل گورنمنٹ یور دی اینڈ آف ڈیموکریسی (یعنی پاگل پن بند کرو) کے نعرے لگائے ۔ تل ابیب میں ایک جگہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بی ہوئیں ۔ لوگ سرکار کو کمزور کرنے کی کوششوں کے خلاف ہیں ۔در اصل وزیر اعظم نتن یاہو سرکار میں سپریم کورٹ کو لیکر ایک فرمان جاری کیا ہے اور اس کے پاس ہونے پر اسرئیل کی پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو پلٹ دینے کا اختیار مل جائے گا۔ پارلیمنٹ میں جس کے پاس بھی اکثریت ہوگی وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹ ۔ اس نئی تجاویز کے پاس ہونے پر جج صاحبان کو تقرر کرنے والی کمیٹی میں زیادہ تر ممبر حکمراں پارٹی کے ہی ہوں گے اس سے ججوں کی تقرری میںحکومت کا دخل بڑھ جائے گا۔ قانونی م

ٹی وی چینل سماج میں پھوٹ ڈال رہے ہیں!

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ٹی وی چینل سماج میں پھوٹ ڈال رہے ہیں ۔ایسے چینل ایجنڈے سے کنٹرول ہوتے ہیں اور ان کی سنسنی خیز خبروں کیلئے مقابلے کرتے ہیں ۔یہ پیسہ لگانے والے کے حکم پر کام کرتے ہیں ۔چینلوںپر نفرت پھیلانے والے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے کہا نفرتی تقریر ایک راکشش ہے جو سب کو نگل جاے گا ۔ جسٹس کے ایم جوزیف اور جسٹس بی وی ناگراجن کی بنچ نے کہا دیش میں بے روزگاری ،مہنگائی جیسے کئی اہم مسئلے ہیں لیکن ان پر بحث کے بجائے نفرتی تقریروںپر بحث کرائی جا رہی ہے جو افسوس ناک ہے ۔ بنچ نے صاف کیا کہ وہ کسی فرقہ خاص یا مذہب خاص کے بارے میں نہیں بول رہے ہیں ۔جسٹس جوزیف نے اپنی رائے رکھی جب آپ بولنے اور اظہار رائے آزادی کا دعویٰ کرتے ہیں تو آپ کو ایسا کام کرنا چاہئے ،جیسے کہ آپ سے امید کی جاتی ہے ورنہ ہمارے لئے کیا وقا ر بچا ہے ۔ بڑی عدالت جمعہ کے روز نفرتی خبروں کے خلاف اٹھانے اور حالات کو خراب کرنے والی عرضیوں کے ایک معاملے پر سماعت کررہی تھی عدالت نے اپنے حکم میں درج کیا کہ مرکزی سرکار اور نفرتی تقاریروںسے یا جلسوں سے نمٹنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کر رہی

راہل کے نشانے پر آر ایس ایس !

راہل گاندھی نے آر ایس ایس کو 21صدی کا کورو بتایا ہے اور کہا ہے کہ دھنوانوں سے ان کی سانٹھ گانٹھ ہے ۔ بھارت جوڑو یاترا کی سیریز میں ہریانہ اور پنجاب کے راستے پر پد یاترا کر رہے سابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے بتایا کہ کورو کون تھے ؟ میں آپ کو 21ویں صدی کے کورو کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں، وہ خاکی پینٹ پہنتے ہیں ،ہاتھوں میں لاٹھی لیکر چلتے ہیں شاکھا ئیں لگاتے ہیں۔ بھارت کے تین ارب پتیوں کی ان کو حمایت ہے اور وہ ان کورو کے ساتھ کھڑے ہیں ۔پچھلے سال ستمبر میں جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرل کی راجدھانی تیرواننت پورم سے شروع ہوئی پد یاترا کے دوران بی جے پی اور آر ایس ایس کے مسلسل راہل گاندھی کے نشانے پر رہے ہیں ۔راہل گاندھی نے آر ایس ایس بی جے پی کو اصلی ٹکڑے ٹکڑے گینگ ،خوف اور نفرت کی سیاست کرنے والے قرار دیاتھا ۔اور انہوں نے آر ایس ایس کا موازنہ مصر میں ممنوع تنظیم مسلم برادر ہڈ سے کر دیا تھا۔ راہل کے اتنے تلخ حملوں کے باوجود آر ایس ایس کے مو قف کو لیکر تیز بحث ہے ۔ سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں جس آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے قتل سے جوڑے جانے والے بیان پر راہل گاندھی کو عدالت تک بھی گھسیٹا تھا

کیا 2024کی بساط اس سال بچھے گی؟

اس سال کی سیاسی سرگرمیوں سے صرف 2024کی بساط ہی نہیں بچھے گی بلکہ لوک سبھا چناو¿ کی حالت اور سمت بھی طے ہو جائے گی ۔کیوں کہ اس برس 9ریاستوںمیں اسمبلی چناو¿ ہونے والے ہیں ۔جن میں ساو¿تھ انڈیا میںکرناٹک اور تلنگانا اور شمال مشرقی بھارت کے راجیوں میکھالیہ ،تریپورہ ،ناگالینڈ اور میزورم چناو¿ ہونے ہیں۔ جبکہ ہندی زبان بولنے والی ریاستوں مدھیہ پردیش ،راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔بتادیں کہ کرناٹک اور مدھیہ پردیش اور تریپورہ میں بھاجپا کی حکومتیں ہیں جبکہ ناگا لینڈ ،میکھالیہ اور میزورم میں علاقی پارٹیاں قابض ہیں جو بھاجپا کی اتحادی پارٹیاںہیں ۔ وہیں راجستھان اور چھتیس گڑہ میں کانگریس کی حکومت ہے ،تلنگا نا میں ٹی آرایس قابض ہے ۔ ان ریاستوں کی چناو¿ دیش کی سیاست کے حساب سے بیحد اہم ہےں کیوں کہ اس بعد لو ک سبھا کے چناو¿ ہونے ہیں ۔ ایسے زیادہ تر ریاستوں میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے تو علاقائی پارٹیوں کی بھی اگنی پرکشا ہے ۔ جس ریاستوںمیں چناو¿ ہونے ہیں ان میں سے زیادہ تر اہم ریاستوںمیں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان اہم مقابلہ ہے ۔ جن میں مدھیہ پر

چنی ہوئی دہلی حکومت کا کیا کام ہے؟

افسران کے تبادلے و تقرری کے معاملے میں سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر انتظامیہ کا پورا کنٹرول آپ کے پاس ہے تو پھر دہلی میں ایک چنی ہوئی سرکار کا کیا ہے ؟مرکزی اور دہلی حکومت کے درمیان کام کاج کو لیکر جاری کھینچ تان کے درمیان سپریم کورٹ کے اس رائے زنی کو انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اپنے پہلے صفحے پر جگہ دی ہے ۔دہلی کے کام کاج پر کنٹرول کو لیکر مرکزی اور دہلی سرکار کے درمیان کھینچ تان کے معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ممبری آئینی بنچ سماعت کررہی ہے اس کی سربراہی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کررہے ہیں۔ بنچ نے مرکزی سرکار کی طرف سے موجود سرکاری وکیل تشار مہتا سے پوچھا کہ اگر سارا دہلی کا انتظامیہ مرکزی حکومت کے اشارے پر چلایا جانا ہے تو پھر دہلی میں ایک منتخب حکومت کا کیا مقصد ہے ؟سپریم کورٹ کا یہ ریمارکس تشار مہتا کے اس دلیل کے بعد آئے کہ جس میں کہا تھا کہ مرکزی حکمراں ریاست کو بنانے کا ایک واضح مقصد یہ ہے کہ مرکز اس کا انتظامیہ خود چلانا چاہتا ہے ۔اور سبھی مرکزی حکمراں ریاستوں کو مرکز کے سول سروس کے حکام اور مرکزی سرکار کے ملازم چلاتے ہیں۔ تشار مہتا نے کہ