اشاعتیں

اپریل 17, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سعودی عرب کا انتباہ !ہمیں جو9/11 کا قصوروار بتایا

پچھلے کچھ دنوں سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ دراصل امریکہ نے دو سینیٹروں جان کارمن اور چارلس سیمیٹ نے ایک بل تیار کیا ہے۔ بل میں دہشت گردی کو اسپانسر کرنے کے خلاف انصاف کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں ستمبر 2011ء یعنی 9/11 حملے اور دیگر دہشت گردی کے واقعات کے متاثرین کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملکوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت بھی رہے گی۔ امریکہ میں 9/11 کے آتنکی حملہ میں کیونکہ حملہ آوروں میں زیادہ تر سعودی شہری شامل تھے اس لئے سعودی عرب کو اس کے لئے قصوروار ٹھہرایا جارہا ہے۔ اس ریزولیشن کو لیکر سعودی عرب اب امریکہ کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ سعودی عرب نے امریکہ اور امریکی ممبران پارلیمنٹ کو دھمکی دی ہے اسے 9/11 کے حملوں کے لئے کسی بھی طرح سے قصوروار ماننے کی کوشش نہ کرے۔ اس نے کہا ہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں امریکہ میں موجود سعودی عرب کی املاک کو ضبط کرنے کی کوشش کی تو پہلے سے ہی اپنی پراپرٹی کو بیچ دے گا۔ یہ پراپرٹی 750 ارب ڈالر مالیت کی ہے۔ دھمکی کے بعد اوبامہ انتظامیہ امریکی سینیٹروں کی سینیٹ میں ریزولیشن پاس ہونے سے روکنے کی کوشش میں لگ گیا ہے۔ نیویارک ٹائمس کی رپور

عشرت جہاں معاملہ میں برے پھنسے چدمبرم

عشرت جہاں معاملہ میں سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی پول کھل گئی ہے۔ یہ بیحد شرمناک ہے۔ اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ہی اس حلف نامے کو پہلے منظوری دی تھی جس میں لڑکی کو دہشت گرد بتایا گیا تھا اور پھر بعد میں اسے واپس لیکر وہ حلف نامہ تیار کرایا گیا تھا جس میں اسے بے قصور مانا گیا تھا۔ تازہ دستاویزات سے واضح ہوا ہے کہ عشرت کو آتنکی بتانے والے پہلے حلف نامہ کو وزیر داخلہ رہتے ہوئے چدمبرم نے ہی ہری جھنڈی دی تھی مگر ایک ماہ بعد دوسرے حلف نامہ میں اسے بے قصور بتایا تھا۔ وزارت داخلہ کی فائل کے مطابق عشرت جہاں کے آتنکی ہونے اور اس کے لشکر کے فدائی دستے کا ممبر ہونے کا دعوی کرنے والے حلف نامے کو خود چدمبرم نے 20 جولائی 2009ء کو ہری جھنڈی دی تھی لیکن ایک ماہ کے اندر نیا حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ دوسرے حلف نامے میں انہوں نے شخصی طور سے تبدیلیاں کی تھیں۔ اس معاملہ میں گہری جانچ ہونی چاہئے بلکہ اس کی بھی کہ وہ ایسی جعلسازی کیسے کرسکے؟ ایسا اس لئے ضروری ہے کیونکہ اگر دیش کا وزیر داخلہ کسی وزیر اعلی کا سینئرپولیس افسر و سکیورٹی افسروں کا کیریئر تباہ کرنے کے لئے اس حد تک جا سک

سشما سوراج کاتہران۔ماسکو دورہ

وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج کی ایران اور روسی و چینی لیڈروں سے ملاقاتیں کئی نقطہ نظر سے اہمیت کی حامل ہیں۔ چاہے معاملہ ایران سے تیل کا رہا ہو یا پھر چین سے اظہرمسعود معاملہ اٹھانے کا رہا ہو ، بین الاقوامی پالیسیاں کسی اخلاقیاتی اوراصولی کے بجائے جنگ و سیاسی مفادات پر ہوتی ہیں۔مسعود اظہر کے معاملے میں چین سے پاکستان کے تئیں جھکاؤ کو اسی سلسلے میں دیکھنا ہوگا۔ لمبے وقت سے دہشت گرد سے لڑ رہے بھارت کا ہمیشہ سے یہی خیال رہا ہے کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو اس پر دوہرا روخ ختم کرنا ہوگا۔ روس ، بھارت اور چین کے وزراء خارج کی ماسکو میں ہوئی چوٹی ملاقات میں وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج نے دیش کے اسی موقف کو دوہرایا اور آگاہ کیا کہ دہشت گردی پر دوہرہ رخ ان کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے۔ اس لئے ہمیں اس بات سے ضرور تشفی حاصل ہوئی ہے کہ سشما جی نے ماسکو میں اکھٹے ہوئے وزراء خارجہ کی میٹنگ سے الگ چین کے وزیر خارجہ وانگ وی سے الگ مل کر اپنا اعتراض درج کرایا۔ مسعود اظہر اور لکھوی کے معاملے میں بھارت کی بین الاقوامی کوششوں کو چین نظرانداز کرتا رہا ہے

کوٹ لکھپت جیل قبر گاہ بن کر رہ گئی ہے

پاکستان اپنی ناپاک حرکتوں سے شاید ہی کبھی باز آئے۔بس سوال یہی ہے کہ وہ کتنا گر سکتا ہے۔ انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ۔ پاکستان کے برتاؤ میں کوئی مقام نہیں ہے کوٹ لکھپت جیل میں ہندوستانی قیدی کرپال سنگھ کی مشتبہ حالات میں موت کے 10 دن بعد اس نے منگل کے روز اس کی لاش بھیجی۔ 21 سال سے بھارت واپسی کی راہ دیکھ رہے کرپال سنگھ پردیسی نے 11 اپریل کو کوٹ لکھپت جیل میں آخری سانس لی تھی۔بھارت پہنچنے پر کرپال کی لاش کا امرتسر میڈیکل کالج میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اس سے پتہ چلا کہ پاکستانی ڈاکٹروں نے لاش سے پہلے ہی دل اور جگر نکال لیا تھا اور لاش کا لاہور میں بھی پوسٹ مارٹم ہوا تھا۔ پاکستان نے کرپال کی موت دل کا دورہ پڑنے سے بتائی تھی جس کے لئے دل اور جگر نکالا گیا۔ اندرونی اعضا کو نکال کر لیب میں بھیج دیا گیا جہاں واضح ہو گا کہ انہیں زہر دے کر تو نہیں مارا گیا؟ مئی2013ء میں پاکستان نے سربجیت سنگھ کی لاش بھی دل اور دونوں گردے نکال کر بھیجی تھی۔ کرپال سنگھ کے بھتیجے اشونی نے دعوی کیا کہ اس کے چاچا کوٹ لکھپت جیل میں سربجیت سنگھ پر ہوئے حملہ کے چشم دید گواہ تھے۔ پاکستان سرکار کو اندیشہ تھا کرپال سنگھ

نتیش کمار کا سنگھ ۔بھاجپا مکت نعرہ

بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے پارٹی صدر بننے کے بعد اپنے پہلے پبلک پروگرام میں دیش کو آر ایس ایس اور بھاجپا سے نجات دلانے کا نعرہ دیا ہے۔ دراصل نتیش دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ اب صرف بہار کے وزیر اعلی نہیں بلکہ ایک قومی لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں اور وزیر اعظم بننے کے لائق ہیں۔ ابھی تک اپوزیشن پارٹی کانگریس کو نشانے پر رکھ کر الگ مورچہ بنانے کی بات کیا کرتے تھے لیکن اب وہ تجزیہ بدل گیا لگتا ہے۔ حالانکہ نتیش نے یہ اشارہ تو ابھی نہیں دیا کہ کن پارٹیوں کو ایک جھنڈے کے نیچے لانے کی کوشش ہونی چاہئے لیکن ظاہر ہے کہ ان کی مراد سماجوادی آئیڈیالوجی میں یقین کرنے والی اور کچھ بڑی علاقائی پارٹیوں کو جوڑنے میں ہوگی۔ ویسے بتادیں کہ یہ پہلا موقعہ نہیں کہ جب الگ مورچہ بنانے کی بات اٹھی ہو۔ کئی بار ایسی کوشش ہوچکی ہے۔ کچھ موقعوں پر تو ایسے اتحادوں کو مرکزی اقتدار سنبھالنے کا موقعہ بھی ملتا مگر حقیقت یہ ہے کہ نظریہ اور برتاؤ میں اتنی کامیابی نہیں ہوسکی۔ دراصل پہلے لوک سبھا چناؤ کے وقت ملائم سنگھ یادو نے بھی تمام چھوٹی پارٹیوں کو چھوڑ کر بھاجپا اور کانگریس کے سامنے تیسرا مورچہ کی شکل میں ایک طاقتور چیلن

کم عمر نوجوان پئیں شراب تو لائسنس منسوخ ہو

سڑک سکیورٹی کے تئیں سنجیدہ مرکزی حکومت قومی شاہراہوں سے اسپیڈ بریکر ہٹانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ ریاستی حکومتوں اور بھارتیہ قومی شاہراہ اتھارٹی کو اسپیڈ بریکر ہٹانے کیلئے اسے جنگی سطح پر کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ قومی شاہراہوں پر بنے اسپیڈ بریکر ہٹانے اور اس کی جگہ رمبل اسٹرپ بنانے کے لئے نشان زد مقامات کی تفصیل 10 دنوں کے اندر دستیاب کرائیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اسی مہینے سبھی ریاستی حکومتیں ہندوستانی قومی شاہراہ اتھارٹی اسپیڈ بریکر سے متعلق اپنی رپورٹ مرکزی سڑک ، ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزارت کو سونپ دیں گے۔غور طلب ہے کہ قومی شاہراہوں پر بنے اونچے اور خطرناک اسپیڈ بریکر تیز رفتار سے آنے والی گاڑیوں کے لئے حادثے کا سبب بنتے ہیں۔ رات میں اسپیڈ بریکروں پر چمکدار پینٹ نہ ہونے کی صورت میں اکثر گاڑیاں حادثے کا شکار ہوجاتی ہیں جس میں جان مال کا نقصان ہوتا ہے۔ لہٰذا انڈین روڈ کانگریس کی منظوری کے بعد قومی شاہراہ پر اونچے اسپیڈ بریکر کی جگہ رمبل اسٹرپ بنانے کی شروعات ہوگئی ہے۔ کچھ برسوں سے مرکزی سرکار کی طرف سے مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ قومی شاہراہوں پر رمبل ا

کیااس مرتبہ کامیاب ہوگی تمباکو پر پابندی

راجدھانی میں تمباکو ،گٹکھا، پان مسالہ یا کوئی بھی چبانے والی تمباکو مصنوعات بیچنے ،رکھنے یا بنانے پر اگلے ایک سال تک پابندی کو مزید بڑھا دیا ہے۔دہلی کے فوڈ سکیورٹی کمشنر نے نوٹیفکیشن جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے۔ فوڈ سکیورٹی محکمہ کے ذریعے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمباکو کسی بھی طرح کا ہو لوگوں کی صحت کو خراب کرتا ہے اور آنے والی پیڑھیوں کی انسانی نشو ونما کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ دہلی کے وزیرصحت ستندر جین نے کہا کیونکہ گٹکھا اور تمباکو سے کینسر وغیرہ جیسے خطرناک امراض ہوتے ہیں اس لئے حکومت نے لوگوں کے مفاد اور اچھی صحت کے لئے یہ فیصلہ لیا ہے۔ راجدھانی میں حالانکہ تمباکو مصنوعات پر پابندی ایک سال سے ہے لیکن اس کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ سرکاری پابندی کے باوجود دکانوں پرتمباکو اسی طرح سے بک رہا ہے جیسے کوئی فرمان جاری ہی نہیں ہوا۔یہ پابندی اس بار بھی بنیادی حقیقت بن پائے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن دہلی حکومت کی یہ کوشش اگر کامیاب رہی تو یقینی طور سے اس کا سیدھا اثر عام لوگوں کی صحت پر ہوگا۔ پچھلے مارچ میں حکومت نے ایک سال کے لئے تمباکو پر پابندی لگائی تھی جس کے خلاف تمبا

وجے مالیہ پر کستا شکنجہ

9400 کروڑ سے زیادہ کے قرض کے ڈیفالٹر وجے مالیہ پر حکومت نے آخر کار شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے۔ جمعہ کو مالیہ کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ چار ہفتے کے لئے معطل کردیا گیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی صلاح پر وزارت خارجہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ وجے مالیہ کو باقاعدہ ایک ہفتے کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کا پاسپورٹ ضبط کرلیا جائے یا منسوخ کردیا جائے؟ مالیہ کے خلاف کارروائی اس لئے بھی کی گئی ہے کیونکہ حکومت جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والوں اور دھوکے بازوں کی طرف سے بینکوں کا پیسہ ہڑپنے کے اشو پر اب فکر مند دکھائی پڑتی ہے۔اس سال فروری تک کنگ فشر ایئر لائنس پر 9432 کروڑ روپئے کا قرض ہے اور اس نے جان بوجھ کر 13 بینکوں کا قرض چکا پانے میں اپنی لاچاری ظاہر کی تھی۔ ایئر لائنس کے اہم فیصلے لینے میں اہم رول نبھانے والے وجے مالیہ سیدھے طور پر ذمہ دار ہیں۔پیسے کا خرچ اور روک تھام قانون کے تحت جانچ افسران کے بار بار سمن جاری کرنے کے باوجود مالیہ کا پیش نہ ہونا جان بوجھ کر اسے ناکامی بتانے کے برابر ہے اور اس میں جانچ کی کارروائی جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنے کی منشا نظر آرہی ہے۔ ذرائع نے بت

کشمیر میں فوج کو بلا وجہ بدنام کرنے کی سازش

جموں و کشمیر کے علاقہ ہندواڑہ میں چار شہریوں کی موت کے بعد بھڑکے تشدد کی آگ میں پورا کشمیر اب جھلسنے لگا ہے۔ ہندباڑہ میں تشدد کے واقعات کے بعد سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ احتیاطاً انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔ وہیں لوگوں کی آمدورفت پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ کپواڑہ ضلع کے ہندواڑہ میں ہوئی فائرنگ میں چار لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ غور طلب ہے کہ ہندواڑہ کے ایک جوان پر مبینہ طور سے ایک طالبہ کے ساتھ چھیڑ خانی کا الزام لگا تھا۔ اس کے بعد ناراض لوگوں نے جم کر ہنگامہ کیا جس کے چلتے فوج کو فائرننگ کرنی پڑی تھی۔ اس میں ایک ابھرتے ہوئے کرکٹر سمیت چارلوگوں کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعد معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ کچھ لوگوں نے ایک پولیس چوکی کو آگ لگادی۔ پہلے این آئی ٹی کے تنازعہ نے وادی اور جموں کے درمیان ذہنی خلیج کو اور بڑھایا ہی ہے اسی طرح ہنڈواڑہ کے واقعات کے مرکز کے تئیں لوگوں میں ناراضگی کم ہونے کے بجائے اور بڑھی ہے۔ دلچسپ اتفاق ہے کہ حال کے واقعہ نے گمراہ کن پروپگنڈہ کی اصلیت سامنے لادی ہے۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں لوگ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔ وہاں بے روزگاری کے اشو کو لیکر پاکستان سرکار کے خلاف

یکا یک سودیشی نعرہ دوسرے کاجیوک سہارا ،باباؤں کی موج

دیش میں پیک شدہ فوڈ سیکٹر میں 2015 میں ہماری ایسی دیسی کمپنیاں غیر ملکی ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں پر بھاری پڑی ہیں ۔ مارکیٹ ریسرچر یورومانیٹر کے ایک سروے کے مطابق2015 میں امول، مدر ڈیری، برطانیہ، روچی سویا، پارلے پروڈیکٹس جیسی ملکی کمپنیوں کا دبدبہ رہا جبکہ سوئٹزرلینڈ کی بڑی کمپنی نے نیسلے اوور آل رینکنگ میں پانچویں پائیدان نیچے گر گئی ہے۔ مارکیٹ شیئر کے لحاظ سے صرف 3 کثیر ملکی کمپنیاں مونڈلیج ،نیسلے اور پیپسی ہی ٹاپ 10 کمپنیوں میں جگہ بناسکی ہیں۔ملک کی بڑی کمپنیوں نے ڈسٹریبیوشن بڑھانے ، دیہی علاقوں میں پہنچ بنانے اور کم قیمت پر چھوٹے پیک اتارنے کا فائدہ اٹھایا ہے۔ یورو میٹر کے مطابق دیش کا پیکیج فوڈ مارکیٹ پچھلے کلنڈر ایئر میں 2572 ارب روپے کا تھا۔ 2014 ء سے اس میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جب ہم ملکی کمپنیوں کی بات کرہی رہے ہیں تو بزنس مین بابا دھرم ادھیاتم اور یوگ کے ساتھ کاروبار میں اترے باباؤ ں کیلئے بھارت کے اندر ایک بڑا بازار کھلا ہے۔ یوگ گورو بابا رام دیو ’’سو دیشی اپناؤ ‘‘ اور سنت گرمیت رام رحیم کا زہر ہٹاؤ، جیوک لاؤ ‘ کے نعرے بہت کام آرہے ہیں۔ ان برانڈ باباؤں کے لئے ہریانہ میں کار