تاکہ جہیز انسداد قانون اذیت رکے، بیجا استعمال رکے
یہ اچھی بات ہے کہ مودی حکومت جہیز انسداد قانون میں کچھ ضروری ترمیم کرنے پر غور کررہی ہے۔ یہ وقت کا مطالبہ ہے۔ جب جہیز انسداد قانون بنا تھا تو اس کے پیچھے جہیز کے لالچیوں کو سخت قانون بنا کر بیویوں کو جو مارنے کا سلسلہ چل پڑا تھا اسے روکنا مقصد تھا۔جہیز سے وابستہ قتل تو رکے نہیں لیکن اس قانون کا وسیع پیمانے پر بیجا استعمال ہونا شروع ہوگا۔ فرضی شکایات کے چلتے جہیزاذیت انسداد قانون کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے حکومت اس میں ترمیم کرنے جارہی ہے۔ اس سے جہیز ٹارچر انسداد قانون کا بیجا استعمال بند ہوسکے گا اور بے وجہ کوئی جیل نہیں بھیجا جائے گا۔ آپ اگر تہاڑ جیل جائیں تو وہاں پائیں گے جہیز اذیت انسداد قانون کے تحت درجنوں مرد اور عورتیں ، بزرگ بند ہیں ساتھ ہی مقدمے کے دوران میاں بیوی میں سمجھوتے کے ذریعے مسئلے کے حل کا متبادل مہیا کرایا جائے گا۔ ویسے تو اس قانون میں تبدیلی کی پہل تبھی شروع ہوجانی چاہئے تھی جب سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں صاف طور سے یہ کہا تھا کہ یہ قانون غصے والی خواتین کے ہاتھوں میں ایک ہتھیار کی طرح ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں رہ گیا تھا کہ اس قانون کا