اشاعتیں

نومبر 15, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

16سے 18ہزار فٹ اونچائی ایل اے سی پر تعینا ت ہمارے جوان !

دیش میں سردی کا موسم شروع ہوگیا ہے مشرقی لداخ سیکٹر میں پہاڑ برف سے ڈھک چکے ہیں جون میں گلوان وادی میں چین سے جھڑپوں کے بعد بھارت نے اس سرد موسم میں بھی اپنے فوجیوں کو 18ہزارفٹ اونچائی پر واقع ایل اے سی کی محاذی چوکیوں پر تعینات ہیں اس ٹھنڈے کے موسم میں جوان اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا پائے اور انہیں پھر اس کے لئے دیش بھر کے اچھے اسپتالوں میں چنے گئے سپر اسپیشلسٹ اور سینئر سرجن اور پیرا میڈیکل اسٹاف بھی ان کے ساتھ رکھے گئے ہیں تاکہ وقت پڑنے پر ان کی صحت کی جانچ کرتے رہیں اور ضرورت کے حساب سے دوائیں دی جائیں ہر چھ سے آٹھ ہفتے میں میڈیکل اسٹاف نیا رکھا جاتا ہے دنیا کی سب سے اونچے فوجی علاقے سیاچن سے لوٹے ایک ڈاکٹر نے بتایا محاذی مورچے پر تعینات فوجی شیو آنند کھانے کی وجہ سے پیٹ میں درد کی بیماری سے لڑتے ہیں اور دیگر بیماریاں بھی ان کو پریشان کرتی ہیں اس لئے فوجیوں کو بھوگ آشن ، سانس لینے ورزش کرنے کے لئے کہا جاتا ہے اونچائی والے علاقوں میں کسی بھی فوجی کو زیادہ سے زیادہ چار مہینے کے لئے تعینات کیا جاتا ہے ایسے ہی اس جنگی میدان علاقے میں ڈیوٹی سے آئے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا جب ڈاکٹر بیس کیم

کومہ کی حا لت میں کانگریس پارٹی !

بہار چناو¿ و دیش کی 11ریاستوں کے ضمنی چناو¿ میں کانگریس کی جو درگتی ہوئی ہے کے بعد پارٹی کے اندر کھل بلی مچی ہوئی ہے اور یہ تو ہونا ہی تھا ۔ ایک بار پھر پارٹی میں بغاوت کی آہٹ ہے جس طرح پارٹی کے اندر راہل گاندھی کے طریقہ کار کو لیکر سوال اٹھ رہے ہیں اس کے آنے والے دنوں میں کانگریس کا بہران مزید گہرا ہوسکتا ہے پارٹی کے ذرائع کے مطابق لیٹر بم چھوڑنے والے لیڈروں میں سے کچھ نیتا حملہ آور ہیں اور وہ فیصلہ کن لڑائی کے مونڈ میں ہیں ان میں سے ایک لیڈر کپل سبل نے جو آواز اٹھائی ہے اند ر کھانے پارٹی کے کے سینئر لیڈر نہ صرف ان کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ اس مرتبہ پارٹی اعلیٰ کمان سے واضح فیصلے کی توقع کر رہے ہیں ۔ کانگریس کے نیتا مانتے ہیں کہ پارٹی میں باغیوں کی فوج کی ناراضگی ابھی بر قرار ہے ایسے میں اس کا سیدھا اثر پارٹی صدر عہدے کے لئے ہونے والے چناو¿ پر پڑ سکتا ہے ۔ جو اگلے ماہ دسمبر میں ہونے کا امکا ن ہے پارٹی کے نیتا نے کہا کہ اگر راہل گاندھی اس عہدے پر واپسی کی تیاری کر رہے ہیں تو ناراض لیڈروں کی آوازیں کچھ دھیمی پڑ سکتی ہیں دوسرے کئی لیڈروں کا خیال ہے کہ کانگریس 23ناراض لیڈروں نے خط لکھا

دہلی والوں نے خود پیدا کئے یہ سنگین حالات !

راجدھانی میں کورونا انفیکشن کے رکارڈ ٹوٹ رہے ہیں دہلی میں کورونا انفیکشن سے پہلی مرتبہ ایک دن میں 131لوگوں کی موت ہوئی جبکہ 7486نئے مریض سامنے آئے دہلی میں یہ کورونا کا تیسرا پیک مرحلہ ہے ۔ اس سے پہلے جون میں پہلا اور ستمبر میں دوسرا مرحلہ آیا تھا ۔ پہلے پیک کے دوران دہلی میں سب سے زیادہ اموات درج ہوئیں تھیں لیکن تیسرا پیک آتے آتے روزآنہ ہونے والی موتوں سے پچھلے ایک دن کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ اس کے مطابق دیش میں سب سے زیادہ اموات دہلی میں درج کی جا رہی ہیں ۔ حالت یہ ہے کہ پچھلے دس دنوں میں کورونا مریضوں کی موت کے چلتے شرح اموات 1.48فیصدی درج کی گئی ۔ جو باقی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔ راجدھانی میں کورونا وائرس کے بگڑے حالات کو لیکر ڈاکٹروں نے کافی سنگین حالات بتائے ہیں ان کا کہنا ہے دہلی نے خود ایسے حالات پیدا کئے ہیں اس کے ذمہ دار لوگ ہی ہیں سرکار اور انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔ ان حالات سے بچنے کے لئے لاک ڈاو¿ن متبادل نہیں چننا چاہئے دہلی کے اپولو ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر ایس چٹرجی کا کہنا ہے دہلی میں کورونا کے سنگین حالات خود پیدا ہوئے ہیں اور وہ لاک ڈاو¿ن کے حمایتی نہیں ہ

ایک چمچ سارس- کوو2-وائرس نے دنیا کو ہلایا !

کورونا کے قہر سے دنیا لڑ رہی ہے حالانکہ کیا آپ جانتے ہیں کہ عالمی سطح پر 5.4سے زیادہ مریضوں کو اس نے اپنی گرفت میں لینے والے سارس 2-وائرس کی کل مقدار ایک بڑے چمچ میں تھوڑی سی ہی زیادہ ہے ۔آسٹریلیائی ماہر ریاضیات میئر پارکر نے اپنے حالیہ تجزیہ کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کا سائز بہت ہی باریک ہے ابھی تک جتنے معاملے سامنے آئے ہیں اس کے حساب سے یہ مانا جا سکتا ہے 8کلو میٹر سارس -کوو 2- وائرس نے پوری دنیا کو ہلا دیا ہے ۔کیوں کہ ایک بڑے چمچ میں چھ ملی لیٹر رقیق سماتا ہے ۔یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ دنیا بھر میں وائرس کو ایک بڑے چمچ میں بھی سمیٹا جا سکتا ہے ماہر وائرس کی مانیں تو سارس کوووائرس کا سائز انسان کی نسوں سے دس لاکھ گنا چھوٹا ہے یہ ایک کووڈ کی طرح کام کرتا ہے جونسوں میں داخل ہو کر وائرس کو اپنی تعداد بڑھانے میں اہل بناتا ہے ۔کیا آپ کو یقین آئیگا ۔ (انل نریندر )

امت شاہ کی پرچھائی سے نکلتے جے پی نڈا!

بہار اسمبلی چناو¿اور اس کے ساتھ کئی ریاستوں میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتیجوں نے بھاجپا کے قومی صدر جے پی نڈا کو بڑی مضبوطی دی ہے چونکہ وہ باقاعدہ طور سے پارٹی صدر کی کمان سنبھالنے کے بعد پہلے بڑے چناو¿ میں پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے وہیں ریاستوں میں مستقبل کے چہروں کی تلاش تیز ہو سکتی ہے ممکنہ آپسی سنگھرش بھی دکھائی دے سکتا ہے ۔مدھیہ پردیش اور کرناٹک پر خاص نظر رہے گی جہاں تیسرے مضبوط چہروں کی شکل میں جوترآدتیہ سندھیا اور وی وائی وجیندر نے کافی کامیابی دلائی ۔سابق بھاجپا صدر امت شاہ کی کھینچی لمبی لکیر کے بعد پارٹی کمان سنبھالنا کسی کے لئے آسان نہیں ہے لیکن نڈا نے بہار جیسی ریاست میں جیت کے ساتھ یہ عزم دکھایا کہ وہ شاہ کی لکیر کو آگے بڑھا سکتے ہیں ۔بہار کا اثر اگلے سال ہونے والے بنگال آسام میں دکھائی پڑ سکتا ہے ۔اگر بنگال بھاجپا کی جھولی میں آیا تو نڈا بھاجپا توقع کے مطابق اونچائیوں پر لے جانے والے پہلے صدر ہوں گے ۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نڈا کو گھر جاکر انہیں مبارکباد دی اب جبکہ بھاجپا ریاست میں نمبردو آنے کے باوجود اسٹرائک ریٹ کے لحاظ سے یہ بھی طے ہوگا کہ مستقبل کا چہرہ کون ہو

بدلے حالات میں آزادانہ فیصلے لینے کی ہوگی چنوتی!

نتیش کمار نے ساتویں مرتبہ بہار کے وزیرا علیٰ کے عہدے کا حلف لیا اور بھاجپا بھی چھٹی بار حکمراں پارٹی بنی ۔۔۔لیکن یہ پہلی بار ہے کہ بھاجپا نے پورا گھر بدل دیا ۔صرف پچھلی حکومت کے وزیر صحت منگل پانڈ ے کو چھوڑ کر یہاں تک کی بہار میں پہلی بار دو نائب وزیراعلیٰ تارکشور پرساد ،رینو دیوی کو بنایا گیا دو دن پہلے تک آپ جنتا کو چھوڑ بھی دیں تو بڑے بڑے نیتاو¿ں نے بھی ان کے نام کا تصور بھی نا کیا ہوگا ۔یہ چہرے کچھ ویسے ہی ہیں جیسے ہریانہ میں پچھلی مرتبہ سرکار کی تشکیل کے وقت وزیراعلیٰ بنے منوہر لعل کھٹر ہیں ۔ یہ بھی اتنا ہی سچ ہے کہ سوشیل کمار مودی بھاجپا کے قدآور لیڈر اس مرتبہ کیبنیٹ میں نہیں ہیں ۔بھاجپا نے اپنا ڈپٹی سی ایم بدلا لیکن ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس سے سب سے زیادہ نتیش کمار متاثر ہوں گے وجہ ،اب تک پندرہ سال میں بطور نائب وزیراعلیٰ سوشیل کمار مودی کا لب و لہجہ ایسا تھا کہنا تو دور وہ جانتے تھے کہ نتیش کمارکو کب کیا پسند ہے اور وہ کب کیا کرنے ولے ہیں ۔اسی کے متعلق وہ سرکار کے ساتھ تال میل بٹھاتے تھے سوشیل مودی کا قداور شخصیت بھی ایسی تھی کہ ان کی ہاں میں پورا بہار بھاجپا کی ہاں ہوتی تھی ۔ا

بہار میں جیت کا سہرہ خوواتین کو جاتا ہے !

بھاجپا کی بہار میں شاندار جیت کا سہرہ مہیلاو¿ں کے سر جاتا ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی نے بہار میں این ڈی اے کی جیت کا جشن مناتے ہوئے کہا عورتیں بھاجپا کی سائلنٹ ووٹر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سائلنٹ ووٹر کی آواز سنائی دینے لگی ہے یہ ایک پکی ووٹر ہیں ۔مائیں اور بہنیں ،بہار میں عورتوں کے مردوں سے پانچ فیصد ووٹ پڑے ہیں بھاجپا مانتی ہے عورتوں کا سرگرم رول بنگال میں بھی پارٹی کے لئے طاقت بن سکتا ہے ۔یہاں 166سیٹیں ایسی تھیں جہاں عورتوں کا ووٹ فیصد زیادہ رہا ۔اور یہ ہی وجہ ہے کہ بھاجپا کی جیت اچھی رہی اور بھاجپا جے ڈی یو ہم اور وی آئی پی کا اتحاد 166میں سے 100سیٹیں جیتا اور عورتوں نے اقتدار کے حصول میں بازی برقرار رکھنے میں اہم رول نبھایا ہے ۔اس میں جے ڈی یو کو 21بھاجپا کو 29اور وی آئی پی کو 3سیٹیں ملی ہیں ان 77سیٹوں میں سے مہاگٹھ بندھن کے حصے میں 19سیٹیں آئیں بتا دیں اس مرتبہ اسمبلی چناو¿ میں کل 243میں سے 166سیٹوں پر عورتوں نے مردوں سے زیادہ ووٹ ڈالے تھے جن میں سے 77سیٹیں ایسی ہیں جن میں مردوں اور عورتوں کے درمیان ووٹنگ کافرق 10فیصد سے زیادہ رہا ۔گٹھ بندھن کے کھاتہ میں صرف 13سیٹیں آئی ہیں جن میں گ

آسیان ممالک نے کیا دنیا کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ !

8سال لمبی بات چیت اور غور خوض کے بعد چین سمیت آسیان ممالک کے ممبران نے اتوار کے روز دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کر دئیے ۔ایشیا کے کئی ملکوں کو امید ہے کہ اس معاہدے سے کورونا وبا کی مار سے تیزی سے بہار نکلنے میں مدد ملے گی علاقائی پائیدار اقتصادی ساجھیداری (آر سی ای پی )پر جنوبی مشرق ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کی سالانہ چوٹی کانفرنس کے ورچول طریقہ سے دستخط کئے گئے ۔آسیان کے دس ملکوں کے علاوہ چین ،آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ ،جاپان ،ساو¿تھ کوریا شامل ہیں ۔سمجھوتہ میں شریک ملکوں کی کل آبادی 2.1عرب ہے ۔دنیا کی کل جی ڈی پی کا آر سی ای پی حصہ داری 30فیصدی ہے ۔جو دنیا کے سب سے بڑے تجارتی معاہدہ ہے ۔حالانکہ اس میں چین کا دبدبہ ہے ۔آسیان کے انڈیونیشیا ،ملیشیا ،فلپائن ،سنگاپور،تھائی لینڈ ،برنئی،ویتنام ،میانماروغیرہ شامل ہیں ۔بھارت اس سمجھوتہ میں شامل نہیں ہے ۔حکام کا کہنا ہے بھارت سے پھر سے شامل ہونے کے امکانات کھلے ہیں ۔بھارت ایک مبصر ممبر کے طور پر اس میں حصہ لے سکتا ہے ۔بھارت ہی آر سی ای پی کی بنیاد رکھنے والے 16ملکوں میں شامل تھا لیکن پچھلے سال بھارت نے اس سے خود کو الگ کر لیا

کھلی بحث کا ایسا معیار پہلے کبھی نہیں رہا !

ٹی وی کیوریج کے دوران فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام کا معاملہ سپریم کورٹ پہونچ گیا ہے ۔چیف جسٹس ایس اے بوگڑے نے رپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رپوٹنگ طریقہ کار پر سخت رائے زنی ظاہر کی ہے ۔کہا کہ آپ اپنی رپورٹنگ کے ساتھ تھوڑے پرانے زمانے کے ہو سکتے ہیں لیکن سچ کہوں تو میں اس سطح کی بحث کو کبھی قبول نہیں کر سکتا ۔بحث کا معیار پبلک طور پر ایسا کبھی نہیں رہا ۔کورٹ پریس کی آزادی کی اہمیت کو مانتی ہے ،اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میڈیا کے شخص سے سوال پوچھانہیں جانا چاہیے ۔سپریم کورٹ مہاراشٹر سرکار کی طرف سے ممبئی ہائی کورٹ کے تیس جون کے حکم کے خلاف ارنب کے خلاف دائر خصوصی اجازت عرضی پر سماعت کررہی تھی ارنب پر الزام ہے کہ انہوں نے پالگھر لنچنگ اور اپریل میں باندراریلوے اسٹیشن پر پرواسی مزدوروں کے اکھٹا ہونے کے بارے میں جو کوریج کیا تھا وہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والا تھا ۔چیف جسٹس آف انڈیا نے ارنب گوسوامی کے وکیل ہری سالوے سے کہا رپوٹنگ میں ذمہ داری نبھانی ہوگی کچھ سیکٹروں میں احتیاط کے ساتھ چلناہوتا ہے ۔بطور عدالت ،ہماری سب سے اہم ترین تشویش امن اور سدبھاو¿ ہے ۔چیف جسٹس نے کہا ک

ہم کسی ڈکٹیٹر کے نہیں آئین کے محافظ ہیں!

امریکہ میں صدارتی چناو¿ کے بعد سے اتھل پتھل مچی ہوئی ہے ۔ڈونالڈ ٹرمپ محکمہ دفاع میں بڑی رد و بدل کرنے میں لگے ہیں ماہرین اس پر تشویش جتا رہے ہیں اس درمیان امریکی فوج کے بڑے افسر نے یقین دلایا کہ فوج کو سیاست سے الگ رکھا جائے گا جوائنٹ چیف آف اسٹاف و چیئرمین جنرل مارک ملی نے بتایا کہ ہم دوسری فوجوں کے بیچ خاص ہیں ۔ہم میں راجہ یا رانی ،یا مظالم ڈھانے والے یا ڈکٹیٹر کے لئے حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے کسی شخص کا حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے کسی مذہب کے لئے حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے آئین کی حفاظت کا حلف لیا ہے ۔ہر فوجی ہر بحری اور ائیر فورس اور ساحلی گارڈ ، ہم میں سے ہر ایک اپنے ذاتی مفاد کی پروا کئے بغیر اس دستاویز (آئین )کی حفاظت کریں گے ۔امریکی فوج کے میوزیم کے افتتاح کے دوران فوج کے سربراہ مار ک ملی نے یہ بات کہی اس موقع پر نگراں وزیر دفاع کرسٹوفر ملر بھی موجود رہے تھے پنٹگان میں رد وبدل سے سوال اٹھنے لگے تھے کہ کیا یہ سیاست دانوں کے زیراثر سے بچا رہے گا ۔امریکہ کی خاتون اول میلانیہ ٹرمپ اور ڈونالڈ ٹرمپ کے رستہ کو لیکر افواہوں کا بازار گرم ہے ۔غور طلب ہے کہ پچھلے دنوں ایسی خبریں اڑی تھیں کہ میلانیہ

خطرناک ہے آن لائن مواد پر سرکاری کنٹرول!

xاب مرکزی سرکار نے انٹرنیٹ کے ذریعے دکھائی جارہی فلموں نیوزمیٹر وغیرہ کو وزارت اطلاعات نشریات کی نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ابھی تک بڑے پردے اور ٹی وی پر دکھائی جانے والی فلمیں ہی اس کی نگرانی میں تھیں اب نیٹ فلکس ایمازون ،یوٹیوب ،پر ڈالے جانے والے میٹر پر بھی اس کی نظر ہوگی جب سپریم کورٹ نے کچھ ٹی وی چینلوں پر ٹیلی کاسٹ ہونے والے قابل اعتراض مواد پر نظر رکھنے سے متعلق اقدامات کے بارے مین مرکزی سرکار سے پوچھاتھا تب اس کا کہناتھا کہ ٹیلی ویزن چینلوں سے اتنا خطرہ نہیں ہے جتنا انٹرنیٹ ذرائع سے ڈالے گئے میٹر سے ہے ۔مگر اب تک عدالت نے کہا تھا کہ الیکٹرونک میڈیا پر دکھائے جانے والے خبروں کا تجزیہ خود ناظرین کر دیتے ہیں پھر لوگوں کو یہ آزادی ملنی ہی چاہیے کہ وہ کیا دیکھنا پڑھنا اور سننا چاہتے ہیں مگر کیوں کہ انٹر نیٹ کے ذریعے دکھائے گئے میٹر پر ابھی تک کسی ریگولیٹری ادارے کی نظر سے دور رہے ہیں ایک طرح سے سبھی کے لئے یہ آزاد ہے اس لئے کئی چیزیں ایسی بھی ان پر لکھی و دکھائی جاتی ہیں جس سے سرکار کے لئے پریشانی کھڑی ہوتی رہی ہے ایسے میں کئی لوگوں کو فطری طورپر خیال ہے کہ سرکار سوشل میڈیا و

سوشاسن بابو کیلئے آسان نہیں ہوگی نئی پاری !

بہار میں نتیش کمار نے ساتویں مرتبہ وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا انہیں راج بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں ریاست کے گورنر فاگو چوہان نے عہدہ رازدادی کا حلف دلایا ۔ان کے ساتھ بھاجپا سے سات اور جنتا دل یو سے پانچ اور ہم پارٹی اور وی آئی پی پارٹی سے ایک ایک وزیر نے حلف لیا سوشاسن بابو و بہار کے وزیرا علیٰ کی کرسی سنبھالنے والے نتیش کمار کے لئے اس بار کی ان کی پاری آسان نہیں ہوگی حالانکہ سیاست میں منجھے ہوئے کھلاڑی ہونے کے ساتھ ہی ان کا انتظامی تجربہ اچھا ہے اس لئے وہ سوشاسن بابو کے نام سے جانے جاتے ہیں لیکن بہار میں موجودہ چنوتیوں سے لڑ کر ریاست کو نئی سمت دینا آسان نہیں ہوگا درپیش ان چنوتیوں سے لڑنے میں اگر وہ کامیاب نہیں ہوتے تو اگلے چناو¿ میں اس کا بڑا نقصان ان کی پارٹی کو ہو سکتا ہے ۔ایسی صورت میں ان کا مینڈیٹ پوری طرح سے کھسک جائے گا نئی سرکار میں سب سے بڑی تبدیلی ہوئی کہ نائب وزیراعلیٰ کے طور پر ان کے پرانے ساتھی سوشیل کمار مودی ان کے ساتھ نہیں ہیں ۔اب ان کے ساتھ تارکشور پرساد اور رینیو دیوی بطور نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کریں گی ظاہر ہے نتیش کمار کے لئے آنے والے حالات آسان نہیں ہ

یوگی نے ماٹی کے ہنر مندوں کو یادگار بنایا !

انگلیوں کے جادو پر مٹی میں روح پھونکنے والے کاریگروں پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس مرتبہ ان کی دیوالی کو یادگار بنا دیا ۔ہنر کے ماہر اور فن ثقافت کی قیمت پہچاننے والے یوگی نے ماٹی کلا ہاتھوں ہاتھ خرید لی وہ مہمان نوازی میں بھی نہیں چوکے انہوں نے ہنر مندوں کا منھ میٹھا کراد یا بورڈ نے کھادی بھون میں 4سے 13نومبر تک ماٹی آرٹ میلا منعقد کیا جس میں بلند شہر گورکھپور اعظم گڑھ مرزا پور وارنسی الہٰ آباد بارہ بنکی ،امبیڈ کر نگر ،کانپور نگر ،کانپور دیہات سمیت دیگر ضلعوں کے ماٹی کلا کاریگروں کے قریب 30انسٹال لگے تھے جس میں 500سے زیادہ مٹی کی چیزیں لگی ہوئی تھیں ۔9آرٹسٹ وزیراعلیٰ سے ملنے ان کی سرکاری رہائش گاہ پہوچے اور میلے میں بچے مٹی کے کچھ سامان کو بھی ساتھ لے گئے ملاقات کے دوران تحفہ دکھائے تو یوگی نے تقریباً سبھی چیزوں کو 30ہزار 500روپے دیکر خرید لیا ماٹی میلا امید سے دس گنا زیادہ اچھا رہا ۔اس مرتبہ ایودھیا میں 5لاکھ سے زیادہ مٹی کے چراغوں نے تریتا دور کی یاد کو تازہ کر دیا۔ (انل نریندر)

راہل گاندھی میں صلاحیت اور جنون کی کمی !

امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ نے راہل گاندھی کو لیکر اپنی کتاب میں بڑی بات کہہ ڈالی انہوں نے اپنی زبانی” اے پریمکس لینڈ “ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو نروس اور کم صلاحیت والا قرار دیا ہے ۔اوبامہ نے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا بھی ذکر کیا ہے اوبامہ اپنی کتاب میں لکتے ہیں کہ راہل گاندھی ایک ایسے طالب علم ہیں جنہوں نے فورس ورک تو کیا اور ٹیچر کو متاثرکرنے کے لئے بے چین رہے لیکن اس موضوع میں مہارت حاصل کرنے کے لئے یا تو ان میں صلاحیت نہیں یا جنون کی کمی ہے وہ نروس بے جل کوالٹی والا بتایا ہے ۔اپنے خیال میں اوبامہ نے راہل کی والدہ اور کانگریس کی نگراں صدر سونیا گاندھی کا ذکر کیا ہے ۔ہمیں چارلی کرسٹ ایہنگ مینول جیسے مردوں کے ہینڈ سم ہونے کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن عورتوں کی خوبصورتی کے بارے میں نہیں صرف ایک یا دو ہی قول ہیں جیسے سونیا گاندھی کے بارے میں تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے سابق وزیردفاع باب گیٹس اور بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ دونوں میں بالکل جذباتی خلاءسمایا ہوا ہے ۔ایمانداری تو ہے کتاب میں مزید لکھا گیا ہے روس کے صدر ولاد میر پوتن نے اوبامہ کو شکاگو مشین

مینڈیٹ مہاگٹھ بندھن کے ساتھ الیکشن کمیشن کا نتیجہ این ڈی اے کے ساتھ!

بات 2010کی ہے دہلی میں رہ رہے 21ساکہ تجسوی یادو انٹر نیشنل کرکٹر بننے کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن بہار میں اسمبلی انتخابات میں اپنے والد کی جماعت آر جے ڈی کی مدد کے لئے پٹنہ آگئے ۔تیجسوی کے لئے پٹنہ سے دور رہ کر بھی سیاست نئی نئی تھی ۔لیکن وہ آہستہ آہستہ صحیح معنوں میں سیاست کا پاٹھ سیکھ رہے تھے 2010میں ہوئے اسمبلی چناو¿ میں آر جے ڈی کی خراب پرفارمنس کے بعد تیجسوی دہلی واپس لوٹ گئے لیکن کرکٹ میں بھی ان کی دال کوئی خاص نہیں گلی کرکٹ کے واقف کاروں کے مطابق بہار کی خود کی کوئی ٹیم نہ ہونے کے سبب تیجسوی کو کھیلنے کا صحیح موقع کبھی نہیں ملا ۔مڈل آرڈر کے بلے باز اور آف اسپنر گیندباز تیجسوی یادو کا دل دہلی اور پٹنہ کے درمیان بھٹک رہا تھا ۔حال ہی میں اختتام پذیر بہار اسمبلی چناو¿ میں بھلے ہی مہا گٹھ بندھن اکثریتی نمبر نہیں حاصل کر سکا ہو لیکن تیجسوی یادو کی قیادت مین آر جے ڈی نے 75سیٹیں جیتی ہیں لوگ انہیں اب سیاست کا منجھا ہوا کھلاڑی مان رہے ہیں اور ان کی کپتانی کو قبول کررہے ہیں انہوں نے چناو¿ میں ثابت کر دیا کہ وہ اپنے والد کے سائے سے باہر نکل چکے ہیں ۔اور انہوں نے اپنی لیڈر شپ کو مضبوط کر