اشاعتیں

جولائی 1, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غریب آدمی کو بیماری ہونا مصیبت سے کم نہیں

بھارت میں اگر کسی غریب آدمی کو بیماری ہوجائے تو سمجھو اس پر تو آفت ہی آگئی۔ بیماری کا علاج اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ وہ اس کی حیثیت سے باہر ہوتا ہے۔ غریب آدمی کیسے اپنا علاج کروائی۔ دہلی کی بات کریں تو سمجھ میں نہیں آتا کہ دہلی کے غریب مریض آخر کہاں جائیں؟ سرکاری ہسپتالوں میں مہینوں۔سالوں کی ڈیٹ مل رہی ہے۔سرکار سے سستی دام پر زمین لینے والے یہ پانچ ستارہ ہسپتال غریب کا علاج کرنے کوتیار نہیں۔ سرکار کا پی پی پی ماڈل برباد ہوچکا ہے اور سرکار کی قومی ہیلتھ بیما اسکیم فیل ہوچکی ہے۔ دہلی کی وزیر اعلی کھل کر پانچ ستارہ پرائیویٹ ہسپتالوں کا موقف جب رکھتی ہیں تو دکھ ہوتا ہے کے غریب جنتا کے مفادات کی حفاظت کرنے والے سیاستدانوں کو غریبوں کی کتنا پرواہ ہے۔ سرکار سے سستے دام پر زمین حاصل کرنے اور غریبوں کا علاج نہ کرنے والے ہسپتالوں نے عدالتی حکم کے بعد کچھ لوگوں کے علاج کی شروعات کی ہے لیکن اس درمیان وزیراعلی کا کہنا ہے ان ہسپتالوں کا گلا اور کتنا دبایا جائے۔ حقیقت میں ان ہسپتالوں کو سرکار نے ایک روپے ایکڑ سے لیکر کچھ سو روپے ایکڑ کے حساب سے زمین صرف اس شرط پر دی تھی کہ وہ او پی ڈی، آئی پی ڈی میں غری

بھگوان کی برابری کرنے والا یہ بڑا تجربہ کتنا بھروسے مند ہے؟

قدیم زمانے سے انسان کی جستجو رہی ہے کہ آخر یہ برہمانڈ یعنی (کائنات) کیا ہے۔ کیسے یہ دنیا بسی؟ ویدک اور قدیم زمانے میں ہی ہندوستانی رشیوں اور منیوں نے جنگلوں اور پہاڑوں میں رہ کر آسمان میں سیاروں ،تاروں کی چال اور ان کی بناوٹ اور زمین پرپڑنے والے ان کے اثرات پر انگنت تجربے کئے ہیں۔ یہ کسی تعجب سے کم نہیں کہ نکشتروں ،تاروں کی رفتار، آکاش گنگا جیسے معموں کی صورتحال، سورج ۔چاند کی رفتار اور دوری اور اسکی بنیاد پر رات اور دن، مہینے اور سال کا تعین بھی اتنے ہی نپے تلے طریقے سے کیا گیا جتنا آج اربوں ڈالر سے تیار ناسا کی لیباریٹریاں کرتی ہیں۔ پچھلے چار برسوں میں ایک بڑا تجربہ شروع کیا گیا۔ گارڈ پارٹیکل کی تلاش کیلئے زمین کے 100 میٹر اندر ایک گولائی والی سرنگ کی شکل میں ایک مشین جس کا دائرہ تقریباً 27 کلو میٹر لمبا ہے، اس میں پروٹین ذرات کی رفتار کنٹرول کرنے کے لئے بڑے بڑے سائز کے 9 ہزار سے زیادہ چمبک لگے ہوئے ہیں، کا استعمال چل رہا ہے۔ اس گولائی والے خاص حصے کے بڑے پڑاؤ پر لاکھوں کل پرزے والی الگ الگ مشینیں لگائی گئی ہیں۔ اس بڑی مشین کے نام میں ہیڈرون اس لئے لگایا گیا کہ اس کے ذریعے نابھکئے ذر

آتنک وادبھرتی اسکول چلانے والے فصیح محمود کون ہیں؟

ابو جندال کے قابو آنے کے بعد اب ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کی نظریں 28 سالہ فصیح محمود پر لگی ہوئی ہیں۔ یہ فصیح محمود کون ہیں؟ فصیح محمود اس دہشت گرد کا نام ہے جو سعودی عرب میں بیٹھ کر جہاد کے نام پر دہشت گردی کیلئے باقاعدہ آن لائن بھرتی مرکز چلا رہا تھا۔ فصیح محمود بنیادی طور سے بہار کے دربھنگہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا خاندان ایک ہائی پروفائل خاندان مانا جاتا ہے جس میں انجینئر، پرنسپل، لیکچرار اور ڈاکٹر ہیں۔ فصیح محمود کے پردادا محمد خلیل احمد بڑسمولا کے جانے مانے زمیندار تھے۔ آزادی کی لڑائی میں بھی انہوں نے حصہ لیا تھا۔ فصیح محمود نے ابتدائی تعلیم علیگڑھ سے حاصل کی تھی اس کے بعد دربھنگہ میں واقع ملت کالج سے انٹر میڈیٹ پاس کیا۔ مکینکل انجینئرنگ ڈگری حاصل کرنے کیلئے وہ انجمن انجینئرنگ کالج بھٹکل چلا گیا۔ فصیح کی ماں عطا جمال دربھنگہ ہائی سکول میں پرنسپل ہیں۔ کچھ دنوں پہلے ممبئی میں نوکری کرنے کے بعد فصیح سعودی عرب 2007 میں چلا گیا تھا۔ سعودی عرب میں فصیح نوجوانوں میں اسلام کی تبلیغ کرکے ہندوستان اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف جہاد کے لئے آن لائن بھرتی کیا کرتا تھا۔ لیکن امریکی خفیہ ایجنسی

پردھان منتری جی! اب تو آپ کے پاس کوئی بہانہ بھی نہیں ہے

شری پرنب مکھرجی کو وزیر خزانہ سے ہٹا کر صدارتی عہدے تک پہنچانے کی کوشش کے پیچھے ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی رہی کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ پرنب دا کے کام کاج سے خوش نہیں تھے۔ وزیر اعظم کچھ حد تک دیش کی خراب اقتصادی حالت کے لئے وزارت مالیات کو ذمہ دار مانتے تھے۔ تبھی پرنب کو ہٹانے کیلئے ڈاکٹر منموہن سنگھ بہت خواہشمند تھے۔وہ کامیاب بھی ہوئے۔ اب پرنب دا وزیر خزانہ بھی نہیں ہیں اور منموہن سنگھ نے وزارت مالیات خود سنبھال رکھی ہے۔ اب ڈاکٹر سنگھ کے پاس کوئی بہانہ نہ بچتا اور انہیں دیش کی اقتصادی گراوٹ کو روکنے میں اہم کردار نبھانا چاہئے۔ وہ اپنی پرانی ٹیم کو بھی ساتھ لانے میں کامیاب رہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے وزارت مالیات کا عہدہ لینے کے پہلے ہی دن پلاننگ کمیشن کے چیئرمین مونٹیک سنگھ اہلووالیہ، وزیر اعظم کے اقتصادی مشیر کونسل کے چیئرمین سی رنگا راجن اور وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری تلک چٹرجی کے ساتھ اقتصادی حالت پر غور وخوض کیا اور اس میں گراوٹ ،بڑھتی مہنگائی اور سرمایہ کاری کو مضبوط کرنے پر بھی غور و خوض کیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزارت مالیات کے چیف اقتصادی مشیر کوشک بسو ،فائننس سکریٹری آر ایس گجرال،

طالبان، القاعدہ سے بھی بڑا خطرہ بھارت

نیو ریسرچ سینٹر کی گلوبل ایٹیٹیوٹس پروجیکٹ نے پاکستان نے ایک سروے کیا ہے۔جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 میں سے صرف4شہری ہی بھارت کو اپنے لئے فائدے مند مانتے ہیں۔ وہیں اکثریت یعنی ہر 10 میں سے6 پاکستانی بھارت کو اپنے دیش کے لئے طالبان یا القاعدہ سے بھی بڑا خطرہ مانتے ہیں۔اس میںیہ بھی پتہ چلا ہے کہ سال2009ء میں جب پہلی بار پاکستانیوں سے ان کے سب سے بڑے خطرے کا سوال کیا تب وہ اسکے لئے مسلسل بھارت کا نام لیتے رہے ہیں۔ تب سے بھارت سے ڈرنے والوں کی تعداد11 سے بڑھ کر 59 فیصدی ہوگئی ہے۔ دوسری طرف طالبان کو سب سے بڑا خطرہ بتانے والوں کی شرح فیصد 9 پوائنٹ کم ہوگئی ہے۔ سروے کے مطابق بھارت اکیلا ایسا ملک نہیں ہے جہاں پاکستان کے تئیں منفی نظریہ ہے۔ جن 7 ملکوں میں یہ سوال پوچھا گیا ان میں سے6 میں پاکستان کے تئیں منفی رائے دیکھی گئی۔ چین جاپان اور مسلم اکثریتی مصر اور یردن اور تیونس میں یہ سوال پوچھا گیا۔ اس سروے کے نتیجوں پر تعجب نہیں ہوا۔ پاکستان میں چھوٹے بچوں کو ہی بھارت سے نفرت سکھائی جاتی ہے۔ جس کی تجدید ایک پاکستانی دانشور نے بھی کی ہے۔ پاکستان کے نامی گرامی دانشور نے اپنے ملک کے اسکولو

حکومت کی ملی بھگت کے بغیر کراچی میں کنٹرول روم نہیں بن سکتا تھا

سعودی عرب کا ہندوستان کو شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ انہوں نے ہم کو ابوجندال جیسے خطرناک آتنکی کو سونپا۔ جندال کا تازہ اقبال نامے سے بھارت کوممبئی حملے میں پاکستان کا سیدھا ہاتھ ہونے کا ثبوت ملا ہے۔ بھارت ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ 26/11حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے لیکن دنیا یہ ماننے کو تیار نہیں تھی۔ جندال کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ 26/11کے پیچھے پوری طرح پاک ایجنسیوں کو نہ صرف ذمہ داری سونپی گئی تھی بلکہ ان کی ہدایت پر ہی سازش کا جال بنا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ دہشت گردی اور خاص کر ممبئی کے26/11 حملے کے اشو پر بھارت کے ذریعے کئی بار ثبوت سونپے جانے کے بعد بھی پاکستان انہیں مسلسل یہ کہہ کر مسترد کرتا رہا کہ پختہ ثبوت نہیں ہیں۔ حکومت ہند نے جمعہ کو کہا کہ ممبئی میں 2008ء کے آتنکی حملے کو انجام دینے کے لئے آتنک وادیوں کو ہدایت دینے کے لئے پاکستان کی سرکاری مشینری کی مدد سے بنائے گئے جس کراچی کنٹرول روم میں سید ذبیح الدین ابو جندال تھا وہاں اس کے ساتھ دیگر لوگوں کے علاوہ لشکر طیبہ کا بانی حافظ سعید بھی موجود تھا اور یہ بات کسی نے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہی۔ وزیر داخلہ نے کہ

چین میں حکمراں کمیونسٹ کے راج میں کرپشن ،دمن اور سازشیں

چینی حکومت اپنے دیش کے اندر کیا ہورہا ہے اس کی بھنک تک نہیں لگنے دیتی۔ دنیا کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ چین کے اندر اصلی حالات کیا ہیں؟ کبھی کبھی ایسی خبریں باہر آجاتی ہیں جن سے اس ملک کے اند کے حالات کے بارے میں واقفیت مل جاتی ہے ۔چین میں کمیونسٹ پارٹی کا راج ہے۔ اس پارٹی کی سرکار کا نشہ اس حد تک پھیل گیا ہے کہ وہ اقتدار کا بیجا استعمال کرنے ،سیاسی سازش اور جرائم پیشہ افراد کا اڈہ بن گیا ہے۔ ان دنوں چین میں غنڈوں اور راکھشسوں دونوں کی پناہ گاہ امریکی سفارتخانے بن گئے ہیں۔ اس سال دو لوگوں کے ذریعے وہاں پناہ لینے سے دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بات سامنے آئی ہے 21 ویں صدی کی ہونے والی بڑی طاقت کا اقتدار ایسے لوگوں کے طبقے کے ہاتھوں میں ہے جو کرپشن اور بھائی بھتیجہ واد کے ٹرینڈ میں ملوث ہیں۔ 6 فروری2012ء کونارتھ ویسٹ چین کے یونگیو شہر میں امریکی قونصل خانے میں ایک غیر متوقع مہمان نے دستک دی، یہ تھے یونگ کنگ کے خطرناک پولیس چیف بانگلی جون۔جرائم کو بے نقاب کرنے والے تیز طرار بانگ مبینہ طور پر چین کے بڑے لیڈروں کی بات چیت چوری چھپے سنا کرتے تھے۔ طویل عرصے تک بانگ کی سرپرستی چین کے سب س

دہلی پولیس کے نئے پولیس کمشنر نیرج کمار کا خیر مقدم ہے

دہلی پولیس کے نئے کمشنر نیرج کمار یکم جولائی یعنی آج سے عہدہ سنبھالیں گے۔ موجودہ پولیس کمشنر بی کے گپتا 30 جون کو ریٹائرہوچکے ہیں ان کی جگہ اب نیرج کمار دہلی پولیس کے کمشنر ہوں گے۔ مسٹر نیرج کمار کا ہم بطور دہلی پولیس کمشنرخیر مقدم کرتے ہیں۔ دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج سے 1973ء میں گریجویٹ کی ڈگری لینے کے بعد نیرج 1975ء میں انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے امتحان میں بیٹھے۔ بنیادی طور سے بہار کے باشندے نیرج کمار فلم اسٹار شتروگھن سنہا کے دور کے رشتے دار بھی لگتے ہیں۔ نیرج کمار تقریباً12 ہزار قیدیوں سے بھری تہاڑ جیل کے ایسے تیسرے سربراہ ہیں جو دہلی پولیس کی کمان سنبھال رہے ہیں۔ اس سے پہلے بی کے گپتا اور اس سے پہلے آر ایس گپتا تہاڑ جیل سے دہلی پولیس کے کمشنر تک کے راستے کا سفر طے کرچکے ہیں۔ اس ہیڈ ٹرک کے سبب اب تہاڑ کی پوسٹنگ بھی شاید پولیس کے اعلی افسروں میں ہاٹ مانی جانے لگی ہے کیونکہ تہاڑ کی پوسٹنگ کو روڈ لائن پوسٹنگ مانا جاتا رہا ہے۔ جیل کے لاء افسر سنیل کمار گپتا بتاتے ہیں کہ نیرج کمار نے اپنے عہد میں ویسے تو کئی اہم کام کئے ہیں لیکن پانچ کاموں کے لئے یہاں کے ہزاروں قیدی ان کو یاد کریں