اشاعتیں

مارچ 25, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پہلے سے مضبوط لیکن اب بھی چیلنج برقرار

راجیہ سبھا کی 59 سیٹوں پر ہوئے چناؤ نے ایوان بالا راجیہ سبھا کی تصویر کو بہت حد تک بدل دیا ہے۔ نمبروں کے لحاظ سے این ڈی اے نے حالانکہ کانگریس پر بھاری بڑھت بنا لی ہے مگر اس کے باوجود یہ اتحاد اکثریت سے بہت دور ہے۔ اس چناؤ میں بھاجپا کو 14 مزید سیٹیں ہاتھ لگی ہیں جبکہ 245 ممبری راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے ممبروں کی تعداد 76 سے برھ کر 92 ہو گئی ہے۔ بھگوا پارٹی راجیہ سبھا میں سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ پارٹی کے ممبران کی تعداد بڑھ کر اب 69 ہوگئی ہے لیکن اکثریت سے پارٹی ابھی کوسوں دور ہے۔ لیکن ایوان بالا میں بھاجپا اب پہلے کے مقابلہ میں بہترپوزیشن میں آگئی ہے۔ پارٹی انا ڈی ایم کے سمیت کچھ دیگر کانگریس پارٹیوں کو صاف کر بل پاس کرانے جیسے کام کاج آسانی سے نپٹا سکے گی۔ اس دوران اس کے لئے کانگریس کو کنارہ کرنا بھی اب پہلے کے مقابلہ میں آسان ہوگیا ہے۔ جمعہ کو ہوئے راجیہ سبھا چناؤ کے بعد بھاجپا کی جھولی میں 28 سیٹیں آئی ہیں۔ اس میں بھاجپا کو11 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ کانگریس نے 10 سیٹوں پر جیت درج کی جبکہ پہلے اس کا ان میں سے14 سیٹوں پر قبضہ تھا۔ اس طرح پارٹی کو 4 سیٹوں کا نقصان

امریکہ سمیت 17 ممالک نے روس کے107 سفارتکار ملک بدر کئے

یہ دنیا میں پھر سے سرد جنگ شروع ہونے کی آہٹ ہے۔ امریکہ نے پیر کو روس کے 60 سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔ ان میں سے 12 اقوام متحدہ میں معمور ہیں۔ اس کے بعد جرمنی، فرانس سمیت18 ممالک نے بھی روس کے 40 سفارتکاروں کو نکال دیا ہے۔ برطانیہ پہلے ہی 23 روسی سفارتکاروں کو نکال چکا ہے۔ برطانیہ میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکپل اور ان کی بیٹی یوریا کو زہر دے کر موت کی نیند سلانے کے معاملہ میں روس چوطرفہ گھر گیا ہے۔ اس معاملہ میں کئی ملکوں نے ایک ساتھ روس کے خلاف کارروائی کی۔ امریکہ سمیت 17 ملکوں نے روس کے 107 سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 60 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ جرمنی، فرانس، پولینڈ، اٹلی، نیدر لینڈ سمیت 14 یوروپی یونین کے ملکوں نے کل30 روسی سفارتکاروں کو نکالنے کے فیصلے سے ایک خوفناک تنازع و ٹکرار شروع ہوگئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے اپنے سفارتکاروں کے خلاف ہوئی اس کارروائی کے خلاف جوابی کارروائی کے سخت اشارہ دئے ہیں۔ وزارت نے بیان جاری کرکے کہا نیٹو اور یوروپی یونین ممالک کے ذریعے ہمارے سفارتکاروں کو نکالنے کے فیصلہ کی ہم سخت ملامت کرتے ہیں

جنگ سے کم نہیں کرناٹک چناؤ

کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی تنازع بھی کھڑاہوگیا ہے۔ کرناٹک کی 224 اسمبلی سیٹوں کے لئے 12 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔چناؤکمیشن نے کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخیں اعلان کرنے سے پہلے لیک ہونے سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ غور طلب ہے کہ بھاجپا کے آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے چناؤ کمیشن کی طرف سے کرناٹک اسمبلی چناؤ کی تاریخیں اعلان کرنے سے پہلے ہی اس چناؤ کی تاریخیں ٹوئٹ کردی تھیں۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس پر کہا کہ بھاجپا سپر چناؤ کمیشن بن گئی ہے کیونکہ انہوں نے چناؤ کمیشن سے پہلے ہی تاریخوں کا اعلان کردیا۔ چناؤ کمیشن کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔ کیا آئینی اداروں کا ڈاٹا بھی بھاجپا چلا رہی ہے۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آیا کہ بھاجپا آئی ٹی سیل کے چیف امت مالویہ نے ایسا کیوں کیا؟ اگر کسی بھی طریقے سے انہیں چناؤ کی تاریخوں کا پتہ بھی چل گیا تھا تو انہیں خاموش رہنا چاہئے تھا۔ خیرجو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ کرناٹک چناؤ کسی جنگ سے کم نہیں دکھائی پڑتے۔ وزیراعلی سدارمیا نے لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دینے جیسا حساس ترین اور سیاسی فیصلہ کرکے اپنی منشا صاف کردی۔ وہ ہر پتہ آزمانے کو تیار

آتنکی فنڈنگ نیٹ ورک بے نقاب

اترپردیش کی اے ٹی ایس نے سنیچر کو بڑی کارروائی کرتے ہوئے لشکر طیبہ کے ناپاک ارادوں میں شامل 10 مددگاروں کو پکڑلیا ہے۔ ان میں سے 8 کو یوپی سے اور 1-1 کو بہار اور مدھیہ پردیش سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سبھی آتنکی تنظیم کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کا کام کرتے تھے۔ آئی جی اے ٹی ایس اسیم ارون نے بتایا کہ گرفتار لڑکوں میں سے پرتاپ گڑھ کر سنجے سروت ،گورکھپور کا نسیم احمد، ریوا کا اما پرتاپ سنگھ پاکستان کے لاہور میں بیٹھے لشکر طیبہ کے ہینڈلر سے سیدھے رابطے میں تھے۔ یہ پاکستان سے ملنے والی ہدایت پر فرضی ناموں سے الگ الگ بینکوں میں کھاتہ کھولے ہوئے تھے۔ ان کھاتوں میں پاکستان ، نیپال اور قطر سے پیسے ٹرانسفر کئے جاتے تھے۔ اس کے بعد ہینڈلر کے ذریعے بتائے گئے بینک میں فرضی کھاتہ کھولے گئے۔ گرین کارڈ کے ذریعے یا پھر کیش نکال کر پیسے ٹرانسفر کرائے جاتے تھے۔اس کے بدلے میں ان لوگوں کوکمیشن ملتا تھا۔ آئی جی نے بتایا کہ انٹیلی جنس ان پٹ و سابقہ واقعات کی بنیاد پر معاملہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔ گرفتار 9 لوگوں کو کورٹ میں پیش کر جیل بھیج دیا گیا ہے اور ریوا کے اوما پرتاپ کو پیر کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لکھنؤ لایا گیا

فوجی کیمپوں پر حملے اتنے عام کیوں ہوگئے ہیں

وزارت دفاع سے وابستہ پارلیمانی کمیٹی نے ایک کے بعد ایک کئی فوجی کیمپوں اور اداروں پر ہورہے مسلسل حملوں کو لیکر سرکار کی جم کر کھنچائی کی ہے۔ پارلیمنٹ میں دیوسمیتی کی رپورٹ میں سوال اٹھایاگیا ہے کہ فوجی اداروں پر آتنکی حملہ ہونا عام بات کیوں ہوگئی ہے؟ یہ رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب کچھ وقت پہلے جموں و کشمیر میں سنجواں آرمی کیمپ پر آتنکی حملہ ہوا۔ اس میں فوجیوں کے کنبوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملہ میں پانچ سکیورٹی جوان مارے گئے جبکہ تین آتنک وادیوں کو ڈھیر کردیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی نے اس حملہ کوکمزور سکیورٹی گھیرے کی ایک مثال قراردیا ہے۔ کمیٹی نے حیرانی جتائی ہے کہ وسیع حفاظت والے ملٹری کمپلیکس میں سیندھ لگانے میں آتنکی کامیاب کیسے ہورہے ہیں؟ جنوری2016 میں پٹھانکوٹ کے ایئر بیس پر آتنکیوں نے بزدلانہ حملہ کیاتھا۔کمیٹی کا ماننا ہے کہ اس حملہ سے بھی کوئی سبق نہیں لیا گیا۔ اس کے بعد فوجی کیمپوں کی قلعہ بندی کرنے کے لئے جو قدم اٹھائے جانے تھے اس سمت میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی۔ پٹھانکوٹ ایئربیس پر ہوئے حملہ کے بعد سرکار نے فوجی اداروں کی سکیورٹی کو چاق چوبند کرنے کے لئے اس وقت کے وائس چیف آف

امریکہ کا گن کلچر اسے تباہ کررہا ہے

پورے امریکہ میں بندوقوں پر کنٹرول کرنے کی مانگ کو لیکر طلباء کی رہنمائی میں زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ مارچ فار لاؤڈس کے بینر تلے ہورہے ان مظاہروں کا خاکہ پچھلے مہینے فلوریڈا کے ایک ہائی اسکول میں فائرننگ کی واردات کے بعد بنا تھا۔ اس واردات میں 17 بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ بندوق کنٹرول کے سخت قانون کی مانگ کو لیکر 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے امریکہ کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ مارچ کا فلوریڈا ہائی اسکول کے نوجوان طالبعلموں نے قیادت کی۔ پارک لینڈ میں واقع آئی زوری اسٹون مین ڈگلس ہائی اسکول کے 17 سالہ طالبعلم کیمرون کاسکی نے واشنگٹن میں ایک زبردست ریلی میں کہا کہ نیتا یا تو لوگوں کی نمائندگی کریں یا باہر جائیں۔ نیویارک کے میئربل ایس بلاسیو نے کہا کہ شہر میں ریلی میں ایک لاکھ پچھترہزار لوگوں نے شرکت کی۔ ٹوئٹر پرلکھا کہ طالبعلم امریکہ کو بدل دیں گے لیکن سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ واشنگٹن میں ہوا جہاں منتظمین کے مطابق 8 لاکھ سے زیادہ لوگ جمع ہوئے تھے۔ نیویارک۔ واشنگٹن کے علاوہ امریکہ میں 700 سے زیادہ جگہوں پر مظاہرے ہوئے۔ تین سال پہلے اوریگن کالج میں 9 بچوں کے قتل کے بعد اس وقت کے صدر بر

سموسہ میں تو آلو رہے گا پر کیا راج نیتی میں لالو رہے گا

آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کو چارہ گھوٹالہ سے جڑے ایک اور معاملہ میں سی بی آئی عدالت نے شنی وار کو اب تک کی سب سے بڑی سزا سنائی۔ اسپیشل جج شیو پال سنگھ کی عدالت نے لالو یادو کو 14 سال کی سزا سنائی ہے۔ اس 14 سال کی سزا ہونے کے بعد لگ بھگ طے ہوگیا ہے کہ بہار کے سموسہ میں تو آلورہے گا لیکن وہاں کی راجنیتی میں لالو نہیں رہے گا۔ لالو کو اب تک مختلف عدالتو ں میں ساڑھے 27 سال کی سزا ہوچکی ہے اور ایک کروڑ روپے کا جرمانہ۔ 1996 میں ہائی کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے لالو پر پہلا کیس درج کیا تھا۔ ابھی بھی ایک دو کیس بچے ہوئے ہیں۔ لالوبنا بہار کی راجنیتی میں اگلے کچھ دنوں تک کافی بدلاؤدیکھا جاسکتا ہے۔ جہاں تیجسوی یادو کے سامنے لالو کے بنا آر جے ڈی کا کنبہ ایک رکھنے کے ساتھ اسے بڑھانے کی چنوتی ہوگی وہیں این ڈی اے کے سامنے بھی اپنے ہی گھر میں اٹھا پٹخ کے درمیان کنبہ کو ایک رکھنے کی چنوتی سامنے آگئی ہے۔ لالو پرساد یادو کو اب تک سب سے بڑی سزا ہونے کے بعد آر جے ڈی نیتاؤں نے فوراً کہا کہ وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جائیں گے لیکن فی الحال جو کیس کی صورتحال ہے اس حساب سے لالو پرساد سے لمبے وقت تک

امریکہ۔ چین کی ٹریڈ وار

دنیا کی دو سب سے بڑی معیشت والے دیش چین اور امریکہ کے درمیان ٹریڈ وار چھڑنے کے امکانات سے ماہر معاشیات اور شیئر بازاروں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ امریکہ نے چینی آئٹموں پر 50 ارب ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس ٹھونکنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ ادھر چین نے بھی اس قدم کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی وارننگ دے دی ہے۔ ٹریڈ وار کو اردو میں کاروبار کے ذریعے جنگ کہہ سکتے ہیں۔ کسی دوسری جنگ کی طرح اس میں بھی ایک دیش دوسرے پر حملہ کرتا ہے اور پلٹ وار کے لئے تیار رہتا ہے لیکن اس میں ہتھیاروں کی جگہ ٹیکسوں کا استعمال کرکے غیر ملکی سامان کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایسے میں جب ایک ملک دوسرے ملک سے آنے والے سامان پر ٹیرف ٹیکس بڑھاتا ہے تو دوسرا دیش بھی اس کے جواب میں ایسا ہی کرتا ہے اور اس سے دونوں ملکوں میں ٹکراؤ بڑھتا ہے۔ امریکہ کے راشٹرپتی ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد قریب 60 ارب ڈالر کی مصنوعات پر درآمد فیس لگانے کے آرڈر پر دستخط کرنے کے ساتھ عالمی ٹریڈ وار کا بگل پھونک دیا ہے۔ چین نے بھی اس کی مخالفت میں امریکہ کی128 مصنوعات پر درآمد ٹیکس لگانے کی بات کی ہے۔ چین نے سوور کے گوشت (پورک) اور پائپ سمیت دیگر امریکی مصنو

عاپ کے20 ممبران اسمبلی کو ہائی کورٹ نے دی راحت

دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو آفس آف پرافٹ معاملہ میں چناؤ کمیشن کی سفارش پر صدر کے ذریعے ڈسکوالیفائی کئے گئے عام آدمی پارٹی کے 20 ممبران اسمبلی کی نا اہلی کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کردیا ہے۔ عدالت نے چناؤکمیشن کو نئے سرے سے اس معاملہ پر سماعت کرنے کو کہا۔ دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس چندرشیکھرکی بنچ نے کہا کہ عاپ ممبران اسمبلی کو نا اہل ٹھہرانے والا نوٹیفکیشن قانوناً صحیح نہیں تھا۔ ممبران اسمبلی کو نا اہل ٹھہرانے والے چناؤ کمیشن کی سفارش کو قصوروار مانتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس میں جوازی انصاف کے اصول کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ کمیشن نے ان ممبران اسمبلی کو دہلی اسمبلی کی ممبر شپ کے لئے نا اہل ٹھہرانے کی سفارش کرنے سے پہلے کوئی زبانی سماعت کا موقعہ نہیں دیا گیا۔ عدالت نے کہا چناؤ کمیشن کی طرف سے صدر کو 19 جنوری 2018 کو دی گئی رائے میں جوازی انصاف کے اصول کی تعمیل نہ کرنے کی وجہ سے قانوناً غلط اور حصول پر مبنی ہے۔ یہ معاملہ مارچ 2015 سے چل رہا ہے۔ جب اروند کیجریوال نے اپنے 21 ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹری کے عہدے پر مقرر کیا تھا۔ اس کے مطابق دہلی میں پارلیمانی سکریٹری کو گھر

گورودواروں میں لنگر سے جی ایس ٹی ہٹاؤ

بڑے دکھ کی بات ہے کہ گورودواروں میں جو لنگر ضرورت مندوں کو بغیر ذات یا غریب امیر کے امتیاز کے بغیر مفت کھلایا جاتا ہے اس پر بھی جی ایس ٹی لگتا ہے۔ پچھلے دنوں شرومنی گورودوارہ پربندھک کمیٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ 7 ماہ میں اسے لنگر پر 2 کروڑ روپے تقریباً جی ایس ٹی کی شکل میں ادا کرنا پڑا ہے۔ اسی طرح دہلی گورودوارہ کمیٹی کا بھی کہنا ہے کہ اسے بھی اسی وقت لنگرپر 1 کروڑ سے زیادہ جی ایس ٹی ادا کرنا پڑا ہے۔ انہی اعدادو شمار کی بنیاد پر ان اداروں کے سربراہوں کے ذریعے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو خط لکھا اور ان سے ملاقات کر گورودواروں میں بانٹے جا رہے لنگر کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کیا جائے۔ دوسری طرف مرکزی وزیر کی جانب سے یہ دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ مندروں گورودواروں میں بانٹا یا کھلایا جانے والا لنگر جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہے۔ دونوں فریقین کے ذریعے کئے جارہے دعوؤں میں سے کسی بھی فریق کے دعوی کو غلط یا سچائی سے پرے قرار دیا جانا بہت مشکل ہے۔ ایسے میں اگر دونوں فریقین کے دعوؤں کو سنجیدگی سے لیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ دونوں کسی نہ کسی وجہ یاتو غلط فہمی کی صورتحال بنی ہوئی ہے یا پھر ایک دوسرے