اشاعتیں

اکتوبر 14, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اب چوٹالہ نے لگائے راہل گاندھی پر اسٹامپ ڈیوٹی چوری کے الزام

الزام در الزام کا ایسا دور چل پڑا ہے کہ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا الزام گھوٹالے کا پردہ فاش ہورہا ہے۔ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کا ڈی ایل ایف زمینوں کی خریدو فروخت کا معاملہ ابھی رکا نہیں تھا کہ ہریانہ کے سابق وزیر اعلی و انڈین نیشنل لوک دل کے چیف اوم پرکاش چوٹالہ نے کانگریس سکریٹری جنرل کو بھی اپنے نشانے پر لے لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہریانہ کے پلول ضلع کے حسن پور میں راہل سے زمین کی رجسٹری میں ریاستی حکومت نے کافی کم محصول لیا۔ وہیں انہوں نے خریدوفروخت میں کالی کمائی استعمال کی ۔چوٹالہ نے جالندھر میں بتایا کہ راہل گاندھی کے نام پر خریدی گئی زمین کی رجسٹری کے کاغذات دکھاتے ہوئے کہا کہ ان کے نام پر 51 کنال13 بھٹلہ زمین گاؤں موزاں حسن پور ،تحصیل ہوڈل، ضلع فرید آباد (اب پلول) میں خریدی گئی۔ زمین کو ایم ایم پہاوا ،ولد شیر سنگھ پہاوا باشندہ ڈی ایل ایف گوڑ گاؤں نے بیچا ہے۔ 3 مارچ 2008ء کو پہاوا نے راہل کو جس وقت زمین بیچی اس وقت اس کا محصول ریٹ 8 لاکھ فی ایکڑ تھا۔ لیکن اسٹامپ ڈیوٹی ڈیڑھ لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے جمع کی گئی۔ زمین کی رجسٹری میں گواہی للت ناگر نے دی تھی جس کو ک

رام سیتو قومی یادگار بناؤ: جے للتا

سپریم کورٹ نے متنازعہ سیتو سمندرم پروجیکٹ پر اپنا نظریہ صاف کرنے کے لئے پیر کو مرکزی سرکار کو چھ ہفتے کا وقت دیا۔ اس پروجیکٹ کا مقصد رام سیتو کو کاٹتے ہوئے بھارت کے جنوبی محاض پر 9لائنوں کا ایک راستہ تیار کرنا ہے۔ یہ اسکیم ڈی ایم کے پارٹی و حکومت نے تیار کی تھی جبکہ صدیوں سے یہ مانا جارہا ہے کہ یہ رام سیتو رامائن کے دور سے ہی رام کی وانر سینا نے راون کی راجدھانی لنکا تک پہنچنے کے لئے تیار کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کے تحت سمندری علاقے میں 167 کلو میٹر لمبا، 70 میٹر چوڑا اور 12 میٹر گہرا 9 گاڑیوں کا راستہ تیار کرنا ہے۔ رام سیتو کروڑوں اربوں لوگوں کی عقیدت سے وابستہ ہے۔ درجنوں عرضیوں میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ سیتو سمندرم پروجیکٹ پر اگر موجودہ اسکیم کے تحت عمل کیا گیا تو سمندر میں کھدائی کے دوران قدیمی وراثت کا حامل رام سیتوضائع ہوجائے گا جو کروڑوں اربوں رام بھکتوں کو کبھی بھی قبول نہیں ہوگا۔ رام سیتو کو کسی طرح کا نقصان پہنچائے بغیر کسی دیگر متبادل راستے کو اپنا کر پروجیکٹ کرنے کے امکان تلاشنے کی بڑی عدالت کی اپیل پر وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی تھی۔ نامور

کیجریوال نے نتن گڈکری کو کٹہرے میں کھڑا کیا

حکمراں کانگریس اور وزراء و سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کونشانہ بنانے کے بعد اب بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا کے پردھان نتن گڈکری پر حملہ کرتے ہوئے اروند کیجریوال نے خاص طور سے تین چار الزام لگائے۔ ان میں گڈکری نے کسانوں کی 100 ایکڑ سے زیادہ زمین ذاتی فائدے کے لئے ہتیالینے کا الزام بھی شامل ہے۔ گڈکری کے پاس پانچ بجلی گھر، تین چینی ملیں سمیت کوئلہ ،کھاد، سپر بازارجیسے کئی کاروبار ہیں ۔ اپنے کاروباری مفادات کے لئے وہ بھاجپا کا استعمال کررہے ہیں۔ گڈکری نے ٹھیکیداروں کی غلط طریقے سے مدد کے لئے اجیت پوار سے لیکر مرکزی وزیر پون کمار بنسل تک سے سفارش کروائی۔ اجیت پوار سے سانٹھ گانٹھ کرکے 100 ایکڑ زمین اپنے ٹرسٹ کے نام کروالی۔ بیشک شری نتن گڈکری نے کیجریوال کے الزامات کا نکتہ بہ نکتہ جواب دیا اور بعد میں سشما سوراج، ارون جیٹلی نے کیجریوال کے الزامات کی ہوا نکالنے کی کوشش کی لیکن اس سے گڈکری پاک ثابت نہیں ہوتے۔ گڈکری بھی مانتے ہیں کہ انہیں100 ایکڑ زمین اجیت پوار نے دی ہے۔ یہ زمین کیسی ہے، کتنے برسوں کے لئے پٹے پر ہے ،اس میں کیا پیداوار ہورہی ہے ، اس کا کیا ہورہا ہے ،وہ سب اپنی جگہ ٹھیک ہے لی

بوکھلاہٹ میں سلمان خورشید نے ساری حدیں پار کیں

یقین نہیں ہورہا ہے مرکزی وزیر قانون سلمان خورشید اتنے بوکھلا گئے ہیں کہ وہ ساری حدیں اور اخلاقیات کو بھول گئے ہیں۔ معذوروں کے نام پر ملی سرکاری رقم میں دھاندلی کے الزامات میں پھنسے سلمان خورشید جھنجھلاہٹ میں سیاسی تقاضے بھی بھول گئے۔ فرخ آباد میں سلمان کے خلاف مظاہرہ کرنے کا اعلان کرچکے اروند کیجریوال کو انہوں نے کہاکہ وہ فرخ آباد ضرور آئیں مگر وہاں سے لوٹ کر دکھائیں کی دھمکی دے ڈالی۔ انہوں نے ایک پرائیویٹ چینل تقریب میں یہ بیان کیمرے کے سامنے دیا اس لئے اب وہ بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرا بیان میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ اس تقریب کی فٹیج کچھ نیوز چینلوں نے ٹیلی کاسٹ کی ہے ۔ اس میں انہوں نے دو قدم آگے بڑھ کر کہا۔ مجھے قانون منتری بنایا گیا ہے اور قلم کے ساتھ کام کرنے کو کہا گیا ہے۔ میں قلم سے کام کروں گا لیکن لٹھ سے بھی کام کروں گا۔ کیجریوال نے یکم نومبر سے فرخ آباد میں دھرنا دینے کا چیلنج دیا ہے۔ ان کے اس اعلان کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا فرخ آباد جائیں اور فرخ آباد سے لوٹ کر بھی آئیں۔ انہوں نے جب یہ دھمکی دی تو اس وقت پروگرام میں ان کی بیوی لوئس بھی موجود تھیں۔ وزیر قانون نے

واڈرا کی جانچ کھیمکا کو بھاری پڑی

سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا کیس میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ہریانہ کی کانگریسی بھوپندر سنگھ سرکار نے واڈرا کو بچانے کے لئے اپنے سینئر آئی اے ایس افسر کھیمکا کو بیشک ہٹا دیا ہے لیکن جاتے جاتے ایسا کام کر گئے کے واڈرا کے پچھلے 7 سال میں کئے گئے زمین سے متعلق سبھی سودے اب جانچ کے دائرے میں ہیں۔ اس افسر کا نام اشوک کھیمکا ہے اور یہ 1991ء بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ انڈیا اگینسٹ کرپشن کے کیجریوال جہاں واڈرا سے جڑے معاملوں کا انکشاف کررہے تھے تبھی 11 اکتوبر کو ہریانہ کے چکمندی و زمین رجسٹرار کے عہدے پر فائض کھیمکا کا تبادلہ کردیا گیا۔ اگلے ہی دن12اکتوبر کو کھیمکا نے راجدھانی دہلی کے قریب ہریانہ کے 4 اضلاع میں واڈرا کے خریدے گئے پلاٹوں کے لئے سودوں کی جانچ کے حکم ضلع افسروں کو دے دئے گئے۔ اشوک کھیمکا کی ایمانداری کی وجہ سے ان کی 20 سال کی نوکری میں ان کے43 تبادلے ہوچکے ہیں۔ جیسے ہی کھیمکا کو ان کے تبادلے کی خبر ملی تو انہوں نے سرکار پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا ایماندار ہونے اور گھوٹالوں کو بے نقاب کرنے کے سبب انہیں سزا دئے جانا پوری طرح سے نا مناسب ہے۔ مانیسر شیخو پور میں اس 3.5 ایکڑ کے

دہلی میں جتنی ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی ہوتی ہے اتنی اور کہیں نہیں

گذشتہ ہفتے میں ایک پرائیویٹ پروگرام میں شرکت کے لئے ممبئی گیا تھا۔ دہلی اور ممبئی میں ایک بہت بڑا فرق جو میں نے دیکھا تھا وہ ٹریفک قوائد کی تعمیل۔ ممبئی میں گاڑی ڈرائیور چاہے وہ کاروں کے ہوں ،یا دوپہیہ کے ہوں یا پھر آٹو کے ہوں، سبھی ڈسپلن میں چلتے ہیں، ٹریفک قوائد کی تعمیل کرتے ہیں۔ دہلی میں یہ صحیح ہے کہ گاڑیوں کی تعداد ممبئی کے مقابلے تین چار گنا زیادہ ہے لیکن شاید ہی کوئی ٹریفک قانون کی تعمیل کرتا ہوں یہ ہی وجہ ہے کہ دہلی میں جتنے لوگوں کا قتل ہوتا ہے اس میں چار گنا زیادہ لوگ سڑک حادثات میں مرتے ہیں۔ سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اس میں کوئی بہتری نہیں ہورہی ہے اور سڑکوں پر مرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ حادثے کا معاملے درج کر مجرمانہ کارروائی کے بعد فائل ٹھنڈے بستے میں ڈال دی جاتی ہے کیونکہ ایسے معاملوں میں سزا نہ کے برابر ہے۔ بدقسمتی دیکھئے قتل کو لیکر خوب ہائے توبہ مچتی ہے۔ کہا جاتا ہے دہلی شہریوں کے لئے محفوظ نہیں ہے لیکن سڑکوں پر حادثے کم ہوں، لوگ بیدار ہوں اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ ٹریفک پولیس بیشک وقتاً فوقتاً اسپیشل مہم چلا کر یا چھپے پمفلٹ جاری کر اس سمت میں

دہلی میں سرکار کیخلاف بڑھتا عوام کا غصہ

دہلی ہندوستانی کی راجدھانی ہے اور دہلی میں جو حالات چل رہے ہیں اس سے صاف ہواشارہ ملتا ہے کہ انا ہزارے، بابا رام دیو، اروند کیجریوال بھاجپا کی مسلسل جاری تحریکوں سے دہلی میں کانگریس کے خلاف منفی ہوا کا چلنا فطری ہی ہے۔ دو دن پہلے ہوئے دو واقعات سے کانگریس لیڈر شپ کو ضرور فکر مند ہونا چاہئے۔ دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت کی ریلی میں چپل اور انڈے پھینکے جانے سے جنتا کی ناراضگی کا پتہ چلتا ہے۔ مہنگائی، گھوٹالوں اور بجلی پانی کے بلوں کے سبب لوگوں کا غصہ اب سامنے آنے لگا ہے یا پھر انڈیا اگینسٹ کرپشن کے لیڈر اروند کیجریوال کی تحریک کا اثر ہوسکتا ہے لیکن جس طرح دہلی کے ایک بڑے لیڈر کو عوامی ناراضگی سے بچ کر یا تقریر پوری کئے بغیر ہی لوٹنا پڑا اسے دہلی کی سیاست میں ایک چیلنج ضرور مانا جارہا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ دہلی کے اقتدار پر پچھلے14 سال سے قابض اور دہلی کو پیرس بنانے کا دعوی کرنے والی وزیر اعلی شیلا دیکشت کے سامنے شاید یہ پہلا تجربہ رہا ہوگا۔ اس سے پہلے تو شیلا جی جہاں گئیں وہاں ان کی حمایت میں نعرے لگتے سنے ہوں گے۔ یہ بھی تعجب کی بات کہ جس مصطفی آباد اور نند نگری کے لوگوں کے غصہ کا سامنا

ہندوؤں کے بعد اب شیعوں کو کشمیر سے نکالنے کی سازش

جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن کے دونوں طرف چین اور پاکستان کے ذریعے نہ صرف اس سابقہ رجواڑے کی آبادی کی شکل بدلی ہے بلکہ اس کے مذہبی اور سماجی اور سیاسی سائز کو بھی بدلنے کی سازش تشویش کا باعث ہے۔ 80 کی دہائی میں وادی کشمیر سے ہندوؤں کو بھاگنے کے لئے مجبور کرنے کے بعد کنٹرول لائن کے دونوں جانب آباد شیعوں کو بھی اب نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس سازش کے ذریعے بنیادی جمہوری سسٹم کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں شیعوں اور بھارت کی جانب سے کشمیر میں پنچایتی راج کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ نامعلوم بندوقچیوں کے ذریعے سرپنچوں کو استعفیٰ دینے کی دھمکیوں کے چلتے قریب ایک درجن سے زائد سرپنچ مارے جاچکے ہیں اور قریب500 نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری طرف پاکستانی فوج شیعہ آبادی کی اکثریت کو ختم کررہی ہے کیونکہ وہ لوگ قراقرم ہائی وے پر واقع اہمیت کے حامل گلگت۔ بلتستان علاقے میں انجینئروں اور مزدوروں کے بھیس میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے لوگوں کی موجودگی کی مخالفت کررہے ہیں۔ سال کی ابتدا سے پڑوس کے خیبرپختونخواہ سے فوجیوں کو یہاں لاکر بسایا جارہا ہے جو مغرب

کانگریس کا مسلسل گرتا سیاسی گراف

عام طورپر ضمنی چناؤ نتائج کا اتنا اثر نہیں ہوتا لیکن جو حالات آج کل ہیں ان میں حال میں ہوئے ضمنی چناؤ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ دیش میں کانگریس کے خلاف تیزی سے ہوا بہہ رہی ہے۔ مہنگائی ،بدعنوانی اور خوردہ بازار میں ایف بی آئی کے خلاف بنے ماحول کے درمیان دو لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی چناؤ میں ووٹروں نے کانگریس کے تئیں اپنے نظریئے کو کافی حد تک صاف کردیا ہے۔ اتراکھنڈ کی ٹہری سیٹ سے وزیر اعلی وجے بہوگنا کے بیٹے ساکیت بہوگنا چناؤ ہار گئے ہیں۔ یہ سیٹ بی جے پی کے کھاتے میں گئی ہے۔ ادھر مغربی بنگال کے جنگیر پور سے صدر پرنب مکرجی کے بیٹے صرف2500 ووٹ سے ہی جیت پائے۔ یہ وہی سیٹ ہے جہاں سے پرنب داایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیتے تھے۔ یہ بھی ممتا کی مہربانی سمجھئے کہ انہوں نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا نہیں تو ابھیجیت مکرجی ہار جاتے۔ اقتصادی اصلاحات پر دئے گئے فیصلوں کے بعد پہلی بار ہوئے ضمنی چناؤ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کس حد تک حکومت سے خفا ہے۔ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی وجے بہوگنا دعوی کرتے تھے کہ مہنگائی کوئی اشو نہیں ہے لیکن بیٹے کی ہار نے ثابت کردیا ہے کہ مہنگائی کا زخم عوام کے دلوں پر کتنا گہرا

سلمان خورشید بنام انڈیا ٹوڈے بنام اروند کیجریوال

وزیر قانون سلمان خورشید بنام اروند کیجریوال اور انڈیا ٹوڈے گروپ کی لڑائی نے اتوار کو خطرناک شکل اختیار کرلی۔ سلمان نے لندن سے لوٹتے ہی پریس کانفرنس میں جس طرح سے انڈیا ٹوڈے گروپ پر حملہ کیا ہے اس سے ان کی اور ان کی بیوی کی بوکھلاہٹ صاف نظر آتی ہے۔ میاں بیوی دونوں نے ذاکر حسین میموریل ٹرسٹ کے فنڈ میں 71 لاکھ روپے کے مبینہ غبن کے الزامات کو پوری طرح سے غلط قراردیتے ہوئے کچھ دستاویز پیش کئے اور کسی بھی جانچ کا سامنا کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی صاف کردیا کہ وہ استعفیٰ دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ سلمان خورشید نے اپنی بیوی کے ساتھ میڈیا کے سامنے کچھ تصویریں اور دستاویز رکھ کر یہ بتایا کہ ہمارے این جی او نے معزور لوگوں کے لئے کیمپ لگائے تھے ۔ انہوں نے اعلان کیا کے ہم اس نیوز چینل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کریں گے جس نے اس معاملے میں اسٹنگ آپریشن کرایا۔ خورشید نے اپنے ٹرسٹ سے فائدہ پانے والے اس شخص کو بھی دکھایا جسے اسٹنگ آپریشن میں دکھایا گیا تھا۔رنگی مستری نام کے اس شخص نے کہا کے مجھے ٹرسٹ کی طرف سے دو سال پہلے سننے کی مشین ملی تھی۔ خورشید نے کہا میں کسی بھی اتھارٹی کی جانچ ک