اشاعتیں

مارچ 13, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عشرت جہاں معاملے میں گم ہوئی فائلوں کی تحقیقات

عشرت جہاں مڈ بھیڑ معاملے میں سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ حلف نامہ بدلنے کے پیچھے اصلی اسباب کی جانچ پڑتال اور معاملے سے وابستہ فائلوں کا گم ہوجانا ایک بہت سنگین معاملہ ہے اور اس کی جانچ ہونا بھی ضروری ہے۔ یہ تحقیقات کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سکریٹری بی۔ کے۔ پرساد کو سونپی گئی ہے۔ پچھلے ہفتے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں اس معاملے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا تھا۔ بی ۔ کے۔ پرساد عشرت جہاں سے وابستہ دستاویزات گم ہونے کے لئے ذمہ دار افسر کی پہچان بھی کریں گے اور انہی گمشدہ دستاویزات میں حلف نامہ بدلنے جانے کے پیچھے سچائی چھپی ہوئی ہے۔ ان دستاویزات کو محفوظ رکھنے کے لئے ذمہ دار افسران کو تلاش کرنا ضروری ہے۔ اندیشہ ہے کہ ان دستاویزات کو جان بوجھ کر اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اس لئے غائب کیا گیا تاکہ دیش کے سامنے سچائی نہ آسکے۔ان دستاویزات کاغائب ہونا اس شبے کو اور زیادہ گہرا کرنے والا ہے کہ حلف نامہ ذاتی سیاسی اغراض سے بدلا گیا۔ کسی معاملے میں حلف نامہ بدلا جانا کوئی نئی انوکھی بات نہیں ہے لیکن جب کوئی حلف نامہ دو ماہ کے اندر بدلا جائے اور وہ

یادو سنگھ کی گرفتاری سے کیا پوری سچائی سامنے آ پائے گی

کالی کمائی کے کبیر یادو سنگھ معاملے میں سی بی آئی کے لئے منگل کا دن کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ سی بی آئی اگر اس معاملے میں چارج شیٹ عدالت میں پیش نہیں کرپاتی تو 89 دنوں سے جیل میں بند راجندر سنگھ یادو سنگھ کو ضمانت مل سکتی تھی۔ کسی بھی ملزم کو90 دنوں کے اندر چارج شیٹ کورٹ میں پیش کرنی ہوتی ہے، ایسا نہ ہونے پر ملزم کو قانون کی باریکیوں کا فائدہ ملتا ہے اور قاعدے کے مطابق اسے کورٹ سے ضمانت مل جاتی ہے۔ یادو سنگھ معاملے میں بھی شاید ایسا ہی ہوتا اگر سی بی آئی منگل کے روز اسپیشل جج جی شری دیوی کی کورٹ میں چارج شیٹ پیش نہ کرتی۔ دراصل یادو سنگھ کے سب سے قریبی رہے نوئیڈا اتھارٹی کے ہی اسسٹنٹ پروجیکٹ انجینئر راجندر سنگھ کو 18 دسمبر 2015 ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کالی کمائی کے کبیر کے نام سے مشہور نوئیڈا اتھارٹی اورجمنا ایکسپریس وے کے متعلق چیف انجینئر یادو سنگھ اور گھوٹالے میں ان کے ساتھیوں کے خلاف سی بی آئی نے منگلوار کو پہلی چارج شیٹ میں پولیس نے بتایا کہ یادو سنگھ نے جعلسازی کرکے محض 8 دن میں 954 کروڑ روپے کے ٹھیکے دے ڈالے۔ ان میں انڈر گراؤنڈ کیبل ورک کا ٹھیکہ بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی

جاوید اختر کا اویسی کو کرارا جواب

سیاسی پارٹیوں کے12 اور 5 نامزد ممبران کے لئے راجیہ سبھا کی کارروائی میں حصہ لینے کا منگل کا دن آخری تھا۔ اس موقعہ پر نامزد مصنف و راجیہ سبھا ممبر جاوید اختر نے بہت زور دار الوداعی تقریر کی۔ جاوید اختر نے اپنے خطاب میں حیدر آباد کے ایم پی اسدالدین اویسی کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے بھارت ماتا کی جے بولنے سے انکار کرنے والے اویسی کے بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ایوان میں تین بار ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔ اختر نے اویسی کا نام لئے بغیر کہا آندھرا پردیش میں ایک شخص ہے، جوکوئی قومی لیڈر بھی نہیں ہے ریاستی سطح کا لیڈر بھی نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر ’بھارت ماتا کی جے‘ نہیں بولوں گا کیونکہ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے۔ وہ بتائیں کہ آئین میں شیروانی اور ٹوپی پہننے کی بات کہاں لکھی ہے؟ بات یہ نہیں ہے کہ ’بھارت ماتا کی جے ‘ بولنا میرا فرض ہے یا نہیں ، بات یہ ہے کہ ’بھارت ماتا کی جے‘ بولنا میرا حق ہے۔میں کہتا ہوں کہ ’بھارت ماتا کی جے ،بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے‘ اویسی کا نام لئے بغیر جاوید نے کہا ان کی حیثیت قومی لیڈر کی تو چھوڑیئے گمنام شہر یا محلہ سے زیادہ نہیں ہے۔ او

مہاراشٹر کے سابق نائب وزیراعلی بھجبل گرفتار

کروڑوں روپے کے مہاراشٹر ایوان گھوٹالے میں ریاست کے سابق نائب وزیر اعلی چھگن بھجبل کی گرفتاری کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کو ظاہرکرتی ہے۔ حال کے برسوں میں کئی اعلی سطحی لیڈروں کی گرفتاری یہ اشارہ بھی دیتی ہے کہ آپ اپنی پوزیشن، رتبے سے اب بچ نہیں سکتے۔ چھگن بھجبل کوئی عام لیڈر نہیں ہیں۔ مہاراشٹر جیسے اہمیت کے حامل صوبے کے سابق نائب وزیر اعلی ہیں، منی لانڈرنگ کے کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پہلے این سی پی لیڈر سے کئی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا۔ دہلی کے مہاراشٹر سدن کی تعمیر میں مبینہ گھوٹالے کے سلسلے میں بھجبل کو 17 مارچ تک انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی حراست میں بھیج دیا گیا۔ اس معاملے میں ان کے بھتیجے اور سابق ایم پی سمیر بھجبل کو پہلے ہی گرفتار کر جیل بھیجا جاچکا ہے۔ بیٹے پنکج سے بھی پوچھ تاچھ ہوچکی ہے۔ بھجبل اور دیگر لوگوں کے خلاف پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے جانچ جاری ہے۔ مہاراشٹر کے انسداد کرپشن بیورو نے چھگن بھجبل ، پنکج، سمیراور دیگر کے خلاف مہاراشٹر اسدن گھوٹالے میں چارج شیٹ داخل کی۔  نئے مہاراشٹر سدن کی تعمیر 100 کروڑ روپے کی لاگ

کنہیا وگینگ کو جے این یو سے نکالنے کی سفارش

9 فروری کو افضل گروہ کی گن گان پروگرام کی جانچ کرانے والی جے این یو کی ہائی سطحی کمیٹی نے کنہیا کمار، عمر خالد، انربان بھٹا چاریہ سمیت پانچ طلباء کو یونیورسٹی سے نکالنے کی سفارش کا خیرمقدم ہے اگر جے این یو جیسی بڑی یونیورسٹی کو بچانا ہے تو ایسے دیش مخالف ، انڈیا ہیٹر کلب کے نیتاؤں کو نکال کر باہر کرناانتہائی ضروری ہے۔ پانچ نفری کمیٹی نے جمعہ کو اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو سونپی ہے اس کے بعد پیر کو وائس چانسلر نے سبھی محکموں کے شعبہ کے سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کی اور کمیٹی کی سفارشوں کو ان کے سامنے رکھا۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ نے 21طلباء کو یونیورسٹی کے قاعدے قانون توڑنے کا قصوروار پایا گیا ہے۔ ان میں جے این یو ۔ ایس یو کے صدر کنہیا کمار تو ہے ہی ساتھ ہی جے این یو۔ ایس یومیں کے جوائنٹ سیکریٹری اے بی پی کے سورو شرما بھی شامل ہے۔ پراکٹر آفس کی طرف سے طلباء کو وجہ بتاؤ نوٹس دے دیئے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹے کے اندر جواب دینا ہوگا۔اس کے بعد ہی سفارش پر فیصلہ دیا جائے گا۔ ادھر دیش کے ایک فوجی نے ملک مخالف نعروں کے ملزم کنہیا کمار کو جواب دیا ہے ۔ راجوری نے سینا کے اندر کام کررہے فوج

اور اب پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں چینی فوج

کچھ دن پہلے لداخ میں دراندازی کے بعد اب چینی فوج کی سرگرمیاں پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں ہونا تشویش کا موضوع ہے چینی فوجی یہاں کچھ تعمیراتی کام کررہے ہیں ذرائع کے مطابق فوج نے نارتھ کشمیر کے نوگاؤں سیکٹر کے سامنے واقع محاذی چوکیوں پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی( پی ایل اے) کے سینئرافسران کو دیکھا ہے۔ افسران کو کچھ ماہر 46ارب ڈالر کی لاگت سے چین کے ذریعے بنائے جارہے چین پاکستان اقتصادی گلیارے( سی پی ای سی) کے حصہ کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اس کے تحت کراچی سے گوادر بندرگاہ کوقراقرم شاہراہ کے راستے چین سے جوڑا جائے گا۔ قراقرم چین کے ناجائز قبضے والے علاقے میں آتی ہے۔ اس علاقے میں چین سرکارکی بالادستی والی چائنا گوجھاؤ بہاؤ گروپ کمپنی لیٹی 970 میگاواٹ کی جھلم پروجیکٹ بنارہا ہے۔ پاکستان کی نیت میں کھوٹ ہے ، وہ پاک گلگت اور بلوچستان میں اپنی پیڈ بڑھا کر اسے اپنا پانچواں صوبہ بنانا چارہا ہے خبر تو یہ بھی ہے کہ چین بی او کے میں اپنی فوج کی تین ڈویژنوں کو بنانے جارہا ہے۔ اس سے چینی مفادات کی حفاظت ہوگی۔ اور بھارت پر دباؤ پڑے گا۔ تیس ہزار ملازم ہو ں گے۔ تین نئی ڈویژنوں میں جنہیں چینی کمپنیوں کے ذ

مودی اور نتیش کی نئی کیمسٹری بہار کو بدل سکتی ہے

سنیچر کو دیش کی سیاست میں ایک واقعہ لیک سے ہٹ کر رونما ہوا۔ بہار میں اتفاقاً ایک سرکاری پروگرام میں ایک دوسرے کے کٹر مخالف رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے درمیان ایک نئی کیمسٹری دیکھنے کو ملی۔ گنگا کے کنارے پر کھیتوں کے درمیان بنے وسیع اسٹیج کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سی ایم نتیش کمار کے قدموں کی کھنک بس کچھ پل کے لئے لگی اس کے بعد تو پی ایم اور سی ایم کی کیمسٹری نے لوگوں کو محسوس کرادیا جو سیاسی چٹخاروں کا ذائقہ لینے آئے تھے۔ اسٹیج پر دونوں نیتا مسلسل باتیں کرتے رہے بیچ بیچ میں مسکراتے بھی رہے اور مائک پر آکر بہار کی ترقی کے لئے ایک آواز ہوگئے۔بات چیت کی پہل مودی نے کی نتیش جیسے اس کا انتظار ہی کررہے تھے۔ اسٹیج پر موجود دیگر سرکردہ لیڈر و میدان میں موجود لوگوں کو شاید ایسی امیدنہیں تھی لیکن سیاست کسی کی پرواہ کب کرتی ہے، نتیش بولنے کھڑے ہوئے تو پرجوش نوجوان بھاجپائیوں کے گروپ نے ہوٹنگ شروع کردی اور موی۔ مودی کے نعرے لگانے لگے۔نتیش تھوڑا پریشان سے ہوئے اسے بھانپ کر پی ایم مودی خود کھڑے ہوئے اور اشارہ کرکے شور وغل بند کرایا ۔ کیونکہ پروگرام سرکاری تھا اور پروٹو

مالیہ جیسے ول فل ڈیفالٹروں پر کسے گا شکنجہ

بینکوں کا قرض نہ لوٹانے میں کس نے وجے مالیہ کی مدد کی اور کس کی مدد سے مالیہ دیش سے فرار ہونے میں کامیاب رہا اس پر ان دنوں کانگریس اور بی جے پی میں تو تو مے مے جاری ہے لیکن ہمیں لگتا ہے کہ یہ محض ڈرامے بازی ہے۔17 بینکوں کے 9 ہزار کروڑروپے سے زیادہ کا قرض دار مالیہ کو سسٹم سے وابستہ ہر شخص نے مدد کی۔ کانگریس اور بی جے پی سمیت کئی سیاسی پارٹیوں نے افسروں اور عدالتوں و میڈیا نے وہ جنتا دل(ایس) کی حمایت سے دو بار چنے گئے۔ میڈیا کے بارے میں تو مالیہ نے خود ٹوئٹ کرکے کہا کہ آج جو جرنلسٹ میرے خلاف بول رہے ہیں ان کی کبھی میں نے مددکی تھی۔یہ سب کاغذوں میں ہے۔ ہم تو چاہیں گے کہ وجے مالیہ ایسے صحافیوں کو بے نقاب کریں اور بتائیں کہ کس کس نے ان سے کیا کیا مدد لی، سہولیات لیں۔ خیر سوال اب یہ ہے کہ مالیہ جیسے قرض داروں پر نکیل کسی کیسے جائے؟ شیئر بازار کے ریگولیٹر سے بھی( سکیورٹیز اینڈ ایکسپوز ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) نے جان بوجھ کر قرض نہ چکائے جانے والوں پر شکنجہ کسنے کے لئے جن گائیڈ لائنس کا اعلان کیا ہے، وہ ضروری تو ہیں ہی وجے مالیہ معاملے کے پس منظر میں اب ایسی کوئی پہل ضروری ہی ہے۔ سیبی نے جان

پرشانت کشور کی پناہ میں راہل گاندھی

کانگریس کا وار روم کھل چکا ہے۔ اب راہل گاندھی مشہور چناؤ ماہر پرشانت کشور کی پناہ میں آچکے ہیں۔ کانگریس نے اگلے سال اترپردیش و پنجاب میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی کی حکمت عملی تیار کرنے کی ذمہ دار پرشانت کشور کو سونپی ہے۔کشور نے عام چناؤ میں نریندر مودی این ڈی اے ، بھاجپا اور اسمبلی چناؤ میں جنتا دل (یو) ، آر جے ڈی ، کانگریس اتحاد کی جیت میں اہم رول نبھایا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ ان دونوں ریاستوں میں پرشانت کشور کی اگنی پریکشا ہوگی۔ راہل نے کچھ وقت پہلے اترپردیش کے کانگریسی لیڈروں کے ساتھ ملاقات کی تھی جن میں پرشانت کشور بھی موجود تھے۔اس میں وسیع غور و خوض ہوا کہ سیاسی طور سے سب سے اہم ریاست اترپردیش میں زمینی حالات کو کیسے بدلا جائے؟ حالانکہ اترپردیش کے ووٹروں کی ذہنیت بہار کے ووٹروں سے ملتی جلتی ہے لیکن پنجاب کے ووٹروں کی نبض ٹٹولنا تھوڑا الگ ہے اس لئے پرشانت کشور نے ذمہ داری ملتے ہی ریاست میں پہلے دور کا سروے کروا کر ووٹروں کا مزاج جاننے کی کوشش کی ہے۔ پنجاب کی سیاست کے لئے گزشتہ دنوں پنجاب کے تمام بڑے لیڈر نئی دہلی راہل گاندھی سے ملنے پہنچے۔ پنجاب کی نئی سیاست پر خوب غو

آسام اور مغربی بنگال میں دراندازوں کا اشو

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں آسام اور مغربی بنگال دو ایسی ریاستیں ہیں جن کی حدود بنگلہ دیش سے ملتی ہیں۔ دونوں ریاستوں میں پہلے مرحلے کے چناؤ کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان ریاستوں میں بنگلہ دیش سے ناجائز گھس پیٹھ کا اشو پھر سے گرمانے لگا ہے۔ بھاجپا نے آسام میں تو مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے اس کے اشارے دے دئے ہیں۔ بھاجپا جہاں آسام میں دراندازوں کو باہر نکالنے کی بات کررہی ہے وہیں ممتا پانچ سال سے زیادہ وقت سے رہ رہے ناجائز پرواسیوں کو شہریت دینے کی بات کررہی ہے۔ بنگلہ دیشی پرواسیوں کی وجہ سے آسام میں کئی بار دنگے ہوچکے ہیں۔کئی ضلعوں میں رائے شماری میں تبدیلی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ آل آسام اسٹوڈنٹ یونین سمیت کئی تنظیمیں ناجائز رہائش کے خلاف تحریک چلا رہی ہیں۔ آسام میں بھاجپا نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ ریاست میں اقتدار میں آئی تو غیر قانونی طریقے سے بسے پرواسی لوگوں کی شہریت چھین لے گی۔ریاست میں بھاجپا کے چناؤ منتظم ہمانشو وشو شرما نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے ناجائز پرواسیوں کو نکال باہر کرنے کی کوشش کرے گی ساتھ ہی سال1951 سے 1971 کے درمیان آنے والے کو رہنے کی اجاز

نیتا جی کے پوتے چندر بوس دیں گے ممتا کو چنوتی

مغربی بنگال میں مضبوط اور مقبول لیڈر شپ کی کمی سے لڑ رہی بی جے پی نے اب نیتا جی سبھاش چندر بوس کے خاندان کا سہارا لیا ہے۔ پارٹی نے نیتا جی سبھاش بوس کے پوتے چندر کمار بوس کو وزیر اعلی ممتا بنرجی کے خلاف چناؤ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پہلی بارالیکشن کمیٹی سے پہلے ہی کسی امیدوار کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ اعلان مرکزی انسانی وسائل وزیر اسمرتی ایرانی کا ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کا اسمبلی حلقہ بھوانی پور سے سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کمار بوس کو کھڑا کرنا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ بیشک ممتا کو ان کے گھر پر ہرانا آسان نہیں ہوگا پھر بھی یہ دلچسپ مقابلہ ضرور ہونے والا ہے۔ ویسے یہ بتا دیں کہ مغربی بنگال اسمبلی چناؤ سے پہلے مسلسل اوپینین پول کا دور جاری ہے۔ اب تک کہ زیادہ اوپینین پول نے حکمراں ترنمول کانگریس کی اقتدار میں واپسی کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ وہیں انٹیلی جنس بیورو کی معمولاتی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ اسمبلی چناؤ میں پچھلے چناؤ کے مقابلے حکمراں ترنمول کانگریس کی سیٹیں گھٹ سکتی ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کی طرف سے ریاست کے محکمہ داخلہ کو بھیجی گئی رپور

مئی جون میں ہوسکتے ہیں 13 وارڈوں کے ضمنی میونسپل چناؤ

دہلی میں ایم سی ڈی کے ضمنی چناؤ طے ہوگئے ہیں حالانکہ ان انتخابات کا اتنا اثر راجدھانی کی سیاست پر براہ راست تو نہیں پڑتا لیکن پھر بھی دہلی کے عوام کے موڈ کو تھوڑا بھانپا جاسکتا ہے۔ ایم سی ڈی میں اشوز الگ ہوتے ہیں اور امیدوار کی شخصی ساکھ اور پبلک رابطے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ جہاں یہ عام آدمی پارٹی ، کانگریس و بھاجپا تینوں کے لئے ایک چیلنج ہے وہیں ان ضمنی انتخابات میں چناؤ لڑنے کو لیکر نیتا تھوڑے الجھن میں ہیں۔ وہ طے نہیں کرپا رہے ہیں کہ وہ چناؤ لڑیں یا نہ لڑیں۔ 2014ء اور اس کے بعد 2015ء میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں جیت کر ممبر اسمبلی بنے کارپوریشن کونسلروں کے وارڈ خالی ہونے کی وجہ سے13 سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہونے ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ دہلی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے بعد کبھی بھی چناؤ کا اعلان ہوسکتا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ چناؤ مئی کے وسط یا پھر آخر میں ہوسکتے ہیں۔ نیتاؤں میں الجھن کی وجہ بھی تقریباً صاف ہے کیونکہ اگلے سال اپریل میں پھر سے ایم سی ڈی چناؤ ہونے ہیں ایسے میں نیتا ضمنی چناؤ لڑنا گھاٹے کا سودہ مان رہے ہیں کیونکہ ضمنی چناؤ جیت کر کونسلر بننے والوں کی میعاد ایک سال سے بھی کم ہوگی۔ قریب ا