اشاعتیں

جون 15, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا ایران وسطی ایشیا کا نیا سپر پاور بنے گا؟

جمعہ کو اسرائیل نے ایران کیخلاف یہ کہتے ہوئے بڑے حملوں کو انجام دیا کہ ایران اس کے لئے اور دنیا کیلئے وجود کیلئے سنکٹ کھڑا ہو گیا ہے ۔اسی مقصد کو ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل نے تہران پر تابڑ توڑ حملہ کیا ۔اسرائیل اور اس کے حمایتی ملکوں نے سوچا تھا کہ اس حملے کے بعد جس میں اس نے ایران کی ٹاپ ملیٹری لیڈر شپ اور نیوکلیائی سائنسدانوں کو مار ڈالاتھا سوچا کہ ایران اب ڈر کر چپ بیٹھ جائے گا لیکن اتنی بربادی کے 24 گھنٹے کے اندر اندر ایران نے اسرائیل پر اتنا زبردست جوابی حملہ کیا کہ اسرائیل ،امریکہ تمام اس کے ساتھی تلملا گئے ہیں۔اسرائیل کے جمعہ کو کئے گئے حملے کے جواب میں سنیچروار کو ہی جوابی حملہ کر دیا ۔اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے مطابق ایران نے سنیچروار کی دیر رات قریب 24 گھنٹے میں 150 سے زیادہ اسرائیلی محاذوں کو نشانہ بنایا اور تب سے لے کر اس آرٹیکل کے لکھنے تک اسرائیل پر اپنی بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون کے ذریعے تابڑ توڑ حملے کررہا ہے ۔ایرا ن نے اسرائیل کے کئی اہم ترین فوجی اڈوں کو سیدھا نشانہ بنایا ہے ۔ان میں فوج کا ہیڈکوارٹرسے لے کر وائز مین سنٹر جہاں سے اسرائیل ساری فوجی کاروائی طے کرتا ...

اگر جنگ بڑھی تو کیا ہوگا؟

پہلے سے جنگ لڑرہے اسرائیل نے ایران کے نیوکلیائی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کر جس میں کئی بڑے ایرانی فوجی کمانڈر مارے گئے ہیں ۔اپنے لئے جنگ کا نہ صرف ایک نیا مورچہ کھول دیا ہے بلکہ یوں کہیں نہ صرف مغربی ایشا کو ہی بلکہ پوری دنیا کو ایک خطرناک موڑ پر لاکر کھڑا کر دیا ہے ۔دراصل اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن رائزنگ لائن ایران کے مبینہ نیوکلیئر ہتھیار کی توقعات کے ناکام کرنے کیلئے کیا گیا ہے ۔اسرائیل کے حملے کے جواب میں جمعہ کے روز ایران نے اپنا جوابی کاروائی شروع کی۔اسرائیل میں راجدھانی تل ابیب ،یوروشلم میں کئی جگہوں پر کئی بیلسٹک میزائلیں داغی گئیں ۔اور ڈرون سے حملہ کیا گیا ۔شوشل میڈیا میں بصرہ میں ایران کے حملے سے ہوئی بربادی کی کئی تصویریں بھی سامنے آئی ہین ۔ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ملٹری کمانڈ سنٹر جہاں سے اسرائیل کے سارے حملے اور کاروائیں طے کی جاتی ہیں اس کو بھی تباہ کر دیا ہے ۔اسرائیل کا طاقتور ایئر ڈیفنس سسٹم کو کئی میزائلوں اور ڈرون سے گراسکا لیکن بہت سی میزائلیں اور ڈرون ٹھیک نشانہ پر لگی ۔اب اسرائیل کی باری ہے اور پھر ایران کا جواب دے گا ۔ایران بے شک یہ کہتا آیا ہے ...